• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام احمد کا تقلید کے بارے میں قول اور غیر مقلدوں کے لئے لمحہ فکریہ

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
غیر مقلدوں کی طرف سے ثناء اللہ امرتسری پر کفر کا فتوی
کہئے توکچھ مزید لنک ارسال کروں آپ حضرات کے اکابرین کے آپسی اختلافات کے ۔تاکہ غیرجانبدار قارئین کوبھی لگے کہ صحابہ کرام جیسے اختلافات کے مدعیاں کی حالت زار کیاہے۔
یہ بات اس شخص کے منہ سے نکل رہی ہے جسکا اپنا مذہب آپسی اختلافات سے بھر ا پڑا ہے مسلمانوں کا کوئی بھی مذہب حنفی جھگڑالو اماموں کے کثرت اختلاف کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ تقریبا ہر ہی مسئلے میں اگر ابوحنیفہ کا منہ مشرق کی جانب تو انکے شاگرد ابویوسف کا رخ مغرب کی جانب تو دوسرے حنفی امام محمد کا چہرہ شمال کی جانب تو امام زفر صاحب کا رخ انور جنوب کی جانب ہے۔ اور حنفی مذہب کے اختلاف کی بدترین مثال ایک ہی مسئلہ میں ابوحنیفہ کے کئی کئی متضاد اقوال کا پایا جانا ہے۔ نہ جانے جمشید صاحب کی نظر اپنے مذہب کی حالت زار سے کیسے ہٹ جاتی ہے؟ اور دوسرے کے خلاف جھوٹے اختلافات گھڑنے کا وقت کیسے مل جاتا ہے۔

آپ نے ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ سے متعلق جس مضمون کا حوالہ دیا ہے دیوبندیوں نے اسے جھوٹ، خیانت، بددیانتی اور دھوکہ دہی کی بنیاد پر گھڑا ہے۔ یہ سچ ہے کہ مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ سے کچھ ایسا کلام سرزد ہوا تھا جس کی بنیاد پر بعض علمائے اہل حدیث نے ان پر کفر کا فتویٰ عائد کیا تھا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بعد میں ثناء اللہ امرتسری اس نظریہ سے تائب ہوگئے تھے اور علمائے اہل حدیث کی ان سے مخالفت کا بھی خاتمہ ہوگیا تھا۔ اسکی تفصیل تفسیر ثنائی کے مقدمہ میں بھی درج ہے۔ اس کے بعد بھی رجوع شدہ چیزوں کو پیش کرکے اہل حدیثوں پر الزامات کی بارش کردینا باطل پرست دیوبندیوں کا پرانا ہتھیار ہے۔ طویل تجربے اور مشاہدے سے مجھ پر یہ حقیقت عیاں ہوچکی ہے کہ دیوبندیوں کے پاس اہل حدیث کے خلاف پیش کرنے کے لئے سوائے کذب بیانی اور دھوکہ دہی کے کچھ بھی نہیں۔

حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کا یہ مضمون پڑھ لیں شاید کے دیوبندیوں کی بہتان طرازی کی عادت میں کچھ کمی واقع ہوجائے۔
مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کا عقیدہ
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,332
پوائنٹ
180
