اہل حدیث کے بارے میں ساری دنیا جانتی ہے کہ ان کے عقائد کیاہیں اور ان کا منہج کیا ہے ؟ اور یہ کہ یہ قرآن وسنت کے سوا کسی اور کے بارےمیں معصوم عن الخطأ ہونے کا عقیدہ نہیں رکھتے ۔ اسی وجہ سے ہر منہج صحیح رکھنے والا شخص ان سے محبت کا اظہار کرتا ہے ۔ اور ان سے بغض رکھنا اہل بدعت کی نشانی بن چکا ہے ۔
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ہم نے کوئی چیز چھپا کر رکھی ہے تو آپ ہماری طرف سے اس کو بیان کردیں ۔ اور علمائے دیوبند سے گزارش کریں کہ غلط فہمی دور کرنے کے لیے المہند کا ایک نسخہ ساتھ ضرور بھیجیں ۔ فإن لم تفعلوا و لن تفعلوا فاتقوا ۔۔حتی یلج الجمل فی سم الخیاط ۔۔۔
جامعہ اسلامیہ کے طالب علم کا اصول بحث ملاحظہ ہو۔
المہند کے عقائد کو سعودی علماء سے ہم دریافت کریں۔
غیرمقلدین کے بزرگوں نے جوکچھ لکھاجوکھاہے اس کو بھی ہم ہی دریافت کریں۔
اورانہوں نے ظاہریہ اوراہل رائے میں غلطی کے تناسب اورفیصد کی بات کی تھی جب اس تعلق سے سوال کیاگیاکہ وہ تناسب اورفیصد کی وضاحت کریں اورمجمل کلام نہ کریں توارشاد ہوا۔
پ اپنی وسیع تر معلومات کے سہارے سے اس بات کو غلط ثابت کرکے دکھائیں تو ہمیں رجوع کرنے میں کوئی تأمل نہیں ہوگا ۔
یعنی دعویٰ وہ کریں دلیل ہم تلاش کریں۔
یہ انوکھا،نرالااورالبیلاطرزکہیں آپ حضرات نے دیکھاہے؟یقینانہیں دیکھاہوگا۔ایسے حضرات فوری خضرحیات صاحب کے مراسلوں خی جانب توجہ کریں۔
۔ اسی وجہ سے ہر منہج صحیح رکھنے والا شخص ان سے محبت کا اظہار کرتا ہے ۔ اور ان سے بغض رکھنا اہل بدعت کی نشانی بن چکا ہے ۔
یہ عبارت بالواسطہ یہ بھی کہہ رہی ہے کہ
صحیح منہج کا معیار یہ ہے کہ وہ ان حضرات سے محبت رکھے ورنہ ان کا منہج صحیح نہیں۔ اورصحیح منہج صرف وہی ہے جو ان سے محبت رکھے ورنہ نہیں۔عوام کے طبقہ میں اس طرح کی کلیت پسندی پر ان الفاظ میں طنز کیاجاتاہے
جوکالاوہ میرے باپ کا سالا
اس طرح کاکلیہ بول دینا توبڑاآسان ہے لیکن اس کو ثابت کرناکارے دارد۔ ان کے پاس اثبات میں ہے کیا۔نہ کوئی قول رسول ہے نہ کوئی قول صحابی ہے لے دے کر امام احمد بن حنبل اورکچھ اسی طرح کے محدثین کے کچھ اقوال ہیں جس میں انہوں نے حضرات محدثین کی فضیلت ومنقبت پر کچھ باتیں کہی ہیں۔ انہی چیزوں سے ان لوگوں نے یہ سمجھ لیاہے کہ یہ ہمارے معیار حق وصداقت ہونے کی دلیل ہوگئی۔ پتہ نہیں اقوال رجال کب سے ان کے نزدیک معیار حق وصداقت ہوگئے۔ ویسے یہ ان کی پرانی عادت ہے جب چاہاکسی چیز سے استدلال کرلیااورجب چاہااسی چیز کو متروک قراردے دیا۔ امام احمد بن حنبل اسی بارے میں کہتے ہیں۔
قَالَ أَبُو داود: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ: أهل الحديث إذا شاءوا احتجُّوا بعَمْرو بْن شُعَيْب، وإذا شاءوا تركوه [5] .7/434تاریخ الاسلام
ابودائود کہتے ہیں کہ میں نے احمد بن حنبل کو یہ کہتے سناکہ اہل حدیث جب چاہتے ہیں عمروبن شعیب سے استدلال کرلیتے ہیں اورجب چاہتے ہیں اس کو ترک کردیتے ہیں۔
