• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اولاد کو جنسی تعلیم دینے کا حکم

کیا اولاد کو جنسی تعلیم دینی چاہیے

  • نہیں دینی چاہیے

    ووٹ: 0 0.0%

  • Total voters
    12

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
عصر حاضر میں انٹر نیٹ ، چینلز، لیپ ٹاپ اور موبایل فونز کی موجودگی کی وجہ سے بچے ذہنی طور پر قبل از وقت بالغ ہو جاتے ہیں تو کیا انہیں بلوغت کی سرحدوں پر پہنچنے سے قبل جنسی تعلیم دی جا سکتی ہے یا نہیں
اگر نہیں تو کیا کبھی بھی نہیں
اور اگر ہاں تو کس عمر میں دی جایے
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
پہلے آپ ”جنسی تعلیم “ کی وضاحت کیجئے کہ اس کی حدود و قیود کیا ہیں۔۔ ۔ ۔

1۔ پہلا درجہ تو یہ ہے کہ بلوغت کے بعد بچے اور بچیوں میں جو جسمانی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، انہیں اس سے آگاہ کرکے اس سے متعلقہ مسائل کا حل بتلانا۔

2۔ دوسرا درجہ یہ کہ بلوغت کے شرعی احکامات سے آگہی فراہم کرنا۔ پاکی ناپاکی، نماز روزے اور محرم نا محرم سے میل ملاقات کی حدود و قیود سے آگاہ کرنا۔

3 تیسرا اور آخری درجہ ہے ازدواجی جنسی معاملات، مباشرت، مجامعت میں حلال حرام، اس کے طور طریقے، اس کی مشکلات وغیرہ وغیرہ۔

پہلے اور دوسرے درجے کی ابتدفائی معلومات ماں اپنی بیٹی کو اور باپ اپنے بیٹے کو دےسکتا ہے۔ دوسرے درجہ کی معلومات کے لئے کوئی دینی کتاب بھی دی جاسکتی ہے۔ جبکہ تیسے درجہ کے لئے کسی مسلمان پابند شریعت طبیب کی اس موضوع پر کتاب دینا فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ آج کل اس قسم کے میڈیکل فورمز بھی آن لائن موجود ہیں، جہاں جنسی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ لیکن ”اوپن فورم“ ہونے کے سبب ان میں خرافات زیادہ اور کام کی باتیں کم ہوتی ہیں۔۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
اسی ضمن میں ایک اور نکتہ بھی ہے اور وہ ہے اپنے کمسن یا بالغ ہوتے بچوں اور بچیوں کو کسی مخالف جنس یا ہم جنس کی طرف سے ”جنسی استحصال“ سے بچنے کی تربیت دینا۔ اس بارے میں بھارتی اداکار عامر خان کی ایک مفید ویڈیو سوشیل میڈیا پر گردش کرتی رہی ہے۔ اس قسم کے ویڈیوز بھی اپنے بچوں کو دکھلانا سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
عامر خان کا شو کافی پسند کیا جا رہا ہے

بالی وڈ اداکار عامر خان نے اپنے پروگرام ’ستيے میو جيتے‘ یعنی سچ کی جیت کے دوسرے شمارے میں بچوں کے جنسی استحصال کا معاملہ اٹھایا ہے۔

اس شو میں بعض ایسے لوگ شامل ہوئے جن کا بچپن میں جنسی استحصال ہوا ہے۔ ان افراد نے اپنے اوپر ہونے والے ظلم کا سب سے کے سامنے ذکر کیا اور اپنے تجربات بیان کیے۔

عامر خان کا یہ ٹی وی شو گزشتہ ہفتے شروع ہوا ہے۔ پہلے شمارے میں انہوں نے ’فیمیل فیٹسائڈ‘ یعنی اسقاط حمل سے بچیوں کو مار دینے کا موضوع اٹھایا تھا۔

