• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے

شمولیت
جولائی 18، 2017
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
عن جابر بن سمرۃ: أن رجلاً سال رسول اللہ ﷺ : أأتوضأ من لحوم الغنم؟ قال : ان شئت فتوضا، وان شئت فلا توضا: قال أتوضا من لحوم الابل؟ قال: نعم ، فتوضا من لحوم الابل، قال: أصلی فی مرابض الغنم؟ قال: نعم ، قال أصلی فی مبارک الابل؟ قال: لا.

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا ، کیا میں بکری کے گوشت (کو کھانے) سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا : “اگر چاہو تو وضو کر لو اور اگر نہ چاہو تو نہ کرو “، اس نے عرض کیا ، کیا میں اونٹ کے گوشت (کو کھانے) سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا : “ہاں ، اونٹ کے گوشت ( کو کھانے ) سے وضو کرو”، عرض کی ، کیا میں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ آپ نے فرمایا : “ہاں” ، عرض کی ، کیا میں اونٹوں کے باڑوں میں نماز پڑھ لوں ؟ فرمایا ، “نہیں” ( صحیح مسلم ح۳۶۰)

دلیل نمبر ۲:

عن البراءبن عازب قال : سئل رسول اللہ ﷺ عن الوضوء من لحوم الابل، فقال : توضؤوا منھا، وسئل عن الوضوء من لحوم الغنم، فقال: لا توضؤوا منھا.

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے اونٹ کے گوشت ( کو کھانے) سے وضو کے بارے میں سوال کیا گیا ، تو آپ نے فرمایا : ” اس سے وضو کرو”، پھر آپ سے بکریوں کے گوشت ( کو کھانے ) سے وضو کے بارے میں سوال ہوا تو فرمایا : ” اس سے وضو نہ کرو “۔ ( سنن ترمذی ۸۱، سنن ابی داود ۱۸۴، سنن ابن ماجہ ۴۸۴، وسند صحیح ) اس حدیث کو امام ابن خزیمہ ، امام ابن حبان، امام ابن اجارود ، امام احمد بن حنبل ، اور امام اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ نے صحیح کہا ہے ۔ مسند ابی دائود الطیالسی اور سنن کبری بیہقی میں اعمش نے سماع کی تصریح کی ہے ۔

دلیل نمبر ۳:

عن جابر بن سمرۃ قال: کنا نتوضأ من لحوم الابل ولا نتوضأ من لحوم الغنم.

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم ( صحابہ کرام ) اونٹ کے گوشت ( کو کھانے ) سے وضو کرتے تھے ، لیکن بکریوں کے گوشت سے وضو نہیں کرتے تھے ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ۴۶/۱ ، ح۵۱۷، وسند صحیح ) سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے اس بارے میں مذکورہ مرفوع حدیث بھی بیان کی ہے اور مسلم قاعدہ ہے کہ راوی حدیث اپنی روایت کو دوسروں سے بہتر جانتا ہے ، راوی حدیث صحابہ کا عمل بیان کر رہے ہیں ، گویا کہ اس پر صحابہ کرام کا اجماع ہے کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔
 
شمولیت
جولائی 18، 2017
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
مہربانی کر کے بتائیں کہ تمام قسم کا بڑا گوشت کهانے اور گائے بکری کا دودھ پینے سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ ؟؟؟؟
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
اونٹ کا گوشت اور وضو

ابوحنظلہ ، استاذ جامعة الحائل، المملکة السعودیہ، سلسلہ دعوت و اصلاح، الحمد للہ رب العالمین والصلواة والسلام علی رسولہ الکریم اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم ﷽۔ رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّن لِّسَانِي يَفْقَهُوا قَوْلِي

“اونٹ کا گوشت کا اعصاب پر بہت زیادہ اثر مرتب ہوتا ہے اور یہ انہیں مشتعل کرتا ہے۔ اسی بنا پر جدید میڈیکل سائنس گرم مزاج رکھنے والے افراد کو اونٹ کا گوشت زیادہ مقدار میں کھانے سے منع کرتی ہے۔ وضو کر لینے سے اعصاب کو سکون اور راحت ملتی ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے نبی پاک ﷺ نے غصے کے وقت میں وضو کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ ہمارے اعصاب پرسکون ہو جائیں۔” الممتع ج۱ ص۳۰۸۔ تالیف۔ محمد بن صالح العثیمین

(اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ یہ قول وجوب کا نہیں استحباب کا ہے۔ فرض نہیں حکیمانہ ہے۔ جیسے اگر کسی نے غصہ آنے کے بعد وضو نہیں کیا اور نماز پڑھ لی تو نماز ہو جائیگی۔ غصہ اور اونٹ کا گوشت تاثیر کے اعتبار سے گرم ہیں نا کہ ناقض وضو۔ اور ان پر وضو کا حکم بوجہ نقض وضو نہیں بوجہ گرم تاثیر ہے۔ جس کو ختم کرنا مقصود ہے۔ تین آئمہ امام ابوحنیفہ، امام مالک اور امام شافعی کے نزدیک اس کا درجہ استحباب کا ہی ہے۔اسی طرح ہر نماز کے لئے نیا وضو کرنے کا امر استحباب کا درجہ رکھتا ہے اگرچہ پچھلا وضو موجود ہو۔ تاکہ اعصاب کو تسکین حاصل ہو۔ اور نماز میں دل جمے۔

وما علینا الالبلاغ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم ( صحابہ کرام ) اونٹ کے گوشت ( کو کھانے ) سے وضو کرتے تھے ، لیکن بکریوں کے گوشت سے وضو نہیں کرتے تھے ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ۴۶/۱ ، ح۵۱۷، وسند صحیح ) سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے اس بارے میں مذکورہ مرفوع حدیث بھی بیان کی ہے اور مسلم قاعدہ ہے کہ راوی حدیث اپنی روایت کو دوسروں سے بہتر جانتا ہے ، راوی حدیث صحابہ کا عمل بیان کر رہے ہیں ، گویا کہ اس پر صحابہ کرام کا اجماع ہے کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔
مہربانی کر کے بتائیں کہ تمام قسم کا بڑا گوشت کهانے اور گائے بکری کا دودھ پینے سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ ؟؟؟؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
عن جابر بن سمرة، قال: «كنا نتوضأ من لحوم الإبل، ولا نتوضأ من لحوم الغنم»
ترجمہ :
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم ( صحابہ کرام ) اونٹ کے گوشت ( کو کھانے ) سے وضو کرتے تھے ، لیکن بکریوں کے گوشت سے وضو نہیں کرتے تھے ۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ۴۶/۱ ، ح۵۱۷، وسند صحیح )
اونٹ کے گوشت پر وضوء
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے قرآن وحدیث کےمطابق جواب دیں؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال


وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اس کے بعد حقیقی وضو کرناہوگا ۔حضرت جابر بن سمرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ سے ایک آدمی نے سوال کیا: آیا میں اونٹ کے گوشت سے وضو کروں ،آپ نے فرمایا :‘‘ہاں اونٹ کے گوشت سے وضو کرو۔’’(صحیح مسلم ،الحیض :۳۶۰)
اس حدیث سےمعلوم ہوا کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرنا چاہیے،وہ گوشت جسم کے حصے کے کسی حصے یا عضو کا ہونا قض وضو ہے ۔اس کے علاوہ کسی بھی حلال جانور کا گوشت ناقض وضو نہیں ۔(واللہ اعلم )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ اصحاب الحدیثج 2 ص87

محدث فتویٰ

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اونٹ کا گوشت ناقض وضوء ہے

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے؟ حدیث میں وارد ہے کہ ایک شخص سے بو محسوس کی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام حاضرین کو حکم دیا کہ وہ وضوءکریں اور ہم نے ابتدایئہ میں یہ پڑھا تھا کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال


وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ قصہ تو مطلقاً بے اصل اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایک جھوٹی بات منسوب ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھی فرماسکتے تھے کہ جو شخص بے وضو ء ہوگیا ہے وہ وضوء کرے۔ محدث کے معلوم نہ ہونے کی وجہ سے سب لوگوں پر وضوء کرنا لازم نہیں ہوتا۔
اونٹ کاگوشت کھانے کی صورت میں صحیح بات یہ ہے کہ اس سے وضوء کرنا واجب ہے۔خواہ گوشت تھوڑاکھایا ہو یا زیادہ کچا کھایا ہو یا پکا کر اور خواہ اونٹ کے جسم کے کسی بھی حصے کا گوشت کھایا ہو کیونکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد :
توضئووا من لحوم الابل (جامع ترمذي)


''اونٹ کے گوشت سے وضو کرو'''
کے عموم سے یہی ثابت ہوتا ہے۔اسی طرح حدیث میں ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا:
يا رسول الله صلي الله عليه وسلم انتوضا من لحوم الغنم ؟قال : ان شئت :قال انتوضا من لحوم الابل؟ قال : نعم (صحيح مسلم)


''یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کریں؟''فرمایا''اگرچاہو تو کرلو''اس نے عرض کیا ''کیا ہم اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کریں؟''آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا''ہاں ''
تو اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بکر ی کا گوشت کھانے کے بعد وضو ء کرنے کو کھانے والے کی مرضی پر منحصر قراردیا تو معلوم ہوا کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضوء کرنا انسان کی مرضی پر منحصر نہیں ہے۔اور یہی معنی ہیں اس بات کے کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضوء کرنا واجب ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص305

