نئی بات نہ کریں پہلے اپنی پیش کردہ پہلی چار دلیلوں کا دفاع تو کریں جو جناب نے مقتدی کے فاتحہ پڑھنے پر پیش کی ہیں بندہ نے لکھا تھا کہ
(1)"اس آیت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تفسیر پیش کریں کہ اس سے مراد امام کے پیچھے مقتدی کو فاتحہ پڑھنا ہے؟"
(2) دلیل نمبر ایک کا جواب "آپ نے لکھا ہے کہ"امام کے پیچھے سوره فاتحہ پڑھنا" اس پیش کردہ حدیث مبارکہ کہ اُن الفاظ کی نشاندہی کریں جن کا ترجمہ ہو کہ مقتدی امام کے پیچھے فاتحہ پڑھے؟؟؟
(3)دلیل نمبر دو کا جواب "اس حدیث مبارکہ میں یہ الفاظ "اقرا بھا فی نفسک" نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نہیں ؟ اور باقی حدیث میں بھی یہ بات"مقتدی امام کے پیچھے فاتحہ پڑھے؟؟؟ نہیں ہے؟ پھر یہ دلیل جناب کی کیسے بن گئی؟
(4)دلیل نمبر تین کا جواب "اس حدیث مبارکہ میں یہ الفاظ "اقرا بھا یا فارسی فی نفسک" نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نہیں ؟ اور باقی حدیث میں بھی یہ بات"مقتدی امام کے پیچھے فاتحہ پڑھے؟؟؟ نہیں ہے؟ پھر یہ دلیل جناب کی کیسے بن گئی؟
(5)دلیل نمبر چار کا جواب "اس حدیث میں دو راوی مدلس ہیں اور ایک راوی مدلس ہونے کے ساتھ ساتھ کذاب و دجال بھی ہے کیا اسی سے فاتحہ کی فرضیت ثابت کرنا چاہتے ہیں؟
پہلے اپنی ان پیش کردہ نامکمل دلیلوں کا جواب دیں پھر باقی کا جواب بھی لکھتا ہوں ؟
اب جناب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بخاری ومسلم پر بھی جھوٹ گڑھ دیا جناب نے لکھا ہے کہ"عبادہ بن صامت کی یہ روایت تقریبا تمام حدیث کی کتابوں میں موجود ہے جس میں نبی کریم نے نمازفجر ختم ہوجانے کے بعد صحابہ سے پوچھا کہ میرے پیچھے کون قرات کررہا تھا تو ایک صحابی نے کہا میں۔ نبی کریم نے فرمایا جب میں جہری قرات کروں تو کوئی میرے پیچھے قرات نہ کرے مگر سورہ فاتحہ ضرور پڑھے کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ "
(صحیح بخاری، صحیح مسلم، ابن ماجہ، ابو داود، نسائی، جامع ترمزی)
خطِ کشید ترجمہ والی حدیث کے حوالہ جات میں جناب نے "بخاری ومسلم "کا نام لکھا ہے ہمت کریں اوریہ حدیث بخاری ومسلم سے دیکھا دیں ورنہ اپنے اس جھوٹ سے بھی توبہ کریں ۔