• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام زركشى  اور ان كى مايہ ناز تاليف البُرہان

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
امام زركشى  اور ان كى مايہ ناز تاليف البُرہان

تذكرة المشاہير
حافظ انس نضر

امام زركشى كے مختصر حالاتِ زندگى
نام و نسب: امام زركشى كا پورا نام محمد بن عبد اللہ بن بہادر ہے۔بعض كے نزديك ان كے باپ كا نام بہادر بن عبد اللہ ہے ۔
كنيت ابو عبد اللہ، جبكہ نسب زركشى اور مصرى ہے۔تركى الاصل اور شافعى المسلك ہيں۔
آٹهويں صدى ہجرى كے اہل نظر ومجتہد علما ميں سے ہيں۔ قرآنِ كريم، اَحاديث ِمباركہ اور اُصولِ دين وفقہ ميں امتيازى حيثيت كے حامل تهے۔
’زركش‘ فارسى كلمہ ہے- ’زر‘ كا معنى ’سونا‘ جبكہ ’كش‘ كا معنى ’والا‘ كے ہيں، يعنى سونے كا كام كرنيوالا- ان كو ’زركشى‘ اس لئے كہا جاتا ہے كہ طلب ِعلم سے پہلے وہ سنار كا كام كرتے تهے۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
امام زركشى كا زمانہ اور اس وقت كے عمومى حالات
امام زركشى نے آٹهويں صدى ہجرى ميں پرورش پائى اور يہ دور سياسى لحاظ سے بہت خراب، جبكہ علمى لحاظ سے بڑا سنہرى دور تها-سياسى لحاظ سے عالم اسلام تاتاريوں اور منگولوں كے سامنے سرنگوں ہوچكا تها، اور يہ لوگ عالم اسلام كو سخت زك پہنچاچكے تهے- ليكن پهر الله تعالىٰ كا كرم يہ ہوا كہ روس اور تركستان ميں كئى تاتارى اور منگول قبائل اسلام ميں داخل ہوگئے- ياد رہے كہ تركستان اس وقت سے اب تك اسلامى ملك چلا آتا ہے۔
مصر … جو امام زركشى كى جائے پيدائش ہے … اس زمانے ميں اُن بحرى حكمرانوں كے زير تسلط تها جو سلطان ناصر بن محمد قلاوون كى قيادت ميں ٧٠٢ھ ميں تاتاريوں كو شكست دے چكے تهے- پهر سلطان ناصر كے بعد جب اس كا بيٹا ملك منصور سيف ابو بكر تحت پر بيٹها تو وہ مصر كے حالات پر كنٹرول نہ ركھ سكا اور مصر كے حالات بد سے بدتر ہوتے چلے گئے اور منصور كے لئے بہت سے داخلى فتنے پيدا ہوگئے، جن كا عيسائيوں نے خوب فائدہ اُٹهايا اور ٧٦٧ھ ميں اسكندريہ پر قبضہ كرليا، اور پهر كچھ ہى دير بعد ٧٨٤ھ ميں جراكسہ كے حكمرانوں نے سلطان ابوسعيد برقوق بن انس كى قيادت ميں پورے مصر پر قبضہ كر ليا، اور اس نے بحرى حكمرانوں كو چن چن كر قتل كرديا-پهر اسى صدى كے آخر ميں منگول چنگيز خان كے پوتے تيمور لنگ كى قيادت ميں نئے سرے سے اُٹھ كهڑے ہوئے اور انہوں نے بلادِ مسلمہ كو نئے سرے سے تباہ وبرباد كرديا۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
