• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام کے پیچھے سوره فاتحہ پڑھنا

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
جناب نے پوسٹ شروع کرتے وقت لکھا تھا کہ "
"امام کے پیچھے سوره فاتحہ پڑھنا"

پھر قرآن مجید کی ایک آیت اور چار احادیث نقل کی ان دلائل میں اس دلیل کی نشاندہی کر دیں سے سے ثابت ہوتا ہو کہ " امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنی چاہئے؟
قرآن اور رسول اللہ پر جھوٹ نہیں باندھنے دوں گا پہلے اس کا جواب دیں پھر آگے چلیں۔[/QUOTE

کیا سارے دلائل سے آپ اتفاق نہیں کرتے یا صرف پہلے چاروں سے اختلاف ہے -


imam kay peechay.jpg




کیا حضرت ابو ہریرہ راضی الله نے الله اور اس کے رسول صلی الله وسلم پر جھوٹ باندھا

کیا @محمد باقر یہ الزام حضرت ابو ہریرہ راضی الله پر بھی باندھنے کو تیار ہے

کیا حضرت عبادہ راضی الله نے بھی الله اور اس کے رسول صلی الله وسلم پر جھوٹ باندھا


۔



1.png
2.png



واہ رے جاہل مقلد -

واقعی مقلد جاہل ہوتا ہے


 
Last edited:

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436



واہ رے جاہل مقلد -

واقعی مقلد جاہل ہوتا ہے



حیرت یہ ہے کہ جب کوئی حدیث پیش کی جاتی ہے تو ایک مقلد جاہل کیسے اس کو ضعیف کہ دیتا ہے - کیا مقلدی جاہل اپنے امام کے کسی قول کو بھی ضعیف کہتا ہے

ایک جاہل کس بنیاد پر احادیث کو ضعیف اور صحیح کہتا ہے

یہ تو @محمد باقر مقلدی جاہل اپنی اصلی ای ڈی سے ہے بتا سکتا ہے -

ابتسامہ

مقلد کو جاہل میں نے نہیں کہا - آپ کے اپنے حنفی عالم نے کہا


مقلد.jpg


 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
یہ مسلم کی حدیث آنکھیں کھول کر دماغ حاضر کر کے پڑھیں :
(282) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ صَلَّى صَلاَةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَهِيَ خِدَاجٌ ثَلاَثًا غَيْرُ تَمَامٍ فَقِيلَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّا نَكُونُ وَرَائَ الإِمَامِ ؟ فَقَالَ اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى قَسَمْتُ الصَّلاَةَ بَيْنِي وَ بَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ وَ لِعَبْدِي مَا سَأَلَ فَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ { الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ } قَالَ اللَّهُ تَعَالَى حَمِدَنِي عَبْدِي وَ إِذَا قَالَ {الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ} قَالَ اللَّهُ تَعَالَى أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي وَ إِذَا قَالَ { مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ} قَالَ مَجَّدَنِي عَبْدِي وَ قَالَ مَرَّةً فَوَّضَ إِلَيَّ عَبْدِي فَإِذَا قَالَ {إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَ إِيَّاكَ نَسْتَعِينُ } قَالَ هَذَا بَيْنِي وَ بَيْنَ عَبْدِي وَ لِعَبْدِي مَا سَأَلَ فَإِذَا قَالَ { اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَ لاَ الضَّالِّينَ } قَالَ هَذَا لِعَبْدِي وَ لِعَبْدِي مَا سَأَلَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جس نے نماز میں سورئہ فاتحہ نہیں پڑھی تو اس کی نماز پوری نہیں ہوئی بلکہ اس کی نماز ناقص رہی۔'' یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ارشاد فرمایا۔ لوگوں نے پوچھا کہ اے ابو ہریرہ!جب ہم امام کے پیچھے ہوں تو کیا کریں؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس وقت تم لوگ دل میں پڑھ لیا کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ عزوجل کا یہ قول فرماتے ہوئے سنا ہے :''میں نے نمازاپنے اور اپنے بندے کے درمیان آدھی آدھی تقسیم کر دی ہے اور میرا بندہ جو سوال کرتا ہے وہ پورا کیا جاتا ہے۔ جب بندہ { اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ } کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری تعریف کی اور (نمازی) جب { اَلرَّحْمٰن الرَّحِیْم} کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری ثنا بیان کی اور (نمازی) جب { مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنَ} کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی اور یوں بھی کہتا ہے کہ میرے بندے نے اپنے سب کام میرے سپرد کر دیے ہیں اور (نمازی) جب { اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ} پڑھتا ہے تو اللہ عزوجل کہتا ہے کہ یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان معاملہ ہے اور میرا بندہ جو سوال کرے گا وہ اس کو ملے گا۔ پھر جب (نمازی) اپنی نماز میں { اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمِ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّآلِّیْنَ } پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے کہ یہ سب میرے اس بندے کے لیے ہے اور یہ جو کچھ طلب کررہا ہے وہ اسے دیا جائے گا۔ ''

