السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اچھا جی۔ وہ کہتے ہیں نا حکم حاکم مرگ مفاجات۔ تو میں بھی ابھی ہی عرض کیے دیتا ہوں۔
احد کے معرکے میں بھلا شکست ہوئی کہاں تھی؟
جنگ احد میں تین جنگیں تھیں۔ پہلی جنگ جسمانی تھی۔ اس کی تفصیل آگے۔
دوسری جنگ قولی تھی۔ جس میں ابو سفیان نے جو نعرے بلند کیے مسلمانوں نے نبی کریم ﷺ کے حکم سے ان کے جواب دیے۔ حتی کہ جب ذکر آیا مثلہ کا تو ابو سفیان ہار گیا اور کہا کہ میں نے اس کا حکم بھی نہیں دیا اور اس سے روکا بھی نہیں۔ مسلمان جیت گئے کیوں کہ انہوں نے یہ برائی نہیں کی تھی اور انہوں نے اسی کا ذکر کیا۔
تیسری جنگ اعصابی تھی جس میں مسلمان حسبنا اللہ و نعم الوکیل کا نعرہ لگاتے حمراء الاسد تک آگئے اور مشرکین بھاگ نکلے اور نہ آسکے۔
اب رہ گئی پہلی جسمانی جنگ تو اس میں تین مراح تھے۔
پہلا مرحلہ مبارزت کا تو وہ مسلمانوں نے جیتا۔
دوسرا مرحلہ عام لڑائی کا تو اس میں بھی مسلمان جیتے۔
تیسرا مرحلہ دشمن کے مڑ کر لوٹ آنے کا تو اس میں مسلمان صرف تتر بتر ہوئے اور وہ بھی عارضی طور پر۔ پھر دوبارہ جمع ہو گئے۔ مشرکین اس میں نہ تو کوئی قیدی بنا سکے اور نہ مسلمان وہاں سے بھاگے۔ بلکہ ایک بار پھر جم کر ایسے کھڑے ہوئے کہ حمراء الاسد تک آ پہنچے۔
تو اب ذرا بتائیے کہ اس غزوے میں شکست کہاں ہے؟ کیا صرف ذرا سا تتر بتر ہو جانا شکست کہلاتا ہے؟ شہادتیں اور اموات تو جنگ کا لازمی حصہ ہوتی ہیں۔ انہیں تو شکست میں شمار کیا ہی نہیں جا سکتا۔
لیکن اگر اس کو بھی شکست کہا جائے تو میں عرض کرتا ہوں کہ اللہ پاک نے خود اس کی نسبت اپنی جانب کی ہے تلک الایام نداولہا میں۔ یعنی یہ اللہ کی طرف سے تھا۔
اچھا تو یہ بات آپ اپنے ذہن میں رکھے بیٹھے تھے، مگر آپ کو ہماری تحریر میں جنگ احد کے متعلق مسلمانوں کی شکست کے نہ الفاظ نظر آئے ہوں گے نہ مفہوم!! ہم نے تو فقط یہ کہا تھا کہ مسلمانوں کا نقصان ہوا!!
نصرت کیا ہے؟ نصرت ظاہر ہے نہ فرشتے بھیجنے کا نام ہے اور نہ دشمن کو شکست دلانے کا۔ اللہ پاک کا حکم کن ہی تمام کام کر دیتا ہے۔ یہ تو قرآن میں ہے کہ جب وہ کسی کام کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا حکم کن ہوتا ہے تو وہ کام ہو جاتا ہے۔
نصرت کا مطلب ہے "مدد"۔ جس فریق کے حق میں "کن" ہوگا اس کی مدد ہو جائے گی اور وہ جیت جائے گا۔ اگر آپ نصرت کو اس "کن" سے ہٹ کر کچھ اور سمجھتے ہیں تو پھر ثابت کیجیے۔
بہت اعلی جناب! اپنی اٹکل لگا کر نصرت کا معنی اخذ کرنا اور دوسرے سے کہنا کہ آپ بھی مانتے ہو تو ٹھیک نہیں تو آپ اپنا مطلب ثابت کیجئے! بہت خوب جناب!
بھائی جان!، اللہ تعالیٰ اپنی ہر منشاء ''کن'' کر دیتا ہے۔ اس ''کن ''سے تو نہ نصرت خارج ہے، یہ تخلیق کائنات نہ قیامت نہ کسی پر عذاب۔ اب اس ''كن'' میں تو عذاب بھی شامل ہے؟ کیا آپ عذاب کو بھی نصرت کہو گے!! اور باطل کو غارت کرنا بھی ''كن میں داخل تو بھر اسے بھی باطل کی نصرت کہا جائے!!
بھائی جان کچھ عقل و خرد کی باتیں کرو، یہ اٹکل پچو نہ لڑاو!!
ہاں ہم جب اس "کن" کی نسبت فریق باطل کی طرف کرتے ہیں تو اسے اپنے الفاظ میں ڈھیل کا نام دیتے ہیں اور وہ اس لیے کہ اللہ پاک باطل کی نصرت ہمیشہ نہیں کرتا۔ ایک وقت وہ آتا ہے جب قذف بالحق علی الباطل ہوتا ہے اور حق کی نصرت ہو جاتی ہے۔
یہ بھی عجیب کہی!
یعنی کہ حق کی نصرت اور باطل کو ڈھیل میں کوئی فرق نہیں!! واہ جناب کیا کلام ہے!! بھائی جان جب اللہ باطل کی پکڑ کرتا ہے تو حق کی ضرور نصرت ہوتی ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ باطل کی نصرت ہوتی ہے یا نہیں۔ آپ مدعی ہین کہ باطل کی نصرت ہوتی ہے!!