محدث فتویٰ
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے
“وضو ٹوٹ جاتا ہے” حدیث کے الفاظ نہیں۔ آپ کا غلط قیاس ہے۔
وضو کا امر ہمیشہ وضو ٹوٹنے پر نہیں دیا جاتا بلکہ بعض دفعہ اعصاب کو معتدل کرنے اور اس کے گرم اثرات کو ختم کرنے کے لئے بھی دیا جاتا ہے۔ جیسے غصے کی حالت میں وضو کا حکم بسبب نقض وضو نہیں۔ بلکہ بسبب تسکین اعصاب ہے۔
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
اونٹ کے گوشت سے وضو کرو'''
غصے کی حالت میں بھی وضو کرنے کا حکم ہے۔
ہر نماز کے لئے نیا وضو کرنے کا حکم ہے اگرچہ پچھلا وضو ہو۔ آگ پر پکی چیز کے کھانے پر بھی وضو کا حکم رہا ہے۔ لیکن یہ سب حکم بسبب نقض وضو نہیں اور نا ہی واجب ہیں۔ بلکہ ان کا مقصد حدت و حرارت بدنی کو کم کرنا ہے تاکہ نماز میں دلجمعی حاصل ہو۔
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضوء کرنا انسان کی مرضی پر منحصر نہیں ہے
حدیث میں ایسے کوئی الفاظ نہیں یہ آپ کا غلط اجتہاد ہے۔ اونٹ کے بعد وضو کرنا بسبب نقض وضو نہیں بسبب تقلیل حرارت بدنیہ ہے جیسا کہ شیخ عثیمین رح نے لکھا ہے۔ جیسا کہ اوپر الممتع کے حوالے سے لکھا گیا۔
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضوء کرنا واجب ہے۔
اسے واجب کہنا آپکا قیاس ہے۔ شیخ عثیمین رح کے فتوے میں اس کو غصے کی حالت والے وضو سے تشبیہ دی گئی ہے۔ اگر ایک آدمی نے غصہ آنے کے بعد وضو نہیں کیا تو اس کی نماز ہو جائیگی۔ وہی بات اونٹ کھانے میں ہے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
“وضو ٹوٹ جاتا ہے” حدیث کے الفاظ نہیں۔ آپ کا غلط قیاس ہے۔
وضو کا امر ہمیشہ وضو ٹوٹنے پر نہیں دیا جاتا بلکہ بعض دفعہ اعصاب کو معتدل کرنے اور اس کے گرم اثرات کو ختم کرنے کے لئے بھی دیا جاتا ہے۔ جیسے غصے کی حالت میں وضو کا حکم بسبب نقض وضو نہیں۔ بلکہ بسبب تسکین اعصاب ہے۔
جی میری کیا جرات کہ میں اپنی طرف سے کچھ لکھوں ، یا قیاس کروں ، یا معاذاللہ حدیث کے الفاظ میں تحریف کروں !
آپ نے میری پوسٹ کو توجہ سے پڑھے بغیر ہی فتوی جڑ دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انا للہ وانا الیہ راجعون
میں نے تو صرف اہل علم کے فتاوی ہی نقل کئے تاکہ آنجناب مجھے اپنا مقابل نہ سمجھیں ،

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
میں نے جس فتوی کا ترجمہ نقل کیا ہے اس کی اصل عربی عبارت ترجمہ کے ساتھ پیش کرتا ہوں ؛
سعودی علماء کے فتاوی پر مشتمل "فتاوی اسلامیہ " نام کا ایک مجموعہ عرصہ سے چار جلدوں میں مطبوع ہے ،
اس میں اس مسئلہ پر شیخ ابن العثیمینؒ کا ایک فتوی درج ذیل الفاظ سے موجود ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لحم الإبل ينقض الوضوء
سوال : سؤال عن لحم الإبل وهل ينقض الوضوء؟ وقد ورد حديث الذي خرجت منه رائحة فأمر الرسول صلى الله عليه وسلم، بأن يتوضأ الحاضرون جميعًا، وقد درسنا في الابتدائية أنه ينقض الوضوء.
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جواب : هذه القصة لا أصل لها إطلاقًا، وهي كذب على النبي صلى الله عليه وسلم، ويستطيع الرسول عليه السلام أن يقول من أحدث فليتوضأ في تلك الساعة، ولا يلزم الأمة عامة لجهالة المحدث، والصواب وجوب الوضوء من لحم الإبل قليلاً أو كثيرًا. نيئًا أو مطبوخاً من جميع أجزاء البدن لعموم قوله صلى الله عليه وسلم " توضؤوا من لحوم الإبل ". وسأله رجل فقال يا رسول الله أنتوضأ من لحوم الغنم؟ قال " إن شئت ". قال أنتوضأ من لحوم الإبل؟ قال " نعم ". فلما وكل الوضوء من لحم الغنم إلى مشيئته دل على أن الوضوء من لحم الإبل ليس راجعًا إلى مشيئته، وهذا هو معنى وجوب الوضوء من لحم الإبل.
الشيخ ابن عثيمين

