• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا غسل اور ڈاکٹر شبیرکی غلط فہمی

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
@Mr. Fahad Iqbal and others. Andaaza lagain Rasool pbuh k do 2 sahaba jo Rasool pbuh kee wafat k baad Hazrat Aisha se ghusl e janabat ka tareeqa orr kitna paani estemaal karen, ye maloom karney gae they????? Nonsense... kia aaj bhee koi apnee maa se pooch sakta ha k us ka walid janabat k ghusl mey kitna panee bahata tha??? This is completely nonsense. Allah k wastey Rasool, Sahaba orr Nabee kee ezwaj k mutalliq behooda baten na karen.
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
آپ کے سوال کو کسی عیسائی کی زبان میں دھرایا جائے تو یوں بھی ہو سکتا ہے کیا کوئی نان سینس آج کل میں اپنے باپ سے یہ پوچھ سکتا ہے کہ اپنی بیوی کے ساتھ حالت حیض میں کس قدر تعلق قائم کرے؟ یا کوئی نان سینس اپنے باپ سے یہ سوال کر سکتا ہے کہ اپنی بیوی سے آگے سے تعلق قائم کرے یا پیچھے سے یا بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر ؟
لیکن قرآن یہ کہتا ہے کہ صحابہ آپ سے ایسے سوال بھی پوچھتے تھے :
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَ‌بُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْ‌نَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْ‌نَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَ‌كُمُ اللَّـهُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِ‌ينَ ﴿٢٢٢﴾ نِسَاؤُكُمْ حَرْ‌ثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْ‌ثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ ۖ وَقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُم مُّلَاقُوهُ ۗ وَبَشِّرِ‌ الْمُؤْمِنِينَ ﴿٢٢٣
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
ابو سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کہتے ہیں کہ میں اور عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے بھائی عائشہ رضی اللہ تعالی عنہاکے پاس گئے اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے بارے میں پوچھا ۔ انھوں نے غسل کرکے دکھایا اور اپنے سر پر پانی بہایا ہمارے اور ان کے درمیان ایک پردہ حائل تھا ۔(کتاب الغسل بخاری صفحہ:185)

ڈاکٹر شبیررقمطراز ہیں ،

مظاہرہ کرنا قطعی ضروری نہ تھا زبانی بتادیا ہوتا یا ابو سلمہ اپنی بیوی کو بھیج کر صحیح غسل کا پتاچلا سکتا تھا بعد میں خود ان سے سیکھتا۔ (اسلام کے مجرم صفحہ: 45.46)
ازالہ:۔
ڈاکٹر شبیرکو یہاں پر فاش غلط فہمی ہوئی ہے ۔ غسل کے معنی صرف نہانے کے نہیں بلکہ غسل کے معنی ’’پانی‘‘ کے بھی ہیں اور ان معنوں میں یہ لفظ احادیث میں بھی استعمال ہوا ہے ۔ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ وضعت لرسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم غسلاً (صحیح بخاری کتاب الغسل باب من افرغ بیمینہ علٰی شمالہ رقم الحدیث266)

’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے غسل کا پانی رکھا ۔‘‘
خود امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر باب باندھا ہے کہ
’’ باب الغسل (بالصاع) ونحوہ‘‘
’’غسل ایک صاع پانی سے کرنا چاہئیے ۔‘‘
اب فسألھا عن غسل النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ ہوا کہ انھوں نے نہانے کے پانی کے متعلق سوال کیا؟ اس سوال کے جواب میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے جوجواب دیا خود ان ہی الفاظ کے آگے مذکور ہے کہ ’’فدعت باناء ‘‘(صحیح بخاری کتاب الغسل باب الغسل بالصاع ونحوہ رقم الحدیث 251)انھوں نے ایک برتن پانی منگوایا اور اس برتن کے ذریعے سے یہ سمجھادیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے پانی سے نہایا کرتے تھے ، حدیث میں غسل کی کیفیت کا بیان نہیں بلکہ غسل کے پانی کا بیان ہے غسل کی کیفیت تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہانے زبانی بتلادی تھی ۔
ابو سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں :
’’قالت عائشہ کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اء ذا غسل بدأ بیمینہ فصب علیھا من الماء فغسلھا ثم صب الماء علی الأذی الذی بہ بیمینہ وغسل عنہ بشمالہ حتی اء ذا فرغ من ذلک صب علی رأسہ‘‘ (2صحیح مسلم کتاب الحیض باب القدر المستحب من الماء فی غسل الجنابۃ رقم الحدیث 321)

’’ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل فرماتے تو دائیں ہاتھ سے شروع کرتے اور اس پر پانی بہاکر اسے دھوتے پھر شرم گاہ کے اطراف کی گندگی پر دائیں ہاتھ سے پانی ڈال کر بائیں ہاتھ سے دھو ڈالتے پھر فارغ ہوکر اپنے سر پر پانی بہالیتے ۔‘‘
غرض یہ کہ غسل کی کیفیت بتانے کے لئے عائشہ رضی اللہ عنہانے غسل تو نہیں کیا بلکہ جب انھوں نے پانی کی مقدار کا ذکر کیا تو ابو سلمہ رضی اللہ عنہ وغیرہ نے تعجب کا اظہار کیا کہ اتنے کم پانی سے کیسے نہایا جاسکتا ہے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یہ ممکن ہے اور اب میں نہانے جارہی ہوں اور اتنے ہی پانی سے نہاؤں گی پس انھوں نے پردہ ڈالا اور غسل فرمایا اور ثابت کردیاکہ اتنے کم پانی سے غسل ممکن ہے ۔
اور رہی بات ڈاکٹر شبیر کے تبصرے کی کہ ،
’’مظاہرہ کرنا قطعی ضروری نہ تھا زبانی بتادیا ہوتا یا ابو سلمہ اپنی بیوی کو بھیج کر صحیح غسل کا پتا چلا سکتا تھا بعد میں ان
سے خود سیکھ لیتااسکا جواب یہ ہے کہ،
(1) ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی بھانجے تھے اور دوسرے شخص سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سگے بھائی اور دونوں محرم تھے۔
(2)سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے غسل کے پانی کی مقدار پوچھنے آئے تھے ڈاکٹر شبیرفرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے غسل کا مظاہرہ کیا تھا یہ بات سراسر امہات المؤمنین کے خلاف ذہن میں بھری ہوئی گندگی کا اظہار ہے ۔
(3) مسئلہ تو درپیش آیا ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کواور بھیج اپنی بیوی کو دیں اب اس کو اس مثال سے سمجھیں ۔ ڈاکٹر شبیر اگر کوئی شخص میڈیکل کی فیلڈ میں ہے اور اسے کچھ عورتوں کے مخصوص اعضاء کے بارے میں پڑھایا جائے تو کیا وہ یہ کہے گا کہ مجھے نہ پڑھاؤ بلکہ میں اپنی بیوی کو بھیجتا ہوں تاکہ وہ ان مسائل کو پڑھنے کے بعد مجھے آگاہ کردے۔ ایسا نہیں ہوتا بلکہ ہر چیز کا اپنا ایک وقت ہوتا ہے جہاں تک شرم وحیا کا تعلق ہے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن شرم وحیا کے پیکر تھے لیکن جہاں مسائل کا معاملہ آتا ہے وہاں وضاحت کرنا ضروری ہے تاکہ ہر مسئلہ پر رہنمائی ہوجائے اور یہی مطلب ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۃ حسنۃ کا کہ ہر باریک سے باریک مسئلہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں رہنمائی فرمائی ۔ لہٰذا اس میں کوئی اعتراض نہیں ۔ڈاکٹر شبیر اگر میڈیکل ڈاکٹر ہیں تو یقینا انھوں نے Embryologyکے مسائل ضرور پڑھے ہونگے اور انکو پڑھانے والے اساتذہ یقینا لیڈی ڈاکٹر زبھی ہونگی تو ڈاکٹرشبیر کو جنسیات کے متعلق سوال کرتے ہوئے یقینا شرم بھی محسوس ہوتی ہوگی تو ان مسائل کے لئے ڈاکٹر شبیر نے اپنی بیوی کو کیوں نہ بھیجا ۔ تاکہ وہ Embryologyکے مسائل ’’صحیح طریقے‘‘ سے سیکھ کر ڈاکٹر شبیر کو آکر با خبر کرتی۔
بشکریہ: دفاع حدیث ڈات کام
ماشاءاللہ
بوہوت اچھی طرح اپنے جواب دیا ہے
الله آپکو اسکا اجر دے آمین
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
ما شاء اللہ !
اچھا موضوع ہے۔ ایسے حدیث کے معترضین کو یہ جواب بھی دیا جانا چاہیے کہ جو اعتراض تم حدیث پر وارد کرتے ہوئے اسی اعتراض کو غیر مسلم یعنی عیسائی اور یہودی قرآن پر وارد کر کے قرآن کا رد کرتےہیں مثلا منکرین حدیث ، احادیث پر یہ اعتراض وارد کرتے ہیں کہ ان میں بے حیائی اور عریانی کی باتیں ہیں اور عیسائی یہی اعتراض قرآن پر وارد کرتے ہیں۔ بعضے عیسائیوں نے تو سورۃ یوسف کو داستان عشق قرار دیا ہے، معاذ اللہ!اسی طرح قرآنی آیات مثلا سورۃ تحریم کی آخری آیت ومریم ابنت عمران التی احصنت فرجھا فنفخنا فیہ من روحنا پر اعتراضات وارد کیے ہیں۔ کیا ان اعتراضات کی وجہ سے یہی منکرین حدیث قرآن کی ان آیات کا انکار کر دیتے ہیں یا تاویل کر کے عیسائیوں کو غلط ثابت کرتے ہیں۔ جب قرآن کے بارے یہ حسن ظن ہے اور وہاں اعتراضات پر سر دھننے کی بجائے ان کی مناسب تاویل کی جاتی ہے تو احادیث کے ساتھ کیا بیر ہے کہ ان پر اعتراض وارد ہوتے ہی سینے سے لگا لیا جاتا ہے اور پوری امت مسلمہ اور کبار محدثین کی جماعت کو مطعون کرنا شروع کر دیا جاتا ہے۔
سورۃ تحریم کی آخری آیت ومریم ابنت عمران التی احصنت فرجھا فنفخنا فیہ من روحنا پر اعتراضات وارد کیے ہیں۔
اگر ایسے سوال ہوں تو ہمیں کیا جواب دینا چاہیے
کیوں کے ہمنے ایک مبحسہ دیکھے ہیں جسمے ایک پنڈت جو پہلے مسلمان تھا وو اس آیت کو لیکر بحس کر رہا تھا
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
کیوں کے ہمنے ایک مبحسہ دیکھے ہیں جسمے ایک پنڈت جو پہلے مسلمان تھا وو اس آیت کو لیکر بحس کر رہا تھا
کیوں کے ہم نے ایک مباحثہ دیکھے ہیں جس میں ایک پنڈت جو پہلے مسلمان تھا وو اس آیت کو لیکر بحث کر رہا تھا

