• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام عبد الله بن مبارک رحمه الله اور ابوحنیفہ؟

شمولیت
ستمبر 07، 2020
پیغامات
108
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
54
امام ابن مبارک اور ابوحنیفہ کی تعریفیں؟؟؟

(1) أَخْبَرَنَا مُحَمَّد بن الحسين بن الفضل القطان، قَالَ: أَخْبَرَنَا عثمان بن أَحْمَد الدقاق، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن إبراهيم أَبُو حمزة المروزي، قال: سمعت ابن أعين أبا الوزير المروزي، قال: قال عبد الله، يعني: ابن المبارك إذا اجتمع سفيان، وأبو حنيفة فمن يقوم لهما على فتيا

تبصرہ: محمد بن إبراهيم أبو حمزه کی توثیق اور ابن اعین سے سماع مطلوب ھے،

(2) أَخْبَرَنَا الحسين بن علي بن مُحَمَّد المعدل، قَالَ: حَدَّثَنَا علي بن الحسن الرازي، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن الحسين الزعفراني، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَد بن زهير، قَالَ: حَدَّثَنَا الوليد بن شجاع، قَالَ: حَدَّثَنَا علي بن الحسن بن شقيق، قال: كان عبد الله بن المبارك، يقول: إذا اجتمع هذان على شيء فذاك قوي، يعني: الثوري، وأبا حنيفة

تبصرہ: علي بن حسن بن علي بن حسن الرازي ضعیف ھے، اِس پر کذاب کی جرح بھی ھے

(3) أَخْبَرَنَا التنوخي، قَالَ: حَدَّثَنِي أبي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بكر مُحَمَّد بن حمدان بن الصباح، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَد بن الصلت بن المغلس، قَالَ: حَدَّثَنَا الحماني، قَالَ: حَدَّثَنَا ابن المبارك، قال: رأيت مسعرا في حلقة أبي حنيفة جالسا بين يديه، يسأله ويستفيد منه، وما رأيت أحدا قط تكلم في الفقه أحسن -[471]- من أبي حنيفة

تبصرہ : اس میں أَحْمَد بن الصلت بن المغلس مشھور کذاب ھے۔

(4) أَخْبَرَنَا أَبُو نعيم الحافظ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن إبراهيم بن علي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عروبة الحراني، قال: سمعت سلمة بن شبيب، يقول: سمعت عبد الرزاق، يقول: سمعت ابن المبارك، يقول: إن كان أحد ينبغي له أن يقول برأيه، فأبو حنيفة ينبغي له أن يقول برأيه

تبصرہ: یہ قول صحیح ھے، والله اعلم، لیکن امام ابن مبارک نے ابوحنیفہ کو چھوڑ دیا تھا، اور بعد میں رویا کرتے تھے، اور کہا کرتے تھے، اللہ مجھے معاف کرے جو کچھ میں نے ابوحنیفہ سے روایت کیا".

(5) أَخْبَرَنَا الصيمري، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُمَر بن إبراهيم، قَالَ: حَدَّثَنَا مكرم بن أَحْمَد، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَد بن مُحَمَّد بن مغلس، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن مقاتل، قال: سمعت ابن المبارك، قال: إن كان الأثر قد عرف، واحتيج إلى الرأي، فرأي مالك وسفيان وأبي حنيفة، وأبو حنيفة أحسنهم وأدقهم فطنة، وأغوصهم على الفقه، وهو أفقه الثلاثة

تبصرہ: مکرم بن احمد کا استاد احمد بن محدم بن مغلس مشھور کذاب ھے".

(6) وَأَخْبَرَنِي مُحَمَّد بن أَحْمَد بن يَعْقُوب، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّد بن نعيم الضبي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سعيد مُحَمَّد بن الفضل المذكر، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عبد الله مُحَمَّد بن سعيد المروزي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حمزة يَعْلَى بن حمزة، قال: سمعت أبا وهب مُحَمَّد بن مزاحم، يقول: سمعت عبد الله بن المبارك، يقول: رأيت أعبد الناس، ورأيت أورع الناس، ورأيت أعلم الناس، ورأيت أفقه الناس، فأما أعبد الناس: فعبد العزيز بن أبي رواد، وأما أورع الناس: فالفضيل بن عياض، وأما أعلم الناس: فسفيان الثوري، وأما أفقه الناس: فأبو حنيفة، ثم قال: ما رأيت في الفقه مثله

تبصرہ: پہلی علت: محمد بن الفضل بن محمد بن إسحاق المذكر , الكنيه: أبو سعيد، مجھول ھے، کسی نے توثیق نہیں کی، اور یہ تھا بھی حنفی،
دوسری علت: محمد بن سعيد بن محمد بن سعيد بن عمرو البورقي , الكنيه: أبو عبد الله، کذاب ھے۔
قال الخطيب البغدادي : ما كان أجرأ هذا الرجل على الكذب
وقال الذهبي : كان أحد الوضاعين

تیسری علت: ابو حمزہ یعلی بن حمزہ کا ترجمہ نہیں ملا۔ مجھول ھے،

(7) أَخْبَرَنِي الصيمري، قال: قرأنا على الحسين بن هارون، عن أبي العباس بن سعيد، قَالَ: حدثنا مُحَمَّد بن عبد الله بن سالم، قال: سمعت أبي، يقول: سمعت هشام بن مهران، يقول: رأى أَبُو حنيفة في النوم كأنه ينبش قبر النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فبعث من سأل له مُحَمَّد بن سيرين، فقال مُحَمَّد بن سيرين: من صاحب هذه الرؤيا؟ ولم يجبه عنها، ثم سأله الثانية، فقال: مثل ذلك، ثم سأله الثالثة، فقال: صاحب هذه الرؤيا يثور علما لم يسبقه إليه أحد قبله، قال هشام: فنظر أَبُو حنيفة وتكلم حينئذ

تبصرہ:
پہلی علت: اس میں "ابی العباس بن سعید" ضعیف ھے، کذاب کی جرح بھی ھے اس پر،
۔
دوسری علت: محمد بن عبد الله بن سالم اور اُسا کا ابا عبد الله بن سالم دونوں مجھول الحال ھیں۔
۔
۔

عبد الله بن مبارک رحمه الله نے ابو حنفیہ کو چھوڑ دیا تھا۔ ملاحظہ ھو".

امام بن مبارک رحمه الله اور ابوحنیفہ
۔
(1) أَخْبَرَنَا ابن رزق، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابن سلم، قَالَ: أَخْبَرَنَا الأبَّار، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّد بن المهلب السَّرْخَسِيّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَليّ بن جرير، قَالَ: كُنْت في الكوفة، فقدمت البصرة ويها ابن المبارك، فَقَالَ لي: كيف تركت النَّاس؟ قُلْتُ: تركت بالكوفة قوما يزعمون أن أَبَا حنيفة أعلم من رَسُول الله، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كفر، قُلْتُ: اتخذوك في الكفر إماما، قَالَ: فبكى حَتَّى ابتلت لحيته، يعني: أَنَّهُ حدث عَنْهُ أَخْبَرَنِي مُحَمَّد بن عَليّ المُقْرِئ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّد بن عَبْد الله النَّيْسَابُوري، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَر مُحَمَّد بن صالح بن هانئ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا مسدد بن قطن، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن أَبِي عتاب الأعين، قَالَ: حَدَّثَنَا عَليّ بن جرير الأبيوردي، قَالَ: قدمت عَلَى ابن المبارك، فَقَالَ لَهُ رجل: إن رجلين تماريا عندنا في مسألة، فَقَالَ أحدهما قَالَ أَبُو حنيفة، وَقَالَ الآخر: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: كَانَ أَبُو حنيفة أعلم بالقضاء، فَقَالَ ابن المبارك: أعد عَليّ، فأعاد عَلَيْهِ، فَقَالَ: كفر، كفر، قُلْتُ: بك كفروا، وبك اتخذوا الكفر إماما.

قَالَ: ولم؟ قُلْتُ: بروايتك عن أَبِي حنيفة، قَالَ: أستغفر الله من رواياتي عن أَبِي حنيفة

میں کوفہ میں تھا ، جب میں بصرہ پہنچا تو وھاں ابن مبارک تھے، میں نے کے پاس آیا ، تو انہوں نے مجھ سے کہا: تم لوگوں کو کیسے چھوڑ آئے؟ میں نے کہا: میں نے کوفہ والوں کو اس حال میں چھوڑا کہ وھاں لوگ دعویٰ کر رھے تھے، کہ ابوحنیفہ علم میں نبی صلی الله عليه وسلم سے بڑھ کر ھے، تو ابن مبارک رحمه الله نے فرمایا: یہ تو کفر ھے۔
علی بن جریر کہتے ھیں: میں نے کہا وہ آپ کو بطور امام بنا کر کفر کر رھے ھیں۔
ابن مبارک رحمه الله اتنا روئے کے داڑھی مبارک تر ھوگئی، پھر پوچھا: کیوں؟
میں نے کہا: کیونکہ آپ ابوحنیفہ سے روایت بیان کرتے ھیں
تو ابن مبارک نے کہا: میں اللہ سے معافی مانگتا ھوں اس وجہ سے جو میں نے ابوحنیفہ سے بیان کیا".
[تاریخ بغداد للخطیب: ج15، ص566] وسندہ حسن

(2) أَخْبَرَنِي مُحَمَّد بن أَحْمَد بن يَعْقُوب، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّد بن نُعَيْم الضَّبِّيّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيد عَبْد الرَّحْمَن بن أَحْمَد المقرئ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْر أَحْمَد بن مُحَمَّد بن الحُسَيْن البلخي، يَقُولُ: سَمِعْتُ مُحَمَّد بن عَليّ بن الحَسَن بن شقيق، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْد الله ابن المبارك، يَقُولُ: لحديث واحد من حديث الزُّهْرِيّ أحب إليَّ من جميع كلام أَبِي حنيفة

امام عبد الله بن مبارک رحمه الله فرماتے ھیں: امام زھری رحمه الله کی حدیثوں میں سے صرف ایک حدیث، ابو حنیفہ کے سارے علم سے محبوب ھے مجھے".
[تاریخ بغداد للخطیب: ج15، ص574] وسندہ صحیح

(3) ثنا عبد الرحمن نا عبدان بن عثمان قال سمعت بن المبارك يقول كان أبو حنيفة مسكينا في الحديث

امام عبد الله بن مبارک نے کہا: ابوحنیفہ حدیث میں مسکین ھے".
[الجرح والتعديل موافق 8/ 449 وسندہ صحیح عبدان ھو الحافظ العالم أبو عبد الرحمن عبدالله بن عثمان بن جبلة بن أبي رواد]

(4) حدثني محمد بن أبي عتاب الأعين نا إبراهيم بن شماس قال: صحبت ابن المبارك في السفينة فقال: اضربوا على حديث أبي حنيفة، قال: قبل أن يموت ابن المبارك ببضعة عشر يوماً.

ابراھیم بن شماس کہتے ھیں، میں کشتی میں عبد الله بن مبارک رحمه الله کے ساتھ تھا، انہوں نے کہا ابوحنیفہ کی حدیث چھوڑ (پھینک) دو، ابراھیم بن شماس کہتے ھیں، یہ بات امام ابن مبارک نے اپنی وفات سے چند دن پہلے بیان کی".
[السنة لعبد الله بن أحمد: ج1 ص211] وسندہ صحیح

(5) ثنا محمد بن یوسف الفربري ثنا علي بن خشرم ثنا علي بن إسحاق سمعت ابن مبارك يقول: كان أبو حنيفة في الدين يتيماً

