• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انجینیئر محمد علی مرزا کے ایک پمفلٹ "واقعہ کربلا ٧٢ صحیح احادیث کی روشنی میں" کا تحقیقی جائزہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اگر صحیح روایات میں اس کا ذکر نہیں توپھر افسانوی شخصیت ہی ہوئی نا
کیا عقل سے دشمنی کی ٹھان لی ہے!
محمد علی جواد بھائی کی عبارت غور سے پڑھیں:
سبائی گروہ عبدللہ بن سبا یمنی کے پیروکار تھے -صحیح احادیث نبوی میں اس شخص کا ذکر نہیں ہے - اس کا اور اس کے پیروکاروں کا ظہور نبی کریم صل الله علیہ و آله وسلم کی وفات کے تقریباً ١٨ -٢٠ سال بعد حضرت عثمان غنی رضی الله عنہ کے دور خلافت میں ہوا - اسلامی تاریخی کتب میں اس منافق کا ذکر کثرت سے ملتا ہے - خود رافضی جو ابن سبا کی شخصیت کے انکاری ہیں اور اس کو افسانوی قرار دیتے ہیں ان کی اپنی ضغیم کتابوں میں (جن کو وہ مستند مانتے ہیں) جیسے کشی، رجال کشی وغیرہ میں اس نام کی شخصیت کا ذکر جا بجا موجود ہے-
محمد علی جواد بھائی نے، حدیث مرفوع میں اس کے ذکر کی نفی کی ہے!
 
Last edited:

مدثر

رکن
شمولیت
اکتوبر 05، 2017
پیغامات
5
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
32
میں ساری پوسٹ پڑھ رہا ہوں، لیکن اوپر وجاہت اور عدیل سلفی بھائی کی بیان کی گئی احادیث کا جواب نہیں دیا گیا اور وہ کافی زیادہ احادیث جو علی مرزا کے ریسرچ پیپر میں موجود ہیں-
اس بات کو تنقید لے کر بات نہیں کرنی چاہیے اور خالص علمی رہنمائی سمجھا جاۓ- میں نے ساری پوسٹ پڑھی لیکن ان احادیث کو واضح بیان نہیں کیا گیا- ایک حدیث کے بارے میں کہا گیا کہ یہ راوی کے اپنی قول ہیں اور اس کا صحیح ہونا ثابت نہیں، اور کہا گیا کہ مرزا جیسے فراڈیے اس بات کا علم نہیں رکھتے- میں نے کچھ دین پہلے youtube پر سنا تو اسی سے پتا چلا کہ بخاری مسلم کی احادیث میں صرف اسناد ساتھ حدیث ٹھیک ہے لیکن بے سند اقوال سب کے سب تک نہیں- لیکن آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ اس کو نہیں پتا، وہ تو بخاری مسلم کے حق میں یہ باتیں کئی بار بیان کر چکا ہے- لیکن اس احادیث کے موقف کے لئے علی مرزا کو سائیڈ پر رکھیں اور دوسروں کی رہنمائی کی جاۓ- جیسے عدیل سلفی بھائی نے پمفلٹ کیا حدیث نمبر ٢ اور حدیث نمبر ٦ بیان کی گئی-

پمفلٹ کی حدیث نمبر 2 میں یہ روایت ہے
سنن ترمذی
حدیث نمبر: 2226
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
48- باب مَا جَاءَ فِي الْخِلاَفَةِ
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا سريج بن النعمان، حدثنا حشرج بن نباتة، عن سعيد بن جمهان، قال:‏‏‏‏ حدثني سفينة، قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " الخلافة في امتي ثلاثون سنة ثم ملك بعد ذلك "، ‏‏‏‏‏‏ثم قال لي سفينة:‏‏‏‏ امسك خلافة ابي بكر، ‏‏‏‏‏‏ثم قال:‏‏‏‏ وخلافة عمر، ‏‏‏‏‏‏وخلافة عثمان، ‏‏‏‏‏‏ثم قال لي:‏‏‏‏ امسك خلافة علي، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ فوجدناها ثلاثين سنة، ‏‏‏‏‏‏قال سعيد:‏‏‏‏ فقلت له:‏‏‏‏ إن بني امية يزعمون ان الخلافة فيهم، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ كذبوا بنو الزرقاء بل هم ملوك من شر الملوك، ‏‏‏‏‏‏قال ابو عيسى:‏‏‏‏ وفي الباب عن عمر، ‏‏‏‏‏‏وعلي، ‏‏‏‏‏‏قالا:‏‏‏‏ لم يعهد النبي صلى الله عليه وسلم في الخلافة شيئا، ‏‏‏‏‏‏وهذا حديث حسن، ‏‏‏‏‏‏قد رواه غير واحد، ‏‏‏‏‏‏عن سعيد بن جمهان، ‏‏‏‏‏‏ولا نعرفه إلا من حديث سعيد بن جمهان.
سعید بن جمہان کہتے ہیں کہ ہم سے سفینہ رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں تیس سال تک خلافت رہے گی، پھر اس کے بعد ملوکیت آ جائے گی“، پھر مجھ سے سفینہ رضی الله عنہ نے کہا: ابوبکر رضی الله عنہ کی خلافت، عمر رضی الله عنہ کی خلافت، عثمان رضی الله عنہ کی خلافت اور علی رضی الله عنہ کی خلافت، شمار کرو ۱؎، راوی حشرج بن نباتہ کہتے ہیں کہ ہم نے اسے تیس سال پایا، سعید بن جمہان کہتے ہیں کہ میں نے سفینہ رضی الله عنہ سے کہا: بنو امیہ یہ سمجھتے ہیں کہ خلافت ان میں ہے؟ کہا: بنو زرقاء جھوٹ اور غلط کہتے ہیں، بلکہ ان کا شمار تو بدترین بادشاہوں میں ہے۔
حدیث خلافت تیس (30)سال ،تحقیقی جائزہ
پمفلٹ کی حدیث نمبر 6 میں یہ روایت ہے

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى،‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ،‏‏‏‏ عَنْ مَعْمَرٍ،‏‏‏‏ عَنْ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ سَالِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ،‏‏‏‏ عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ وَنَوْسَاتُهَا تَنْطُفُ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ قَدْ كَانَ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ مَا تَرَيْنَ فَلَمْ يُجْعَلْ لِي مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ،‏‏‏‏ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ الْحَقْ فَإِنَّهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ وَأَخْشَى أَنْ يَكُونَ فِي احْتِبَاسِكَ عَنْهُمْ فُرْقَةٌ،‏‏‏‏ فَلَمْ تَدَعْهُ حَتَّى ذَهَبَ فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ خَطَبَ مُعَاوِيَةُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَتَكَلَّمَ فِي هَذَا الْأَمْرِ فَلْيُطْلِعْ لَنَا قَرْنَهُ فَلَنَحْنُ أَحَقُّ بِهِ مِنْهُ وَمِنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ قَالَ حَبِيبُ بْنُ مَسْلَمَةَ:‏‏‏‏ فَهَلَّا أَجَبْتَهُ،‏‏‏‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ فَحَلَلْتُ حُبْوَتِي وَهَمَمْتُ أَنْ أَقُولَ أَحَقُّ بِهَذَا الْأَمْرِ مِنْكَ مَنْ قَاتَلَكَ وَأَبَاكَ عَلَى الْإِسْلَامِ،‏‏‏‏ فَخَشِيتُ أَنْ أَقُولَ كَلِمَةً تُفَرِّقُ بَيْنَ الْجَمْعِ وَتَسْفِكُ الدَّمَ وَيُحْمَلُ عَنِّي غَيْرُ ذَلِكَ،‏‏‏‏ فَذَكَرْتُ مَا أَعَدَّ اللَّهُ فِي الْجِنَانِ،‏‏‏‏ قَالَ حَبِيبٌ:‏‏‏‏ حُفِظْتَ وَعُصِمْتَ. قَالَ مَحْمُودٌ:‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ:‏‏‏‏ وَنَوْسَاتُهَا.
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ‘ انہیں معمر بن راشد نے ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا اور معمر بن راشد نے بیان کیا کہ مجھے عبداللہ بن طاؤس نے خبر دی ‘ ان سے عکرمہ بن خالد نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں حفصہ رضی اللہ عنہا کے یہاں گیا تو ان کے سر کے بالوں سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے۔ میں نے ان سے کہا کہ تم دیکھتی ہو لوگوں نے کیا کیا اور مجھے تو کچھ بھی حکومت نہیں ملی۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مسلمانوں کے مجمع میں جاؤ ‘ لوگ تمہارا انتظار کر رہے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارا موقع پر نہ پہنچنا مزید پھوٹ کا سبب بن جائے۔ آخر حفصہ رضی اللہ عنہا کے اصرار پر عبداللہ رضی اللہ عنہ گئے۔ پھر جب لوگ وہاں سے چلے گئے تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور کہا کہ خلافت کے مسئلہ پر جسے گفتگو کرنی ہو وہ ذرا اپنا سر تو اٹھائے۔ یقیناً ہم اس سے زیادہ خلافت کے حقدار ہیں اور اس کے باپ سے بھی زیادہ۔حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس پر کہا کہ آپ نے وہیں اس کا جواب کیوں نہیں دیا؟ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے اسی وقت اپنے لنگی کھولی (جواب دینے کو تیار ہوا) اور ارادہ کر چکا تھا کہ ان سے کہوں کہ تم سے زیادہ خلافت کا حقدار وہ ہے جس نے تم سے اور تمہارے باپ سے اسلام کے لیے جنگ کی تھی۔ لیکن پھر میں ڈرا کہ کہیں میری اس بات سے مسلمانوں میں اختلاف بڑھ نہ جائے اور خونریزی نہ ہو جائے اور میری بات کا مطلب میری منشا کے خلاف نہ لیا جانے لگے۔ اس کے بجائے مجھے جنت کی وہ نعمتیں یاد آ گئیں جو اللہ تعالیٰ نے (صبر کرنے والوں کے لیے) جنت میں تیار کر رکھی ہیں۔ حبیب ابن ابی مسلم نے کہا کہ اچھا ہوا آپ محفوظ رہے اور بچا لیے گئے ‘ آفت میں نہیں پڑے۔ محمود نے عبدالرزاق سے («نسواتها‏.» کے بجائے لفظ) «ونوساتها‏.» بیان کیا (جس کے معنی چوٹی کے ہیں جو عورتیں سر پر بال گوندھتے وقت نکالتی ہیں)۔

کیا معاویہ رضی اللہ عنہ خود کو عمرفاروق رضی اللہ عنہ سے زیادہ خلافت کا حقدار سمجھتے تھے۔


میرے خیال سے ایک پوسٹ میں چھوٹا کتابچہ یا اس طرح کا کوئی پمفلٹ بنایا جاۓ جو عام عوام کو ان تمام احادیث کی تفصیل اور صحیح سمجھ بیان کریں-
جزاک الله خیرا
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
میں ساری پوسٹ پڑھ رہا ہوں، لیکن اوپر وجاہت اور عدیل سلفی بھائی کی بیان کی گئی احادیث کا جواب نہیں دیا گیا اور وہ کافی زیادہ احادیث جو علی مرزا کے ریسرچ پیپر میں موجود ہیں-
اس بات کو تنقید لے کر بات نہیں کرنی چاہیے اور خالص علمی رہنمائی سمجھا جاۓ- میں نے ساری پوسٹ پڑھی لیکن ان احادیث کو واضح بیان نہیں کیا گیا- ایک حدیث کے بارے میں کہا گیا کہ یہ راوی کے اپنی قول ہیں اور اس کا صحیح ہونا ثابت نہیں، اور کہا گیا کہ مرزا جیسے فراڈیے اس بات کا علم نہیں رکھتے- میں نے کچھ دین پہلے youtube پر سنا تو اسی سے پتا چلا کہ بخاری مسلم کی احادیث میں صرف اسناد ساتھ حدیث ٹھیک ہے لیکن بے سند اقوال سب کے سب تک نہیں- لیکن آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ اس کو نہیں پتا، وہ تو بخاری مسلم کے حق میں یہ باتیں کئی بار بیان کر چکا ہے- لیکن اس احادیث کے موقف کے لئے علی مرزا کو سائیڈ پر رکھیں اور دوسروں کی رہنمائی کی جاۓ- جیسے عدیل سلفی بھائی نے پمفلٹ کیا حدیث نمبر ٢ اور حدیث نمبر ٦ بیان کی گئی-






میرے خیال سے ایک پوسٹ میں چھوٹا کتابچہ یا اس طرح کا کوئی پمفلٹ بنایا جاۓ جو عام عوام کو ان تمام احادیث کی تفصیل اور صحیح سمجھ بیان کریں-
جزاک الله خیرا
شیخ ابو یحییٰ نورپوری حفظہ اللہ نے مرزا کا تعاقب کیا ہے اور اسکا علمی رد پیش کیا ہے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
شیخ ابو یحییٰ نورپوری حفظہ اللہ نے مرزا کا تعاقب کیا ہے اور اسکا علمی رد پیش کیا ہے
واقعہ کربلا ٧٢ صحیح احادیث کی روشنی میں" کا تحقیقی جائزہ

حافظ نورپوری حفظہ کا تحریر کا لنک اگر ممکن ہو تو بتادیجئے ، جزاکم اللہ خیراً
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جی ہاں ویڈیو کی شکل میں ہی رد کر رہے ہیں۔
 

عاطف اسلم

مبتدی
شمولیت
ستمبر 21، 2018
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته

انتہائی افسوس سے کہنا پڑا ہے کہ میں نے تقریبا دو گھنٹے لگا کر اس پورے تھریڈ کا جائزہ لیا۔ اور مجھے کسی ایک بھی شخص کی گفتگو علماء کے معیار کی نہیں لگی۔ علماء تو انبیاء کرام کی وراثت ہوتے ہیں۔

رہی بات سوالات کی۔ @وجاہت صاحب جہلمی کے مقلد ہوں یا نہ ہوں ایک عالم دین کا اس سے کوئی سروکار نہیں ہونا چاہئیے۔ اسے اپنے دلائیل قرآن و حدیث کی روشنی میں دے کے بات واضح کرنی چاہیئے۔ @ابن داود صاحب جاری ہے جاری ہے کر کر بس اپنے اور ہمارے وقت کا ضیاع کرتے رہے اور حق بات نہ بتلا کے کتنے لوگوں گمراہ کن کرنے میں شامل ہوگئے۔

اللہ ربالعزت ہمیں باعلم اور باعمل علماء عطا فرمائے آمین

کسی کے دل کو بات لگے تو معذرت پر اس پر غور و فکر کریں اپنے دین کو صحیح پھیلانے کے فرائض سمبھالے ہیں۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top