خط کشید الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہیں اور یہ الفاظ سیدنا ابوہریرہ کے ہیں جسے جناب حدیث رسول بنائے ہوئے ہیں۔
"فَقِيلَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّا نَكُونُ وَرَائَ الإِمَامِ ؟ فَقَالَ اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِكَ"(لوگوں نے پوچھا کہ اے ابو ہریرہ!جب ہم امام کے پیچھے ہوں تو کیا کریں؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس وقت تم لوگ دل میں پڑھ لیا کرو
یہ سیدنا ابوہریرہ کا اپنا قول ہے اور انہوں نے اسے رسول اللہ کی طرف منسوب نہیں کیا (یہ کام تو جناب کر رہے ہیں )
اپنی پیش کردہ چار دلیلوں کا دفاع کرتے کیوں ڈر رہے ہیں یا اس جھوٹ سے توبہ کرو یا مان لو کہ ان احادیث سے مقتدی پر فاتحہ پڑھنا ثابت نہیں ہوتا
وقت ضائع نہ کریں
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
یہ شعر مد نظر رکھیں یہ جناب کی حالت کی عکاسی کر رہا ہے اور ائندہ قلم کو احتیاط سے چلائیں اگر میں کچھ لکھنے پر آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نا پختہ شعور سے بھرے بیٹھے ہو
اک ذہنی فتور سے بھرے بیٹھے ہو
خالی ہیں کمالِ علم وفن سے حضرت
جہل کے غرور سے بھرے بیٹھے ہو
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
یہ مسلم کی حدیث آنکھیں کھول کر دماغ حاضر کر کے پڑھیں :
(282) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ صَلَّى صَلاَةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَهِيَ خِدَاجٌ ثَلاَثًا غَيْرُ تَمَامٍ فَقِيلَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّا نَكُونُ وَرَائَ الإِمَامِ ؟ فَقَالَ اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى قَسَمْتُ الصَّلاَةَ بَيْنِي وَ بَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ وَ لِعَبْدِي مَا سَأَلَ فَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ { الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ } قَالَ اللَّهُ تَعَالَى حَمِدَنِي عَبْدِي وَ إِذَا قَالَ {الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ} قَالَ اللَّهُ تَعَالَى أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي وَ إِذَا قَالَ { مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ} قَالَ مَجَّدَنِي عَبْدِي وَ قَالَ مَرَّةً فَوَّضَ إِلَيَّ عَبْدِي فَإِذَا قَالَ {إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَ إِيَّاكَ نَسْتَعِينُ } قَالَ هَذَا بَيْنِي وَ بَيْنَ عَبْدِي وَ لِعَبْدِي مَا سَأَلَ فَإِذَا قَالَ { اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَ لاَ الضَّالِّينَ } قَالَ هَذَا لِعَبْدِي وَ لِعَبْدِي مَا سَأَلَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جس نے نماز میں سورئہ فاتحہ نہیں پڑھی تو اس کی نماز پوری نہیں ہوئی بلکہ اس کی نماز ناقص رہی۔'' یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ارشاد فرمایا۔ لوگوں نے پوچھا کہ اے ابو ہریرہ!جب ہم امام کے پیچھے ہوں تو کیا کریں؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس وقت تم لوگ دل میں پڑھ لیا کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ عزوجل کا یہ قول فرماتے ہوئے سنا ہے :''میں نے نمازاپنے اور اپنے بندے کے درمیان آدھی آدھی تقسیم کر دی ہے اور میرا بندہ جو سوال کرتا ہے وہ پورا کیا جاتا ہے۔ جب بندہ { اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ } کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری تعریف کی اور (نمازی) جب { اَلرَّحْمٰن الرَّحِیْم} کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری ثنا بیان کی اور (نمازی) جب { مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنَ} کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی اور یوں بھی کہتا ہے کہ میرے بندے نے اپنے سب کام میرے سپرد کر دیے ہیں اور (نمازی) جب { اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ} پڑھتا ہے تو اللہ عزوجل کہتا ہے کہ یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان معاملہ ہے اور میرا بندہ جو سوال کرے گا وہ اس کو ملے گا۔ پھر جب (نمازی) اپنی نماز میں { اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمِ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّآلِّیْنَ } پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے کہ یہ سب میرے اس بندے کے لیے ہے اور یہ جو کچھ طلب کررہا ہے وہ اسے دیا جائے گا۔ ''