فتاوى إسلامية المجلد 1 ص227
لأصحاب الفضيلة العلماء
سماحة الشيخ: عبد العزيز بن عبد الله بن باز (المتوفى: 1420هـ)
فضيلة الشيخ: محمد بن صالح بن محمد العثيمين (المتوفى: 1421هـ)
فضيلة الشيخ: عبد الله بن عبد الرحمن الجبرين (المتوفى: 1430هـ)
إضافة إلى اللجنة الدائمة، وقرارات المجمع الفقهي
المؤلف (جمع وترتيب) : محمد بن عبد العزيز بن عبد الله المسند
الناشر: دار الوطن للنشر، الرياض


ـــــــــــــــــــــــــ
ترجمہ :
(یہ ترجمہ بھی میرا نہیں ،بلکہ مولانا محمد خالد سیفؔ رکن اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کا ہے ،اور دارالسلام سے شائع ہے )

اونٹ کا گوشت ناقض وضوء ہے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سوال :کیا اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے؟ حدیث میں وارد ہے کہ ایک شخص سے بو محسوس کی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام حاضرین کو حکم دیا کہ وہ وضوءکریں اور ہم نے ابتدایئہ میں یہ پڑھا تھا کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال


وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ قصہ تو مطلقاً بے اصل اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایک جھوٹی بات منسوب ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھی فرماسکتے تھے کہ جو شخص بے وضو ء ہوگیا ہے وہ وضوء کرے۔ محدث کے معلوم نہ ہونے کی وجہ سے سب لوگوں پر وضوء کرنا لازم نہیں ہوتا۔
اونٹ کاگوشت کھانے کی صورت میں صحیح بات یہ ہے کہ اس سے وضوء کرنا واجب ہے۔خواہ گوشت تھوڑاکھایا ہو یا زیادہ کچا کھایا ہو یا پکا کر اور خواہ اونٹ کے جسم کے کسی بھی حصے کا گوشت کھایا ہو کیونکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد :
توضئووا من لحوم الابل (جامع ترمذي)


''اونٹ کے گوشت سے وضو کرو'''
کے عموم سے یہی ثابت ہوتا ہے۔اسی طرح حدیث میں ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا:
يا رسول الله صلي الله عليه وسلم انتوضا من لحوم الغنم ؟قال : ان شئت :قال انتوضا من لحوم الابل؟ قال : نعم (صحيح مسلم)


''یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کریں؟''فرمایا''اگرچاہو تو کرلو''اس نے عرض کیا ''کیا ہم اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کریں؟''آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا''ہاں ''
تو اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بکر ی کا گوشت کھانے کے بعد وضو ء کرنے کو کھانے والے کی مرضی پر منحصر قراردیا تو معلوم ہوا کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضوء کرنا انسان کی مرضی پر منحصر نہیں ہے۔اور یہی معنی ہیں اس بات کے کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضوء کرنا واجب ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ (

ج1ص305 )
محدث فتویٰ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
تو بات واضح ہے کہ شیخ ابن عثیمینؒ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء ٹوٹنے کا فتوی دیتے ہیں :
والصواب وجوب الوضوء من لحم الإبل قليلاً أو كثيرًا. نيئًا أو مطبوخاً من جميع أجزاء البدن
یعنی "​
اونٹ کاگوشت کھانے کی صورت میں صحیح بات یہ ہے کہ اس سے وضوء کرنا واجب ہے۔خواہ گوشت تھوڑاکھایا ہو یا زیادہ کچا کھایا ہو یا پکا کر اور خواہ اونٹ کے جسم کے کسی بھی حصے کا گوشت کھایا ہو "
ــــــــــــــــــــــــــــ

 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
غصے کی حالت میں بھی وضو کرنے کا حکم ہے۔
ہر نماز کے لئے نیا وضو کرنے کا حکم ہے اگرچہ پچھلا وضو ہو۔ آگ پر پکی چیز کے کھانے پر بھی وضو کا حکم رہا ہے۔ لیکن یہ سب حکم بسبب نقض وضو نہیں اور نا ہی واجب ہیں۔ بلکہ ان کا مقصد حدت و حرارت بدنی کو کم کرنا ہے تاکہ نماز میں دلجمعی حاصل ہو۔
یہاں آپ اپنی رائے کو شریعت کا حکم قرار دے رہے ہیں ، جسے ماننا کسی کیلئے ضروری تو درکنار جائز بھی نہیں ،
آپ اپنا قیاس اور رائے اپنے پاس رکھیں ، قرآن و سنت کو سمجھنے کیلئے ہم تو اہل علم ہی سے استفادہ کریں گے ،
 
Top