• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ان ضعیف احادیث کا ترجمہ چاہئے۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
اس پر مزید تحقیق کیلئے
علامہ عبد الرحمن بن يحي المعلمي ؒ کی تحقیق کے ساتھ
( موضح الأوهام الجمع والتفريق للخطيب البغدادي) ڈاؤن لوڈ کرکے دیکھ لیں شاید تراجم مل جائیں ؛
جزاك الله خيرا،
موضح أوهام الجمع والتفريق کے دو محقق ہیں، عبد الرحمن بن يحي المعلمي ؒ اور عبدالمعطی امین قلعجی، میں نے دونوں کی تحقیق دیکھی لی، دونوں علماء نے سند اور تراجم پر بحث نہیں کی ہے۔

https://al-maktaba.org/book/6025/456#p2

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کو سلسلة الأحاديث الضعيفة میں تین جگہ ( الضعيفة: ١٥٧٣؛ ١٩٢٥؛ ٢٣٧٣) بہت زیادہ ضعیف کہا ہے ، ضعیفہ کی اس حدیث کا ترجمہ کرتے وقت شاملہ میں مجھے خطیب بغدادی کی یہ سند ملی، لیکن اس کی سند پر شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کا کلام نہیں ہے اور نہ ہی اس کتاب کے محققین کا کلام ہے۔ تراجم کی کتب میں بھی تلاش کی لیکن نہیں ملے۔

http://forum.mohaddis.com/threads/سلسلة-الأحاديث-الضعيفة-والموضوعة-اردو-میں.31767/page-29

اس لینک میں آخری حدیث دیکھیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
شیخ کیا یہ ترجمہ ٹھیک ہے؟

«أَشَدُّ الْحُزْنِ النِّسَاءُ، وَأَبْعَدُ اللِّقَاءِ الْمَوْتُ، وَأَشَدُّ مِنْهُمَا الْحَاجَةُ إِلَى النَّاسِ»

غم کی سخت عورتیں ہیں، پہنچ سے دور موت اور ان دونوں سے مشکل لوگوں کے محتاج ہونا ہے۔
ضعیفہ: 2781
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
شیخ کیا یہ ترجمہ ٹھیک ہے؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
«أَشَدُّ الْحُزْنِ النِّسَاءُ، وَأَبْعَدُ اللِّقَاءِ الْمَوْتُ، وَأَشَدُّ مِنْهُمَا الْحَاجَةُ إِلَى النَّاسِ»

علامہ عبدالرؤف المناویؒ " التیسیر بشرح الجامع الصغیر " میں لکھتے ہیں :
وَمَعْنَاهُ كَمَا قَالَ ابْن الْجَوْزِيّ أَشد الْحزن حزن النِّسَاء (وَأبْعد اللِّقَاء) بِكَسْر اللَّام الْمَوْت) لِكَثْرَة طول الأمل وغلبته على بني آدم مَعَ أَنه قريب (وأشدّ مِنْهُمَا الْحَاجة إِلَى النَّاس) لما فِي السُّؤَال من الذل والهوان "
یعنی اس کا معنی ہے کہ :
سب سے زیادہ غم اور دکھ عورتوں کا ہوتا ہے ؛
اورطویل تمناؤں اور آرزووں کے سبب سب سے دور کی ملاقات موت ہوتی ہے حالانکہ وہ سب سے زیادہ نزدیک ہے ،
اور ان دونوں سے بڑھ کر سخت لوگوں کا محتاج ہونا ہے ،کیونکہ انسانوں سے مانگنے میں ذلت کا سامنا ہوتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
جزاک اللّٰہ خیرا شیخ
اگر صرف ترجمہ بتائیں تو ضعیفہ کے ترجمہ میں کوپی پیسٹ کرنے میں آسانی ہوگی۔
اللّٰہ آپ کو علم میں گہری سمجھ، عمل میں استقامت ،اور مال و اولاد میں برکت دے آمین۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اگر صرف ترجمہ بتائیں تو ضعیفہ کے ترجمہ میں کوپی پیسٹ کرنے میں آسانی ہوگی۔
«أَشَدُّ الْحُزْنِ النِّسَاءُ، وَأَبْعَدُ اللِّقَاءِ الْمَوْتُ، وَأَشَدُّ مِنْهُمَا الْحَاجَةُ إِلَى النَّاسِ»
سب سے زیادہ غم اور دکھ عورتوں کا ہوتا ہے ، سب سے دور کی ملاقات موت ہوتی ہے ،اور ان دونوں سے بڑھ کر سخت لوگوں کا محتاج ہونا ہے ،
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
سلسلة الأحاديث الضعيفة و الموضوعة