خط کشید الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہیں اور یہ الفاظ سیدنا ابوہریرہ کے ہیں جسے جناب حدیث رسول بنائے ہوئے ہیں۔
"فَقِيلَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّا نَكُونُ وَرَائَ الإِمَامِ ؟ فَقَالَ اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِكَ"(لوگوں نے پوچھا کہ اے ابو ہریرہ!جب ہم امام کے پیچھے ہوں تو کیا کریں؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس وقت تم لوگ دل میں پڑھ لیا کرو
یہ سیدنا ابوہریرہ کا اپنا قول ہے اور انہوں نے اسے رسول اللہ کی طرف منسوب نہیں کیا (یہ کام تو جناب کر رہے ہیں )
اپنی پیش کردہ چار دلیلوں کا دفاع کرتے کیوں ڈر رہے ہیں یا اس جھوٹ سے توبہ کرو یا مان لو کہ ان احادیث سے مقتدی پر فاتحہ پڑھنا ثابت نہیں ہوتا
وقت ضائع نہ کریں
باقر بھائی ابھی تھوڑا مصروف ہوں - انشاءللہ جلد ہی اس پر بات کرتے ہیں - شکریہ
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

خط کشید الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہیں اور یہ الفاظ سیدنا ابوہریرہ کے ہیں جسے جناب حدیث رسول بنائے ہوئے ہیں۔
"فَقِيلَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّا نَكُونُ وَرَائَ الإِمَامِ ؟ فَقَالَ اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِكَ"(لوگوں نے پوچھا کہ اے ابو ہریرہ!جب ہم امام کے پیچھے ہوں تو کیا کریں؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس وقت تم لوگ دل میں پڑھ لیا کرو
یہ سیدنا ابوہریرہ کا اپنا قول ہے اور انہوں نے اسے رسول اللہ کی طرف منسوب نہیں کیا (یہ کام تو جناب کر رہے ہیں )
کیا حضرت ابو ہریرہ راضی الله کا یہ قول احناف کے نزدیک قابل قبول نہیں ہے -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
یہ شعر مد نظر رکھیں یہ جناب کی حالت کی عکاسی کر رہا ہے اور ائندہ قلم کو احتیاط سے چلائیں اگر میں کچھ لکھنے پر آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نا پختہ شعور سے بھرے بیٹھے ہو
اک ذہنی فتور سے بھرے بیٹھے ہو
خالی ہیں کمالِ علم وفن سے حضرت
جہل کے غرور سے بھرے بیٹھے ہو

جناب آپ لکھیں کس نے روکا ہے - آپ کیا لکھ سکتے ہیں ۔ ابتسامہ

آپ یہی لکھ سکتے ہیں کہ اہلحدیث نے یہ کہا - فلاں نے یہ کہا - فلاں نے یہ کہا - اور آپ کے پاس کیا ہے لکھنے کو - جاہل میں نے آپ کو نہیں کہا - آپ کے اپنے حنفی عالم نے کہا - اگر آپ کو برا لگا تو میں کیا کہ سکتا ہوں - آپ اپنے علماء سے پوچھ سکتے ہیں -

غصہ اچھی چیز نہیں -کتابیں بھی آپ کی پیش کی جاتی ہیں اور غصہ مجھ پر - بری بات - غصہ جا کر اپنے عالم عینی حنفی صاحب - صفدر صاحب اور تقی عثمانی صاحب پر کریں - مجھ پر نہیں -

