بالکل ہو سکتی ہے لیکن وہ پھر بھی فقہ میں امام ہی رہیں گے اور عند اللہ ماجور بھی ہوں گے
اختلاف اس میں نہیں اگر امام ابو حنیفہ کا کوئی قول اجتھادی خطا کی بنیاد پر حدیث سے مطابق نظر نہ آئے تو تر ک کیا جائے گا یا نہیں ، اختلاف اس میں اس کو کون ترک کرسکتا ہے ، آپ حضرات صرف تراجم پڑھ کر ائمہ کے پیچے پڑ جاتے ہیں اور ہم کہتے ہیں کہ اس کو وہی ترک کر سکتا ہے جو خود مجتھد ہو
لکن آپ کے علماء تو کہتے ہیں کہ
بعد کے علما نے ان کے تمام اجتہادات کو قرآن وحدیث کی روشنی میں اچھی طرح جانچااور پر کھا تو الحمد للہ ان حضرات کا کوئی اجتہاد کسی صحیح حدیث سے متصادم نہ ہوا کیونکہ یہ حضرات اپنے زمانہ کے زبردست محدث وفقیہ تھے اور چاروں مذاہب قرآن وحدیث سے مدلل ومبرہن ہیں
آپ کہتے ہیں کہ خطا ھو سکتی ہے لکن دارلعلوم دیوبند شریف والے تو فتاویٰ میں کہہ رھے کہ
سوال نمبر ۱:۔۔ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا فرمانا ہے، (اذا صح الحدیث فھو مذھبی)عقدالجید)"صحیح حدیث ہی میرا مذہب ہے" معلوم ہوا کہ امام صاحب رحمة اللہ اہلحدیث ہیں کیونکہ فرماتے ہیں کہ میرا مذہب حدیث ہے۔ کیا یہ درست ہے؟سوال نمبر ۲:کیا یہ درست ہے " ان الھدایة کالقران۔ یعنی ہدایہ قرآن کے مثل ہے۔(مقدمہ ہدایہ ، جلد سوم، صفحہ 2)" ہدایہ میں یہ لکھا ہوا ہے؟جزاک اللہ
Feb 16,2013 Answer: 43427
فتوی: 161-356/N=4/1434
(۱) اہل حدیث کے تین معنی ہیں:
۱- علم حدیث کے ساتھ روایةً ودرایةً یا صرف روایةً خصوصی اشتغال رکھنے والے، محدثین کے حق میں یہ لفظ اسی معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
۲- حدیث پرعمل کرنے والے، اس معنی میں سب اہل السنة والجماعة اہل حدیث ہیں کیونکہ اس میں لفظ حدیث سنت کے مرادف ہے، اور سنت کا معنی ہے: الطریقة المسلوکة في الدین یعنی: دینی راہ، یہ حضرات احادیث ہی کی وجہ سے اجماع اور قیاس کو بھی حجت شرعیہ مانتے ہیں، اور منسوخ احادیث اور وہ احادیث جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہوں چونکہ سنن میں داخل نہیں ہیں، اس لیے اہل السنة والجماعة ان پر عمل نہیں کرتے ہیں۔ اور جو لوگ اہل السنة والجماعة میں شامل نہیں ہیں جیسے بریلوی، مودودی اور غیرمقلدین وغیرہ وہ اس معنی میں اہل حدیث نہیں ہیں کیونکہ ان لوگوں نے اپنی خواہشات اور غلط عقائد ونظریات کے خلاف بہت سی صحیح احادیث کو یکسر رد کردیا ہے، اور ان میں سے بعض لوگ منسوخ احادیث پر اور ان احادیث پر بھی عمل کرتے ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہیں۔
۳- حدیث سے نیچے کے ادلہ شرعیہ: اجماع اور قیاس کو حجت شرعیہ نہ ماننے الے، جیسے اہل قرآن کا مطلب: قرآن کے علاوہ حدیث، اجماع اور قیاس کو شرعی حجتیں نہ ماننے والے آج کل کے غیرمقلدین اسی معنی میں اہل حدیث ہیں۔
امام صاحب اور اسی طرح دیگر ائمہ: امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل نے جو إذا صح الحدیث فہو مذہبي ارشاد فرمایا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر میرے کسی اجتہاد کے مقابلہ کوئی صحیح حدیث مل جائے تو وہی میرا مذہب ہوگا نہ کہ میرا مذہب یعنی صحیح حدیث کے مقابلہ میں میرے قیاس کو ترک کردیا جائے، لیکن بعد کے علما نے ان کے تمام اجتہادات کو قرآن وحدیث کی روشنی میں اچھی طرح جانچااور پر کھا تو الحمد للہ ان حضرات کا کوئی اجتہاد کسی صحیح حدیث سے متصادم نہ ہوا کیونکہ یہ حضرات اپنے زمانہ کے زبردست محدث وفقیہ تھے اور چاروں مذاہب قرآن وحدیث سے مدلل ومبرہن ہیں۔ اور ان حضرات کے اس جملہ میں حدیث سے سنت مراد ہے کیونکہ چاروں ائمہ میں سے کوئی بھی منسوخ یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مخصوص احادیث پر عمل کا قائل نہیں ہے، البتہ بعض مرتبہ تعارض ادلہ کی وجہ سے کسی حدیث کے منسوخ یا خاص ہونے نہ ہونے میں اختلاف ہوجاتا ہے، لہٰذا غیرمقلدین کا اس جملہ سے خوش فہمی میں مبتلا ہونا کہ غیرمقلدین کی طرح یہ حضرات بھی اہل حدیث تھے، غلط ہے؛ کیونکہ وہ اہل السنة والجماعة والے اہل حدیث تھے، منکرین اجماع وقیاس والے اہل حدیث نہ تھے، نیز اسی طرح غیر مقلدین کا امام ترمذی وغیرہ کے قال اہل الحدیث وغیرہ کے جملوں سے خوش فہمی کا شکار ہونا بھی غلط ہے؛ کیونکہ یہاں اہل حدیث سے محدثین کرام مراد ہیں۔
(۲) مجھے ہدایہ عربی میں کہیں بھی یہ عبارت نہیں ملی، براہ کرم صحیح حوالہ لکھ کر سوا ل کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
ہم اب بھی یہی کہتے ہیں کہ اگر ہمارے فقہاء کو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا کوئي قول حدیث کا مخالف لگا تو اس کو انہوں نے ان کی اجتھادی خطا سمجھا
اب پتا نہیں کون جھوٹ بول رہا ہے
آپ
یا
آپ کے فقہا
یا
آپ کا یہ فتویٰ دینے والا مولوی
اور اس فتویٰ میں جب ہدایہ شریف کی عبارت کا پوچھ گیا کہ
کیا یہ درست ہے " ان الھدایة کالقران۔ یعنی ہدایہ قرآن کے مثل ہے۔
ہدایہ میں یہ لکھا ہوا ہے؟
تو فتویٰ دینے والے مولوی صاحب نے کیا جواب دیا
مجھے ہدایہ عربی میں کہیں بھی یہ عبارت نہیں ملی، براہ کرم صحیح حوالہ لکھ کر سوا ل کریں۔
یہ کیسے فتویٰ دینے والی دارلآفتا ہے جس کو اپنی ہی کتابوں کی عبارت کا نہیں پتا
چلو میں بتا دیتا ہوں حنفی حضرات سے گزارش ہے کہ جو جواب فتویٰ دینے والے مولوی صاحب نہیں بتا سکے وہ خود یہاں دے دیں
شکریہ