ا لمختصر يہ وہ حالات تهے جنہوں نے آٹهويں صدى ہجرى ميں عالم اسلام كے چہرے كو سياہ كيا- خطرہ مسلمانوں پر ہر طرف سے منڈلارہا تها۔ مسلمان بت پرستى اور زندقہ كے حصار ميں تهے، اور صليبى بهى كوئى دقيقہ فرو گذاشت نہيں كر تے تهے- جبكہ مسلمان خود باہمى اختلافات كى زد ميں تهے ۔باطنيہ اور حشيشى اسماعيليہ جيسے فرقے اُمت ِ مسلمہ كے جسم كو گھن كى طرح كها رہے تهے۔
يہ تو سياسى صورتحال تهى جبكہ علمى صورتحال اس كے بالكل برعكس تهى- يہ دور علمى لحاظ سے مسلمانوں كے لئے ايك سنہرى دور تها كہ اللہ تعالىٰ نے اس ميں بڑے بڑے علماء وفقہا پيدا كئے تهے جو دين اسلامى كے مختلف اختصاصات ميں يد ِطولىٰ ركهتے تهے اور سياسى حالات سے قطعاً متاثر نہ تهے بلكہ ايسے حالات نے ان كى صلاحيتوں كو خوب پروان چڑهايا اور اُنہوں نے ان فتنوں كا ڈٹ كر مقابلہ كيا اور علمى تحريك كو اوجِ ثريا تك پہنچاديا- لہٰذا اس زمانے ميں بڑے بڑے مدارس اور لائبريرياں معرضِ وجود ميں آئيں- اور مختلف ميدانوں اور اختصاصات ميں دائرة المعارف اور معركہ آرا قسم كى تصنيفات لكهى گئيں-
اس زمانے ميں اس علمى تحريك كے پروان چڑهنے كا ايك بڑا سبب يہ تها كہ منگول كے ہاتهوں بغداد كے سقوط كے بعد علما كرام مصر ميں جمع ہوگئے اور ان كا ايك ہى مقصد تها كہ ہم نے دينى علوم كو ضائع ہونے سے بچانا ہے، لہٰذا انہوں نے اپنى كوششوں كو كئى گنا بڑها ديا-
امام ابن حجر عسقلانى (٨٥٢ھ) نے صرف آٹهويں صدى كے علما كے حالاتِ زندگى پر ايك كتاب تصنيف كى ہے جس كا نام اُنہوں نے الدرر الكامنة في أعيان المائة الثامنةركها- اس كتاب ميں اُنہوں نے آٹهويں صدى كے امام ابن تيميہ (م ٧٢٨ھ)،امام مزى(م٧٤٢ھ)، امام ابو حيان (م٧٤٥ھ)، امام ذہبى (م٧٤٨ھ)، امام ابن قيم جوزى (م٧٥١ھ)، امام مغلطائى  (م٧٦٢ھ)، امام يافعى (م٧٦٨ھ)، امام جمال الدين اسنوى (م٧٧٢ھ)، امام ابن كثير (م٧٧٤ھ)، امام ابن قدامہ مقدسى (م٧٨٠ھ)، امام شہاب الدين اذرعى (م٧٨٣ھ)، امام كرمانى  (م٧٨٦ھ)، امام تفتازانى  (م٧٩١ھ)، امام زركشى  (م٧٩٤ھ)، امام ابن رجب حنبلى  (م٧٩٥ھ)، امام سراج الدين بلقينى (م٨٠٥ھ)، امام زين الدين عراقى (م٨٠٦ھ) اور امام ابن ملقّن جيسے پانچ ہزار سے زائد بڑے بڑے علما كا تذكرہ كيا ہے جو كہ اس زمانے ميں علمى تحريك كے بلنديوں پر پہنچنے كى واضح دليل ہے-
يہ وہ سياسى اور علمى حالات ہيں جن ميں امام زركشى  نے پرورش پائى- اور اس ميں كوئى شك نہيں كہ ان حالات كا امام زركشى كى زندگى پر گہرا اَثر تها-
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
امام زركشى  كى ولادت، نشوونما اور ابتدائى تعليم