امام ابن مبارک رحمه الله نے فرمایا: ابوحنیفہ دین میں یتیم ھے".
[الکامل لابن عدي : ج7، ص2474]- وسندہ صحیح

(6) حَدَّثَنِي أَبُو الْحَسَنِ بْنُ الْعَطَّارِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ شَبُّوَيْهِ، يَقُولُ: أَنْبَأَنَا أَبُو صَالِحٍ سُلَيْمَانُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: قِيلَ لِابْنِ الْمُبَارَكِ :تَرْوِي عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ، قَالَ: «ابْتُلِيتُ بِهِ»

سلیمان بن صالح نے امام عبد الله بن مبارک سے ابوحنیفہ سے روایت کرنے کا پوچھا، تو ابن مبارک رحمه الله نے فرمایا: دفعہ کرو اُسے".
[السنة لعبد الله بن أحمد بن حنبل: ج1، ص215] وسندہ صحیح

(7) نا عبد الرحمن نا أحمد بن منصور المروزي [صدوق] قال سمعت سلمة بن سليمان [ثقة ثبت الحافظ كبير] قال قال عبد الله - يعني ابن المبارك: ان اصحابي ليلو موننى في الرواية عن ابى حنيفة، وذاك انه اخذ كتاب محمد بن جابر عن حماد بن أبي سليمان فروى عن حماد ولم يسمعه منه

امام عبد الله بن مبارک کہتے ھیں: میرے اصحاب مجھے ابوحنیفہ سے روایت کرنے پر ملامت کرتے ھیں، وہ اِس لئے ، کہ ابوحنیفہ نے محمد بن جابر جعفی کے یہاں رکھی ھوئی حماد بن ابی سلیمان کی کتابیں حاصل کرلیں، پھر ابوحنیفہ اِن کتابوں سے روایت بیان کرنے لگے، حالانکہ انہوں نے یہ کتابیں حماد سے نہیں سنی تھیں
[الجرح وتعديل لابن أبي حاتم: ج8، ص450] وسندہ صحیح
 
شمولیت
ستمبر 07، 2020
پیغامات
108
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
54
ائمہ اکرام سے منقول أبوحنیفه کی تعریفیں؟ یا تنقیدیں؟

تعریفی روایات
:

(1) أَخْبَرَنَا علي بن القاسم أَخْبَرَنِي أَبُو بشر الوكيل، وأبو الفتح الضبي، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَر بن أَحْمَد الواعظ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن مخزوم، قَالَ: حَدَّثَنَا بشر بن موسى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْد الرَّحْمَن المقرئ، وكان إذا حَدَّثَنَا عن أبي حنيفة، قَالَ: حَدَّثَنَا شاهانشاه

امام المقرئ جب ابوحنیفہ سے روایت بیان کرتے تو کہتے ، میں نے بیان کرتا ھوں شہنشاہ سے۔

تبصرہ: اس روایت میں "عُمَر بن أَحْمَد الواعظ" کا شیخ "محمد بن أحمد بن مخزوم ابو الحسن" کذاب ھے".

(2) أَخْبَرَنَا الخلال، قَالَ: أَخْبَرَنَا الحريري أن النخعي، حدثهم قَالَ: حَدَّثَنَا إبراهيم بن مخلد البلخي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَد بن مُحَمَّد البلخي، قال: سمعت شداد بن حكيم، يقول: ما رأيت أعلم من أبي حنيفة

شداد بن حکیم (مرجئ، سنت کے دشمن) نے کہا: میں نے ابوحنیفہ سے زیادہ علم والا کوئی نہیں دیکھا".

تبصرہ: ابراھیم بن مخلد البلخي أَحْمَد بن مُحَمَّد البلخي، دونوں مجھول العین ھیں".

(3) أَخْبَرَنَا الخلال، قَالَ: أَخْبَرَنَا الحريري أن النخعي: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بن مُحَمَّد الفارسي، قال: سمعت مكي بن إبراهيم ذكر أبا حنيفة، فقال: كان أعلم أهل زمانه

مکی بن ابراھیم رحمه الله نے ابوحنیفہ کا ذکر کرتے ھوئے فرمایا: ابوحنیفہ اپنے زمانے کے بڑے عالم تھے".