یہی حال ان کا اقوال رجال کے بارے میں ہے جب مرضی نہ ہوگی توکہیں گے اللہ کے رسول کے سواکسی کی بات قابل حجت نہیں اورجب مرضی ہوگی توکچھ محدثین کے فضائل ومناقب والے اقوال کو حجت بناکر پیش کرتے پھریں گے۔
سعودیہ سے پہلے بھی مدارس چلتے رہے ہیں جناب ۔۔۔۔۔ کسی کے ساتھ مناقشہ کرتے ہوئے کم از کم صحت عقیدہ کی نعمت سے محروم نہیں ہونا چاہیے ۔
یہ بھی آج کل کے غیرمقلدین کی لاعلمی کی ایک مثال ہے ۔ اگرکوئی ظاہری اسباب پر نگاہ کرتے ہوئے کچھ کہتاہے تواس کو سیدھے عقیدہ سے جوڑدیاجاتاہے۔ ظاہری اسباب پر نگاہ کرتے ہوئے کسی چیز کے بارے میں ناامیدی کا اظہار کرناعقیدہ کے منافی نہیں ہے۔ بلکہ خود احادیث میں اس تعلق سے رہنمائی ملتی ہے کہ ظاہری اسباب کو نگاہ میں رکھ کر اس طرح کی بات کی جاسکتی ہے۔ غزوہ بدر میں مشرکین مکہ کی طاقت وشوکت اورمسلمانوں کی قلت تعداد اوربے سروسامانی کو دیکھتے ہوئے حضورپاک نے بارگاہ الہی میں جوالفاظ عرض کئے تھے اس کا ایک ٹکرانقل کرتاہوں شاید آپ کو صحت عقیدہ کا علم ہوجائے کہ ایسی باتیں عقیدہ کی صحت کے خلاف نہیں ہیں۔
اللهُمَّ إِنْ تُهْلِكْ هَذِهِ الْعِصَابَةَ مِنْ أَهْلِ الْإِسْلَامِ لَا تُعْبَدْ فِي الْأَرْضِ(مسلم ،باب الامداد بالملائکۃ")
اے اللہ اگریہ جماعت اورگروہ مسلمین فناکے گھاٹ اترگئی تو زمین میں تیری پرستش نہیں ہوگی۔
مصنف ابن ابی شیبہ اور مسند احمد اورمسند عبد بن حمید کی روایت میں تو
لاتعبد فی الارض کے ساتھ
ابدا کا بھی اضافہ ہے یعنی روئے زمین پر پھرکبھی تیری پرستش اورعبادت نہ ہوگی۔
کیااللہ کی قدرت سے یہ بعید تھاکہ اس گروہ مسلمین کی ہلاکت کے بعد بھی اللہ کی پرستش زمین پر کی جائے ۔لیکن حضورپاک نے یہ بات ظاہری اسباب کے اعتبار سے کہی تھی۔
اسی ظاہری اعتبار سے بھی میں نے عرض کیاتھاکہ اگرسعودی سوتے خشک ہوگئے تویہاں کی ندیاں اورنالے بھی خشک ہونے میں دیر نہیں لگائیں گی۔امید ہے کہ میری یہ بات آنجناب کی سمجھ میں آگئی ہوگی۔
یہی بات تو ہم آپ کو سمجھانا چاہ رہے ہیں کہ اصل تعلق مادہ پرستی کی بنیاد پر نہیں ہے ۔ بلکہ اصل تعلق دین اسلام اور مذہب سلف سے محبت کی بنیاد پر ہے ۔ ورنہ جب وہ لوگ مالدار نہیں تھے تو ان سے کوئی تعلق نہ رکھتا ۔شکرہے کچھ نہ کچھ تو سمجھ آئی ہے جناب کو ۔
آپ ہمیں سمجھارہے ہیں یاپھردلیل نہ ملنے پر خود کو تسلی دے رہے ہیں۔آپ نے دعویٰ کیاتھاکہ ہماراتعلق اس وقت سے ہے جب عرب میں پٹرول کاظہورنہیں ہواتھاراقم نے اس دعویٰ دلیل مانگی توآپ نے فرمایاکہ چندہ کرکے بھیجاہے۔جب میں نے یہ کہاہے کہ اس میں تودوسرے بھی شریک رہے ہیں آپ کے تعلق وہ خصوصی نوعیت پٹرول کی دولت سے پہلے کہاں تھی جس کا دعویٰ کیاجارہاہے تو آپ اب فرمارہے ہیں۔
کہ اصل تعلق مادہ پرستی کی بنیاد پر نہیں ہے ۔ بلکہ اصل تعلق دین اسلام اور مذہب سلف سے محبت کی بنیاد پر ہے ۔ ورنہ جب وہ لوگ مالدار نہیں تھے تو ان سے کوئی تعلق نہ رکھتا