امام بدر الدين زركشى قاہرہ ميں ٧٤٥ھ ميں ايك تركى خاندان ميں پيدا ہوئے- چهوٹى عمر ميں سنار كا كام سیكھا اور اس پيشہ سے منسلك ہوگئے- پهر خالص اللہ تعالىٰ كى رضا كے لئے تحصيل علم كى طرف متوجہ ہوئے تو اپنے معاشرے كو مدارس، علما، كتب اور دور دور سے علماءِ مصر سے استفادہ كے لئے آنے والے طلبہ كے حلقاتِ علم سے بهرا ہوا پايا- انہى حلقات ميں امام زركشىنے بهى شريك ہونا شروع كر ديا اور امام نووى  كى فقہ شافعى پر كتاب منہاج الطالبين وعمدة المفتیین كو زبانى حفظ كر ليا- اسى نسبت سے ان كو المنہاجي بهى كہا جاتا ہے-
پهر امام زركشى مدرسہ كامليہ ميں امام جمال الدين اسنوى كے حلقہ ميں داخل ہوگئے- امام اسنوى اس زمانے ميں مصر ميں شافعى مذہب كے سب سے بڑے فقيہ تهے- امام زركشى نے ان سے خوب استفادہ كيا اور ان كے سب سے ذہين وفطين شاگرد ثابت ہوئے-نيزامام سراج الدين بلقینى اور حافظ مغلطائى  جيسے محدثين سے علم حديث ميں كمال حاصل كيا-
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
رحلاتِ علميہ
سلف صالحين كا يہ طريقہ تها كہ سب سے پہلے اپنے شہر كے جيد علما سے استفادہ كيا كرتے تهے اور پهر دوسرے شہروں كے جيد علما كى طرف سفر كرتے اور ان سے اپنے علم كى پياس بجھاتے تهے- امام زركشى نے بهى سلف كى اسى سنت پر عمل كيا اور سب سے پہلے شام كى طرف سفر كيا اور وہاں شيخ صلاح الدين بن اميلہ سے حديث كا علم حاصل كيا- اور امام عماد الدين ابن كثير سے حديث وفقہ ميں مہارت حاصل كى اور ان كى مدح ميں شعر بهى كہے- پهر جب ان تك شہاب الدين اذرعى كى شہرت پہنچى تو ان سے استفادہ كے لئے حلب كا سفر كيا اور ان سے فقہ واُصول فقہ ميں مہارت حاصل كى-
بڑے بڑے علما سے مختلف علوم ميں مہارت حاصل كرنے كے بعد امام زركشى واپس مصر تشريف لے آئے اور تدريس كرنے كے ساتھ ساتھ افتا كے منصب پر بهى فائز ہوئے- اور پهر تدريس وافتا كے ساتھ ساتھ تصنيف وتاليف كى طرف بهى متوجہ ہوئے اور اپنى ٤٩ سالہ مختصر عمر ميں متنوع موضوعات پر اپنے ہاتھ سے اتنى كتابيں تصنيف كر گئے كہ بڑے بڑے علما اتنى تصنيفات نہ كرسكے-
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
امام زركشى  كا مقام ومرتبہ
ابن قاضى شہبہ (م٨٥١ھ) فرماتے ہيں كہ مجهے امام زركشى  كے شاگرد شمس الدين برماوى نے بتايا كہ امام زركشى  صرف علم ميں مشغول رہا كرتے تهے اور ان كو تعليم وتعلّم سے كوئى اور چيز مشغول نہ كرتى تهى، جبكہ ان كے معاشى اُمور كى ذمہ دارى ان كے اقربا نے اُٹهائى ہوئى تهى-
حافظ ابن حجر  فرماتے ہيں :
”امام زركشى  اپنے گهر ميں ہر قسم كے كاموں سے كنارہ كش رہا كرتے تهے اور كتابوں كے بازار كے علاوہ كبهى بهى بازار وغيرہ نہيں جاتے تهے- اور جب بهى كتابوں كے بازار تشريف لے جاتے تو كچھ خريدارى نہ كرتے بلكہ وہيں بیٹھے بیٹھے پورا دِن كتابوں كے مطالعے ميں گزار ديتے اور جو بات پسند آتى وہ اپنے پاس موجود خالى اوراق ميں لكھ ليتے اور پهر واپس اپنے گهر آكر اس كو اپنى كتابوں ميں نقل كرليتے تهے-“
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
امام زركشى  كا علمى مقام اور ان كے بارے ميں علما كے تعريفى كلمات
امام زركشى  بيك وقت كئى علوم ميں مہارت ركهتے تهے جن ميں علومِ قرآن، حديث، فقہ، اُصول فقہ اور ادب شامل ہيں- اور ہر علم ميں ان كى متعدد تصانيف ہيں جو كہ ان علوم ميں ان كے تبحرعلمى پر واضح دلالت كرتى ہيں-امام مقريزى (م٨٤٥ھ) فرماتے ہيں :
”امام زركشى شافعى مسلك كے بہت بڑے فقيہ تهے، كئى علوم كے ماہر اور مفيد كتب كے موٴلف تهے-“
ابن قاضى شہبہ نے اُنہيں اپنى كتاب طبقات الشافعية ميں بڑے شافعى ائمہ ميں شمار كيا ہے اور فرماتے ہيں :
”وہ بہت بڑے فقيہ، اُصولى اور اديب تهے اور اِن علوم ميں بڑى مہارت ركهتے تهے-“
ابن اياس حنفى(م٩٣٠ھ) فرماتے ہيں:
”امام زركشى بہت بڑے عالم اور فاضل شخصيت تهے، متعدد كتب تصنيف كيں- اپنے زمانے كے سب سے بڑے عالم تهے-“
امام داوٴدى (م٩٤٥ھ) نے اپنى كتاب طبقات المفسرين ميں ان كا شمار تفسير كے ائمہ ميں كيا ہے اور فرماتے ہيں :
”امام، عالم، علامہ اور انہوں نے نہايت قيمتى كتب تصنيف كيں-“
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
امام زركشى  كى تصانيف
امام زركشى  كى كتابوں كى تعداد تقريباً پينتاليس بنتى ہے، جن ميں سے اُنتيس كتابيں اس وقت دنيا ميں موجود ہيں-محققین نے ان كتابوں كى تحقیق اور نشر واشاعت كا بہت اہتمام كيا ہے اور ان ميں سے گيارہ كتابيں باقاعدہ طبع ہوچكى ہيں، اٹهارہ كتابيں ابهى تك مخطوط شكل ميں موجود ہيں، جبكہ سولہ كتابيں حالاتِ زمانہ كى نذر ہو گئيں ہيں-
امام زركشى  كا زيادہ اہتمام فقہ اور اُصولِ فقہ كے ساتھ تها، لہٰذا فقہ اور اُصولِ فقہ ميں ان كى بائيس كتابيں ہيں، حديث ميں نو كتابيں، لغت وادب ميں چار كتابيں، علومِ قرآن ميں تين كتابيں، توحيد وعقيدہ ميں تين كتابيں اور تراجم ميں ايك كتاب ہے-
امام زركشى كى اہم كتب حسب ِذيل ہيں:
الإجابة لإيراد ما استدركته عائشة على الصحابة
الأزهية في أحكام الأدعية
البحر المحيط (أصول الفقه)
البرهان في علوم القرآن
الذهب الإبريز في تخريج أحاديث فتح العزيز (الحديث)
الفتاوىٰ (الفقه)
الكواكب الدرية في مدح خير البرية
امام بوصيرى كے قصيدہ بردہ كى شرح ہے-
اللآلي المنتثرة في الأحاديث المشتهرة
المعتبر في تخريج أحاديث المنهاج والمختصر
المنثور في القواعد الفقهية
النكت على مقدمة ابن الصلاح مقدمه
ابن الصلاح كى شرح
إعلام الساجد بأحكام المساجد
تشنيف المسامع بجمع الجوامع
امام سبكى كى اُصولِ فقہ پر’جمع الجوامع‘ كى شرح
تفسير القرآن
تكملة شرح المنهاج للنووي:

امام نووى كى فقہ شافعى ميں كتاب المنہاج كى شرح امام اسنوى  نے شروع كى تهى، ليكن وہ اسے مكمل نہ كرسكے تو امام زركشى نے اسے مكمل كيا اور پهر اس كا اختصار بهى الديباج في توضيح المنهاج كے نام سے كيا۔
خبايا الزوايا (الفقه)
خلاصة الفنون الأربعة
ربيع الغزلان (الأدب)
رسالة في كلمات التوحيد المعروف معنى لا إلٰه إلا الله
سلاسل الذهب (أصول الفقه)
شرح الأربعين النووية
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
شرح البخاري:
يہ ايك بہت تفصيلى شرح ہے، حافظ ابن حجر الدرر الكامنة ميں فرماتے ہيں كہ امام زركشى نے صحيح بخارى كى شرح لكهى، جس كا كچھ حصہ ميں نے خود ديكها ہے، اور پهر اس شرح كى تلخيص بهى التنقيح كے نام سے ايك جلد ميں كى۔
شرح التنبيه للشيرازي (الفقه)
شرح الوجيز للغزالي (الفقه)
شرح عمدة الأحكام
عقود الجمان وتذييل وفيات الأعيان لابن خلكان
حافظ ابن حجر نے اس كتاب كو نظم الجمان فى محاسن أبناء الزمانكے نام سے ذكر كيا ہے-
في أحكام التمني
لب الخادم (الفقه)
لقطة العجلان وبلَّة الظمآن (أصول الفقه)
مكاتبات (الأدب)
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
امام زركشى  كى وفات:
امام زركشى  ٣/ رجب ٧٩٤ھ بروز اتوار اپنے خالق حقيقى سے جا ملے اور قاہرہ ميں ہى دفن ہوئے-
البرها ن في علوم القرآن
وہ تمام علماء اور موٴرخين جنہوں نے امام زركشى كے حالات بيان كيے ہيں، ان كا اتفاق ہے كہ البرهان في علوم القرآن امام زركشى  كى ہى تصنيف ہے-
حافظ ابن حجر  فرماتے ہيں :
”ميں نے امام زركشى كى كتاب البرهان في علوم القرآن ان كے اپنے ہاتھ كى لكهى ہوئى ديكهى، علومِ قرآن پر بہت اچهى اور اوّلين كتابوں ميں سے ہے، جس ميں امام زركشى نے چاليس سے زائد علوم ذكر كيے ہيں-“
امام سيوطى اپنى كتاب حسن المحاضرة ميں امام زركشى كے حالات كے ضمن ميں اور اپنى كتاب الإتقان في علوم القرآنكے مقدمہ ميں اسى بات كى تصريح كرتے ہوئے فرماتے ہيں :
”مجهے يہ بات پہنچى كہ امام بدر الدين زركشى نے بهى علومِ قرآن پرالبرہان في علوم القرآن كے نام سے ايك كتاب لكهى ہے- تلاشِ بسيار كے بعد آخر وہ مجهے مل ہى گئى -“
امام داوٴدى، حاجى خليفہ اور بروكل مين نے بهى اپنى اپنى كتب ميں اسكا تذكرہ كيا ہے-
البرهان ميں امام زركشى  كا منہج تاليف
امام زركشى  كے زمانے تك علومِ قرآن اس طرح ايك كتابى صورت ميں مدوّن نہيں تهے جس طرح علومِ حديث شروع ميں ہى مدوّن ہوگئے تهے- اُنہوں نے البرہان ميں علومِ قرآن كے متعلق سلف صالحين كے متعدد اقوال كو جمع كيا ہے- امام زركشى البرہان كے مقدمہ ميں فرماتے ہيں:
”متقدمين علما قرآن كريم كے متعدد علوم كو ايك كتاب كى صورت ميں اس طرح مدوّن نہ كر سكے، جيسے اُنہوں نے علومِ حديث كو مدوّن اور جمع كر ديا تها، تو ميں نے ايك ايسى كتاب تصنيف كرنے ميں اللہ تعالىٰ سے مدد طلب كى جو ان تمام علومِ قرآن كا احاطہ كرنے والى ہو جن كے بارے ميں علما بحث ومباحثہ كرتے ہيں-“
امام سيوطى فرماتے ہيں :
”علوم قرآن پر ايك كتاب لكھنے كى غرض سے جب ميں نے سلف صالحين كى اس موضوع پر كتب كى تلاش شروع كى تو مجهے ديكھ كر تعجب ہوا كہ انہوں نے جس طرح حديث كے مختلف علوم پر مستقل كتب تاليف كى ہيں، اس طرح مختلف قرآنى علوم پر ان كى كتب موجود نہيں ہيں-“
اس سے معلوم ہوجاتا ہے كہ كم از كم امام زركشى كے زمانے تك علومِ قرآن نكهر كر سامنے نہيں آئے تهے-تو امام زركشى اُن اوّلين علماء ميں سے ہيں جنہوں نے علومِ قرآن كو ايك جامع صورت ميں تاليف كيا- ليكن اس كا مطلب يہ نہيں كہ اس زمانے تك علوم قرآن موجود ہى نہ تهے، بلكہ قرآنِ كريم كے فنون ميں سے ہر فن مثلاً تفسير، ناسخ منسوخ، متشابہ اور وقف وابتدا وغيرہ پر مستقل كتب تو بہت شروع كے زمانے سے ہى منظر عام پر آچكى تهيں اور اسى طرح البرہان سے پہلے قرآن كريم كے بعض علوم وفنون پر مشتمل كتب مثلاً فنون الأفنان از ابن جوزى ٥٩٧ھ اور جمال القرآء از ابو حسن سخاوى ٦٤٣ھ بهى لكهى جا چكى تهيں-
تو مطلب يہ ہے كہ امام زركشى وہ پہلے شخص ہيں جنہوں نے البرہان ميں قرآن كريم كے تمام علوم وفنون كا احاطہ كرنے كى كوشش كى اور اس ميں كوئى شك نہيں كہ يہ ايك بہت ہى مشكل كام تها جس كو امام صاحب پہلى مرتبہ سرانجام دينے لگے تهے- اور يہ بهى واضح ہے كہ ہر فن پر اولين كتاب سب سے مشكل اور مختصر ہوا كرتى ہے اور بعد ميں آنے والے علما اس ميں اضافہ كرتے رہتے ہيں… ولٰكنّ الفضل للمتقدّم!
جب امام زركشى نے يہ كتاب تصنيف كرنا شروع كى تو ان كے سامنے سلف صالحين كى قرآنِ كريم كے مختلف علوم ميں مستقل تاليفات كى صورت ميں ايك بہت وسيع ذخيرہ موجود تها تو اُنہوں نے ہر فن پر موجود مواد كو الگ الگ ترتيب ديا اور اسے ايك نئى ترتيب اور اسلوب ميں ڈهال كر الگ الگ ابواب اور موضوعات كے تحت جمع كر ديا۔
امام زركشى نے البرہان كى تصنيف ميں پختہ علمى طريقہٴ كار اپنايا- سب سے پہلے تو وہ ہر فن كى تعريف اور اُس كا حدودِ اربعہ بيان كرتے ہيں اور پهر اس فن كے بڑے بڑے علما اور ان كى كتب كا تذكرہ كرتے ہيں اور پهر اس فن كا آغاز اور ارتقا ذكر فرماتے ہيں اور پهر ان فن كى اقسام، موضوعات اور مسائل كا تفصيل سے تذكرہ كرتے ہيں- اس طرح جب وہ ايك فن كا مكمل احاطہ كر ليتے ہيں تو پهر اگلے فن كى طرف منتقل ہوجاتے ہيں-
 
Top