• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انگریز کی فوج میں حضرت خضر علیہ السلام

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اور شاملی کے میدان میں مسلمانوں کو شکست ہوئی۔ یہ بات قبول ہے؟
معلوم تو یہی ہوتا ہے، کہ بعد میں انگریزوں نے غداری کے مقدمات بھی قائم کئے۔
میں نے کہا نصرت کا مطلب ہے "مدد"۔ کیا یہ مطلب میں نے اٹکل سے نکالا ہے؟ لغت سے دکھاؤں؟؟
بھائی جان آپ اگر یہی کہاں ہوتا تو کیا بات تھی مگر آپ کا مدعا یہ تھا:
اگر آپ نصرت کو اس "کن" سے ہٹ کر کچھ اور سمجھتے ہیں تو پھر ثابت کیجیے۔
اس کے جواب میں آپ کو عرض کیا گیا تھا:
بہت اعلی جناب! اپنی اٹکل لگا کر نصرت کا معنی اخذ کرنا اور دوسرے سے کہنا کہ آپ بھی مانتے ہو تو ٹھیک نہیں تو آپ اپنا مطلب ثابت کیجئے! بہت خوب جناب!
بھائی جان!، اللہ تعالیٰ اپنی ہر منشاء ''کن'' کر دیتا ہے۔ اس ''کن ''سے تو نہ نصرت خارج ہے، یہ تخلیق کائنات نہ قیامت نہ کسی پر عذاب۔ اب اس ''كن'' میں تو عذاب بھی شامل ہے؟ کیا آپ عذاب کو بھی نصرت کہو گے!! اور باطل کو غارت کرنا بھی ''كن میں داخل تو بھر اسے بھی باطل کی نصرت کہا جائے!!
بھائی جان کچھ عقل و خرد کی باتیں کرو، یہ اٹکل پچو نہ لڑاو!!
لیکن غالباً آپ پھر کلام کو نہیں سمجھ سکے !!
البتہ آپ اہل زبان ہیں۔ آپ بخوبی جانتے ہوں گے کہ مدد کا اطلاق کہاں کہاں ہوتا ہے۔ جب دو فریق (چاہے ذوی العقول چاہے غیر ذوی العقول) باہم مقابل ہوں تو ایک کا کام بنا دینا "مدد" کہلاتا ہے۔ ہے یا نہیں؟؟
تخلیق کائنات، قیامت، عذاب وغیرہ پر مدد کا اطلاق نہیں ہوتا تو نصرت کا بھی نہیں ہوتا۔
یہی تو ہم کہہ رہے ہیں، جبکہ ''کن'' کا اطلاق ہوتا ہے!!
میں نے تو میرے محترم یہ بتایا ہے کہ یہ نصرت کیسے ہوتی ہے۔ جب دونوں فریقوں کی جانب ایک ہی بات ایک ہی طریقے سے ہوتی ہے اور اس کے لیے الفاظ بھی ایک ہی استعمال ہو سکتے ہیں تو استعمال کیوں نہیں ہوتے؟؟؟ یقینا استعمال ہوں گے البتہ ڈھیل اور اس قسم کے الفاظ کا استعمال مقتضی حال تفاؤل کے مطابق کیا جاتا ہے۔
یہی بات تو ہم آپ کو سمجھا رہے ہیں! کہ باطل پر ''كن'' اس کے اطلاق کو نصرت نہیں کہا جاسکتا! ہاں ڈهیل کہا جائے گا!
جبکہ حق پر ''کن'' کے اس اطلاق کو نصرت کہا جائے گا!!
اور یہ الفاظ کا فرق اس لئے نصرت کے ساتھ اس کا حامی ہونا بھی شامل ہوتا ہے۔ جیسے کہ کہا جاتا ہے:
اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو!! اورڈھیل کے کا لفظ یہ وضاحت کرتا ہے کہ فائل اس امر کا حامی نہیں!! فتدبر!!
اور دلیل میں نے دی ہے "ینصر من یشاء" سے۔ رد آپ اس کا کر نہیں پائے۔ تخصیص کے لیے جو دلیل دی اس سے تخصیص ثابت نہیں ہو پائی۔ پھر بھی کہتے ہیں "واہ جناب کیا کلام ہے"۔ او میرے پیارے بھائی! دلیل لاؤ دلیل۔ یا پھر میری دلیل کا رد۔ بات کو گھماؤ پھراؤ نہیں۔
بھائی جان! اگر آپ قرآن کی آیات کو دلیل قبول نہ کریں تو ہم کیا کر سکتے ہیں!! آپ کو قرآن کی آیت دلیل میں پیش کی گئی ہے!! آپ اس آیت میں اللہ کی نصرت کا حق کے ساتھ ہونا اور باطل کے خلاف ہونا نظر نہیں آرہا ، تو ہمارا کیا قصور ہے، ایک نکتہ آپ نے آگے اٹھایا ہے، اس کا جواب وہی دیتے ہیں!
عومیت من سے اخذ کی ہے۔ یہاں تو یہ بتایا ہے کہ "کن" سے ہوتی ہے۔
میری ریختہ کمزور ہو یا نہیں میں اس دور کے اہل حدیث کی فہم سے ضرور نالاں ہوں۔
آپ اس دور کے اہل الحدیث کی فہم سے نالاں ہو تو یہ آپ کی کج فہمی۔ لیکن دوسری صدی هجری کے ''اہل الرائے'' کی فہم سے محدثین بہت نالاں ہی نہیں بلکہ بیزار بھی تھے!!