اصل پٹرول نکلنے سے پہلے ہندوستان بھر میں کتنے افراد خود کوسلفی اثری اورپتہ نہیں کیاکیاکہنے والے تھے اورکتنے افراد محمد بن عبدالوہاب کو شیخ الاسلام کہتے تھے۔ اگرچاہوں تو وہ تمام اقتباسات نکل کردوں جو آپ کے اکابرین نے اس تعلق سے فرمایاتھاکہ ہمیں وہابی کہناگالی دیناہے اورپتہ نہیں کیاکیا۔
بہرحال اتنی بات اصولی طورپرتسلیم شدہ ہے کہ پٹرول کی دولت کی اپنی طاقت اورکشش اورجذب ہے جس نے ہندوستان میں ایک گروہ کو مستقل اپنی جانب کھینچاہے ۔
خدایاجذبہ دل کی مگر تاثیر الٹی ہے
میں جتناکھینچتاہوں اورکھنچتاجائے ہے مجھ سے
آپ اس بات کو صحیح سمجھتے ہوتے تو کبھی بھی مجتہد کو مذہب حنفی میں غور و فکر کا پابند نہ کرتے ۔ کبھی بھی مجتہد کو فروع حنفیہ کے کنوئیں میں نہ پھینکتے ۔ کسی بھی شخص کو کسی مذہب کا پابند بنادینا یہ اس بات کا اعلان نہیں ہے کہ قرآن وحدیث اسی مذہب میں محصور ہے ؟
میں جانتاتھاکہ اپ آخر اسی میں پر آئیں گے ۔غیرمقلدین کی یہ پرانی عادت ہے جب زیر بحث موضوع پر بات نہیں کرسکتے تویاتوسیدھے امام ابوحنیفہ کی جانب جاتے ہیں یاپھر تقلید پر آجاتے ہیں اوراپناپراناراگ الاپناشروع کردیتے ہیں۔
کسی شخص کو کسی مذہب کا پابند بنادینااس بات کا اعلان ہے کہ اس کے اندر وہ صلاحیت نہیں کہ وہ علی الاطلاق اجتہاد کرسکے۔ اگراس کے اندر جزئی طورپر بعض مسائل میں اجتہاد کرنے کی صلاحیت ہے توکرے ۔کس نے منع کیاہے؟۔متاخرین میں
ابن ہمام نے بعض مسائل میں اختلاف کیاہے۔
حضرت شاہ ولی اللہ نے بعض مسائل میں اختلاف کیاہے مولانا
عبدالحی لکھنوی نے بعض مسائل میں اختلاف کیاہے
مولانا تقی عثمانی نے بعض مسائل میں اختلاف کیاہے ۔اگرعلم صلاحیت لیاقت ہے تواجتہاد کیجئے اورجتنی لیاقت اوراستعداد ہے اسی کے حد تک اجتہاد کیجئے۔ اوراگرعلم اورلیاقت نہیں ہے توپھرکسی ایک مجہتد کے پابند رہئے۔یہ توعقل کا فطری تقاضہ ہے۔ لیکن اب کچھ لوگ اس فطری طریقہ کے خلاف ہی اجتہاد کرناچاہیں توان کی مرضی ہے۔
کسی شخص کو کسی مذہب کا پابند بنادینااس بات کا قطعااعلان نہیں ہے کہ قران وحدیث اسی مذہب میں محصور ہے۔اگرمطالعہ وسیع کریں تو اس تعلق سے علماءے شوافع مالکیہ اورحنابلہ نے جوکچھ لکھاہے اس کو ایک مرتبہ ضرور پڑھ لیں۔ کسی ایک مسلک سے وابستگی اس بات کا قطعااعلان نہیں ہے کہ قرآن وحدیث اسی مذہب میں محصور ہے۔بلکہ یہ ہے کہ جس طرح کسی کام کیلئے ایک چند ٹیمیں بنادی جاتی ہیں اورہرٹیم سے وابستہ شخص کبھی اسبات کا قائل نہیں ہوتاکہ دوسری ٹیم کوئی کام نہیں کررہی ہے عضومعطل ہے۔ اسی طرح کسی مسلک فکر سے وابستہ شخص یہ نہیں سمجھتاکہ قرآن وحدیث اسی میں محصور ہے ہاں یہ خیال کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ قرآن وحدیث کوسمجھنے کاسب سے بہتر طریقہ کار اس مسلک کاہے جس سے میں وابستہ ہوں۔
اگرقرآن وحدیث کو کسی ایک مسلک مین محصورقراردیاجاتاتویہ خیال نہ کیاجاتا مذھبناصواب یحتمل الخطاومذہب المخالف خطاءیحتمل الصواب
کیا ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید کرکے آپ اس بات کا لا شعوری طور پر اقرار نہیں کرتے کہ دیگر لوگ قرآن وسنت کو سمجھ ہی نہیں سکے ؟