یہ بات اس شخص کے منہ سے نکل رہی ہے جسکا اپنا مذہب آپسی اختلافات سے بھر ا پڑا ہے مسلمانوں کا کوئی بھی مذہب حنفی جھگڑالو اماموں کے کثرت اختلاف کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ تقریبا ہر ہی مسئلے میں اگر ابوحنیفہ کا منہ مشرق کی جانب تو انکے شاگرد ابویوسف کا رخ مغرب کی جانب تو دوسرے حنفی امام محمد کا چہرہ شمال کی جانب تو امام زفر صاحب کا رخ انور جنوب کی جانب ہے۔ اور حنفی مذہب کے اختلاف کی بدترین مثال ایک ہی مسئلہ میں ابوحنیفہ کے کئی کئی متضاد اقوال کا پایا جانا ہے۔ نہ جانے جمشید صاحب کی نظر اپنے مذہب کی حالت زار سے کیسے ہٹ جاتی ہے؟ اور دوسرے کے خلاف جھوٹے اختلافات گھڑنے کا وقت کیسے مل جاتا ہے۔

آپ نے ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ سے متعلق جس مضمون کا حوالہ دیا ہے دیوبندیوں نے اسے جھوٹ، خیانت، بددیانتی اور دھوکہ دہی کی بنیاد پر گھڑا ہے۔ یہ سچ ہے کہ مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ سے کچھ ایسا کلام سرزد ہوا تھا جس کی بنیاد پر بعض علمائے اہل حدیث نے ان پر کفر کا فتویٰ عائد کیا تھا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بعد میں ثناء اللہ امرتسری اس نظریہ سے تائب ہوگئے تھے اور علمائے اہل حدیث کی ان سے مخالفت کا بھی خاتمہ ہوگیا تھا۔ اسکی تفصیل تفسیر ثنائی کے مقدمہ میں بھی درج ہے۔ اس کے بعد بھی رجوع شدہ چیزوں کو پیش کرکے اہل حدیثوں پر الزامات کی بارش کردینا باطل پرست دیوبندیوں کا پرانا ہتھیار ہے۔ طویل تجربے اور مشاہدے سے مجھ پر یہ حقیقت عیاں ہوچکی ہے کہ دیوبندیوں کے پاس اہل حدیث کے خلاف پیش کرنے کے لئے سوائے کذب بیانی اور دھوکہ دہی کے کچھ بھی نہیں۔

حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کا یہ مضمون پڑھ لیں شاید کے دیوبندیوں کی بہتان طرازی کی عادت میں کچھ کمی واقع ہوجائے۔
مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کا عقیدہ
اگربات کو سمجھنے کی لیاقت خدانے نہیں بخشی ہے تودرمیان میں دخل دیناکیاضروری ہے۔پہلے بات کو سمجھئے کہ کس چیز پر بات ہورہی ہے اس کے بات دخل درمعقولات کیجئے ۔اب ایسابھی کیاکہ "لب آزاد ہیں "توجہاں چاہا جوچاہا بغیرسمجھے بوجھے دخل دے دیا۔ بات کو سمجھنے کی کوشش کریں بات اختلاف پر نہیں اختلاف کی نوعیت پر ہے۔
اورحافظ زبیر علی زئی کا مضمون علاحدہ کرکے پیش کریں پوراماہنامہ ڈائون لوڈ کرنے کی زحمت نہ دیں۔تاکہ دیکھاجائے کہ زبیر علی زئی نے کوئی کام کی بات پیش کی ہے یاپھرحسب معمول اھل الجرح والتجریح کے طرزپر صرف اپنی ہی سنائی ہے۔ جیساکہ آپ کی بھی عادت ہے۔اوریہ بھی دیکھ لیاجائے کہ مولانا ثناء اللہ امرتسری نے باقاعدہ رجوع کیاتھایازبردستی اپنی خفت مٹانے کیلئے کچھ مبہم الفاظ کا سہارالے کر اس کو رجوع قراردیاجارہاہے۔
دوبارہ گزارش ہے کہ آئندہ موضوع کو سمجھیں اورپھر اپنے" لب کھولیں"
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اگربات کو سمجھنے کی لیاقت خدانے نہیں بخشی ہے تودرمیان میں دخل دیناکیاضروری ہے۔پہلے بات کو سمجھئے کہ کس چیز پر بات ہورہی ہے اس کے بات دخل درمعقولات کیجئے ۔اب ایسابھی کیاکہ "لب آزاد ہیں "توجہاں چاہا جوچاہا بغیرسمجھے بوجھے دخل دے دیا۔ بات کو سمجھنے کی کوشش کریں بات اختلاف پر نہیں اختلاف کی نوعیت پر ہے۔
