@محمد باقر بھائی نے بریلویوں کی طرح فضول حرکت کی ہے، بریلوی بھی جن احادیث میں مُردوں کی برزخی کیفیت کا ذکر ہوتا ہے ان کو بنیاد بنا کر عمومی عقیدہ اختیار کر لیتے ہیں، مثلا اس حدیث میں یہ بات ہے کہ مُردہ (میت) جوتوں کی آہٹ سنتی ہے۔
بالکل ہمارا ایمان ہے کہ ایسا ہی ہے، لیکن اس کی کیا کیفیت ہے، کیسے سنتی ہے، کس قدر سنتی ہے، یہ تمام باتیں برزخی زندگی کے متعلق ہیں، اس میں ہمیں کریدنے کی ضرورت نہیں، نا ہی اس کام میں ہمیں پڑنا چاہئے، جتنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتا دیا بس اس کو ماننا چاہئے۔
اسی طرح قبر میں میت کو جنت اور جہنم میں ٹھکانہ دکھانا، موسی علیہ السلام کا قبر میں نماز پڑھنا، قبر میں منکر و نکیر کے سوالات و جوابات، اور قبر میں جزا و سزا، یہ سارا معاملہ برزخی زندگی کا ہے۔ لہذا اس کو بنیاد بنا کر کوئی دنیاوی زندگی کی طرح سننا یا دیکھنا مراد لیتا ہے تو وہ غلطی پر ہے، کیونکہ برزخی زندگی اور دنیاوی زندگی میں بہت فرق ہے، دنیا میں جینے والوں کو برزخی زندگی کا شعور نہیں ہوتا اور جب برزخی زندگی شروع ہو جاتی ہے تب دنیا کی خبر نہیں ہوتی کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔ واللہ اعلم
اہم بات یہ بھی ہے کہ ہمیں چاہئے ہم برزخی زندگی کو کریدنے کی بجائے قبر میں سکون کی زندگی اور راحت و چین و آسودگی کے حصول کے لئے جو احکامات قرآن و حدیث میں بیان کئے گئے ہیں ان کی طرف عوام الناس کی توجہ مبذول کروائی جائے ناکہ اسلامی عقائد میں رخنے ڈال کر عوام کو شکوک و شبہات میں مبتلا کر دیا جائے اور بحث و مباحثے کا میدان گرم کر کے امت کو الجھایا جائے۔ اللہ تعالیٰ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین