محترم! محدث فورم کا ہر اہلحدیث کہلانے والا میری ابحاث کو ”احناف“ کے تناظر میں کیوں دیکھتا ہے؟ جبکہ میں نے اپنے دلائل میں کہیں بھی کسی بھی پوسٹ میں ”قرآن و حدیث“ سے ہٹ کر دلائل نہیں دیئے۔
محترم! مجھے اگر ”حنفی“ مسلک کی ہی تفہیم حاصل کرنی ہوتی تو ”احناف“ کے پاس جاتا نہ کہ ”محدث“ فورم پہ آتا۔ میں یہاں آپ کے دعویٰ کے موافق دلائل دے کر اس بارے میں اہلحدیث کہلانے والوں کی ”صداقت“ جاننا چاہتا ہوں۔
محترم! نہ صرف احناف بلکہ تمام دنیا کے ”اہلِ سنت“ مسالک والے ”بیس تراویح“ ہی پڑھتے پڑھاتے ہیں۔ صرف ”شیعہ اور اہلحدیث“ اس کے خلاف ہیں۔
محترم آپ کی تحاریر اس بات کی گواہ ہیں کہ آپ ان مسائل پر ہی بحث و مباحثہ جھگھڑا کرتے نظر آتے ہیں جن میں احناف اور اہل حدیث میں عمومی اختلاف ہے - تراویح اپنی ہیت کے حساب سے نفل نماز ہے -اس لئے اس میں رکعات کا تعین ایک مسلمان اپنی سہولت اور مصروفیت کو دیکھ کر تبدیل کرسکتا ہے- نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم سے البتہ ١١ رکعات کا ہی ثبوت ملتا ہے - باقی رہا صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کا اجتہاد- تو ان کے درمیان بھی جزوی اختلافات ہوے لیکن کسی ایک صحابی رسول نے کبھی کسی دوسرے صحابی رسول کی تقلید نہیں کی- آپ کا یہ کہنا بھی سرا سر غلط ہے کہ اہل حدیث "
بیس تراویح" کے خلاف ہیں -ایسی بات ہوتی تو کوئی اہل حدیث حرم پاک میں تراویح ادا نہ کرتا- احناف کے اکثر علماء ٨ رکعات کو ہی مسنون کہتے ہیں-
البتہ میں اتنا بتا دوں کہ میرے حنفیت سے اہل حدیث ہونے میں حنفیوں کی ٢٠٠ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پڑھائی جانے والی تراویح نے بھی اہم کردار ادا کیا- احناف کی مساجد میں چلیں جائیں کچھ سنائی کچھ سجھائی نہیں دیتا کہ امام قرآن سے کیا پڑھ رہا ہے - اہل حدیث کی مساجد میں پڑھائی جانے والی ٨
رکعات تراویح میں جو قرآن کو سننے اور سمجھنے کی خوبصورتی ہے وہ آپ کو شاید ہی احناف کی مساجد میں بیس رکعات والی تراویح میں کہیں ملے -