٣٤٥٣- قال ابن أبي شيبة: حَدَّثَنَا هُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ حَدَّثَنَا «مُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ» عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ قَالَ:

«ثَلَاثَةٌ يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَيْهِمُ: الرَّجُلُ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يُصَلِّي، وَالْقَوْمُ إِذَا صَفُّوا فِي الصَّلَاةِ، وَالْقَوْمُ إِذَا صَفُّوا فِي قِتَالِ الْعَدُوِّ»

ترجمہ: تین طرح کے لوگوں کی طرف دیکھ کر اللہ تعالیٰ ہنستا ہے: اس شخص پر جو رات میں اٹھ کر نماز ادا کرتا ہے، ان لوگوں پر جو نماز میں صف باندھے کھڑے ہوں، اور اس جماعت پر جو دشمن سے قتال کے لیے صف باندھتی ہے۔

ابو خالد احمر کی روایت کے الفاظ الگ ہیں:
قال ابن أبي شيبة: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ مُجَالِدٍ (بْنِ سَعِيدٍ) عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَى ثَلَاثَةٍ: الْقَوْمُ إِذَا صَفُّوا فِي الصَّلَاةِ، وَإِلَى الرَّجُلِ يُقَاتِلُ وَرَاءَ أَصْحَابِهِ، وَإِلَى الرَّجُلِ يَقُومُ فِي سَوَادِ اللَّيْلِ»

ترجمہ: اللہ تعالیٰ تین طرح کے لوگوں پر ہنستا ہے: لوگ جب نماز میں صف باندھے کھڑے ہوں، وہ شخص جو اپنے ساتھیوں کے پیچھے (ان کے بھاگ جانے کے بعد) جہاد کرتا ہے، وہ شخص جو رات کے درمیانی حصہ میں اٹھ کر نماز پڑھتا ہے۔

ابن ماجہ کی سند میں عبداللّٰہ بن اسماعیل نے مجالد سے روایت کی ہے اس کے الفاظ ذرا مختلف ہیں:
قال ابن ماجه: حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا «عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْمَاعِيلَ» عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«إِنَّ اللَّهَ لَيَضْحَكُ إِلَى ثَلَاثَةٍ: لِلصَّفِّ فِي الصَّلَاةِ، وَلِلرَّجُلِ يُصَلِّي فِي جَوْفِ اللَّيْلِ، وَلِلرَّجُلِ يُقَاتِلُ - أُرَاهُ قَالَ: خَلْفَ الْكَتِيبَةِ»

تخريج: مصنف ابن أبي شيبة (٣٥٣٨،١٩٣١٧) (المتوفى: ٢٣٥هـ)؛ مسند أحمد (١١٧٦١) (المتوفى: ٢٤١هـ)؛ المنتخب من مسند عبد بن حميد (٩١١) (المتوفى: ٢٤٩هـ)؛ سنن ابن ماجه (٢٠٠) (المتوفى: ٢٧٣هـ)؛ السنة (٥٦٠) و الجهاد (١٤٠) لابن أبي عاصم (المتوفى: ٢٨٧هـ)؛ قيام الليل لمحمد بن نصر المَرْوَزِي (المتوفى: ٢٩٤هـ)؛ مسند أبي يعلى (١٠٠٤) (المتوفى: ٣٠٧هـ)؛ الشريعة لأبي بكر الآجُرِّي (٦٣٥، ٦٣٦) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الإبانة الكبرى لابن بطة (٧٣) (المتوفى: ٣٨٧هـ)؛ معجم الشيوخ لابن جُمَيْع الصيداوي (المتوفى: ٤٠٢هـ)؛ الأسماء والصفات للبيهقي (٩٨٥) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛الطيوريات لأبي الحسين الطيوري (٩٧٧) (المتوفى: ٥٠٠هـ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي (٥٤١، ٢٥٣٥) (المتوفى: ٥٠٩هـ)؛ شرح السنة للبغوي (٩٢٩) (المتوفى: ٥١٦هـ)؛ سير أعلام النبلاء للذهبي ( في ترجمة ٩٥٤- مجالد بن سعيد) (المتوفى: ٧٤٨ھ)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند ضعیف ہے، مجالد بن سعید قوی نہیں ہے۔

