- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جبکہ حق پر ''کن'' کے اس اطلاق کو نصرت کہا جائے گا!!
اور یہ الفاظ کا فرق اس لئے نصرت کے ساتھ اس کا حامی ہونا بھی شامل ہوتا ہے۔ جیسے کہ کہا جاتا ہے:
اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو!! اورڈھیل کے کا لفظ یہ وضاحت کرتا ہے کہ فائل اس امر کا حامی نہیں!! فتدبر!!
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ ۚ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ ﴿سورة الأنبياء ١٨﴾
مملکت پر حملہ کرنا، اس کو فتح کرنا ، قرآن و حدیث سے ثابت ہے، جبکہ کسی کی ملکیت پر قبضہ کرنا ممنوع ہے۔ فتدبر!!
کبھی دار الاسلام، دارالکفر، دارالامن، اور دارالحرب کی اصطلاحات سنی ہیں؟
اس آیت میں لفظ ''َ بَلْ'' اس بات کا متقاضی ہے کہ اس کے بعد آنے والے کلام کے ما خلاف کی نفی کی جائے!!
معلوم تو یہی ہوتا ہے، کہ بعد میں انگریزوں نے غداری کے مقدمات بھی قائم کئے۔اور شاملی کے میدان میں مسلمانوں کو شکست ہوئی۔ یہ بات قبول ہے؟
بھائی جان آپ اگر یہی کہاں ہوتا تو کیا بات تھی مگر آپ کا مدعا یہ تھا:میں نے کہا نصرت کا مطلب ہے "مدد"۔ کیا یہ مطلب میں نے اٹکل سے نکالا ہے؟ لغت سے دکھاؤں؟؟
اس کے جواب میں آپ کو عرض کیا گیا تھا:اگر آپ نصرت کو اس "کن" سے ہٹ کر کچھ اور سمجھتے ہیں تو پھر ثابت کیجیے۔
لیکن غالباً آپ پھر کلام کو نہیں سمجھ سکے !!بہت اعلی جناب! اپنی اٹکل لگا کر نصرت کا معنی اخذ کرنا اور دوسرے سے کہنا کہ آپ بھی مانتے ہو تو ٹھیک نہیں تو آپ اپنا مطلب ثابت کیجئے! بہت خوب جناب!
بھائی جان!، اللہ تعالیٰ اپنی ہر منشاء ''کن'' کر دیتا ہے۔ اس ''کن ''سے تو نہ نصرت خارج ہے، یہ تخلیق کائنات نہ قیامت نہ کسی پر عذاب۔ اب اس ''كن'' میں تو عذاب بھی شامل ہے؟ کیا آپ عذاب کو بھی نصرت کہو گے!! اور باطل کو غارت کرنا بھی ''كن میں داخل تو بھر اسے بھی باطل کی نصرت کہا جائے!!
بھائی جان کچھ عقل و خرد کی باتیں کرو، یہ اٹکل پچو نہ لڑاو!!
یہی تو ہم کہہ رہے ہیں، جبکہ ''کن'' کا اطلاق ہوتا ہے!!البتہ آپ اہل زبان ہیں۔ آپ بخوبی جانتے ہوں گے کہ مدد کا اطلاق کہاں کہاں ہوتا ہے۔ جب دو فریق (چاہے ذوی العقول چاہے غیر ذوی العقول) باہم مقابل ہوں تو ایک کا کام بنا دینا "مدد" کہلاتا ہے۔ ہے یا نہیں؟؟
تخلیق کائنات، قیامت، عذاب وغیرہ پر مدد کا اطلاق نہیں ہوتا تو نصرت کا بھی نہیں ہوتا۔
یہی بات تو ہم آپ کو سمجھا رہے ہیں! کہ باطل پر ''كن'' اس کے اطلاق کو نصرت نہیں کہا جاسکتا! ہاں ڈهیل کہا جائے گا!میں نے تو میرے محترم یہ بتایا ہے کہ یہ نصرت کیسے ہوتی ہے۔ جب دونوں فریقوں کی جانب ایک ہی بات ایک ہی طریقے سے ہوتی ہے اور اس کے لیے الفاظ بھی ایک ہی استعمال ہو سکتے ہیں تو استعمال کیوں نہیں ہوتے؟؟؟ یقینا استعمال ہوں گے البتہ ڈھیل اور اس قسم کے الفاظ کا استعمال مقتضی حال تفاؤل کے مطابق کیا جاتا ہے۔
جبکہ حق پر ''کن'' کے اس اطلاق کو نصرت کہا جائے گا!!
اور یہ الفاظ کا فرق اس لئے نصرت کے ساتھ اس کا حامی ہونا بھی شامل ہوتا ہے۔ جیسے کہ کہا جاتا ہے:
اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو!! اورڈھیل کے کا لفظ یہ وضاحت کرتا ہے کہ فائل اس امر کا حامی نہیں!! فتدبر!!