اغلاط کی درستگی کر دی ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اگر ایسے سوال ہوں تو ہمیں کیا جواب دینا چاہیے
کیوں کے ہمنے ایک مبحسہ دیکھے ہیں جسمے ایک پنڈت جو پہلے مسلمان تھا وو اس آیت کو لیکر بحس کر رہا تھا
نوید صاحب نے صحیح کہا اس کا جواب ہمیں معلوم ہونا چاہیے۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
Abul Hasan Alvee sahab. Aap ney tu meree baat kee tasdeeq kardee. Bhai ye sawalat as per Quran Nabee pbuh se keey gaey hen un kee azwaaj se nahee?? Orr inn sawalat ka jawab Allah ne Nabee pbuh se kehlwaya ha, Hazrat Aisha se nahee. Nabee pbuh kee azwaaj per jhoot iftra kerna chor den Ager aap mey jurrat ha tu sach batain kia aap bhee utney hee pani se ghusl e janabat kertey??? jitna aap Hazrat Aisha se mansoob ker rahey han.Aap ko andaza nahee ha k aap kitnee behooda baat kee tasdeeq mey lagey hooey han. Day of Judgement kia ye Hadeeth aap Allah ko suna saktey hen. Furthermore Allah ney apnee orr Rasool pbuh kee ataat ka hukm deea ha, Hazrat Aisha kee ataat ka hukm nahee deea. Wesey bhee ye Hazrat Aisha per sukht jhoot iftra ha..
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
اگر ایسے سوال ہوں تو ہمیں کیا جواب دینا چاہیے
کیوں کے ہمنے ایک مبحسہ دیکھے ہیں جسمے ایک پنڈت جو پہلے مسلمان تھا وو اس آیت کو لیکر بحس کر رہا تھا
السلام علیکم نوید بھائی کیا حال ہے. ؟؟
ماشاء الله آپ کی اردو تو نکھرتی جا رہی ہے.
ارسلان بھائی آپکی خوب چٹکی لیتے نظر آتے ہے. (ابتسامہ)
چلو اب ارسلان بھائی کی چٹکی لیتے ہے. ارسلان بھائی "وو" نہیں" وہ" لکھے
کیوں کے ہم نے ایک مباحثہ دیکھے ہیں جس میں ایک پنڈت جو پہلے مسلمان تھا وو اس آیت کو لیکر بحث کر رہا تھا
اغلاط کی درستگی کر دی ہے۔
ویسے اب نوید بھائی کو اردو لکھتا دیکھ خوشی محسوس ہوتی ہے.

