سلسلة الأحاديث الضعيفة و الموضوعة
٣٤٥٣- قال ابن أبي شيبة: حَدَّثَنَا هُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ حَدَّثَنَا «مُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ» عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ قَالَ:
«ثَلَاثَةٌ يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَيْهِمُ: الرَّجُلُ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يُصَلِّي، وَالْقَوْمُ إِذَا صَفُّوا فِي الصَّلَاةِ، وَالْقَوْمُ إِذَا صَفُّوا فِي قِتَالِ الْعَدُوِّ»
ترجمہ: تین طرح کے لوگوں کی طرف دیکھ کر اللہ تعالیٰ ہنستا ہے: اس شخص پر جو رات میں اٹھ کر نماز ادا کرتا ہے، ان لوگوں پر جو نماز میں صف باندھے کھڑے ہوں، اور اس جماعت پر جو دشمن سے قتال کے لیے صف باندھتی ہے۔
ابو خالد احمر کی روایت کے الفاظ الگ ہیں:
قال ابن أبي شيبة: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ مُجَالِدٍ (بْنِ سَعِيدٍ) عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَى ثَلَاثَةٍ: الْقَوْمُ إِذَا صَفُّوا فِي الصَّلَاةِ، وَإِلَى الرَّجُلِ يُقَاتِلُ وَرَاءَ أَصْحَابِهِ، وَإِلَى الرَّجُلِ يَقُومُ فِي سَوَادِ اللَّيْلِ»
ترجمہ: اللہ تعالیٰ تین طرح کے لوگوں پر ہنستا ہے: لوگ جب نماز میں صف باندھے کھڑے ہوں، وہ شخص جو اپنے ساتھیوں کے پیچھے (ان کے بھاگ جانے کے بعد) جہاد کرتا ہے، وہ شخص جو رات کے درمیانی حصہ میں اٹھ کر نماز پڑھتا ہے۔
ابن ماجہ کی سند میں عبداللّٰہ بن اسماعیل نے مجالد سے روایت کی ہے اس کے الفاظ ذرا مختلف ہیں:
قال ابن ماجه: حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا «عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْمَاعِيلَ» عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«إِنَّ اللَّهَ لَيَضْحَكُ إِلَى ثَلَاثَةٍ: لِلصَّفِّ فِي الصَّلَاةِ، وَلِلرَّجُلِ يُصَلِّي فِي جَوْفِ اللَّيْلِ، وَلِلرَّجُلِ يُقَاتِلُ - أُرَاهُ قَالَ: خَلْفَ الْكَتِيبَةِ»
تخريج: مصنف ابن أبي شيبة (٣٥٣٨،١٩٣١٧) (المتوفى: ٢٣٥هـ)؛ مسند أحمد (١١٧٦١) (المتوفى: ٢٤١هـ)؛ المنتخب من مسند عبد بن حميد (٩١١) (المتوفى: ٢٤٩هـ)؛ سنن ابن ماجه (٢٠٠) (المتوفى: ٢٧٣هـ)؛ السنة (٥٦٠) و الجهاد (١٤٠) لابن أبي عاصم (المتوفى: ٢٨٧هـ)؛ قيام الليل لمحمد بن نصر المَرْوَزِي (المتوفى: ٢٩٤هـ)؛ مسند أبي يعلى (١٠٠٤) (المتوفى: ٣٠٧هـ)؛ الشريعة لأبي بكر الآجُرِّي (٦٣٥، ٦٣٦) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الإبانة الكبرى لابن بطة (٧٣) (المتوفى: ٣٨٧هـ)؛ معجم الشيوخ لابن جُمَيْع الصيداوي (المتوفى: ٤٠٢هـ)؛ الأسماء والصفات للبيهقي (٩٨٥) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛الطيوريات لأبي الحسين الطيوري (٩٧٧) (المتوفى: ٥٠٠هـ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي (٥٤١، ٢٥٣٥) (المتوفى: ٥٠٩هـ)؛ شرح السنة للبغوي (٩٢٩) (المتوفى: ٥١٦هـ)؛ سير أعلام النبلاء للذهبي ( في ترجمة ٩٥٤- مجالد بن سعيد) (المتوفى: ٧٤٨ھ)
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند ضعیف ہے، مجالد بن سعید قوی نہیں ہے۔