تبصرہ: سنداً یہ روایت صحیح ھے، والله أعلم، مکی بن ابراھیم رحمه الله جرح وتعدیل کے امام نہیں، اور یقیناً اُن سے مخفی رہا ھوگا ابوحنیفہ کا معاملہ
۔

(4) أَخْبَرَنَا التنوخي، قَالَ: حَدَّثَنِي أبي، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن حمدان بن الصباح، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَد بن الصلت، قال: سمعت مليح بن وكيع، يقول: سمعت أبي، يقول: ما لقيت أحدا أفقه من أبي حنيفة، ولا أحسن صلاة منه، وقال ابن الصلت: سمعت الحسين بن حريث، يقول: سمعت النضر بن شميل، يقول: كان الناس نياما عن الفقه حتى أيقظهم أَبُو حنيفة بما فتقه، وبينه، ولخصه

امام وکیع نے کہا، میں ابوحنیفہ سے بڑھ کر کسی فقیه سے نہیں ملا، اور ابوحنیفہ سے پیاری نماز کسی کی نہیں دیکھی،
نضر بن شمیل نے کہا: لوگ سو رہے تھے فقہ میں، یہاں تک کہ ابو حنیفہ نے ان کو فقہ میں بیدار کیا ، اور اس کا خلاصہ کیا

تبصرہ: اس روایت کو گھڑنے والا احمد بن الصلت مشھور کذاب ھے،
دوسری بات امام وکیع نے ابوحنیفہ پر جرح کر رکھی ھے ملاحظہ ھو:

(•) ابو السائب بیان کرتے ہیں: میں نے امام وکیع کو کہتے سنا:
وجدنا أبا حنيفة خالف مائتي حديث
"ہم نے ابو حنیفه کو ایک سو حدیثوں میں مخالفت کرتے پایا"
[تاریخ بغداد 13/407] اسنادہ صحیح
۔

"امام شافعی سے جھوٹی اور ضعیف روایت کی وجہ سے منسوب ابوحنیفہ کی مدح، جبکہ صحیح ترین روایات سے امام شافعی کی، ابوحنیفہ پر جرح ثابت ھے".

(5)
أَخْبَرَنَا أَبُو نعيم الحافظ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن إبراهيم بن علي، قال: سمعت حمزة بن علي البصري، يقول: سمعت الربيع، يقول: سمعت الشافعي، يقول: الناس عيال على أبي حنيفة في الفقه

امام شافعی رحمه الله نے کہا: لوگ فقه میں ابوحنیفہ کے محتاج ھیں".

تبصرہ: محمد بن إبراهيم بن علي کا شیخ "حمزة بن علي بن العباس بن الربيع" مجھول ھے".

(6) أَخْبَرَنَا علي بن القاسم، قَالَ: حَدَّثَنَا علي بن إسحاق المادرائي، قَالَ: حَدَّثَنَا زكريا بن عَبْد الرَّحْمَن، قَالَ: حَدَّثَنِي عبد الله بن أَحْمَد، قال: قال هارون بن سعيد: سمعت الشافعي، يقول: ما رأيت أحدا أفقه من أبي حنيفة.

امام شافعی نے کہا: میں نے ابوحنیفہ سے بڑھ کر قفیہ نہیں دیکھا کوئی".

تبصرہ : زکریا بن عبد الرحمن مجھول ھے".

۔
(7) أَخْبَرَنَا أَبُو طاهر مُحَمَّد بن علي بن مُحَمَّد بن يُوسُف الواعظ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عبيد الله بن عثمان بن يحيى الدقاق، قَالَ: حَدَّثَنَا إبراهيم بن مُحَمَّد بن أَحْمَد أَبُو إسحاق البخاري، قَالَ: حَدَّثَنَا عباس بن عزير أَبُو الفضل القطان، قَالَ: حَدَّثَنَا حرملة بن يحيى، قال: سمعت مُحَمَّد بن إدريس الشافعي، يقول: الناس عيال على هؤلاء الخمسة، من أراد أن يتبحر في الفقه فهو عيال على أبي حنيفة.