میں نے بحث کے درمیان دخل در معقولات کرنے کی کوشش نہیں کی بلکہ علیحدہ سے آپکی تحریر سے ایک مخصوص عبارت کے بارے میں وضاحت پیش کی ہے۔ میں نے بے سوچے سمجھے تنقید نہیں کی بلکہ آپکو غلط مثال پیش کرنے پر تنبیہ کی ہے۔ آپ یہ کہنا چاہتے تھے کہ صحابہ کرام کے اختلافات کسی اور طرح کے تھے اور اہل حدیث کےمابین کسی اور طرح کے اختلافات ہیں پھر آپ نے اس کی وضاحت بھی کی کہ اہل حدیث کے درمیان فسق اور کفر کے اختلافات بھی ہیں دیکھئے:
صحابہ کرام اختلاف کے وقت بھی جادہ شریعت پر مستقیم رہتے تھے
اوردوسری جانب غیرمقلدین اکابرین کے اختلاف کو دیکھئے جس میں کفروفسق اورپتہ نہیں کیاکیاایک دوسرے پر اتہامات لگائے گئے ہیں لیکن پھر بھی نعرہ یہی رہے گاکہ ہمارااختلاف صحابہ کرام کےا ختلاف کے جیسے ہے۔
غیر مقلدوں کی طرف سے ثناء اللہ امرتسری پر کفر کا فتوی
اپنی بات صحیح ثابت کرنے کے لئے کم ازکم آپکو مثال تو درست پیش کرنی چاہیے تھی لیکن آپ نے اپنا موقف ثابت کرنے کے لئے کالا حضرت کی کالی اور اندھی تقلید کرتے ہوئے ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ پر جو مضمون پیش کیا ہے اس کی تمام عبارتیں منسوخ ہیں۔کیوں کہ انکی بعض عبارات پر علمائے اہل حدیث نے ان پر کفر کا فتویٰ عائد کیا تھا لیکن ثناء اللہ رحمہ اللہ کے ان متنازعہ عبارات سے رجوع پر علمائے اہل حدیث نے بھی ان سے اختلافات ختم کرکے صلاح و صفائی کرلی تھی۔ اب ایسی منسوخ شدہ اور رجوع شدہ چیزوں کو پیش کرکے اہل حدیث کو الزام دینا کہاں کا انصاف ہے؟؟؟ لیکن کیا کریں کہ حنفی و دیوبندیوں کا کاروبار ہی ان بے انصافیوں، فریب کاریوں پر چل رہا ہے۔

کہئے توکچھ مزید لنک ارسال کروں آپ حضرات کے اکابرین کے آپسی اختلافات کے ۔تاکہ غیرجانبدار قارئین کوبھی لگے کہ صحابہ کرام جیسے اختلافات کے مدعیاں کی حالت زار کیاہے۔
مزید لنک بعد میں ارسال فرمائے گا پہلے اپنے ائمہ کے آپسی اختلافات پر تو نظر فرمالیں جس کا آئینہ آپکو سابقہ پوسٹ میں دکھایا گیا ہے۔ کیا حنفی مذہب جیسی حالت زار بھی کسی اور مذہب کی ہوگی جس میں صرف اختلافات ہی اختلافات اور تناقضات ہی تناقضات ہیں۔ اگر آپ میں ذرا بھی شرم ہوئی تو آئندہ کسی کو آپسی اختلاف کا طعنہ نہیں دینگے۔

اورحافظ زبیر علی زئی کا مضمون علیحدہ کرکے پیش کریں پوراماہنامہ ڈائون لوڈ کرنے کی زحمت نہ دیں۔تاکہ دیکھاجائے کہ زبیر علی زئی نے کوئی کام کی بات پیش کی ہے یاپھرحسب معمول اھل الجرح والتجریح کے طرزپر صرف اپنی ہی سنائی ہے۔ جیساکہ آپ کی بھی عادت ہے۔اوریہ بھی دیکھ لیاجائے کہ مولانا ثناء اللہ امرتسری نے باقاعدہ رجوع کیاتھایازبردستی اپنی خفت مٹانے کیلئے کچھ مبہم الفاظ کا سہارالے کر اس کو رجوع قراردیاجارہاہے۔
لیجئے حسب خواہش علیحدہ سے مضمون حاضر خدمت ہے: مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کا عقیدہ