آجری رحمہ اللّٰہ نے (الشريعة: ٦٣٧) میں دوسری سند سے عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفا روایت کی ہے اس میں دو قسم کے لوگوں کا ذکر ہے:

قال الآجري: أَخْبَرَنَا الْفِرْيَابِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ وَ أَبِي الْكَنُودِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ:
«يَضْحَكُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى رَجُلَيْنِ: رَجُلٌ قَامَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ وَأَهْلُهُ نِيَامٌ فَتَطَهَّرَ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي فَيَضْحَكُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ، وَرَجُلٌ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَانْهَزَمَ أَصْحَابُهُ وَثَبَتَ حَتَّى رَزَقَهُ اللَّهُ الشَّهَادَةَ»
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں ابو کنود کے واسطے سے یہ موقوف سند حسن ہے۔
[مترجم: اگر موقوفا یہ روایت حسن ہے تو اس کا حکم مرفوع کا ہوگا کیونکہ صحابی اپنی رائے سے ایسی بات نہیں کہ سکتے]

اس حدیث کو بزار رحمہ اللّٰہ نے دوسری سند اور مختلف الفاظ میں روایت کیا ہے [زوائد مسند البزار: ٧١٥]:

قال البزار: حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عِيسَى بْنِ الْمُخْتَارِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«إِنَّ اللَّهَ لَيَضْحَكُ إِلَى ثَلاثَةِ نَفَرٍ، رَجُلٌ قَامَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَأَحْسَنَ الطُّهُورَ وَصَلَّى، وَرَجُلٌ نَامَ وَهُوَ سَاجِدٌ، وَرَجُلٌ أَحْسِبُهُ كَانَ فِي كَتِيبَةٍ، فَانْهَزَمَتْ وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ جَوَادٍ لَوْ شَاءَ أَنْ يَذْهَبَ لَذَهَبَ»

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے، عطیہ اور محمد بن ابی لیلی دونوں ضعیف ہیں۔ عیسیٰ بن مختار ثقہ ہیں۔ بزار رحمہ اللّٰہ کے شیخ محمود بن بکر اور ان کے والد کا تعارف مجھے نہیں ملا۔

[مترجم: حافظ ابن حجر تقریب التہذیب میں مجالد کے متعلق کہتے ہیں: ليس بالقوي وقد تغير في آخر عمره: زیادہ قوی نہیں ہے، عمر کے آخر میں ان کا حافظہ کمزور ہو گیا تھا۔ مجالد بن سعید سے تین راویوں (ہشیم بن بشیر، ابو خالد احمر اور عبداللّٰہ بن اسماعیل) نے روایت کی ہے۔ ہشیم بن بشیر کے متعلق حافظ ابن حجر نے تقریب التہذیب میں کہا ہے: "ثقة ثبت كثير التدليس والإرسال الخفي" اور ابو خالد احمر ( سلیمان بن حیان ازدی ) کے متعلق حافظ ابن حجر نے کہا ہے: "صدوق يخطئ") اور ابن ماجہ کی سند میں عبداللّٰہ بن اسماعیل مجہول ہے جیسا کہ بوصیری رحمہ اللّٰہ نے ابو حاتم رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے اور امام ذہبی نے میزان الاعتدال میں کہا ہے۔

مزی رحمہ اللّٰہ تہذیب الکمال میں مجالد بن سعید کے تعارف میں عبدالرحمن بن مہدی کا قول نقل کرتے ہیں کہ "مجالد سے جو نوجوان جیسے یحیٰی بن سعید، ابو اسامہ نے روایت کی ہے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، لیکن مجالد سے جو پرانے لوگ جیسے شعبہ، حماد بن زید اور ہشیم نے روایت کی ہے (اس کی حیثیت ہے)، یعنی مجالد کا حافظہ آخر عمر میں کمزور ہو گیا تھا۔
معلوم ہوا کہ ہشیم بن بشیر نے مجالد سے تغیر سے پہلے سنا ہے]۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
سلسلة الأحاديث الضعيفة و الموضوعة