ہائیلائٹڈ پر دلیل کیا ہے آپ کے پاس؟؟؟
اس کی دلیل آپ کو قرآن کی آیت پیش کی ہے جناب! بھول گئے کیا؟
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ ۚ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ ﴿سورة الأنبياء ١٨﴾
میں نے تو اٹکل پچو جواب دیا تھا یا نہیں لیکن یہ آپ نے کیا جواب دیا ہے؟؟؟
ایک شعر؟ ہر ملک ملک ماست کہ ملک خدائے ماست؟؟؟ بس صرف یہ؟
میں نے پوچھا تھا:
جناب کو اگر مملکت اور ملکیت کا فرق سمجھ آگیا ہوتا تو یہ یہ اشعار بھی سمجھ آجاتے!
مملکت پر حملہ کرنا، اس کو فتح کرنا ، قرآن و حدیث سے ثابت ہے، جبکہ کسی کی ملکیت پر قبضہ کرنا ممنوع ہے۔ فتدبر!!
اگر آپ اس میں ملک خدا ہونے کو ثابت کریں گے یا ملکیت و مملکیت کا فرق بیان کرنا شروع کریں گے تو ہم بھی عرض کناں ہوں گے کہ جناب عالی جب ملک ملک خدا تھا تو فارس و روم دونوں ہی باطل ٹھہرے، جگہ تو اہل اسلام کی تھی۔ اور اگر ملکیت و مملکت میں فرق ہوتا ہے تو فارس نے جب روم پر قبضہ کیا تھا تو ان کی یہ مملکت نہیں بنی تھی؟ آخر کیوں؟؟ اس پر دلیل؟؟؟
اسی کو کہتے ہیں حکمت چین و حجت بنگال!!
کبھی دار الاسلام، دارالکفر، دارالامن، اور دارالحرب کی اصطلاحات سنی ہیں؟