آجری رحمہ اللّٰہ نے (الشريعة: ٦٣٧) میں دوسری سند سے عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفا روایت کی ہے اس میں دو قسم کے لوگوں کا ذکر ہے:
قال الآجري: أَخْبَرَنَا الْفِرْيَابِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ وَ أَبِي الْكَنُودِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ:
«يَضْحَكُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى رَجُلَيْنِ: رَجُلٌ قَامَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ وَأَهْلُهُ نِيَامٌ فَتَطَهَّرَ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي فَيَضْحَكُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ، وَرَجُلٌ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَانْهَزَمَ أَصْحَابُهُ وَثَبَتَ حَتَّى رَزَقَهُ اللَّهُ الشَّهَادَةَ»
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں ابو کنود کے واسطے سے یہ موقوف سند حسن ہے۔
[مترجم: اگر موقوفا یہ روایت حسن ہے تو اس کا حکم مرفوع کا ہوگا کیونکہ صحابی اپنی رائے سے ایسی بات نہیں کہ سکتے]
اس حدیث کو بزار رحمہ اللّٰہ نے دوسری سند اور مختلف الفاظ میں روایت کیا ہے [زوائد مسند البزار: ٧١٥]:
قال البزار: حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عِيسَى بْنِ الْمُخْتَارِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«إِنَّ اللَّهَ لَيَضْحَكُ إِلَى ثَلاثَةِ نَفَرٍ، رَجُلٌ قَامَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَأَحْسَنَ الطُّهُورَ وَصَلَّى، وَرَجُلٌ نَامَ وَهُوَ سَاجِدٌ، وَرَجُلٌ أَحْسِبُهُ كَانَ فِي كَتِيبَةٍ، فَانْهَزَمَتْ وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ جَوَادٍ لَوْ شَاءَ أَنْ يَذْهَبَ لَذَهَبَ»
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے، عطیہ اور محمد بن ابی لیلی دونوں ضعیف ہیں۔ عیسیٰ بن مختار ثقہ ہیں۔ بزار رحمہ اللّٰہ کے شیخ محمود بن بکر اور ان کے والد کا تعارف مجھے نہیں ملا۔
[مترجم: حافظ ابن حجر تقریب التہذیب میں مجالد کے متعلق کہتے ہیں: ليس بالقوي وقد تغير في آخر عمره: زیادہ قوی نہیں ہے، عمر کے آخر میں ان کا حافظہ کمزور ہو گیا تھا۔ مجالد بن سعید سے تین راویوں (ہشیم بن بشیر، ابو خالد احمر اور عبداللّٰہ بن اسماعیل) نے روایت کی ہے۔ ہشیم بن بشیر کے متعلق حافظ ابن حجر نے تقریب التہذیب میں کہا ہے: "ثقة ثبت كثير التدليس والإرسال الخفي" اور ابو خالد احمر ( سلیمان بن حیان ازدی ) کے متعلق حافظ ابن حجر نے کہا ہے: "صدوق يخطئ") اور ابن ماجہ کی سند میں عبداللّٰہ بن اسماعیل مجہول ہے جیسا کہ بوصیری رحمہ اللّٰہ نے ابو حاتم رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے اور امام ذہبی نے میزان الاعتدال میں کہا ہے۔
مزی رحمہ اللّٰہ تہذیب الکمال میں مجالد بن سعید کے تعارف میں عبدالرحمن بن مہدی کا قول نقل کرتے ہیں کہ "مجالد سے جو نوجوان جیسے یحیٰی بن سعید، ابو اسامہ نے روایت کی ہے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، لیکن مجالد سے جو پرانے لوگ جیسے شعبہ، حماد بن زید اور ہشیم نے روایت کی ہے (اس کی حیثیت ہے)، یعنی مجالد کا حافظہ آخر عمر میں کمزور ہو گیا تھا۔
معلوم ہوا کہ ہشیم بن بشیر نے مجالد سے تغیر سے پہلے سنا ہے]۔