لکھیں ضرور لیکن اپنی اصل ای ڈی سے - ابتسامہ - لیکن آپ تو اپنی اصل ای ڈی ہی استعمال کرتے ہیں - ابتسامہ
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
کیا حضرت ابو ہریرہ راضی الله کا یہ قول احناف کے نزدیک قابل قبول نہیں ہے -
سیدنا ابو ہریرہ کے اس قول کو جناب نے حدیث رسول بنا کر پیش کیا ہے اب کہتے ہو کہ کیا ابوہریرہ کا یہ قول احناف کو قبول نہیں ۔بات یہاں یہ نہیں ہورہی یہ بتائیں کہ کیا مقتدی پر فاتحہ کا واجب ہونا صحابی کے قول سے ثابت ہوتا ہے؟
اپنے پیش کردہ پہلی چار دلیلوں کا دفاع کیوں نہیں کرتے ان کا جواب دیں "لاٹو" کی طرح ادھر اُدھر نہ گھومیں۔۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
سیدنا ابو ہریرہ کے اس قول کو جناب نے حدیث رسول بنا کر پیش کیا ہے اب کہتے ہو کہ کیا ابوہریرہ کا یہ قول احناف کو قبول نہیں ۔بات یہاں یہ نہیں ہورہی یہ بتائیں کہ کیا مقتدی پر فاتحہ کا واجب ہونا صحابی کے قول سے ثابت ہوتا ہے؟
اپنے پیش کردہ پہلی چار دلیلوں کا دفاع کیوں نہیں کرتے ان کا جواب دیں "لاٹو" کی طرح ادھر اُدھر نہ گھومیں۔۔

احادیث بھی پیش کر دی ہیں - لیکن @محمد باقر جو پتا نہیں کتنی ای ڈی رکھتا ہے یہاں - مختلف جوابات دینے کے لئے -​
خیر ایسے ہے سہی

آپ نے کہا کہ


QUOTE="محمد باقر, post: 199021, member: 4029"]سیدنا ابو ہریرہ کے اس قول کو جناب نے حدیث رسول بنا کر پیش کیا ہے اب کہتے ہو کہ کیا ابوہریرہ کا یہ قول احناف کو قبول نہیں ۔بات یہاں یہ نہیں ہورہی یہ بتائیں کہ کیا مقتدی پر فاتحہ کا واجب ہونا صحابی کے قول سے ثابت ہوتا ہے؟
اپنے پیش کردہ پہلی چار دلیلوں کا دفاع کیوں نہیں کرتے ان کا جواب دیں "لاٹو" کی طرح ادھر اُدھر نہ گھومیں۔۔[/QUOTE]
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
ان کا جواب لکھتے جان جاتی ہے کیا؟
نئی بات نہ کریں پہلے اپنی پیش کردہ پہلی چار دلیلوں کا دفاع تو کریں جو جناب نے مقتدی کے فاتحہ پڑھنے پر پیش کی ہیں بندہ نے لکھا تھا کہ
(1)"اس آیت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تفسیر پیش کریں کہ اس سے مراد امام کے پیچھے مقتدی کو فاتحہ پڑھنا ہے؟"
(2) دلیل نمبر ایک کا جواب "آپ نے لکھا ہے کہ"امام کے پیچھے سوره فاتحہ پڑھنا" اس پیش کردہ حدیث مبارکہ کہ اُن الفاظ کی نشاندہی کریں جن کا ترجمہ ہو کہ مقتدی امام کے پیچھے فاتحہ پڑھے؟؟؟
(3)دلیل نمبر دو کا جواب "اس حدیث مبارکہ میں یہ الفاظ "اقرا بھا فی نفسک" نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نہیں ؟ اور باقی حدیث میں بھی یہ بات"مقتدی امام کے پیچھے فاتحہ پڑھے؟؟؟ نہیں ہے؟ پھر یہ دلیل جناب کی کیسے بن گئی؟
(4)دلیل نمبر تین کا جواب "اس حدیث مبارکہ میں یہ الفاظ "اقرا بھا یا فارسی فی نفسک" نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نہیں ؟ اور باقی حدیث میں بھی یہ بات"مقتدی امام کے پیچھے فاتحہ پڑھے؟؟؟ نہیں ہے؟ پھر یہ دلیل جناب کی کیسے بن گئی؟
(5)دلیل نمبر چار کا جواب "اس حدیث میں دو راوی مدلس ہیں اور ایک راوی مدلس ہونے کے ساتھ ساتھ کذاب و دجال بھی ہے کیا اسی سے فاتحہ کی فرضیت ثابت کرنا چاہتے ہیں؟
پہلے اپنی ان پیش کردہ نامکمل دلیلوں کا جواب دیں پھر باقی کا جواب بھی لکھتا ہوں ؟
 
Top