نا۔۔نا۔۔نا۔ جناب نے تخصیص کے لیے دلیل دی تھی غالبا اور اس کا جواب بندہ نے عرض کیا ہے کہ بندہ نے یہ کہا ہے کہ اللہ حق کی بھی نصرت کرتا ہے اور باطل کی بھی جیسا کہ من کے عموم سے ثابت ہے اور جیسا کہ روم کی مدد سے ثابت ہے اور جیسا کہ احد میں مداولہ ایام کی اللہ کی جانب نسبت سے ثابت ہے۔ اگر آپ من کے عموم سے نکالنا چاہیں گے باطل کو تو اس آیت میں آپ کو ابدیت کی قید لگانی ہوگی۔ ورنہ یہ آیت تو صرف یہ بتا رہی ہے کہ اللہ حق کی مدد کرتا ہے۔ باطل کی نصرت و عدم نصرت کا ذکر ہی نہیں ہے۔
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ ۚ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ ﴿سورة الأنبياء ١٨﴾
اس آیت میں لفظ ''َ بَلْ'' اس بات کا متقاضی ہے کہ اس کے بعد آنے والے کلام کے ما خلاف کی نفی کی جائے!!
ویسے ذرا یہ بتائیں کہ ہائیلائٹڈ جملہ سے آپ کا کیا یہ مفہوم ہے کہ جب اللہ حق کی آزمائش کر رہا ہوتا ہے تو اس وقت اس کی نصرت نہیں کرتا؟؟؟
اپنی منشاء کے مطابق!!
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
ماشاء اللہ ۔۔ابن داود بھائی حفظہ اللہ نے بڑی وضاحت سے ’’ اشماریہ صاحب ‘‘ کی ’‘ نصرت الہی والی ‘‘ توجیہ کا تعاقب کیا ؛
لیکن پھر بھی اگر ’‘ اشماریہ صاحب ’‘ انگریز کے ناجائز اور غاصبانہ قبضہ کو ’‘نصرت الہی ’‘ بنانے پر مصر ہوں ،
تو سوانح قاسمی کی تحریر کا آسان لفظوں میں یہ مطلب ہوگا کہ :
’’یورپ کے انگریز کفار ،سرزمین ہند پر اپنے منحوس غاصبانہ قدم بڑے ظلم و جبر سے جمانے میں مصروف ہیں ؛
اس پس منظر میں کچھ ہندوستانی بے سرو سامانی کے عالم میں ،،انگریزوں سے جہاد کی کوشش میں لگے ہیں ؛
انگریزوں سے برسر پیکار ان لوگوں کا ایک پیر اور مولوی انہیں لڑائی سے روکنے کیلئے انہیں بتاتا ہے ،نالائقو ! تمھارے لڑنے کا کوئی فائدہ نہیں ،کیونکہ:
آج ہی انگریزی فوج کے جتھے میں ،میں نے ۔۔خضر ۔۔کو دیکھا ،وہ غاصب کفار کے گھوڑوں کی سائیسی پر مامور ہیں ؛اور چونکہ خضر نصرت الہی کی علامت ہیں
اور یہ بات مجھے اس انگریز کافر نے بتائی ،جو اس وقت جناب خضر کا انگریزی فوج میں سینئر ہے
گویا کفار سے لڑائی سے بھی روکا ،اور وہ بھی ’’خضر ‘‘ کی ملاقات ۔۔یا۔۔دیدار کی کرامت بتا کر ۔۔۔۔

اور مولوی فضل الرحمن کی اس سے قبل تو ۔۔حضرت خضر ۔۔سے کوئی راہ رسم تو تھی نہیں ۔۔اور حضرت چونکہ ’’’ایسٹ انڈیا کمپنی ‘‘ کے ساتھ ہی
ہوتے ہونگے،اسلئے گمان غالب ہے کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے انگریز کافروں نے ہی مولوی فضل الرحمن صاحب کو حضرت خضر کی نشاندہی کی ہوگی،
یا مولوی صاحب کی ان سے ملاقات کروائی ہوگی؛
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

معلوم تو یہی ہوتا ہے، کہ بعد میں انگریزوں نے غداری کے مقدمات بھی قائم کئے۔
اور احد میں شکست نہیں صرف نقصان ہوا۔ یعنی اگر میں یہ کہوں کہ شکست دینے میں باطل کی مالک کائنات نصرت کرتا ہے تو یہ اس بات کے خلاف نہیں جائے گا کہ احد میں نبی ﷺ کے خلاف اللہ نے نصرت کی تھی؟ کیوں کہ وہاں تو شکست ہوئی ہی نہیں۔

بھائی جان آپ اگر یہی کہاں ہوتا تو کیا بات تھی مگر آپ کا مدعا یہ تھا:
اس کے جواب میں آپ کو عرض کیا گیا تھا:
لیکن غالباً آپ پھر کلام کو نہیں سمجھ سکے !!
جی بھائی جان اور اس کا جواب یہ دیا گیا تھا:
میں نے کہا نصرت کا مطلب ہے "مدد"۔ کیا یہ مطلب میں نے اٹکل سے نکالا ہے؟ لغت سے دکھاؤں؟؟