تو یہاں اس معرکے میں اللہ نے مسلمانوں کی نصرت کی یہاں تک کہ جب جبل الرماۃ پر کچھ افراد نے اپنے کمانڈر سے منازعہ کیا تو اللہ کا حکم کن ہوا مشرکین کی جانب اور وہ وہاں کامیاب ہو کر آگے بڑھ آئے اور مسلمان تتر بتر ہو گئے۔ پھر حکم کن ہوا مسلمانوں کی جانب اور وہ پھر سنبھل گئے۔
اسی کی نسبت باری تعالی نے اپنی جانب فرمائی: و تلک الایام نداولہا۔ اس آیت کا شان نزول غزوہ احد ہی ہے۔
اللہ تعالیٰ کی اپنی منشاء کے مطابق نصرت حق کا ہم نے کب انکار کیا؟ ہم یہی تو سمجھا رہے ہیں کہ اللہ اپنی منشاء کے مطابق حق کی نصرت کرتا ہے۔
اب آئیے شاملی کے میدان کی جانب۔ یہاں اللہ پاک کا حکم انگریزوں کی جانب تھا تو وہ غالب آگئے اور اسی طرح سارے ہندوستان میں۔ حکم "کن" ہوا تو ان کی مدد ہو گئی ۔۔۔۔۔۔۔ یعنی نصرت ہو گئی۔۔۔۔۔ اور وہ چھا گئے۔
ماشاء اللہ! یہ ''کن'' سے آپ نے باطل کی نصرت کیسے اخذ کی!! کہ اللہ تعالیٰ باطل کا ناصر ہے؟
اب آپ اس نصرت کو نام دیں ڈھیل کا یا کسی بھی چیز کا۔ تھی تو وہ ایک ہی چیز نا۔ مشیت ربانی۔ چاہے نام دس ہزار دے دیں۔
بھائی جان! ڈھیل تو صحیح ، اور مشیت ربانی بھی صحیح لیکن مسئلہ تو یہی ہے کہ اسے آپ نصرت کیسے قرار دے رہے ہی؟ کیا اللہ کی مشيت کو نصرت کہتے ہیں؟ کہ آپ نے مشیت ربانی کو نصرت کا نام دے دیا؟ ہاں مشیت ربانی میں نصرت بھی شامل ہے، لیکن اللہ حق کی نصرت کرتا ہے، اللہ باطل کا ناصر و مددگار نہیں!!
اچھا اچھا۔ تو آپ اس والے حق اور باطل کی بات کر رہے ہیں۔
آپ کا جواب کیا ہوا، نرا اٹکل پچو ہوا!!
اچھا اچھا۔ تو آپ اس والے حق اور باطل کی بات کر رہے ہیں۔
تو عرض یہ ہے کہ اس طرح تو پہلے ہندوستان میں ہندو اور سکھ موجود تھے۔ پھر مسلمان آئے اور انہوں نے قبضہ کر لیا۔ انگریزوں کا اور ہندؤوں کا آپس میں گٹھ جوڑ تھا۔ تو آپ کے قبضہ والے اصول پر یہاں حق پر کون ہوا؟؟؟ صرف اسی اصول پر جواب دیجیے گا۔ اضافہ نہیں کیجیے گا۔
جناب! اضافہ نہ کرنے کی قید کیسے لگا رہے ہو؟ یہ تو جو بات ہوگی اسی کے مطابق ہی اصول کا اطلاق کیا جائے گا!
آپ کو غالباً مملکت اور ملکیت کا فرق نہیں معلوم، اسی لئے یہ بے سروپا بات کر دی ہے؟
ویسے ایک بات کہوں اگر ناراض نہ ہوں تو!
آپ نے کراچی والوں کی ناک کٹوادی! ہم تو بڑے فخر سے کہتے تھے کہ کراچی اہل زبان کا شہر ہے۔ آپ ریختہ میں بہت کی کمزور واقع ہوئے ہیں!!
خیر کچھ اشعارعرض کرتا ہوں، امید ہے کہ سمجھ آجائے!!
طارق چو بر کناررهٔ اندلس سفینہ سوخت
گفتند کار تو بہ نگاه خرد خطاست
دوریم از سواد وطن باز چون رسیم
ترک سبب ز روی شریعت کجا رواست
خندید و دست خویش بشمشیر برد و گفت
هر ملک ملک ماست کہ ملک خدای ماست
تو اس کے ذریعے آپ "من" کی تخصیص کر رہے ہیں آپ اہل حق کے ساتھ۔
لیکن اس میں ابدیت کی قید کہاں ہے؟ اس میں تو مجھے بھی اشکال نہیں کہ باطل کی کبھی بھی ہمیشہ نصرت نہیں ہوتی۔ عارضی ہوتی ہے۔ یہ دمغ باطل والا مرحلہ آخر ضرور آتا ہے۔
اس آیت میں یہ کہاں ہے کہ اللہ ہمیشہ قذف بالحق علی الباطل ہی کرتا ہے۔ کسی بھی مصلحت سے باطل کی عارضی نصرت بھی نہیں کرتا؟
نصرت تو اللہ حق کی بھی ہمیشہ نہیں کرتا، کبھی اسے بھی آزمائش میں مبتلا کرتا ہے!! اور نہ ہمشیہ باطل کی پکڑ کرتا ہے، کبھی اسے ڈھیل بھی دیتا ہے۔ جیسی اللہ کی منشاء ہو! اب انبیاء علیہ السلام کو قتل بھی کیا گیا! اللہ نے باطل کو ڈھیل دی! اور حق سے آزمائش!!
یہ عارضی مستقل کی کیا بات رہی؟؟