محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
محترم -شیخ صاحب،
جب ظلم اتنا بڑھ گیا تھا تو کس نے بولنا تھا عام لوگ تو ویسے ہی نہیں بولتے تھے ایک مثال دے دیتا ہوں۔
صحیح بخاری میں موجود ہے کہ لوگ ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آکر یہ سوال کرتے کہ ہم جب امیر وقت کے پاس جاتے ہیں تو اس کی تعریف کرتے ہیں اور جب وہاں سے باہر آتے ہیں تو اس کی برائی کرتے ہیں اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نفاق کہتے تھے۔ حافظ ابن حجر نے اس میں ان امیروں کے نام بھی بتائے ہیں َمروان، یزید،ابن زیاد وغیرہ یہ ہے ملوکیت اور خلافت کا فرق خلیفہ کے سامنے اتنی آذادی تھی کہ اپنی بات کہ دی جاتی تھی مگر اس ملوکیت میں ہاں میں ہاں ملائی جانے لگی تھی۔ یہ ظلم تھا جس کی وجہ سے عام آدمی تو بولے ہی نہیں وہ تو تعریف ہی کرتے تھے اور صحابہ کرام نے بھی صبر کا دامن تھام لیا تھا کہ ظلم اتنا بڑھ گیا تھا کہ حکومت کے خلاف بولنے نہیں دیا جاتا تھا تو مخالفت کیا خاک ہونی تھی۔
ذرا یہ بیان فرما دیں کہ یزید بن معاویہ رحم الله کے ظلم کی کیا حقیقت تھی ؟؟ ہماری اکثریت ان کو ظالم و فاسق و فاجر، بدکار، زانی، ملعون اور پتا نہیں کیا کیا کہتی ہے -لیکن آج تک یہ ثابت نہیں کر سکی کہ یزید بن معاویہ رحم الله کے ظلم و فسق و فجور کی اصلی نوعیت کیا تھی ؟؟ کیا وہ عورتوں بچوں اور ضعیف افراد کو سر عام قتل کرواتے تھے ؟؟ کیا وہ قیدیوں اور اپنے مخالفین کو بھیانک سزائیں دیتے تھے ؟؟-انہوں نے کن عورتوں کی عزت لوٹی تھی ؟؟ کن محرمات سے انہوں نے نکاح کیا تھا- کیا ان کے نام بتائے جا سکتے ہیں ؟؟ مزید یہ کہ ان غیور صحابہ کرام کے سامنے سب کچھ ہوتا رہا لیکن وہ سب چپ رہے ؟؟ کیا صرف حضرت حسین رضی الله عنہ میں ہی اتنی جرّت پیدا ہوئی کہ وہ یزید بن معاویہ رحم الله کے مقابلے میں نکلے اور وہ بھی کسی منظم فوج کے بغیر صرف گھر والوں کے ساتھ ؟؟ کیا باقی تمام جید صحابہ کرام یزید بن معاویہ کے خوف سے گھروں میں دبکے رہے اور کسی کو اتنی توفیق نہ ہوئی کہ اس کار خیر میں حضرت حسین رضی الله عنہ کا ساتھ دیتے ؟ عشق حسین رضی الله عنہ کے دعوے دار اور یزید بن معاویہ رحم الله پر لعنت کو واجب سمجھنے والوں سے ان تمام سوالوں کے جوابات درکار ہیں ؟؟