abdullah786
رکن
- شمولیت
- نومبر 24، 2015
- پیغامات
- 428
- ری ایکشن اسکور
- 25
- پوائنٹ
- 46
جناب
پھر اپ نے میری بات تو سنی مگر سمجھی نہیں ہے میں نے کہا کہ کسی بھی مسئلہ کو سمجھنے کے لئے تمام روایات کو دیکھنا ہوتا ہے ان نے یہ سنا مگر پھر وہی دہاک کے تین پات حدیث وہی ایک ہی پیش کر کے اس سے نتیجہ بھی نکال لیا اور ابن تیمیہ کا قول بھی نقل کر دیا مگر پورا نقل نہین کیا میں بتاتا ہوں ابھی اس روایت پر بات کرتے ہیں
آپ نے جو روایت پیش کی ہے اسناد سے نقل ہوئی ہے اور ان مین سے ایک حدیث میں "الْمُلْكَ مَنْ يَشَاء" اور اس روایت میں علی بن زید ابن جدعان ہے"
جو ضعیف راوی ہے
ملاحظہ کیجئے"
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ذَاتَ يَوْمٍ «أَيُّكُمْ رَأَى رُؤْيَا؟» فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْكَرَاهِيَةَ، قَالَ: فَاسْتَاءَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَعْنِي فَسَاءَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: «خِلَافَةُ نُبُوَّةٍ، ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْكَ مَنْ يَشَاء
ان دونوں احادیث کو زبیر علی زئی نے ضعیف کہا ہے مگر شیح البانی نے اس کو صحیح کہا ہے مگر کس وجہ سے یہ میں بتاتا ہوں۔
حفظه لكن يشهد له حديث سفينة الذي ذكرته آنفا(ظلال الجنۃ السنہ 1131)
اور مسند احمد کی تخریج میں بھی شیخ شعیب الاروط نےاس حدیث کو حسن کہا ہے مگر اس کے شواہد میں انہوں نے بھی یہی نقل کیا ہے کہ یہ سفینہ والی روایت اس کی شاہد ہے۔(مسند احمد رقم 20445)
تو یہ حدیث بھی اس بات کی گواہ ہے کہ جس خلافہ النبوہ کا ذکر ہے وہ 30 سال رہے گی
چنانچہ امام ابن تیمیہ اپ کی پیش کردہ حدیث کے تحت کیا نقل کرتے ہیں
ثُمَّ بَعْدَ ذَلِكَ مُلْكٌ، وَلَيْسَ فِيهِ ذِكْرُ عَلِيٍّ؛ لِأَنَّهُ لَمْ يَجْتَمِعِ النَّاسُ فِي زَمَانِهِ بَلْ كَانُوا مُخْتَلِفِينَ، لَمْ يَنْتَظِمْ فِيهِ خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ وَلَا الْمُلْكُ.
وَرَوَى أَبُو دَاوُدَ أَيْضًا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبَانٍ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَ: " أُرِيَ (2) اللَّيْلَةَ رَجُلٌ صَالِحٌ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ نِيطَ بِرَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -، وَنِيطَ عُمَرُ بِأَبِي بَكْرٍ، وَنِيطَ عُثْمَانُ بِعُمَرَ ". قَالَ جَابِرٌ: فَلَمَّا قُمْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قُلْنَا: أَمَّا الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَرَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -، وَأَمَّا الْمَنُوطُ بَعْضُهُمْ بِبَعْضٍ، فَهُمْ وُلَاةُ هَذَا الْأَمْرِ الَّذِي بَعَثَ اللَّهُ بِهِ نَبِيَّهُ» " (3) .
وَرَوَى أَبُو دَاوُدَ أَيْضًا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، «أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْتُ كَأَنَّ دَلْوًا أُدْلِيَ مِنَ السَّمَاءِ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيهَا (4) فَشَرِبَ شُرْبًا ضَعِيفًا، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيهَا (5) فَشَرِبَ حَتَّى تَضَلَّعَ،ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيهَا (1) فَشَرِبَ حَتَّى تَضَلَّعَ، ثُمَّ جَاءَ عَلِيٌّ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيهَا (2) فَانْتُشِطَتْ فَانْتَضَحَ عَلَيْهِ مِنْهَا شَيْءٌ» (3) .
وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ جُهْمَانَ، عَنْ سَفِينَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: " «خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ ثَلَاثُونَ سَنَةً، ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ مُلْكَهُ مَنْ يَشَاءُ» ". أَوْ [قَالَ] (4) : " الْمُلْكَ ". قَالَ سَعِيدٌ: قَالَ لِي سَفِينَةُ: [أَمْسِكْ] ، مُدَّةُ (5) أَبِي بَكْرٍ سَنَتَانِ (6) ، وَعُمَرَ عَشْرٌ، وَعُثْمَانَ اثْنَتَا عَشْرَةَ (7) ، وَعَلِيٍّ كَذَا. قَالَ سَعِيدٌ: قُلْتُ لِسَفِينَةَ: إِنَّ هَؤُلَاءِ يَزْعُمُونَ أَنَّ عَلِيًّا لَمْ يَكُنْ بِخَلِيفَةٍ. قَالَ: كَذَبَتْ أَسْتَاهُ بَنِي الزَّرْقَاءِ، يَعْنِي بَنِي مَرْوَانَ (8) . وَ [أَمْثَالُ]هَذِهِ (1) الْأَحَادِيثِ وَنَحْوُهَا مِمَّا يَسْتَدِلُّ بِهَا مَنْ قَالَ: إِنَّ خِلَافَتَهُ ثَبَتَتْ بِالنَّصِّ. وَالْمَقْصُودُ هُنَا أَنَّ كَثِيرًا مِنْ أَهْلِ السُّنَّةِ يَقُولُونَ (2) : إِنَّ خِلَافَتَهُ ثَبَتَتْ بِالنَّصِّ، وَهُمْ يُسْنِدُونَ ذَلِكَ إِلَى أَحَادِيثَ مَعْرُوفَةٍ صَحِيحَةٍ.
یہ ہے وہ تمام عربی عبارت جس کا صرف کچھ حصہ اپ نے نقل کیا تھا اس میں انہوں نے تمام روایت جمع کی ہیں اور سب سے آخر میں حدیث سفینہ نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ"ان تمام احادیث اوراس قسم کی احادیث سے استدلال کرتے ہیں کہ (علی رضی عنہ) خلافت پر کہ وہ نصوص سے ثابت ہے اور اس کا مقصود یہ ہے کہ کثیر اہل سنت یہ کہتے ہیں کہ (علی رضی عنہ) کی خلافت نصوص سے ثابت ہے اور اس کی اسناد بھی معروف اور صحیح ہیں۔
اس کے بعد فتح خیبر والی روایت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس کے الفاظ سے کہی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ عباس اور علی رضی اللہ عنہما کی خلافت ثابت ہو۔
یہ ہے پوری عبارت جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کی خلافت پر امام ابن تیمیہ نے اسی حدیث سفینہ رضی اللہ عنہ سے استدلال کیا ہے
اور اسی منھاج السنہ کی جلد 4 ص403 پر اسی روایت کے تحت جو اپ نے پیش کی تھی رقمطراز ہیں
۔وَلَكِنَّ هَذَا لَا يَقْدَحُ فِي أَنَّ عَلِيًّا كَانَ خَلِيفَةً رَاشِدًا مَهْدِيًّا، وَلَكِنْ لَمْ يَتَمَكَّنْ كَمَا تَمَكَّنَ غَيْرُهُ، وَلَا أَطَاعَتْهُ الْأُمَّةُ كَمَا أَطَاعَتْ غَيْرَهُ، فَلَمْ يَحْصُلْ فِي زَمَنِهِ مِنَ الْخِلَافَةِ التَّامَّةِ الْعَامَّةِ مَا حَصَلَ فِي زَمَنِ الثَّلَاثَةِ، مَعَ أَنَّهُ مِنَ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ.