٣٤٥٣- قال ابن أبي شيبة: حَدَّثَنَا هُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ حَدَّثَنَا «مُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ» عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ قَالَ:

«ثَلَاثَةٌ يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَيْهِمُ: الرَّجُلُ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يُصَلِّي، وَالْقَوْمُ إِذَا صَفُّوا فِي الصَّلَاةِ، وَالْقَوْمُ إِذَا صَفُّوا فِي قِتَالِ الْعَدُوِّ»

ترجمہ: تین طرح کے لوگوں کی طرف دیکھ کر اللہ تعالیٰ ہنستا ہے: اس شخص پر جو رات میں اٹھ کر نماز ادا کرتا ہے، ان لوگوں پر جو نماز میں صف باندھے کھڑے ہوں، اور اس جماعت پر جو دشمن سے قتال کے لیے صف باندھتی ہے۔

ابو خالد احمر کی روایت کے الفاظ الگ ہیں:
قال ابن أبي شيبة: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ مُجَالِدٍ (بْنِ سَعِيدٍ) عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَى ثَلَاثَةٍ: الْقَوْمُ إِذَا صَفُّوا فِي الصَّلَاةِ، وَإِلَى الرَّجُلِ يُقَاتِلُ وَرَاءَ أَصْحَابِهِ، وَإِلَى الرَّجُلِ يَقُومُ فِي سَوَادِ اللَّيْلِ»

ترجمہ: اللہ تعالیٰ تین طرح کے لوگوں پر ہنستا ہے: لوگ جب نماز میں صف باندھے کھڑے ہوں، وہ شخص جو اپنے ساتھیوں کے پیچھے (ان کے بھاگ جانے کے بعد) جہاد کرتا ہے، وہ شخص جو رات کے درمیانی حصہ میں اٹھ کر نماز پڑھتا ہے۔

ابن ماجہ کی سند میں عبداللّٰہ بن اسماعیل نے مجالد سے روایت کی ہے اس کے الفاظ ذرا مختلف ہیں:
قال ابن ماجه: حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا «عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْمَاعِيلَ» عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«إِنَّ اللَّهَ لَيَضْحَكُ إِلَى ثَلَاثَةٍ: لِلصَّفِّ فِي الصَّلَاةِ، وَلِلرَّجُلِ يُصَلِّي فِي جَوْفِ اللَّيْلِ، وَلِلرَّجُلِ يُقَاتِلُ - أُرَاهُ قَالَ: خَلْفَ الْكَتِيبَةِ»

تخريج: مصنف ابن أبي شيبة (٣٥٣٨،١٩٣١٧) (المتوفى: ٢٣٥هـ)؛ مسند أحمد (١١٧٦١) (المتوفى: ٢٤١هـ)؛ المنتخب من مسند عبد بن حميد (٩١١) (المتوفى: ٢٤٩هـ)؛ سنن ابن ماجه (٢٠٠) (المتوفى: ٢٧٣هـ)؛ السنة (٥٦٠) و الجهاد (١٤٠) لابن أبي عاصم (المتوفى: ٢٨٧هـ)؛ قيام الليل لمحمد بن نصر المَرْوَزِي (المتوفى: ٢٩٤هـ)؛ مسند أبي يعلى (١٠٠٤) (المتوفى: ٣٠٧هـ)؛ الشريعة لأبي بكر الآجُرِّي (٦٣٥، ٦٣٦) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الإبانة الكبرى لابن بطة (٧٣) (المتوفى: ٣٨٧هـ)؛ معجم الشيوخ لابن جُمَيْع الصيداوي (المتوفى: ٤٠٢هـ)؛ الأسماء والصفات للبيهقي (٩٨٥) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛الطيوريات لأبي الحسين الطيوري (٩٧٧) (المتوفى: ٥٠٠هـ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي (٥٤١، ٢٥٣٥) (المتوفى: ٥٠٩هـ)؛ شرح السنة للبغوي (٩٢٩) (المتوفى: ٥١٦هـ)؛ سير أعلام النبلاء للذهبي ( في ترجمة ٩٥٤- مجالد بن سعيد) (المتوفى: ٧٤٨ھ)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند ضعیف ہے، مجالد بن سعید قوی نہیں ہے۔

آجری رحمہ اللّٰہ نے (الشريعة: ٦٣٧) میں دوسری سند سے عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفا روایت کی ہے اس میں دو قسم کے لوگوں کا ذکر ہے:

قال الآجري: أَخْبَرَنَا الْفِرْيَابِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ وَ أَبِي الْكَنُودِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ:
«يَضْحَكُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى رَجُلَيْنِ: رَجُلٌ قَامَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ وَأَهْلُهُ نِيَامٌ فَتَطَهَّرَ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي فَيَضْحَكُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ، وَرَجُلٌ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَانْهَزَمَ أَصْحَابُهُ وَثَبَتَ حَتَّى رَزَقَهُ اللَّهُ الشَّهَادَةَ»
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں ابو کنود کے واسطے سے یہ موقوف سند حسن ہے۔
[مترجم: اگر موقوفا یہ روایت حسن ہے تو اس کا حکم مرفوع کا ہوگا کیونکہ صحابی اپنی رائے سے ایسی بات نہیں کہ سکتے]

اس حدیث کو بزار رحمہ اللّٰہ نے دوسری سند اور مختلف الفاظ میں روایت کیا ہے [زوائد مسند البزار: ٧١٥]:

قال البزار: حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عِيسَى بْنِ الْمُخْتَارِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«إِنَّ اللَّهَ لَيَضْحَكُ إِلَى ثَلاثَةِ نَفَرٍ، رَجُلٌ قَامَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَأَحْسَنَ الطُّهُورَ وَصَلَّى، وَرَجُلٌ نَامَ وَهُوَ سَاجِدٌ، وَرَجُلٌ أَحْسِبُهُ كَانَ فِي كَتِيبَةٍ، فَانْهَزَمَتْ وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ جَوَادٍ لَوْ شَاءَ أَنْ يَذْهَبَ لَذَهَبَ»

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے، عطیہ اور محمد بن ابی لیلی دونوں ضعیف ہیں۔ عیسیٰ بن مختار ثقہ ہیں۔ بزار رحمہ اللّٰہ کے شیخ محمود بن بکر اور ان کے والد کا تعارف مجھے نہیں ملا۔

[مترجم: حافظ ابن حجر تقریب التہذیب میں مجالد کے متعلق کہتے ہیں: ليس بالقوي وقد تغير في آخر عمره: زیادہ قوی نہیں ہے، عمر کے آخر میں ان کا حافظہ کمزور ہو گیا تھا۔ مجالد بن سعید سے تین راویوں (ہشیم بن بشیر، ابو خالد احمر اور عبداللّٰہ بن اسماعیل) نے روایت کی ہے۔ ہشیم بن بشیر کے متعلق حافظ ابن حجر نے تقریب التہذیب میں کہا ہے: "ثقة ثبت كثير التدليس والإرسال الخفي" اور ابو خالد احمر ( سلیمان بن حیان ازدی ) کے متعلق حافظ ابن حجر نے کہا ہے: "صدوق يخطئ") اور ابن ماجہ کی سند میں عبداللّٰہ بن اسماعیل مجہول ہے جیسا کہ بوصیری رحمہ اللّٰہ نے ابو حاتم رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے اور امام ذہبی نے میزان الاعتدال میں کہا ہے۔

مزی رحمہ اللّٰہ تہذیب الکمال میں مجالد بن سعید کے تعارف میں عبدالرحمن بن مہدی کا قول نقل کرتے ہیں کہ "مجالد سے جو نوجوان جیسے یحیٰی بن سعید، ابو اسامہ نے روایت کی ہے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، لیکن مجالد سے جو پرانے لوگ جیسے شعبہ، حماد بن زید اور ہشیم نے روایت کی ہے (اس کی حیثیت ہے)، یعنی مجالد کا حافظہ آخر عمر میں کمزور ہو گیا تھا۔
معلوم ہوا کہ ہشیم بن بشیر نے مجالد سے تغیر سے پہلے سنا ہے]۔

کیا یہ حدیث ہشیم بن بشیر کی سند سے صحیح ہوگی کیونکہ انہوں نے مجالد بن سعید سے اختلاط سے پہلے سنا ہے؟

اگر موقوفا یہ روایت حسن ہے تو اس کا حکم مرفوع کا ہوگا کیونکہ صحابی اپنی رائے سے ایسی بات نہیں کہ سکتے، تو کیا موقوف روایت کو موقوف بحکم مرفوع کہنا صحیح ہوگا؟
 
Top