امام شافعی نے کہا: لوگ پانچ چیزوں میں اِن لوگوں کے محتاج ھیں۔ آگے فرمایا: جو شخص فقہ میں غوروخوص کرنا چاھے وہ ابوحنیفہ کا محتاج ھے".

تبصرہ: پہلی علت: عباس بن عزيز بن سيار، أَبُو الفضل القطان، مجھول ہے".
دوسری علت: إبراهيم بن مُحَمَّد بن أَحْمَد أَبُو إسحاق البخاري مجھول ھے".
۔
(8) أَخْبَرَنَا التنوخي، قَالَ: حَدَّثَنِي أبي، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن حمدان، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَد بن الصلت الحماني، قال: سمعت أبا عبيد، يقول: سمعت الشافعي، يقول: من أراد أن يعرف الفقه فليلزم أبا حنيفة وأصحابه، فإن الناس كلهم عيال عليه في الفقه

امام شافعی نے کہا: جو شخص فقہ میں معرفت حاصل کرنا چاہتا ھے اُسے چاھیئے ابوحنیفہ اور اُس کے ساتھیوں کو لازم پکڑ لے، کیونکہ لوگ فقہ میں اِن کے محتاج ھیں".

تبصرہ: اس روایت میں مشھور کذاب احمد بن الصلت الحمانی ھے، یہ راوی ابوحنیفہ کے لئے حدیثیں گھڑنے میں مشھور ھے ائمہ کے درمیان".

امام شافعی کی أبو حنيفة پر جرح:

(1)
وقال ابن أبي حاتم: حَدَّثَنَا الربيع بن سليمان المرادي، قال: سمعت الشافعي، يقول: أَبُو حنيفة يضع أول المسألة خطأ، ثم يقيس الكتاب كله عليها.

ترجمہ: امام شافعی کہتے ھیں: ابوحنیفہ پہلے ایک مسئلہ گھڑتے تھے، پھر سای کتاب کو اُس پر قیاس کرتے تھے". (یعنی ساری کتاب ھی غلط ھوجاتی تھی)
[آداب الشافعي ومناقبة لابن أبي حاتم:ص171، تاريخ بغداد للخطيب: ج15، ص459] وسندہ صحیح

(2) ثنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم قال: قال لي محمد بن إدريس الشافعي: نظرت في كتب لأصحاب أبي حنيفة فإذا فيها مائة وثلاثون ورقة فعددت منها ثمانين ورقة خلاف السنة.
قال أبو محمد (ابن أبي حاتم) لأن الأصل كان خطأ فصارت الفروع ماضية على الأصل

امام شافعی رحمه الله کہتے ھیں میں نے اصحابِ ابوحنیفه کی کتابوں میں سے ایک کتاب دیکھی، جس کے 130 اوراق تھے، اُن میں 80 اوراق میں نے ایسے شمار کئے جو کتاب و سنت کے خلاف تھے".
امام ابو حاتم کہتے ھیں: اِس کی وجہ یہ ھے کہ جب بنیاد ھی غلط تھی، تو جو مسائل اُن سے نکالے گئے وہ بھی غلط ھی رھے".
[آداب الشافعي ومناقبة لابن أبي حاتم:ص171، تاريخ بغداد للخطيب: ج15، ص459] وسندہ صحیح

(3) قال ابن أبي حاتم رحمه الله: ثنا أحمد بن سنان الواصطي قال سمعت محمد بن إدريس الشافعين يقول: ما أشبه رأي أبي حنيفة إلا بخيط سحارة ، تمده هكذا فيجيء أحمر وتمده هكذا فيجيء أخضر.

امام شافعی نے کہا: میں امام ابوحنیفه کی رائے کو جادو گر کے دھاگے کی طرح سمجھتاہوں کہ جسے آپ ایک طرف کھینچیں تو پیلا ہوجائے اوردوسری طرف کھینچیں تو ہرا ہوجائے
[آداب الشافعي ومناقبة لابن أبي حاتم:ص171] وسندہ صحیح
 
شمولیت
ستمبر 07، 2020
پیغامات
108
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
54
امام سفیان بن عینیه رحمه الله اور ابوحنیفہ

(1)
أَخْبَرَنَا أَبُو القاسم إبراهيم بن مُحَمَّد بن سليمان المؤدب بأصبهان، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بكر ابن المقرئ، قَالَ: حَدَّثَنَا سلامة بن محمود القيسي بعسقلان، قَالَ: حَدَّثَنَا عمران بن موسى الطائي، قَالَ: حَدَّثَنَا إبراهيم بن بشار الرمادي، قَالَ: حَدَّثَنَا سفيان بن عيينة، قال:
ما رأيت أجرأ على الله من أبي حنيفة، كان يضرب الأمثال لحديث رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فيرده، بلغه أني أروي: " إن البيعين بالخيار ما لم يفترقا "،
فجعل يقول: أرأيت إن كانا في سفينة؟ أرأيت إن كانا في سجن؟ أرأيت إن كانا في سفر؟ كيف يفترقان؟

امام سفیان بن عینیه رحمه الله کہتے ھیں، میں نے ابو حنیفہ سے بڑھ کر جراءت مند کوئی بندہ نہیں دیکھا، جو حدیثِ رسول کو ، مثالیں دے دے کر رد کر دیتا ھے، ابوحنیفہ کو یہ روایت پہنچائی کہ "کسی بھی خریدنے اور بیچنے والے میں اس وقت تک بیع پختہ نہیں ہوتی جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں"
تو
ابوحنیفہ نے کہا: دیکھو اگر وہ کشتی میں سودا کر رھے ہوئے تو؟
یا اگر وہ کسی کی قید (جیل) میں رھتے ھوئے سودا کر رھے ھوئے تو؟
یا اگر وہ دونوں سفر میں رھتے ھوئے سودا کر رھے ھوئے تو؟
تو کیسے الگ ھونگے؟
[تاریخ بغداد للخطیب: ج15، ص535] وسندہ حسن
.

(2) اخبرنا الفضل بن حسین بھمذان قال حدثنا یحیی بن عبدالله بن ماھان عن ابن عینیة قال حدثت ابا حنیفة عن النبیﷺ فقال بل علیٰ ھذا

امام سفيان بن عینیه نے کہا ابو حنیفہ سے ایک بار حدیث رسولﷺ بیان ھوئی تو ابوحنیفه نے کہا اس پر پیشاب کر دو۔
[المجروحین لابن حبان ج 2 ص 410]-وسنده صحيح
.
(3) حدثني الفضل بن الخراساني نا محمد بن أبي عمر قال سمعت سفيان بن عينية يقول: ما ولد في الإسلام مولود أضر على الإسلام من أبي حنيفة.
امام سفیان بن عینیه کہتے ھیں: ابوحنیفہ سے زیادہ اسلام کو نقصان پہنچانے والا کوئی شخص پیدا نہیں ھوا".
[السنة لعبد الله: ص201] وسندہ صحیح

(4)
أخبرنا ابن رزق، قَالَ: أَخْبَرَنَا عثمان بن أَحْمَد الدقاق، قَالَ: حَدَّثَنَا حنبل بن إسحاق، قَالَ: حَدَّثَنَا الحميدي، قال: سمعت سفيان، يَقُولُ: كنت في جنازة أم خصيب بالكوفة، فسأل رجل أبا حنيفة عن مسألة من الصرف، فأفتاه، فقلت: يا أبا حنيفة، إن أصحاب مُحَمَّد صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قد اختلفوا في هذه، فغضب وقال للذي استفتاه: اذهب فاعمل بها، فما كان فيها من إثم فهو علي

امام الحمیدی کہتے ھیں میں اور سفیان بن عینیه کوفہ میں اُم مصیب کے جنازہ میں تھے، کہ ایک شخص نے ابوحنیفه سے سونے چاندی کے مسئلے کے بارے میں سوال کیا: تو ابوحنیفہ نے اُس کو جواب (فتویٰ) دیا۔
میں نے کہا: اصحابِ محمد صلی الله عليه وسلم اِس میں اختلاف کرتے ھیں۔ تو ابوحنیفه کو غضبناک ھوئے، اور اُس شخص سے کہا: جیسا تجھے میں نے بتایا ھے ویسا عمل کر، اگر اِس میں گناہ ھے تو مجھ پر ھوگا".
[تاریخ بغداد للخطیب: ج15، ص530] وسندہ صحیح
۔
(5) حدثنا أبو نعيم الحافظ حدثنا محمد بن أحمد بن الحسن الصواف حدثنا بشر بن موسى حدثنا الحميدي حدثنا سفيان عن هشام بن عروة عن أبيه قال: لم يزل أمر بني إسرائيل معتدلاً حتى ظهر فيهم المولدون أبناء سبايا الأمم فقالوا فيهم بالرأي فضلوا وأضلوا، قال سفيان وهو ابن عيينة: ولم يزل أمر الناس معتدلاً حتى غير ذلك أبو حنيفة بالكوفة وعثمان البتي بالبصرة وربيعة بن أبي عبد الرحمن بالمدينة فنظرنا فوجدناهم من أبناء سبايا الأمم.

امام عروہ بن زبیر رحمه الله فرماتے ھیں: بنی اسرائیل کا حال ٹھیک رہا یہاں تک کے باندیوں کے لڑکے پیدا ھوئے، جنہوں نے رائے سے باتیں کیں، خود بھی گمراہ ھوئے اور لوگوں کو بھی گمراہ کیا".
امام سفیان بن عینیه کہنے لگے، اس اُمت کا حال بھی اِسی طرح رہا یہاں تک کے ابوحنیفہ نے کوفه میں ، عثمان البتي نے بصرہ میں اور ربیعه بن عبد الرحمن نے مدینہ میں بگاڑ پیدا کیا". تو ھم نے اِن کو دیکھا، یہ بھی باندیوں کے لڑکے تھے".
تاریخ بغداد للخطیب: ج15، ص530] وسندہ صحیح
 
شمولیت
ستمبر 07، 2020
پیغامات
108
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
54
امام ابراھیم الحربی رحمه الله اور ابوحنیفه
.

أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيم بن عُمَر البَرْمَكِيّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْد الله بن مُحَمَّد بن مُحَمَّد بن حمدان العُكْبَريّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن أيوب بن المعافى البَزَّاز، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيم الحَرْبِيّ، يَقُولُ: وضع أَبُو حنيفة أشياء في العلم، مضغ الماء أحسن منها، وعرضت يوما شيئا من مسائله عَلَى أَحْمَد بن حَنْبَل، فجعل يتعجب منها، ثُمَّ قَالَ: كَأَنَّهُ هُوَ يبتدئ الإِسْلام

امام ابراھیم الحربی کہتے ھیں؛ ابوحنیفہ نے دین میں جو چیزیں ایجاد کی ھیں، پانی چبانا اُس سے بہتر تھا، ایک دن میں نے امام احمد بن حنبل رحمه الله کے سامنے ابوحنیفہ کے مسائل میں سے کچھ پیش کیا، تو امام احمد رحمه الله اُن مسئلوں کو دیکھ کر متعجب ھوئے اور فرمایا: یہ تو بلکل ایسا ھے جیسے (ابوحنیفہ) اسلام کی ابتداء کر رھا ھو".
[تاریخ بغداد للخطیب: ج15، ص565] وسندہ حسن
 
Top