البتہ آپ اہل زبان ہیں۔ آپ بخوبی جانتے ہوں گے کہ مدد کا اطلاق کہاں کہاں ہوتا ہے۔ جب دو فریق (چاہے ذوی العقول چاہے غیر ذوی العقول) باہم مقابل ہوں تو ایک کا کام بنا دینا "مدد" کہلاتا ہے۔ ہے یا نہیں؟؟
تخلیق کائنات، قیامت، عذاب وغیرہ پر مدد کا اطلاق نہیں ہوتا تو نصرت کا بھی نہیں ہوتا۔

میں نے تو میرے محترم یہ بتایا ہے کہ یہ نصرت کیسے ہوتی ہے۔ جب دونوں فریقوں کی جانب ایک ہی بات ایک ہی طریقے سے ہوتی ہے اور اس کے لیے الفاظ بھی ایک ہی استعمال ہو سکتے ہیں تو استعمال کیوں نہیں ہوتے؟؟؟ یقینا استعمال ہوں گے البتہ ڈھیل اور اس قسم کے الفاظ کا استعمال مقتضی حال تفاؤل کے مطابق کیا جاتا ہے۔
لیکن غالبا آپ پھر کلام کو سمجھ نہیں سکے!!

یہی تو ہم کہہ رہے ہیں، جبکہ ''کن'' کا اطلاق ہوتا ہے!!
یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ "کن" کو نصرت ان مواقع میں کہا جائے گا جہاں لفظ "مدد" کا اطلاق ہو سکتا ہے۔ اور وجہ یہ ہے کہ یہ دونوں لفظ ہم معنی ہیں۔

یہی بات تو ہم آپ کو سمجھا رہے ہیں! کہ باطل پر ''كن'' اس کے اطلاق کو نصرت نہیں کہا جاسکتا! ہاں ڈهیل کہا جائے گا!
جبکہ حق پر ''کن'' کے اس اطلاق کو نصرت کہا جائے گا!!
اور یہ الفاظ کا فرق اس لئے نصرت کے ساتھ اس کا حامی ہونا بھی شامل ہوتا ہے۔ جیسے کہ کہا جاتا ہے:
اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو!! اورڈھیل کے کا لفظ یہ وضاحت کرتا ہے کہ فائل اس امر کا حامی نہیں!! فتدبر!!
اور اسی بات کی تو میں دلیل مانگ رہا ہوں میرے بھائی!!!

بھائی جان! اگر آپ قرآن کی آیات کو دلیل قبول نہ کریں تو ہم کیا کر سکتے ہیں!! آپ کو قرآن کی آیت دلیل میں پیش کی گئی ہے!! آپ اس آیت میں اللہ کی نصرت کا حق کے ساتھ ہونا اور باطل کے خلاف ہونا نظر نہیں آرہا ، تو ہمارا کیا قصور ہے، ایک نکتہ آپ نے آگے اٹھایا ہے، اس کا جواب وہی دیتے ہیں!
چشم ما روشن دل ما شاد!! بصد شوق!!

جناب کو اگر مملکت اور ملکیت کا فرق سمجھ آگیا ہوتا تو یہ یہ اشعار بھی سمجھ آجاتے!
مملکت پر حملہ کرنا، اس کو فتح کرنا ، قرآن و حدیث سے ثابت ہے، جبکہ کسی کی ملکیت پر قبضہ کرنا ممنوع ہے۔ فتدبر!!
اور اگر ایک کافر دوسری کافر مملکت پر حملہ کرے اور اسے اپنی مملکت بنائے تو وہ بن جاتی ہے یا نہیں؟؟ بہر دو صورت جواب مع دلیل؟؟

اسی کو کہتے ہیں حکمت چین و حجت بنگال!!
کبھی دار الاسلام، دارالکفر، دارالامن، اور دارالحرب کی اصطلاحات سنی ہیں؟
اسی کو کہتے ہیں سوال گندم جواب چنا!!
ان چار کا ذکر کس سلسلے میں آ گیا؟ استدلال واضح فرمائیے۔

بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ ۚ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ ﴿سورة الأنبياء ١٨﴾
اس آیت میں لفظ ''َ بَلْ'' اس بات کا متقاضی ہے کہ اس کے بعد آنے والے کلام کے ما خلاف کی نفی کی جائے!!
بات تو کمال کی ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یہ قاعدہ یا تو میں نے کبھی پڑھا نہیں ہے یا یاد نہیں ہے۔ تو اگر اس کا حوالہ ہو جائے تو استدلال تام ہو جائے۔

اپنی منشاء کے مطابق!!
اس سے پہلے نعم یا لا لگا دیتے تو بات تمام ہو جاتی۔ اب مجھے کیا علم کہ آپ نے میری بات کو تسلیم کر کے یہ فرمایا ہے یا رد کر کے۔


ماشاء اللہ ۔۔ابن داود بھائی حفظہ اللہ نے بڑی وضاحت سے ’’ اشماریہ صاحب ‘‘ کی ’‘ نصرت الہی والی ‘‘ توجیہ کا تعاقب کیا ؛
[/H2]
چونکہ میں نے آپ کو کبھی سلف کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کرتے شاید نہیں دیکھا اس لیے بوجہ ادب خاموش ہوں۔

تو سوانح قاسمی کی تحریر کا آسان لفظوں میں یہ مطلب ہوگا کہ :
’’یورپ کے انگریز کفار ،سرزمین ہند پر اپنے منحوس غاصبانہ قدم بڑے ظلم و جبر سے جمانے میں مصروف ہیں ؛
اس پس منظر میں کچھ ہندوستانی بے سرو سامانی کے عالم میں ،،انگریزوں سے جہاد کی کوشش میں لگے ہیں ؛
انگریزوں سے برسر پیکار ان لوگوں کا ایک پیر اور مولوی انہیں لڑائی سے روکنے کیلئے انہیں بتاتا ہے ،نالائقو ! تمھارے لڑنے کا کوئی فائدہ نہیں ،کیونکہ:
آج ہی انگریزی فوج کے جتھے میں ،میں نے ۔۔خضر ۔۔کو دیکھا ،وہ غاصب کفار کے گھوڑوں کی سائیسی پر مامور ہیں ؛اور چونکہ خضر نصرت الہی کی علامت ہیں
اور یہ بات مجھے اس انگریز کافر نے بتائی ،جو اس وقت جناب خضر کا انگریزی فوج میں سینئر ہے
گویا کفار سے لڑائی سے بھی روکا ،اور وہ بھی ’’خضر ‘‘ کی ملاقات ۔۔یا۔۔دیدار کی کرامت بتا کر ۔۔۔۔

