• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام سلیمان بن مہران الاعمش رحمہ اللہ کے حالات اور تدلیس

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
امام اعمش کی تدلیس سے قطع نظر یعنی کہ امام اعمش کی ابو صالح سے عن سے روایت کو سماع پر محمول کرنے کے باوجود بھی اس روایت کی صحت ثابت نہیں ہوتی!
جیسا کہ امام ابن حجر العسقلانی نے اس روایت کی سند کو ابو صالح تک صحیح کہا ہے:
. حافظ ابن حجر﷫ نے اس روایت کے متعلّق کہا ہے (روى ابن أبي شيبة بإسناد صحيح من رواية أبي صالح السمان عن مالك الدار) گویا انہوں نے اس روایت کی سند کو ابو صالح السمان تک صحیح قرار دیا ہے، کامل سند کو صحیح قرار نہیں دیا، کیونکہ انہوں نے اپنی عادت کے مطابق مطلقا یہ نہیں کہا کہ یہ روایت صحیح ہے۔
یہاں یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ امام ابن حجر العسقلانی نے اعمش کی ابو صالح سے روایت کو سماع پر محمول کیا ہے!
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
ٹھیک ھے۔ تو پھر مالک الدار والی روایت میں ضعف کیا ھے۔
اور کیا کچھ ایسی روایتیں ہیں آپکے پاس۔ جو
عن الاعمش عن ابی صالح سے ہوں۔ اور باقی سند بھی ٹھیک ہو۔
لیکن وہ روایتیں اِن کے عقائد ومعاملاے کے خلاف ہوں !!
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
اور امام الذھبی کا امام اعمش کی روایت کو ابو صالح سے سماع ہر محمول سمجھنا ہی اتنی بڑی دلیل کیوں؟
جبکہ امام الذھبی تو ناقل ہیں صرف۔ اور امام الذھبی کی سمجھ ناقص بھی تو ھوسکتی ھے کسی معاملے میں؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ٹھیک ھے۔ تو پھر مالک الدار والی روایت میں ضعف کیا ھے۔
اس تھریڈ میں اس پر کافی بحث ہے؛
وسیلے کے بارے مالک الدار والی روایت کی حقیقت

اور امام الذھبی کا امام اعمش کی روایت کو ابو صالح سے سماع ہر محمول سمجھنا ہی اتنی بڑی دلیل کیوں؟
جبکہ امام الذھبی تو ناقل ہیں صرف۔ اور امام الذھبی کی سمجھ ناقص بھی تو ھوسکتی ھے کسی معاملے میں؟
اوپر امام الذہبی کا نہیں، بلکہ ابن حجر العسقلانی کا مؤقف ذکر ہوا ہے!
اور امام ذہبی ہوں یا ابن حجر العسقلانی بلکل کسی کی بات بھی غلط ہو سکتی ہے! لیکن اسے دلائل و قرائین سے غلط ثابت کیا جائے گا!
 
Last edited:
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
اور اس مضمون سے تو ایسا ہی لگتا ھے۔ جیسے امام اعمش مدلس ھوں ہی نہ۔ بلکہ اُن ہر تدلیس کا الزام لگایا گیا ہو۔
کیونکہ اگر تو وہ مدلس تھے۔ وہ پھر کسی بھی روایت میں اُن سے تدلیس کی توقع تو کی جاسکتی ہے نہ؟ الا یہ کہ وہ خود کہہ دیں کہ میں فلاں سے تدلیس نہیں کرتا۔
لیکن اسکی بھی مجھے سمجھ نہیں آرہی۔کیونکہ

أخبرناعمروا بن الهيثم أبوقطن قال: حدثنا شعبة عن الأعمش قال: قلت: لإبراهيم: إذا حدثتني عن عبد الله فأسند، قال: إذا قلت: قال عبد الله، فقد سمعته من غير واحد من أصحابه، وإذا قلت: حدثني فلان، فحدثني فلان»
تو یہاں ابراھیم نخعی کی اس بات کو بھی کوئی نہیں مانتا۔ پھر اگر اعمش بھی ایسا کہہ دیتے۔ تو کیوں مانا جاتا؟ جبکہ خود امام اعمش نے ابو صالح سے روایت پر ایسا کچھ کہا بھی نہیں ہے !!
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
جی وہ تھریڈ میں پڑھ چکی ہوں۔ لیکن تشفی نہیں ھورہی بلکل بھی۔
اور میں نے کچھ روایتیں مانگی ہیں آپ سے۔ جو اعمش عن ابی صالح سے بسند صحیح ہوں۔
لیکن اِن کے عقائد ومعاملات کے خلاف ہوں۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
اور اس مضمون سے تو ایسا ہی لگتا ھے۔ جیسے امام اعمش مدلس ھوں ہی نہ۔ بلکہ اُن ہر تدلیس کا الزام لگایا گیا ہو۔
کیونکہ اگر تو وہ مدلس تھے۔ وہ پھر کسی بھی روایت میں اُن سے تدلیس کی توقع تو کی جاسکتی ہے نہ؟ الا یہ کہ وہ خود کہہ دیں کہ میں فلاں سے تدلیس نہیں کرتا۔
لیکن اسکی بھی مجھے سمجھ نہیں آرہی۔کیونکہ

أخبرناعمروا بن الهيثم أبوقطن قال: حدثنا شعبة عن الأعمش قال: قلت: لإبراهيم: إذا حدثتني عن عبد الله فأسند، قال: إذا قلت: قال عبد الله، فقد سمعته من غير واحد من أصحابه، وإذا قلت: حدثني فلان، فحدثني فلان»
تو یہاں ابراھیم نخعی کی اس بات کو بھی کوئی نہیں مانتا۔ پھر اگر اعمش بھی ایسا کہہ دیتے۔ تو کیوں مانا جاتا؟ جبکہ خود امام اعمش نے ابو صالح سے روایت پر ایسا کچھ کہا بھی نہیں ہے !!
السلا عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی مدلس کا اپنے خاص شیخ سے تدلیس نہ کرنے والا اصول عموم پر مبنی ہے۔ یعنی ان مدلسین کی روایات ان خاص شیوخ سے عام حالات میں سماع پر محمول سمجھی جائیں گی الا یہ کہ صراحتا تدلیس ثابت ہو جائے یا متن یا سند میں نکارت پائی جائے۔
یہ روایت منکر جدا ہے بلکہ موضوع کے قریب ہے اور دین کے اصولوں، نبی کی تعلیم اور تمام صحابہ کے عمل کے بھی خلاف ہے۔ لہذا اس بنیاد پر اعمش کے عنعنہ پر شک کیا جائے گا۔
اس کے متن میں کئی خرابیاں ہیں جن میں سب سے بڑی یہی ہے کہ کوئی غیر مرد ام المؤمنین عائشہ کے حجرے میں داخل ہونے کی گستاخی کر جائے ایسا ممکن نہیں۔ اور قبر پرست حضرات اپنے مقصد کے لئے اپنی ماں کے بارے میں بھی ایسی بات حضم کر جائیں تو ان پر افسوس ہے۔
اور اگر اس بات کو تسلیم بھی کر لیا جائے تو متن میں دوسری کمزوری یہ ہے کہ قحط جب پڑ رہا تھا تو صحابہ میں سے کسی کو نبی کے پاس جا کر فریاد کرنے کی نہ سوجھی اور ایک مجہول شخص کو ہی یہ بات یاد آئی۔ کیا صحابہ کو ایسا کرنا پہلے یاد نہ رہا جبکہ وہ نبی کے سب سے زیادہ قریب تھے؟
عمر کے زمانے میں جو قحط پڑا تھا اس پر عمر نے ابن عباس سے وسیلہ کروایا، اور یہ روایت اس صحیح روایت کے بھی خلاف ہے کیونکہ اس میں ایسا کوئی ذکر نہیں کہ قحط کے موقع پر کسی شخص نے نبی سے وسیلہ کروایا ہو۔
اور بھی کئی کمزوریاں ہیں اس متن میں۔ لہذا اسے حجت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
ایک اور بات یہ کہ سند کے لحاظ سے اس میں ایک اور کمزوری یہ ہے کہ یہ منقطع ہے اور اس کا متصل ہونا ثابت نہیں کیونکہ ابو صالح کی مالک الدار سے کوئی روایت ثابت نہیں ہے اور خلیلی نے بھی اس کے اتصال پر شک کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیگر راویوں نے اسے ارسال کے ساتھ روایت کیا ہے۔
اتنی کمزوریوں کے باوجود بھی اگر کوئی اسے صحیح کہتا ہے تو وہ محض ہٹ دھرمی اور تعصب کی بنیاد پر ہے۔
اللہ اعلم



Sent from my iPhone using Tapatalk
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
ماشاءاللہ ، بہترین علمی و تحقیقی مضمون ہے ۔ فرصت ملنے پر مکمل پڑھتا ہوں ۔ إن شاءاللہ ۔
 
Top