کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
انٹر نیٹ کے برے اثرات اور والدین کی ذمہ داریاں
بشریٰ ارشد تیمی
آج کل بچوں کی تربیت کے تعلق سے ماں باپ کو یہ تشویش بھی لاحق رہنے لگی ہے کہ وہ انہیں انٹر نیٹ کے برے اثرات سے کیسے محفوظ رکھیں، چوں کہ اپنی ہزار خوبیوں کے باوجود انٹر نیٹ بہت سے نقصانات کا حامل ہے، یہ بات بالکل درست ہے کہ اس نے فاصلوں کو مٹاکر پوری دنیا کو ایک گائوں کی شکل میں تبدیل کردیا ہے، اور مشکل امور کو نہایت آسان بنادیا ہے ،ا ور اگر اس کا صحیح استعمال کیا جائے تو یہ بچوں کی علمی سرگرمیوں میں بھی نہایت مفید اور مدد گار ہے، لیکن چوں کہ انٹر نیٹ پر ہر قسم کا مواد موجود ہوتا ہے، جس میں فحش اور اخلاق سوز مواد بھی شامل ہیں ، مزید انٹر نیٹ پر اس قسم کے مواد کو پڑھنے یا دیکھنے کے لئے مناسب عمر کی حد بندی یا کسی اور قسم کی پابندی کے لئے کوئی ٹھوس قانون نہ ہونے کی وجہ سے بچے آزادانہ ان کو دیکھ یا پڑھ سکتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ انٹر نیٹ بطور خاص بچوں کے لئے مفید کم اور نقصاندہ زیادہ ہے،
چوں کہ نئی عمر کے بچوں کو ہر وہ چیز نہایت دلچسپ معلوم ہوتی ، جس سے ان کو روکا جائے، خاص طور سے جنسیات پر مبنی فحش تصاویر اور فلمیں انہیں بہت زیادہ اٹریکٹ کرتی ہیں، یا پھر وہ اپنے آس پاس اور اسکول میں دوستوں کو دیکھتا ہے کہ وہ آپس میں اپنے فیس بک فرینڈز اور پورن سائٹس کے متعلق باتیں کرتے ہیں، چنانچہ وہ بھی ان چیزوں میں شامل ہونا چاہتا ہے تاکہ اپنے دوستوں کی گفتگوکا وہ بھی حصہ بن سکے، بسا اوقات بچہ اپنے گھر میں بڑوں کو اسی طرح کی سائٹس کھولتے ہوئے دیکھ لیتا ہے یا پھر اپنے بڑے بھائیوں اور بہنوں کو انٹر نیٹ کے ساتھ بہت زیادہ وقت بتاتے ہوئے مشاہدہ کرتا ہے، لہذا وہ بھی جاننا چاہتا ہے کہ یہ ہے کیا چیز جو اتنی دلچسپ ہے؟
پھر آج کل بچے بچے کے ہاتھ میں موبائل فون ہے، اسمارٹ فونز نے انٹر نیٹ تک پہنچ نہایت ہی آسان اور دلچسپ بنا دی ہے، انگلیوں کا ایک لمس اور من چاہی چیز نظروں کے سامنے ، شروع میں بچے ڈر ڈر کر چھپ چھپا کر ایسا کرتے ہیں ، لیکن دھیرے دھیرے وہ اس کے عادی ہوجاتے ہیں ، مسلسل کئی کئی گھنٹے فحش اور لایعنی سائٹس کا مشاہدہ کرتے رہنے کی وجہ سے وہ ذہنی اور نفسیاتی طور پر بیمار ہوجاتے ہیں، اور مختلف قسم کی اخلاقی وسماجی برائیاں ان کے اندر پیدا ہوتی ہیں، چنانچہ گذشتہ سال دہلی میں پیر امیڈیکل طالبہ کی عصمت دری کے انسانیت سوز واقعہ اور اس میں کم عمر نوجوانوں کے ملوث پائے جانے کے بعد بچوں کی نفسیاتی بگاڑ کے لئے جن عوامل کو سب سے زیادہ زمہ دار مانا گیا ہے، ان میں انٹر نیٹ کا غلط استعمال اول نمبر پر ہے۔