اور مولوی فضل الرحمن کی اس سے قبل تو ۔۔حضرت خضر ۔۔سے کوئی راہ رسم تو تھی نہیں ۔۔اور حضرت چونکہ ’’’ایسٹ انڈیا کمپنی ‘‘ کے ساتھ ہی
ہوتے ہونگے
،اسلئے گمان غالب ہے کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے انگریز کافروں نے ہی مولوی فضل الرحمن صاحب کو حضرت خضر کی نشاندہی کی ہوگی،
یا مولوی صاحب کی ان سے ملاقات کروائی ہوگی؛
اسی لیے آپ سے ایک آسان سا سوال پوچھا تھا لیکن آپ نے جواب عنایت نہیں فرمایا۔ تو بات بھلا کیسے آگے چلاؤں؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
چونکہ میں نے آپ کو کبھی سلف کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کرتے شاید نہیں دیکھا اس لیے بوجہ ادب خاموش ہوں۔
عزت افزائی کیلئے بہت شکریہ !
جب ’’ سلف ‘‘ سے نسبت دی ،تو ان کے بارے سخت الفاظ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ،رضی اللہ عنھم و رحمہم اللہ رحمۃ ً واسعۃ ؛
ہاں ’‘ سلف ’‘ سے مراد معروف صالح سلف ہی ہیں ۔جو پوری امت کے سلف ہیں ،(اصحاب رسول الله، ومَنْ تَبِعَهُمْ بإحسانٍ ) اور اہل السنہ کے محدثین ،فقہاء،علماء
جو ۔۔مَنْ تَبِعَهُمْ بإحسانٍ۔۔کے زمرہ میں ہیں ،ان کا احترام و تکریم ضروری سمجھتا ہوں ؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور میری پوسٹ میں ۔ہائی لائیٹ ۔کردہ الفاظ ۔۔سوانح قاسمی ۔۔کی عبارت کا مفہوم ہی تو ہیں ؛
دیکھیں :سائیس سے کسی اور کا سینئر ہونا تو لازم ہے،اور وہ سینئر اسی فوج کا ہوگا جس میں سائیس خدمات انجام دیتا ہے ؛
اور آپ جانتے ہیں ،کہ ’‘ ’‘ کمانڈر ان چیف ’‘کو کبھی ۔سائیس۔ نہیں کہا جاتا۔۔
مولوی فضل الرحمن صاحب کا ’‘ کمالِ کشف ’‘ہے ،جنہوں نے سیدنا خضر کو ایک سائیس بنا دیا ؛ معاذ اللہ
جس ہستی کو ۔۔کلیم اللہ ۔۔۔کہیں کہ :
’‘هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَنْ تُعَلِّمَنِي مِمَّا عُلِّمْتَ رَشَدًا ‘‘ سیدنا موسیٰ نے کہا :کیا میں آپ کے ساتھ چلوں ، تاکہ آپ مجھے رشد و ہدایت کی وہ باتیں سکھلائیں جو آپ کو سکھلائی گئی ہیں۔‘‘
افسوس ۔۔صد افسوس ــــــــــــــمولوی فضل الرحمن صاحب نے انہیں انگریزی گھوڑوں کے خدمت گار کے روپ میں دکھادیا ،
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
عزت افزائی کیلئے بہت شکریہ !
جب ’’ سلف ‘‘ سے نسبت دی ،تو ان کے بارے سخت الفاظ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ،رضی اللہ عنھم و رحمہم اللہ رحمۃ ً واسعۃ ؛
ہاں ’‘ سلف ’‘ سے مراد معروف صالح سلف ہی ہیں ۔جو پوری امت کے سلف ہیں ،(اصحاب رسول الله، ومَنْ تَبِعَهُمْ بإحسانٍ ) اور اہل السنہ کے محدثین ،فقہاء،علماء
جو ۔۔مَنْ تَبِعَهُمْ بإحسانٍ۔۔کے زمرہ میں ہیں ،ان کا احترام و تکریم ضروری سمجھتا ہوں ؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور میری پوسٹ میں ۔ہائی لائیٹ ۔کردہ الفاظ ۔۔سوانح قاسمی ۔۔کی عبارت کا مفہوم ہی تو ہیں ؛
دیکھیں :سائیس سے کسی اور کا سینئر ہونا تو لازم ہے،اور وہ سینئر اسی فوج کا ہوگا جس میں سائیس خدمات انجام دیتا ہے ؛
اور آپ جانتے ہیں ،کہ ’‘ ’‘ کمانڈر ان چیف ’‘کو کبھی ۔سائیس۔ نہیں کہا جاتا۔۔
مولوی فضل الرحمن صاحب کا ’‘ کمالِ کشف ’‘ہے ،جنہوں نے سیدنا خضر کو ایک سائیس بنا دیا ؛ معاذ اللہ
جس ہستی کو ۔۔کلیم اللہ ۔۔۔کہیں کہ :
’‘هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَنْ تُعَلِّمَنِي مِمَّا عُلِّمْتَ رَشَدًا ‘‘ سیدنا موسیٰ نے کہا :کیا میں آپ کے ساتھ چلوں ، تاکہ آپ مجھے رشد و ہدایت کی وہ باتیں سکھلائیں جو آپ کو سکھلائی گئی ہیں۔‘‘
افسوس ۔۔صد افسوس ــــــــــــــمولوی فضل الرحمن صاحب نے انہیں انگریزی گھوڑوں کے خدمت گار کے روپ میں دکھادیا ،
بھائی جان یہ تو اب ایسی بات ہے کہ اس کا جواب یا تو مولوی فضل الرحمان صاحب سے لیا جا سکتا ہے کہ آپ کو کشف میں وہ شخص ہی سائس کیوں نظر آیا، کمانڈر انچیف کو دیکھتے۔ یا پھر اللہ پاک سے کہ خضر تو آپ کے حکم سے کام کرتے ہیں، آپ نے انہیں سائس کا روپ کیوں دیا۔ یا پھر خود خضر سے اس کا جواب طلب کیا جا سکتا ہے۔
(ھذا علی مذھب من قال بحیاتہ و وجودہ فی کل زمان)
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ ۚ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ ﴿سورة الأنبياء ١٨﴾
اس آیت میں لفظ ''َ بَلْ'' اس بات کا متقاضی ہے کہ اس کے بعد آنے والے کلام کے ما خلاف کی نفی کی جائے!!
بات تو کمال کی ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یہ قاعدہ یا تو میں نے کبھی پڑھا نہیں ہے یا یاد نہیں ہے۔ تو اگر اس کا حوالہ ہو جائے تو استدلال تام ہو جائے۔
اب یہاں میں آپ کو لغت تو پڑھانے سے رہا!
ہمارے مؤقف کو اس آیت کے ساتھ پیش کرتے ہیں اور آپ کے مؤقف کو بھی ،پھر اسے لغت کے آئینے میں دیکھیں، کس کا جملہ اس آئینہ میں بد صورت نظر آتا ہے!
ہمارا مؤقف: اللہ تعالیٰ باطل کی نصرت نہیں کرتا، بلکہ اللہ حق کو باطل پر پھینک مارتا ہیں پھر وہ باطل کا سر توڑ دیتا ہے ۔
اشماریہ کا مؤقف: اللہ تعالیٰ باطل کی بھی نصرت کرتا ہے،بلکہ اللہ حق کو باطل پر پھینک مارتا ہیں پھر وہ باطل کا سر توڑ دیتا ہے ۔
بھائی جان! اب آپ کو'' بل'' کا معنی سمجھ آیا!! ویسے اردو میں بھی ''بلکہ'' کا یہی استعمال ہے!!
 
