- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
امام اعمش کی تدلیس سے قطع نظر یعنی کہ امام اعمش کی ابو صالح سے عن سے روایت کو سماع پر محمول کرنے کے باوجود بھی اس روایت کی صحت ثابت نہیں ہوتی!
جیسا کہ امام ابن حجر العسقلانی نے اس روایت کی سند کو ابو صالح تک صحیح کہا ہے:
امام اعمش کی تدلیس سے قطع نظر یعنی کہ امام اعمش کی ابو صالح سے عن سے روایت کو سماع پر محمول کرنے کے باوجود بھی اس روایت کی صحت ثابت نہیں ہوتی!
جیسا کہ امام ابن حجر العسقلانی نے اس روایت کی سند کو ابو صالح تک صحیح کہا ہے:
یہاں یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ امام ابن حجر العسقلانی نے اعمش کی ابو صالح سے روایت کو سماع پر محمول کیا ہے!. حافظ ابن حجر نے اس روایت کے متعلّق کہا ہے (روى ابن أبي شيبة بإسناد صحيح من رواية أبي صالح السمان عن مالك الدار) گویا انہوں نے اس روایت کی سند کو ابو صالح السمان تک صحیح قرار دیا ہے، کامل سند کو صحیح قرار نہیں دیا، کیونکہ انہوں نے اپنی عادت کے مطابق مطلقا یہ نہیں کہا کہ یہ روایت صحیح ہے۔