پہلے آپ ”جنسی تعلیم “ کی وضاحت کیجئے کہ اس کی حدود و قیود کیا ہیں۔۔ ۔ ۔
1۔ پہلا درجہ تو یہ ہے کہ بلوغت کے بعد بچے اور بچیوں میں جو جسمانی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، انہیں اس سے آگاہ کرکے اس سے متعلقہ مسائل کا حل بتلانا۔
2۔ دوسرا درجہ یہ کہ بلوغت کے شرعی احکامات سے آگہی فراہم کرنا۔ پاکی ناپاکی، نماز روزے اور محرم نا محرم سے میل ملاقات کی حدود و قیود سے آگاہ کرنا۔
3 تیسرا اور آخری درجہ ہے ازدواجی جنسی معاملات، مباشرت، مجامعت میں حلال حرام، اس کے طور طریقے، اس کی مشکلات وغیرہ وغیرہ۔
پہلے اور دوسرے درجے کی ابتدفائی معلومات ماں اپنی بیٹی کو اور باپ اپنے بیٹے کو دےسکتا ہے۔ دوسرے درجہ کی معلومات کے لئے کوئی دینی کتاب بھی دی جاسکتی ہے۔ جبکہ تیسے درجہ کے لئے کسی مسلمان پابند شریعت طبیب کی اس موضوع پر کتاب دینا فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ آج کل اس قسم کے میڈیکل فورمز بھی آن لائن موجود ہیں، جہاں جنسی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ لیکن ”اوپن فورم“ ہونے کے سبب ان میں خرافات زیادہ اور کام کی باتیں کم ہوتی ہیں۔۔