بھائی جان! اگر آپ قرآن کی آیات کو دلیل قبول نہ کریں تو ہم کیا کر سکتے ہیں!! آپ کو قرآن کی آیت دلیل میں پیش کی گئی ہے!! آپ اس آیت میں اللہ کی نصرت کا حق کے ساتھ ہونا اور باطل کے خلاف ہونا نظر نہیں آرہا ، تو ہمارا کیا قصور ہے، ایک نکتہ آپ نے آگے اٹھایا ہے، اس کا جواب وہی دیتے ہیں!اور دلیل میں نے دی ہے "ینصر من یشاء" سے۔ رد آپ اس کا کر نہیں پائے۔ تخصیص کے لیے جو دلیل دی اس سے تخصیص ثابت نہیں ہو پائی۔ پھر بھی کہتے ہیں "واہ جناب کیا کلام ہے"۔ او میرے پیارے بھائی! دلیل لاؤ دلیل۔ یا پھر میری دلیل کا رد۔ بات کو گھماؤ پھراؤ نہیں۔
آپ اس دور کے اہل الحدیث کی فہم سے نالاں ہو تو یہ آپ کی کج فہمی۔ لیکن دوسری صدی هجری کے ''اہل الرائے'' کی فہم سے محدثین بہت نالاں ہی نہیں بلکہ بیزار بھی تھے!!عومیت من سے اخذ کی ہے۔ یہاں تو یہ بتایا ہے کہ "کن" سے ہوتی ہے۔
میری ریختہ کمزور ہو یا نہیں میں اس دور کے اہل حدیث کی فہم سے ضرور نالاں ہوں۔
اس کی دلیل آپ کو قرآن کی آیت پیش کی ہے جناب! بھول گئے کیا؟ہائیلائٹڈ پر دلیل کیا ہے آپ کے پاس؟؟؟
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ ۚ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ ﴿سورة الأنبياء ١٨﴾
جناب کو اگر مملکت اور ملکیت کا فرق سمجھ آگیا ہوتا تو یہ یہ اشعار بھی سمجھ آجاتے!میں نے تو اٹکل پچو جواب دیا تھا یا نہیں لیکن یہ آپ نے کیا جواب دیا ہے؟؟؟
ایک شعر؟ ہر ملک ملک ماست کہ ملک خدائے ماست؟؟؟ بس صرف یہ؟
میں نے پوچھا تھا:
مملکت پر حملہ کرنا، اس کو فتح کرنا ، قرآن و حدیث سے ثابت ہے، جبکہ کسی کی ملکیت پر قبضہ کرنا ممنوع ہے۔ فتدبر!!
اسی کو کہتے ہیں حکمت چین و حجت بنگال!!اگر آپ اس میں ملک خدا ہونے کو ثابت کریں گے یا ملکیت و مملکیت کا فرق بیان کرنا شروع کریں گے تو ہم بھی عرض کناں ہوں گے کہ جناب عالی جب ملک ملک خدا تھا تو فارس و روم دونوں ہی باطل ٹھہرے، جگہ تو اہل اسلام کی تھی۔ اور اگر ملکیت و مملکت میں فرق ہوتا ہے تو فارس نے جب روم پر قبضہ کیا تھا تو ان کی یہ مملکت نہیں بنی تھی؟ آخر کیوں؟؟ اس پر دلیل؟؟؟
کبھی دار الاسلام، دارالکفر، دارالامن، اور دارالحرب کی اصطلاحات سنی ہیں؟
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ ۚ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ ﴿سورة الأنبياء ١٨﴾نا۔۔نا۔۔نا۔ جناب نے تخصیص کے لیے دلیل دی تھی غالبا اور اس کا جواب بندہ نے عرض کیا ہے کہ بندہ نے یہ کہا ہے کہ اللہ حق کی بھی نصرت کرتا ہے اور باطل کی بھی جیسا کہ من کے عموم سے ثابت ہے اور جیسا کہ روم کی مدد سے ثابت ہے اور جیسا کہ احد میں مداولہ ایام کی اللہ کی جانب نسبت سے ثابت ہے۔ اگر آپ من کے عموم سے نکالنا چاہیں گے باطل کو تو اس آیت میں آپ کو ابدیت کی قید لگانی ہوگی۔ ورنہ یہ آیت تو صرف یہ بتا رہی ہے کہ اللہ حق کی مدد کرتا ہے۔ باطل کی نصرت و عدم نصرت کا ذکر ہی نہیں ہے۔
اس آیت میں لفظ ''َ بَلْ'' اس بات کا متقاضی ہے کہ اس کے بعد آنے والے کلام کے ما خلاف کی نفی کی جائے!!
اپنی منشاء کے مطابق!!ویسے ذرا یہ بتائیں کہ ہائیلائٹڈ جملہ سے آپ کا کیا یہ مفہوم ہے کہ جب اللہ حق کی آزمائش کر رہا ہوتا ہے تو اس وقت اس کی نصرت نہیں کرتا؟؟؟
Last edited: