وعلیکم السلام بھائی مسلم.
بھائی آپ نے کہا:
دیکھیں بھائی میرے سوالوں کا ہرگز یہ مقصد نہیں ہے کہ آپ کو عاجز یا لاجواب کروں، بلکہ سوال کے زریعہ غور فکر اور سوچ کا دائرہ وسیع کرنا اور اللہ کی آیات پر تدبر کی دعوت دینا ہے۔
بھائی الحمد للہ آپ کوئی ایک آیت بتا دیں جس سے ہمارا انکار ہو. ہمارا ہر آیت پر ایمان ہے. لیکن قرآن کو سمجھنے کے لئے قول رسول ﷺ لینا ہم ضروری سمجھتے ہے. نہ کی خود کی بنائی گیئی تفسیر کو ہی حق جان لیتے ہے. بھائی ہمارے یہاں بھی احمدآباد میں کئی قسم کے منکرین حدیث ملتے ہے. اور انہونے کئی لوگوں کو بھٹکا رکھا ہے.
ہمارے یہاں کے منکرین حدیث کہتے ہے کی نماز نہ پڑھو اور وہ اسکا جواب یوں دیتے ہے کی قرآن میں کہیں بھی نماز پڑھنے کا ذکر نہیں آیا ہے بلکی قرآن میں نماز قائم کرنے کا ذکر آیا ہے. اور وہ کہتے ہے کی الله نے ہمیں نماز کس طرح قائم کرنا ہے وہ بتایا ہی نہیں ہے اس لئے انہوں نے نماز ترک کرنے کا اچھا بہانہ کھوج نکالا ہے.
بھائی آپ سوچ رہے ہونگے کی عامر بھائی یہ قصّہ کیوں سنا رہے ہے تو بھائی میں اسلئے بتا رہا ہوں کی خود کی بنائی گیئی تفسیر اوپر بیان کیے گئے قصّے جیسی ہی ہوتی ہے.
طریقہ غسل کا جواب میرے پاس موجود ہے، مگر پہلے آپ جواب عنایت فرمائیں میں بعد میں عرض کروں گا۔
بھائی آپ جواب بتا دیں قرآن سے.
ہمارے دوسرے کئی دوستوں نے اسکا جواب پہلے ہی دے دیا ہے. مجھے اسکا جواب دینے کی ضرورت نہیں.
بھائی آپکو ذلیل کرنا ہمارا مقصد نہیں ہے. نہ ہی آپکو اکیلا جان کر آپ پر اپنی طاقت دکھانے کا کوئی خیال ہے. ہاں بھائی آپ جس طرح سوال کرتے ہے تو اس سے ہنسی بھی آتی ہے سوال بھی ادھورا ہوتا ہے اور غصّہ بھی آتا ہے۔ اسلئے کچھ باتیں سختی سے ہو جاتی ہے اس کے لئے دل سے معذرت.
الله آپکو اور ہم کو دین کی صحیح سمجھ عطا فرماے آمین.