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ خلیفہ راشد و مھدیا ہیں اور مگر ان کو اس قسم کا تمکن نہیں حاصل ہوا جیسا تین خلفاء کو تھا اور اس قسم کی اطاعت بھی امت نے نہیں کی جیسے پہلوں کی کی گئی اس کا ماحصل یہی ہے کی وہ خلفاء راشدین اور مھدین میں سے تھے۔
پھر اپ نے میری بات تو سنی مگر سمجھی نہیں ہے میں نے کہا کہ کسی بھی مسئلہ کو سمجھنے کے لئے تمام روایات کو دیکھنا ہوتا ہے ان نے یہ سنا مگر پھر وہی دہاک کے تین پات حدیث وہی ایک ہی پیش کر کے اس سے نتیجہ بھی نکال لیا اور ابن تیمیہ کا قول بھی نقل کر دیا مگر پورا نقل نہین کیا میں بتاتا ہوں ابھی اس روایت پر بات کرتے ہیں
آپ نے جو روایت پیش کی ہے اسناد سے نقل ہوئی ہے اور ان مین سے ایک حدیث میں "الْمُلْكَ مَنْ يَشَاء" اور اس روایت میں علی بن زید ابن جدعان ہے"
جو ضعیف راوی ہے
ملاحظہ کیجئے"
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ذَاتَ يَوْمٍ «أَيُّكُمْ رَأَى رُؤْيَا؟» فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْكَرَاهِيَةَ، قَالَ: فَاسْتَاءَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَعْنِي فَسَاءَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: «خِلَافَةُ نُبُوَّةٍ، ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْكَ مَنْ يَشَاء
ان دونوں احادیث کو زبیر علی زئی نے ضعیف کہا ہے مگر شیح البانی نے اس کو صحیح کہا ہے مگر کس وجہ سے یہ میں بتاتا ہوں۔
حفظه لكن يشهد له حديث سفينة الذي ذكرته آنفا(ظلال الجنۃ السنہ 1131)
اور مسند احمد کی تخریج میں بھی شیخ شعیب الاروط نےاس حدیث کو حسن کہا ہے مگر اس کے شواہد میں انہوں نے بھی یہی نقل کیا ہے کہ یہ سفینہ والی روایت اس کی شاہد ہے۔(مسند احمد رقم 20445)
تو یہ حدیث بھی اس بات کی گواہ ہے کہ جس خلافہ النبوہ کا ذکر ہے وہ 30 سال رہے گی
چنانچہ امام ابن تیمیہ اپ کی پیش کردہ حدیث کے تحت کیا نقل کرتے ہیں
ثُمَّ بَعْدَ ذَلِكَ مُلْكٌ، وَلَيْسَ فِيهِ ذِكْرُ عَلِيٍّ؛ لِأَنَّهُ لَمْ يَجْتَمِعِ النَّاسُ فِي زَمَانِهِ بَلْ كَانُوا مُخْتَلِفِينَ، لَمْ يَنْتَظِمْ فِيهِ خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ وَلَا الْمُلْكُ.
وَرَوَى أَبُو دَاوُدَ أَيْضًا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبَانٍ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَ: " أُرِيَ (2) اللَّيْلَةَ رَجُلٌ صَالِحٌ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ نِيطَ بِرَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -، وَنِيطَ عُمَرُ بِأَبِي بَكْرٍ، وَنِيطَ عُثْمَانُ بِعُمَرَ ". قَالَ جَابِرٌ: فَلَمَّا قُمْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قُلْنَا: أَمَّا الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَرَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -، وَأَمَّا الْمَنُوطُ بَعْضُهُمْ بِبَعْضٍ، فَهُمْ وُلَاةُ هَذَا الْأَمْرِ الَّذِي بَعَثَ اللَّهُ بِهِ نَبِيَّهُ» " (3) .
وَرَوَى أَبُو دَاوُدَ أَيْضًا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، «أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْتُ كَأَنَّ دَلْوًا أُدْلِيَ مِنَ السَّمَاءِ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيهَا (4) فَشَرِبَ شُرْبًا ضَعِيفًا، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيهَا (5) فَشَرِبَ حَتَّى تَضَلَّعَ،ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيهَا (1) فَشَرِبَ حَتَّى تَضَلَّعَ، ثُمَّ جَاءَ عَلِيٌّ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيهَا (2) فَانْتُشِطَتْ فَانْتَضَحَ عَلَيْهِ مِنْهَا شَيْءٌ» (3) .
وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ جُهْمَانَ، عَنْ سَفِينَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: " «خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ ثَلَاثُونَ سَنَةً، ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ مُلْكَهُ مَنْ يَشَاءُ» ". أَوْ [قَالَ] (4) : " الْمُلْكَ ". قَالَ سَعِيدٌ: قَالَ لِي سَفِينَةُ: [أَمْسِكْ] ، مُدَّةُ (5) أَبِي بَكْرٍ سَنَتَانِ (6) ، وَعُمَرَ عَشْرٌ، وَعُثْمَانَ اثْنَتَا عَشْرَةَ (7) ، وَعَلِيٍّ كَذَا. قَالَ سَعِيدٌ: قُلْتُ لِسَفِينَةَ: إِنَّ هَؤُلَاءِ يَزْعُمُونَ أَنَّ عَلِيًّا لَمْ يَكُنْ بِخَلِيفَةٍ. قَالَ: كَذَبَتْ أَسْتَاهُ بَنِي الزَّرْقَاءِ، يَعْنِي بَنِي مَرْوَانَ (8) . وَ [أَمْثَالُ]هَذِهِ (1) الْأَحَادِيثِ وَنَحْوُهَا مِمَّا يَسْتَدِلُّ بِهَا مَنْ قَالَ: إِنَّ خِلَافَتَهُ ثَبَتَتْ بِالنَّصِّ. وَالْمَقْصُودُ هُنَا أَنَّ كَثِيرًا مِنْ أَهْلِ السُّنَّةِ يَقُولُونَ (2) : إِنَّ خِلَافَتَهُ ثَبَتَتْ بِالنَّصِّ، وَهُمْ يُسْنِدُونَ ذَلِكَ إِلَى أَحَادِيثَ مَعْرُوفَةٍ صَحِيحَةٍ.
یہ ہے وہ تمام عربی عبارت جس کا صرف کچھ حصہ اپ نے نقل کیا تھا اس میں انہوں نے تمام روایت جمع کی ہیں اور سب سے آخر میں حدیث سفینہ نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ"ان تمام احادیث اوراس قسم کی احادیث سے استدلال کرتے ہیں کہ (علی رضی عنہ) خلافت پر کہ وہ نصوص سے ثابت ہے اور اس کا مقصود یہ ہے کہ کثیر اہل سنت یہ کہتے ہیں کہ (علی رضی عنہ) کی خلافت نصوص سے ثابت ہے اور اس کی اسناد بھی معروف اور صحیح ہیں۔
اس کے بعد فتح خیبر والی روایت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس کے الفاظ سے کہی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ عباس اور علی رضی اللہ عنہما کی خلافت ثابت ہو۔
یہ ہے پوری عبارت جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کی خلافت پر امام ابن تیمیہ نے اسی حدیث سفینہ رضی اللہ عنہ سے استدلال کیا ہے
اور اسی منھاج السنہ کی جلد 4 ص403 پر اسی روایت کے تحت جو اپ نے پیش کی تھی رقمطراز ہیں
۔وَلَكِنَّ هَذَا لَا يَقْدَحُ فِي أَنَّ عَلِيًّا كَانَ خَلِيفَةً رَاشِدًا مَهْدِيًّا، وَلَكِنْ لَمْ يَتَمَكَّنْ كَمَا تَمَكَّنَ غَيْرُهُ، وَلَا أَطَاعَتْهُ الْأُمَّةُ كَمَا أَطَاعَتْ غَيْرَهُ، فَلَمْ يَحْصُلْ فِي زَمَنِهِ مِنَ الْخِلَافَةِ التَّامَّةِ الْعَامَّةِ مَا حَصَلَ فِي زَمَنِ الثَّلَاثَةِ، مَعَ أَنَّهُ مِنَ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ.
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ خلیفہ راشد و مھدیا ہیں اور مگر ان کو اس قسم کا تمکن نہیں حاصل ہوا جیسا تین خلفاء کو تھا اور اس قسم کی اطاعت بھی امت نے نہیں کی جیسے پہلوں کی کی گئی اس کا ماحصل یہی ہے کی وہ خلفاء راشدین اور مھدین میں سے تھے۔