Bint e Rafique
رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2017
- پیغامات
- 130
- ری ایکشن اسکور
- 27
- پوائنٹ
- 40
عن جابر بن سمرۃ: أن رجلاً سال رسول اللہ ﷺ : أأتوضأ من لحوم الغنم؟ قال : ان شئت فتوضا، وان شئت فلا توضا: قال أتوضا من لحوم الابل؟ قال: نعم ، فتوضا من لحوم الابل، قال: أصلی فی مرابض الغنم؟ قال: نعم ، قال أصلی فی مبارک الابل؟ قال: لا.
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا ، کیا میں بکری کے گوشت (کو کھانے) سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا : “اگر چاہو تو وضو کر لو اور اگر نہ چاہو تو نہ کرو “، اس نے عرض کیا ، کیا میں اونٹ کے گوشت (کو کھانے) سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا : “ہاں ، اونٹ کے گوشت ( کو کھانے ) سے وضو کرو”، عرض کی ، کیا میں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ آپ نے فرمایا : “ہاں” ، عرض کی ، کیا میں اونٹوں کے باڑوں میں نماز پڑھ لوں ؟ فرمایا ، “نہیں” ( صحیح مسلم ح۳۶۰)
دلیل نمبر ۲:
عن البراءبن عازب قال : سئل رسول اللہ ﷺ عن الوضوء من لحوم الابل، فقال : توضؤوا منھا، وسئل عن الوضوء من لحوم الغنم، فقال: لا توضؤوا منھا.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے اونٹ کے گوشت ( کو کھانے) سے وضو کے بارے میں سوال کیا گیا ، تو آپ نے فرمایا : ” اس سے وضو کرو”، پھر آپ سے بکریوں کے گوشت ( کو کھانے ) سے وضو کے بارے میں سوال ہوا تو فرمایا : ” اس سے وضو نہ کرو “۔ ( سنن ترمذی ۸۱، سنن ابی داود ۱۸۴، سنن ابن ماجہ ۴۸۴، وسند صحیح ) اس حدیث کو امام ابن خزیمہ ، امام ابن حبان، امام ابن اجارود ، امام احمد بن حنبل ، اور امام اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ نے صحیح کہا ہے ۔ مسند ابی دائود الطیالسی اور سنن کبری بیہقی میں اعمش نے سماع کی تصریح کی ہے ۔
دلیل نمبر ۳:
عن جابر بن سمرۃ قال: کنا نتوضأ من لحوم الابل ولا نتوضأ من لحوم الغنم.
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم ( صحابہ کرام ) اونٹ کے گوشت ( کو کھانے ) سے وضو کرتے تھے ، لیکن بکریوں کے گوشت سے وضو نہیں کرتے تھے ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ۴۶/۱ ، ح۵۱۷، وسند صحیح ) سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے اس بارے میں مذکورہ مرفوع حدیث بھی بیان کی ہے اور مسلم قاعدہ ہے کہ راوی حدیث اپنی روایت کو دوسروں سے بہتر جانتا ہے ، راوی حدیث صحابہ کا عمل بیان کر رہے ہیں ، گویا کہ اس پر صحابہ کرام کا اجماع ہے کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا ، کیا میں بکری کے گوشت (کو کھانے) سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا : “اگر چاہو تو وضو کر لو اور اگر نہ چاہو تو نہ کرو “، اس نے عرض کیا ، کیا میں اونٹ کے گوشت (کو کھانے) سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا : “ہاں ، اونٹ کے گوشت ( کو کھانے ) سے وضو کرو”، عرض کی ، کیا میں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ آپ نے فرمایا : “ہاں” ، عرض کی ، کیا میں اونٹوں کے باڑوں میں نماز پڑھ لوں ؟ فرمایا ، “نہیں” ( صحیح مسلم ح۳۶۰)
دلیل نمبر ۲:
عن البراءبن عازب قال : سئل رسول اللہ ﷺ عن الوضوء من لحوم الابل، فقال : توضؤوا منھا، وسئل عن الوضوء من لحوم الغنم، فقال: لا توضؤوا منھا.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے اونٹ کے گوشت ( کو کھانے) سے وضو کے بارے میں سوال کیا گیا ، تو آپ نے فرمایا : ” اس سے وضو کرو”، پھر آپ سے بکریوں کے گوشت ( کو کھانے ) سے وضو کے بارے میں سوال ہوا تو فرمایا : ” اس سے وضو نہ کرو “۔ ( سنن ترمذی ۸۱، سنن ابی داود ۱۸۴، سنن ابن ماجہ ۴۸۴، وسند صحیح ) اس حدیث کو امام ابن خزیمہ ، امام ابن حبان، امام ابن اجارود ، امام احمد بن حنبل ، اور امام اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ نے صحیح کہا ہے ۔ مسند ابی دائود الطیالسی اور سنن کبری بیہقی میں اعمش نے سماع کی تصریح کی ہے ۔
دلیل نمبر ۳:
عن جابر بن سمرۃ قال: کنا نتوضأ من لحوم الابل ولا نتوضأ من لحوم الغنم.
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم ( صحابہ کرام ) اونٹ کے گوشت ( کو کھانے ) سے وضو کرتے تھے ، لیکن بکریوں کے گوشت سے وضو نہیں کرتے تھے ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ۴۶/۱ ، ح۵۱۷، وسند صحیح ) سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے اس بارے میں مذکورہ مرفوع حدیث بھی بیان کی ہے اور مسلم قاعدہ ہے کہ راوی حدیث اپنی روایت کو دوسروں سے بہتر جانتا ہے ، راوی حدیث صحابہ کا عمل بیان کر رہے ہیں ، گویا کہ اس پر صحابہ کرام کا اجماع ہے کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