یہ سبائی گروہ کون ہے ذرا صحیح حدیث کی روشنی میں صریح وضاحت کی ضرورت ہے۔۔۔اور دوسرے حضرت علی کی کسی ایک ی بند غلطیوں کی وضاحت کریں ۔۔۔تیسرے یہ کہ حضرت علی تو دور کی بات آج کل تو ابن تیمیہ کو بھی اسی طرح سامنے لایا جاتا ہے کہ انہوں نے کوئی غلطی کی ہی نہیں۔تو ان کے بارے میں بھی وضاحت کریں ۔۔
سبائی گروہ عبدللہ بن سبا یمنی کے پیروکار تھے -صحیح احادیث نبوی میں اس شخص کا ذکر نہیں ہے - اس کا اور اس کے پیروکاروں کا ظہور نبی کریم صل الله علیہ و آله وسلم کی وفات کے تقریباً ١٨ -٢٠ سال بعد حضرت عثمان غنی رضی الله عنہ کے دور خلافت میں ہوا - اسلامی تاریخی کتب میں اس منافق کا ذکر کثرت سے ملتا ہے - خود رافضی جو ابن سبا کی شخصیت کے انکاری ہیں اور اس کو افسانوی قرار دیتے ہیں ان کی اپنی ضغیم کتابوں میں (جن کو وہ مستند مانتے ہیں) جیسے کشی، رجال کشی وغیرہ میں اس نام کی شخصیت کا ذکر جا بجا موجود ہے-
جس طرح بشری کمزوری کے سبب دیگر صحابہ کرام رضوان الله اجمعین سے خلافت کے باب میں اجتہادی غلطیاں ہوئیں اسطرح حضرت علی رضی الله عنہ سے بھی اس معاملے میں ہوئیں - لیکن ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم نے ہمیشہ اپنی اسلامی تاریخ کو انصاف کے پیمانے پر پرکھنے کے بجاے جذبات کے پیمانے پر اس کو پرکھا- جس کا نتیجہ یہ ظاہر ہوا کہ ایک شخصیت کو خدائی اختیار دے دیا گیا اور اس کے بالمقابل دوسری جید شخصیات کو فاسق و فاجر قرار دیا گیا-
جہاں تک ابن تیمیہ رحم الله کا تعلق ہے تو وہ تاریخ اسلام کی نامور شخصیت ہیں - کچھ معملات ان سے اجتہادی غلطیاں سرزد ہوئیں- جیسے سماع موتہ کا مسلہ وغیرہ -اور اس معامله میں چند ایک اہل حدیث علماء نے ان پر نکیر بھی کی ہے - لہٰذا آپ کا یہ کہنا صحیح نہیں کہ "
آج کل تو ابن تیمیہ کو بھی اسی طرح سامنے لایا جاتا ہے کہ انہوں نے کوئی غلطی کی ہی نہیں" - حقیقت یہ ہے کہ اپنے مشائخ اور آئمہ کو معصوم قرار دینے کی روش حقیقت میں احناف اور اثناء عشری شیعوں کی ہے - ہاں البتہ دور حاضر میں چند ایک غیر مقلدین بھی اس روش کی زد میں آ گئے-
الله سب کو ہدایت دے (آمین)-