ارسلان بھائی برا نہ لگانا، ! Just Kidding !
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم نوید بھائی کیا حال ہے. ؟؟
ماشاء الله آپ کی اردو تو نکھرتی جا رہی ہے.
ارسلان بھائی آپکی خوب چٹکی لیتے نظر آتے ہے. (ابتسامہ)
چلو اب ارسلان بھائی کی چٹکی لیتے ہے. ارسلان بھائی "وو" نہیں" وہ" لکھے

ویسے اب نوید بھائی کو اردو لکھتا دیکھ خوشی محسوس ہوتی ہے.

ارسلان بھائی برا نہ لگانا، ! Just Kidding !
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
لو جی ہم دوسروں کی چٹکی لیتے تھے آج عامر بھائی نے ہماری چٹکی لے لی(ابتسامہ)
خیر کوئی بات نہیں،دراصل عامر بھائی نوید بھائی کی پوسٹ میں اتنی گہری نظر میری گئی ہی نہیں۔ماشاءاللہ
ارسلان بھائی برا نہ لگانا، ! Just Kidding !
اوہو بھائی جان اس میں برا منانے کی کیا بات ہے۔اب ہم اتنے کمزور بھی نہیں کہ بھائیوں کی ہلکی پھلکی مزاح بھی برداشت نہ کر سکیں۔ہمیں غصہ بھی بہت آتا ہے لیکن اللہ کے فضل سے ہمارا دل بھی بہت نرم ہے۔کوئی سومرتبہ ڈانٹنے کے بعد ایک مرتبہ پیار سے بات کرے گا تو ہم دس مرتبہ ڈانٹنے کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔الحمدللہ کثیرا
اور غصہ ہمیں سب سے زیادہ بے انصافی پر آتا ہے۔
 
Top