پڑھیئے اور رجوع شدہ چیزوں کو پیش کرنے سے خود بھی شرم کیجئے اور اپنے دغاباز اور دھوکے باز دیوبندی بھائیوں کو بھی سمجھائیے تاکہ وہ اس مضمون کو اہل حق فورم سے ہٹادیں۔ ویسے اس اخلاقی جراء ت کی امید دیوبندیوں سے ہر گز نہیں کی جاسکتی۔ جن کے اکابرین مخالفین کو الزام دینے کے لئے قرآن کی آیتیں گھڑتے ہوں احادیث میں اضافے کرتے ہوں اور اپنی طرف سے جھوٹی عبارتیں لکھ کر اہل حدیث کی طرف منسوب کردیتے ہوں ان سے آخر کیسے کسی خیر اور نیک کام کی امید کی جاسکتی ہے؟

دوبارہ گزارش ہے کہ آئندہ موضوع کو سمجھیں اورپھر اپنے" لب کھولیں"
آپ سے بھی گزارش ہے کہ آئندہ کوئی بھی مثال پیش کرنے سے پہلے تحقیق ضرور کر لیجئے گا جو کہ آپ کے مذہب میں ایک مقلد کو حرام ہے۔ لیکن اس "حرام کام‘‘ سے کم از کم آپ اس حدیث کی زد میں آنے سے بچ جائیں گے کہ کسی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بڑھا دے۔(الحدیث)
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,332
پوائنٹ
180
میں نے پہلے ہی کہاتھاکہ
ساقی نے کچھ ملانہ دیاہوشراب میں
اورحافظ زبیر علی زئی کا مضمون علاحدہ کرکے پیش کریں پوراماہنامہ ڈائون لوڈ کرنے کی زحمت نہ دیں۔تاکہ دیکھاجائے کہ زبیر علی زئی نے کوئی کام کی بات پیش کی ہے یاپھرحسب معمول اھل الجرح والتجریح کے طرزپر صرف اپنی ہی سنائی ہے۔ جیساکہ آپ کی بھی عادت ہے۔اوریہ بھی دیکھ لیاجائے کہ مولانا ثناء اللہ امرتسری نے باقاعدہ رجوع کیاتھایازبردستی اپنی خفت مٹانے کیلئے کچھ مبہم الفاظ کا سہارالے کر اس کو رجوع قراردیاجارہاہے۔
اوراب جب مضمون دیکھاجارہاہے تووہی بات صحیح نکلی ہے۔ اس پورے مضمون میں کام اقتباس صرف یہ ہے
امام (حاکم) عبدالعزیز بن سعود کی زیرِ نگرانی منعقد ہونے والی مجلس شریف میں شیخ مولوی ثناء اللہ حاضر ہوئے اور ان کے ساتھ شیخ عبدالواحد غزنوی حاضر ہوئے تو سب نے حاکم ایدہ اللہ سے مطالبہ کیا کہ وہ علماء کی ایک جماعت کی حاضری میں ان کے درمیان اختلاف کا جائزہ لیں اور ان کے اقوال کا جائزہ لینے کے بعد اس بات پر اتفاق ہوا کہ شیخ ثناء اللہ نے اپنی تفسیر میں تاویلِ استویٰ اور اس جیسی آیاتِ صفات میں متکلمین کی اتباع کرتے ہوئے جو کچھ لکھا تھا اس سے رجوع کر لیا ہے اور اس باب میں انہوں نے سلف (صالحین) کی اتباع کر لی ہے اور یہ اقرار کیا ہے کہ بلاشبہ یہی حق ہے اور انہوں نے اس بات کا التزام کیا ہے کہ یہ بات ان کی تفسیر میں لکھ دی جائے (یا اپنی تفیر میں اسے لکھنے کا التزام کیا ہے) اور شیخ عبدالواحد غزنوی اور ان کے ساتھیوں نے شیخ ثناء اللہ کے حق میں جو کلام کیا تھا، جس ان (شیخ ثناء اللہ) کے خلاف جو اربعین لکھی تھی اُسے جلا دیا جائے اور دونوں (گروہوں) نے اس پر رجوع کر لیا ہے کہ وہ دوبارہ (باہمی) بھائی چارہ قائم کریں گے اور اس کے منافین (امور) سے اجتناب کیا جائے۔
اولااس رجوع کی حالت دیکھی جائے۔
1926میں مولوی ثناء اللہ امرتسری کی تجویز پر یہ مقدمہ سعودی عرب کے بادشاہ عبدالعزیز بن سعود کے سامنے پیش کیاگیا شاہ نے اپنے علماء کے سامنے یہ مقدمہ پیش کیا ۔ انہوں نے الاربعین کی تائید کی اورامرتسری صاحب کو تائب ہونے کیلئے کہا۔
شیخ عبداللہ بن سلیمان آل بلیہد نے اپنی رائے اس انداز میں ظاہر کی
میں نے ان کو اہل حدیث اوراہل سنت کے مذہب ومسلک کی طرف رجوع کرنے کی دعوت دی مگر باوجود ان سب باتوں نے انہوں نے اپنی غلطیوں پراصرار کیا اورمعاندانہ روش اختیار کی۔
فیصلہ مکہ،جمعیۃ مرکزیہ اہل حدیث ہند لاہور ص15
ریاض کے قاضی شیخ محمد بن عبداللطیف آل شیخ نے لکھا
نہ تومولوی ثناء اللہ سے علم حاصل کرناجائز ہے اورنہ اس کی اقتداء جائز ہے اورنہ اس کی شہادت قبول کی جائے اورنہ اس سے کوئی بات روایت کی جائے اورنہ اس کی امامت صحیح ہے۔ میں نے اس پر حجت قائم کردی مگر وہ اپنی بات پر اڑارہا۔ پس اس کے کفر اورمرتد ہونے میں شک نہیں ۔(المصدرالسابق ص17)
جب کہ مولوی عبدالاحد خانپوری اہل حدیث لکھتے ہیں
اورثناء اللہ ملحد زندیق کا دین اللہ کا دین نہیں ہے۔ اس کا کچھ دین توفلاسفہ ،دہریہ نماردہ صائبین کا ہے جو ابراہیم خلیل علیہ السلام کے دشمن ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اورکچھ دین اس کا ابوجہل کا ہے جواس امت کا فرعون تھا بلکہ اس سے بھی بدتر ہے۔۔۔۔۔۔۔۔پس وہ بحکم قرآن واجب القتل ہے۔
الفیصلۃ الحجازیۃ السلطانیہ،امان سرحد برقی پریس راولپنڈی ص8
اس کے علاوہ مذکورہ اقتباس میں بھی یہ الجھن ہے کہ اگر سعودی عرب کے علماءاس پر مطمئن تھے کہ الاربعین میں جونقد کیاگیاہے وہ صحیح ہے توپھر الاربعین کیوں جلنی چاہئے تھی۔خلاصہ کلام یہ کہ رجوع والی بات درست نہیں اوراس کے اثبات کیلئے دوسرے اورپختہ قسم کے دلائل درکار ہیں۔
دوسری بات یہ رہ جاتی ہے کہ مذکورہ اقتباس میں صرف صفات کے تعلق سے امرتسری صاحب کے عقیدہ کی بات کی گئی ہے لیکن کیاامرتسری صاحب کی غلطیوں کادائرہ صرف صفات تک محدود تھا یاوسیع تھا۔ جب ہم امرتسری صاحب کی تصنیفات کا جائزہ لیتے ہیں توپتہ چلتاہے کہ بات بہت آگے تک تھی۔ صفات تومحض اس کا ایک ٹکراتھا۔
مولانانے قادیانیوں سے مناظرہ کیااوران کی اس باب میں مساعی قابل شکر ہے لیکن اسی کے ساتھ یاد رکھئے کہ وہ امت کے اجماعی عقیدہ کے مطابق قادیانیوں کو کافرنہیں سمجھتے تھے جس پر بعض غیرمقلدعلماء نے بھی ان پر رد کیا۔ چنانچہ مولوی عبدالعزیز سکریٹری جمعیۃ مرکزیہ اہل حدیث ہند مولانا امرتسری کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں
"آپ نے لاہوری مرزائیوں کے پیچھے نماز پڑھی آپ مرزائی کیوں نہیں، آپ نے فتوی دیاکہ مرزائیوں کے پیچھے نماز جائز ہے اس سے آپ خود مرزائی کیوں نہیں؟آپ نے مرزائیوں کی عدالت میں مرزائی وکیل کے سوالات کاجواب دیتے ہوئے مرزائیوں کو مسلمان مانا اس سے آپ خود مرزائی کیوں نہیں ہوئے۔
فیصلہ مکہ ص36
کیااس عقیدہ سے بھی انہوں نے رجوع کرلیاتھا؟
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,332
پوائنٹ
180
شاہد نذیر صاحب کاکہناہے کہ میں نے کسی کالاحضرت کی کالی اوراندھی تقلید کی ہے لنک دینے کی وجہ سے
لیکن وہ بہت جلدی بھول گئے کہ تقلید کہ یہ قسم انہون نے بھی انجام دی ہے زبیر علی زئی کا مضمون پیش کرکے
سوال یہ ہے کہ اگرکسی کے مضمون کا لنک دیناتقلید ہے توپھر کسی کا مضمون پیش کرناتقلید کیوں نہیں ہوگا۔اب شاہد نذیر صاحب خود فیصلہ کرلیں کہ انہوں نے کالی تقلید کی پیلی تقلید یاحیدرآباد کی عوامی زبان کے مطابق خالی پیلی تقلید کی۔
دوسری بات یہ ہے کہ تقلید کو توہم جائزکہتے ہیں لہذا میں نے تقلید کاتوکوئی غلط کام نہیں کیا
لیکن وہ تقلید کوجائزنہیں بلکہ حرام گردانتے ہیں لہذا انہوں نے اس باب میں زبیر علی زئی کی تقلید کرکے حرام فعل کا ارتکاب کیاہے

مزید لنک بعد میں ارسال فرمائے گا پہلے اپنے ائمہ کے آپسی اختلافات پر تو نظر فرمالیں جس کا آئینہ آپکو سابقہ پوسٹ میں دکھایا گیا ہے۔ کیا حنفی مذہب جیسی حالت زار بھی کسی اور مذہب کی ہوگی جس میں صرف اختلافات ہی اختلافات اور تناقضات ہی تناقضات ہیں۔ اگر آپ میں ذرا بھی شرم ہوئی تو آئندہ کسی کو آپسی اختلاف کا طعنہ نہیں دینگے۔
ائمہ کے اختلافات پر ہماری بہت پہلے سے نگاہ اورنظر ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ لوگ سمجھتے نہیں کہ اختلاف کس کو کہتے ہیں اورتضاد کس کوکہتے ہیں اورجن بے چاروں کاسرمایہ علم ہی چند اردوکتابیں ہوں تواسے کیاپتہ کہ فقہ شافعی میں کیااختلاف ہے فقہ مالکی میں کیااختلاف ہے فقہ حنبلی میں کیااختلاف ہے اوراختلاف کاتناسب کیاہے ۔ اس بے چارے نے اردو میں کہیں سے فتاوی عالمگیری کا ترجمہ پڑھ لیااوراسی طرح کی چند اردوکتابیں پڑھ لیں اوراس کو ہی منتہائے علم سمجھ بیٹھاہے۔ بھائی میرے
ستاروں سے آگے جہاں اوربھی ہیں
اور
توہی ناداں چند کلیوں پر قناعت کرگیا
ورنہ گلشن میں علاج تنگی داماں بھی ہے
ویسے اگرائمہ احناف کے اختلاف کے تعلق سے میں نے آپ سے دوچار علمی یاٹیکنیکل سوالات کرلئے توآپ ایک مرتبہ پھر کسی نہ کسی کی تقلید کرنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔لہذا ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ آپ کو آپ کے خیال کے مطابق ایک حرام کام سے بچائے رکھیں ۔(ابتسامہ)
پڑھیئے اور رجوع شدہ چیزوں کو پیش کرنے سے خود بھی شرم کیجئے اور اپنے دغاباز اور دھوکے باز دیوبندی بھائیوں کو بھی سمجھائیے تاکہ وہ اس مضمون کو اہل حق فورم سے ہٹادیں۔ ویسے اس اخلاقی جراء ت کی امید دیوبندیوں سے ہر گز نہیں کی جاسکتی۔ جن کے اکابرین مخالفین کو الزام دینے کے لئے قرآن کی آیتیں گھڑتے ہوں احادیث میں اضافے کرتے ہوں اور اپنی طرف سے جھوٹی عبارتیں لکھ کر اہل حدیث کی طرف منسوب کردیتے ہوں ان سے آخر کیسے کسی خیر اور نیک کام کی امید کی جاسکتی ہے؟
