- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,497
- پوائنٹ
- 964
ایک حدیث ہے ، اس کی جیسی تیسی سند ہے ۔
دوسری ہے ، جس کی سرے سےسند ہے ہی نہیں ۔
سند موجود تھی ، کذاب راوی سامنے آگیا ، حدیث موضوع کہہ دی گئی ۔
سند موجود ہی نہیں تھی ، کہہ دیا گیا کہ یہ بے اصل ہے ، یا بلا سند ہے ۔ یا صحیح نہیں ، یا غیر ثابت ہے وغیرہ ۔
اب اس آخری صورت حال کو پہلی سے بہتر سمجھ لینا ، درست نہیں ۔
اس طرح تو ہر موضوع روایت کو دوسری حالت میں لایا جاسکتا ہے ، کہ کذاب راوی کا سرے سے ذکر کیا ہی نہ جائے ۔
امام مالک اگر نام سن کر جھکتے بھی تھے ، تو انہوں نے کون سا اس کے لیے کوئی حدیث گھڑ لی تھی ۔ کہ جو جھکے گا ، سب گناہ گِر جائیں گے ۔ انگوٹھے چومنے کے لیے دلیل حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث چاہیے ، کسی جھوٹے راوی یا سچے امام کا قول یا فعل نہیں ۔
دوسری ہے ، جس کی سرے سےسند ہے ہی نہیں ۔
سند موجود تھی ، کذاب راوی سامنے آگیا ، حدیث موضوع کہہ دی گئی ۔
سند موجود ہی نہیں تھی ، کہہ دیا گیا کہ یہ بے اصل ہے ، یا بلا سند ہے ۔ یا صحیح نہیں ، یا غیر ثابت ہے وغیرہ ۔
اب اس آخری صورت حال کو پہلی سے بہتر سمجھ لینا ، درست نہیں ۔
اس طرح تو ہر موضوع روایت کو دوسری حالت میں لایا جاسکتا ہے ، کہ کذاب راوی کا سرے سے ذکر کیا ہی نہ جائے ۔
امام مالک اگر نام سن کر جھکتے بھی تھے ، تو انہوں نے کون سا اس کے لیے کوئی حدیث گھڑ لی تھی ۔ کہ جو جھکے گا ، سب گناہ گِر جائیں گے ۔ انگوٹھے چومنے کے لیے دلیل حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث چاہیے ، کسی جھوٹے راوی یا سچے امام کا قول یا فعل نہیں ۔