بالکل نہیں !ہم یہ سمجھتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ نے قرآن وحدیث کو سب سے بہتر طریقے پر سمجھاہے یہ نہیں سمجھتے کہ دوسروں نے سمجھاہی نہیں ہے ۔اوردونوں کے درمیان کیافرق ہے اس کو آپ جانتے ہی ہوں گے۔
یہ بالکل ایساہی ہے کہ اگرکوئی اہل حدیث مسلک سے وابستہ ہوتاہے تویہی سوچ کر یہ قرآن وحدیث کو سمجھنے کا بہتر طریقہ ہے یایہ سمجھ کر کہ دوسروں نے قرآن وحدیث سمجھاہی نہیں ہے۔
فہم قرآن وسنت کا سرٹیفکیٹ صرف علمائے حنفیہ کو کہاں سے جاری ہوا ہے ؟
آپ حضرات کو کہاں سے ملاہے؟شوافع کو کہاں سے ملاہے۔ حنابلہ کو کہاں سے ملاہے مالکیہ کو کہاں سے ملاہے۔ جہاں سے سبھی کو ملاہے وہیں سے علمائے احناف کو بھی فہم قرآن وسنت کاسرٹیفکٹ جاری ہواہے۔
اہل حدیث الحمد للہ خوش فہمی میں مبتلا نہیں بلکہ حقیقی خوشی کے مستحق ہیں جنہوں نے قرآن وسنت کو تمام آئمہ سلف کی مدد سے سمجھا ہے نہ کہ کسی ایک مذہب کی عینک چڑھا کر ۔ اور اس بات پر ہم جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے کہ الحمد للہ قرآن وسنت کے چشمہ صافی سے سیراب ہوتے ہیں ۔
یہ بھی ایک لطیفہ ہے۔ کہتے ہیں کہ سلفی وہ ہوتاہے جواسلاف کے متفقہ فہم کا پابند ہوتاہے۔خود محدث فورم کاماٹو ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں فہم کے سلف کے مطابق
سوال یہ ہے کہ فہم سلف کیاچیز ہے؟
اورکتنے مسائل ایسے ہیں جہاں سلف متفق ہیں اورکتنے مسائل ایسے ہیں جہاں سلف کا اختلاف ہے۔ یقینابڑی اوربہت بڑی تعداد ایسے مسائل کی ہے جہاں سلف کااختلاف ہے۔ ایسے موقع پر ضروری ہے کہ وہ کسی ایک سلف کے فہم کوراجح اوردوسرے کو مرجوح قراردیں اوریہی کام فقہ شافعی میں بھی ہوتاہے فقہ مالکی میں بھی ہوتاہے اورفقہ حنبلی اورحنفی میں بھی ہوتاہے لیکن اس کے باوجود ایک خود کو سلفی کہہ دیتاہے اورخود کو سلفی کہہ کر دوسرے کو تقلید کا طعنہ دیتاہے تمام اسلاف کی باتیں بیک وقت توکوئی بھی نہیں مان سکتا۔اگرکوئی کہتاہے تو وہ جھوٹاہے یعنی کہ بیک وقت تین طلاق ایک اورتین طلاق تین نہیں ہوسکتا۔ بیک وقت حیض کی طلاق نافذ اورعدم نافذ نہیں ہوسکتی اسی طرح دیگر مسائل کاحال ہے توسلفیت نے کون سانیاتیرماراہے مختلف فیہ مسائل میں سلفی کے پاس اگرکچھ اسلاف کے نام ہیں تواتنے ہی یاکم وبیش نام ہمارے بھی پاس اسلاف کے ہیں توسلفیت کا وہ جزواعظم کیاہے جس کی بناء پر کوئی خود کو سلفی کہتاہے۔
جہاں تک قرآن وسنت کے چشمہ صافی سے سیراب ہونے کی بات ہے تویہ چشمہ صافی ہرایک کیلئے صاف ہے ۔کسی مخصوص فرقہ کیلئے نہیں ہے۔ جس نے سلف کانام نہاد عینک لگارکھاہے۔
جہاں تک مسائل میں تحقیق اورگنجائش کی بات ہے تو وہ کام ہمارے بزرگ پہلے ہی کرچکے ہیں اورحسب استعداد وصلاحیت اب بھی یہ کام ہورہاہے جیساکہ کچھ مثالیں ماقبل میں دی گئیں لیکن ایک اصول اورضابطہ کے ساتھ۔ بے اصولی اوربے ضابطہ پن نہیں کسی حکیم اورکسی ڈاکٹر جس کو قلم پکڑناآگیاوہ مسائل پر کلام کرنے لگے جیساکہ آپ حضرات کے حکیموں اورڈاکٹروں نے حال کررکھاہے ۔