عامر خان کے اس شو کے بارے میں سوشل نیٹورکنگ سائٹس پر کافی بحث و مباحث جاری ہیں۔ ایک طرف جہاں بیشتر افراد عامر خان کی اس پہل سے خوش ہیں وہیں بعض کا کہنا ہے کہ ان موضوعات پر بات کرنے کے پيچھے عامر خان کا مقصد صرف شہرت پانا ہے۔

پروگرام کے دوسرے میں شمارے میں ایک لڑکی نے اپنے تجربات کا ذکر کیا اور بتایا کہ جب وہ بارہ سال کی تھی تب انکے جان پہچان کے ایک پچپن سالہ شخص نے انہیں گھر پر اکیلا دیکھ کر انکا جنسی استحصال کیا تھا۔

شو کے دوران عامر خان نےذکر کیا کہ اس طرح کے واقعات کا شکار صرف لڑکیاں نہیں بلکہ لڑکے بھی ہوتے ہیں۔ اسی طرح کے ایک لڑکے ہریش کا معاملہ انہوں نے سب کے سامنے پیش کیا۔

ہریش نے بتایا کہ کیسے ان کے خاندان کے ایک شخص نے ان کا جنسی استحصال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ شخص بعد میں کچھ اور لوگوں کے ساتھ آ کر ان کا استحصال کرتے تھے۔

ہریش نے اپنی ماں کو اس بارے میں بتانے کی کوشش کی لیکن خود ہریش کے مطابق ان کی ماں ان کی باتوں کی سنجیدگی کو سمجھ نہیں سکیں اور انکے اوپر یہ ظلم کافی طویل عرصے تک ہوتا رہا ہے۔

شو میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بچوں سے ہی یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ اگر ان کا جنسی استحصال ہو تو وہ خود آ کر ماں باپ سے اس کا ذکر کریں گے۔

ایک غیر سرکاری تنظیم راہی کی انجنا گپتا نے شو میں کہا کہ ماں باپ کو بچوں کے اشارات کو سمجھتے ہوئے ان پر اعتماد کرنا چاہیے۔

پروگرام کے آخر میں عامر خان نے عوام سے اپیل کی کہ وہ انہیں خط لکھ کر بچوں کے جنسی استحصال روکنے کے لیے ایک مضبوط قانون لانے کی حمایت کریں۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
یہ پروگرام 2012 میں چلتا تھا۔ اب پتہ نہیں جاری ہے کہ نہیں۔ مراسلہ نمبر۔6 بی بی سی کی ایک رپورٹ سے نقل شدہ ہے۔ مذکورہ ویڈیو کا لنک نہیں مل سکا جو دس بارہ سال تک کے بچوں کے لئے بنائی گئی تھی۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
یہ پروگرام 2012 میں چلتا تھا۔ اب پتہ نہیں جاری ہے کہ نہیں۔
میرے خیال سے یہ شو بند ہو چکا ہے. ابھی حال ہی میں شروع ہوا ہو تو کہ نہیں سکتا. ورنہ سنا تھا کہ یہ بند ہو چکا ہے.
واضح رہے کہ گھر پر ٹی وی وغیرہ نہیں ہے. اس لۓ معلومات پرانی ہیں.
ویسے اگر آپ کہیں تو اپنے دوستوں سے معلومات حاصل کروں. شاید مذکورہ ویڈیو بھی کسی کے پاس مل جاۓ.
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
میرے خیال سے یہ شو بند ہو چکا ہے. ابھی حال ہی میں شروع ہوا ہو تو کہ نہیں سکتا. ورنہ سنا تھا کہ یہ بند ہو چکا ہے.
واضح رہے کہ گھر پر ٹی وی وغیرہ نہیں ہے. اس لۓ معلومات پرانی ہیں.
ویسے اگر آپ کہیں تو اپنے دوستوں سے معلومات حاصل کروں. شاید مذکورہ ویڈیو بھی کسی کے پاس مل جاۓ.
ٹی وی میرے گھر بھی نہیں ہے ۔ میں نے بھی یہ ویڈیو نیٹ پر دیکھی تھی۔ اگر لنک مل جائے تو یہاں پوسٹ کردیجئے۔ پوسٹ کے موضوع سے ”متعلق“ ہے۔
 
Top