میں نے اہل حق فورم سے ایک کتاب کا لنک اس فورم پر دیا تھا جس میں غیرمقلدین کی انہی کارگزاریوں کی داستان بیان کی گئی تھی جس کاآپ نے ماقبل میں الزام ہے۔ پوری کتاب مدلل اورحوالے کے ساتھ ہے۔ ایک مرتبہ پڑھ لیجئے ۔ایساہوتاہے کہ آدمی دوسرے کوالزام دیتاہے حالانکہ وہ خود ملزم ہوتاہے
الجھاہے پائوں یارکازلف دراز سے
لوآپ اپنے دام میں صیاد آگیا​

ویسے ایک مزید لنک شیئر کردیتاہوں لنک عربی میں ہے اپنے کسی مسلکی بھائی سے خلاصہ معلوم کرلیجئے گا۔ اس لنک میں تفصیلی طورپر آپ حضرات کے کارنامے بیان کئے گئے ہیں کس طرح دوسروں کی کتابوں میں حذف واضافہ آپ کی جماعت نے کیاہے۔
هنامجمع كذب وتدليس التيمية على علماء السنة
پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔
آپ سے بھی گزارش ہے کہ آئندہ کوئی بھی مثال پیش کرنے سے پہلے تحقیق ضرور کر لیجئے گا جو کہ آپ کے مذہب میں ایک مقلد کو حرام ہے۔ لیکن اس "حرام کام‘‘ سے کم از کم آپ اس حدیث کی زد میں آنے سے بچ جائیں گے کہ کسی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بڑھا دے۔
ویسے اگرلنک پیش کرنے کی وجہ سے ہمیں تحقیق کی نصیحت کررہے ہیں توخود زبیر علی زئی کا ایک مضمون پیش کرکے خود کو آپ محقق سمجھ رہے ہیں یامقلد سمجھ رہے ہیں۔اگرتحقیق اس کا نام ہے تودنیا میں ہرفرد محقق ہے اوراگریہ تقلید ہے توآپ نے ایک حرام کام انجام دیاہے اس سے فوراتوبہ کیجئےاورآئندہ کسی دوسرے کے کسی مضمون کا لنک پیش مت کیجئے گا۔ اپنی تحقیق پیش کیجئے گا۔
وہ سنی ہوئی بات آگے بڑھادے
اگراس کا تعلق میرے مضمون کے پیش کردہ لنک سے ہے تویہ سنائی ہوئی بات آگے بڑھانے کاکام توآپ نے بھی انجام دیاہے اب اپنے بارے میں فیصلہ کرلیجئے کہ حدیث کی رو سے آپ کیاثابت ہوتے ہیں ویسے بھی اس کی حیثیت آپ کے اعتراف کی ہے۔
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
ویسے ایک مزید لنک شیئر کردیتاہوں لنک عربی میں ہے اپنے کسی مسلکی بھائی سے خلاصہ معلوم کرلیجئے گا۔ اس لنک میں تفصیلی طورپر آپ حضرات کے کارنامے بیان کئے گئے ہیں کس طرح دوسروں کی کتابوں میں حذف واضافہ آپ کی جماعت نے کیاہے۔
هنامجمع كذب وتدليس التيمية على علماء السنة
پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔پڑھتاجاشرماتاجا۔
اتنا غصّہ!!! کہ ایک ہی جملہ بارہ مرتبہ تکرار کے ساتھ دہرانا پڑا۔ اس بارے میں جمشید صاحب نے کس کی تقلید کی ہے، سب کو معلوم ہو ہی گیا ہوگا۔

جاری موضوع سے جان چھڑانے کا اچھا بہانہ ہے کہ اہل الحدیث کا مولانا ثناء امرتسری رحمہ اللہ سے اختلاف دکھا دیا جائے۔ کیا مقلدین (دیوبندی بریلوی، حیاتی مماتی وغیرہ وغیرہ) کا آپس میں کوئی اختلاف نہیں ہے؟؟! کسی نے دوسرے پر کفر وضلالت کے فتوے نہیں لگائے؟؟!! پھر اس اعتراض کا کیا معنی ، حالانکہ امرتسری صاحب - اللہ ان کی قبر ٹھنڈی کریں - کا رجوع بھی پیش کر دیا گیا ہے۔
 
Top