Last edited:

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!


اب یہاں میں آپ کو لغت تو پڑھانے سے رہا!
ہمارے مؤقف کو اس آیت کے ساتھ پیش کرتے ہیں اور آپ کے مؤقف کو بھی ،پھر اسے لغت کے آئینے میں دیکھیں، کس کا جملہ اس آئینہ میں بد صورت نظر آتا ہے!
ہمارا مؤقف: اللہ تعالیٰ باطل کی نصرت نہیں کرتا، بلکہ اللہ حق کو باطل پر پھینک مارتا ہیں پھر وہ باطل کا سر توڑ دیتا ہے ۔
اشماریہ کا مؤقف: اللہ تعالیٰ باطل کی بھی نصرت کرتا ہے،بلکہ اللہ حق کو باطل پر پھینک مارتا ہیں پھر وہ باطل کا سر توڑ دیتا ہے ۔
بھائی جان! اب آپ کو'' بل'' کا معنی سمجھ آیا!! ویسے اردو میں بھی ''بلکہ'' کا یہی استعمال ہے!!
میرے محترم آپ یقینا لغت سے واقف ہوں گے لیکن جیسے کہ آپ مجھے ایک بار فرمایا تھا کہ اپنی عربی دانی کا رعب کسی اور فورم پر چلائیے گا تو میری بھی عرض یہی ہے کہ اپنی لغت دانی کا زعم کسی اور کے سامنے بیان کیجیے گا۔ جہاں آپ کو میں غلط سمجھوں گا وہاں آپ کے بیان کردہ اصول یا قاعدہ کا حوالہ طلب کروں گا۔
یہاں یا تو میں نے یہ قاعدہ نہیں پڑھا یا یاد نہیں رہا اور یا پھر آپ غلطی کر رہے ہیں۔
اس لیے یہ قاعدہ کہیں سے تلاش فرما کر دکھائیے۔ صرف آپ کے کہنے پر تو (بالفاظ شاہد نذیر "آپ کے کہنے کی کوئی حیثیت نہیں") میں مان نہیں سکتا۔ نہ میں اور نہ کوئی اور عاقل و معتدل شخص۔
رہ گئی بات جملہ کو خوبصورت و بد صورت کرنے کی تو میں اسے دوسرے انداز میں بھی تحریر کر سکتا ہوں جس میں میرا جملہ خوبصورت لگے گا لیکن اس سے کچھ ثابت نہیں ہوتا۔
 
Top