• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ايک اور امريکی منصوبہ

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
دیکھو @فواد صاحب میں نے امریکہ کے روابط کے بارے نہیں پوچھا کہ کن کن ممالک سے اس کے روابط ہیں بلکہ میں نے یہ پوچھا ہے کہ کن کن ممالک میں امریکہ دخل اندازی کرتا ہے

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ستم ظريفی ديکھيں کہ ايک جانب تو کچھ راۓ دہندگان اس بنياد پر امريکہ کے خلاف نفرت کو درست قرار ديتے ہیں کہ امريکہ ايک طاغوتی قوت ہے جو دنيا بھر ميں اپنے سياسی حل مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ دوسری جانب وہی راۓ دہندگان ديگر جاری عالمی تنازعات کے حوالے دے کر امريکہ پر يہ الزام لگاتے ہيں ہے کہ ہم کوئ کاروائ نا کر کے براہ راست ان انسانی زيادتيوں کے ذمہ دار ہیں۔

امريکی حکومت کو "عالمی تھانيدار" کا رول ادا کرنے کی خواہش ہے اور نہ ہی اس کی کبھی کوشش کی گئ ہے۔ ايسی بہت سی مثاليں موجود ہيں جہاں يا تو ديگر ممالک نے معاملات کے حل کے ليے راہنمائ کی ہے يا امريکہ نے دوست اور اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر اہم عالمی مسائل کے حل کے ليے اپنا کردار ادا کيا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امریکی سفارتخانہ کی نئی ویب سائٹ پر پروگراموں اور وسائل سے متعلق معلومات کا اجراء​

امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے اسلام آباد میں قائم امریکی سفارتخانہ کی نئی اور انٹرنیٹ صارفین کے لئے آن لائن اشتراک کے ساتھ ایک بہتر ویب سائٹ کا باضابطہ افتتاح کیا۔
امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے اپنے پیغام میں تمام لوگوں کو امریکہ اور پاکستان کی مشترکہ جدوجہد اور دونوں ملکوں کے درمیان شراکت کو مزید مضبوط بنانے کے لئے دونوں اقوام کے تعاون سے متعلق آگہی کے لئے امریکی سفارتخانہ کی نئی ویب سائٹ دیکھنے کی دعوت دی۔ امریکی سفیر کا پیغام اور ویب سائٹ کی تمام خصوصیات درج ذیل لنک پر ملاحظہ کیجئے۔

http://pk.usembassy.gov

امریکی سفارتخانہ کی آفیشل ویب سائٹ پر امریکی ویزہ، ملازمتوں کے مواقع اور پریس ریلیزز سمیت تمام اہم معلومات پیش کی گئی ہیں۔ ویب سائٹ پر پاکستان میں موجود امریکی شہریوں کو پاسپورٹس سے متعلق معلومات مہیا ہوں گی۔ کاروباری افراد پاکستان اور امریکہ میں کاروبار سے متعلق معلومات حاصل کرسکتے ہیں اور طلبہ امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے سے متعلق مزید معلومات سے مستفید ہوسکتے ہیں۔ امریکی سفارتخانہ کی نئی ویب سائٹ پر تینوں امریکی قونصل خانوں اور ان کی جانب سے فراہم کی جانے والی خدمات اور پاکستان میں کام کرنے والے لنکن کارنرز سے متعلق معلومات بھی فراہم کی گئی ہیں۔

امریکی سفارتخانہ اور امریکی قونصل خانوں کو فیس بک، ٹویٹر، فلکر اور انسٹاگرام پر فالو کیجئے۔ یہ لنکس درج ذیل سائٹ پر ملاحظہ کئے جاسکتے ہیں۔

https://pk.usembassy.gov/social-media/

ہم آپ کے رائے کے منتظر ہیں۔
###​

 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امریکی سفارتخانہ کا خواتین پولیس افسران کیلئے پانچ بسوں کا عطیہ​


امریکی سفارتخانہ کے بین الاقوامی انسداد منشیات ونفاذ قانون امور (آئی این ایل) کی ڈائریکٹرکیٹی سٹانہ نے ایک تقریب میں نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کے انسپکٹر جنرل شوکت حیات کو دو لاکھ ۷۵ہزار ڈالر مالیت کی پانچ منی بسیں فراہم کیں۔ اس امداد کی بدولت پاکستان نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس (این ایچ اینڈ ایم پی) کی ۲۰۰ خواتین افسران کو گھروں سے اُن کے دفاتر اوراین ایچ اینڈ ایم پی ٹریننگ کالج شیخوپورہ تک ٹرانسپورٹ کی سہولت دستیاب ہوجائے گی ۔

آئی این ایل کی ڈائریکٹر کیٹی سٹانہ نے چار اگست کو منعقد ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ این ایچ اینڈ ایم پی خواتین اُن کوششوں میں سرفہرست ہے جن کا مقصدخواتین افسران کو پولیس سروس میں شامل کیا جائے اور یہ واحد پولیس کا محکمہ ہے جس نے ان کوششوں کے لیے صنفی حکمت عملی وضع کی ہے ی۔ہ تمام کاوشیں قابل تعریف ہیں۔انسپکٹر جنرل شوکت حیات نے آئی این ایل کی پاکستان میں پولیس کے محکمہ میں بطور سرفہرست اشتراک کار بھی تعریف کی ۔ انہوں نے امریکی حکومت کی جانب سے نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کی اعانت کو بھی سراہا اور کہا کہ منی بسوں کے علاوہ، آئی این ایل نے اُن کے محکمہ کو ۵۰۰ عدد باڈی آرمر، ۵۰ اسپیڈ چیک کیمرے اور ۴۵ موٹر سائیکلیں بھی فراہم کی ہیں۔

بین الاقوامی انسداد منشیات ونفاذ قانون امور (آئی این ایل) اس وقت ۹۰ ممالک میں جرائم ،بدعنوانی ، منشیات کے حوالے سے جرائم کا سدباب، پولیس کے محکموں میں اصلاح اور برابری و احتساب کی بنیاد پر قانون و عدلیہ کے نظام کے فروغ کیلئے سرگرم ہے۔

آئی این ایل کے بارے میں مزید جاننے کیلئے درج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کریں:

http://www.state.gov/j/inl

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

پاکستانی کاروباری افراد کی امریکہ میں شعبہ صحت کی نمائش میں شرکت​
پاکستان کے گیارہ کاروباری افراد نے حال ہی میں پینسلوانیا میں منعقد ہونے والی امریکی ایسوسی ایشن برائے کلینیکل کیمیاء کے ۶۸ ویں سالانہ اجلاس اور کلینیکل لیب ایکسپو میں شرکت کی۔ اس نمائش میں پاکستانی وفد نے صحت کے شعبے میں استعمال ہونیوالی جدید ترین ٹیکنالوجی کے بارے میں جانا اور کلینیکل لیب کی ٹیسٹنگ میں متعدی بیماریوں سے لے کر اس شعبے میں ہونے والی ترقی ایسے موضوعات پر منعقدہ خصوصی نشستوں میں شرکت کی۔ اس پروگرام کے ذریعے پاکستانی اور امریکی کاروباری لوگوں کو منڈی میں نئے مواقع سے واقفیت حاصل ہوئی اور انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان کاروباری سطح پر روابط قائم کرنے کے طریقوں کا جائزہ لیا۔

امریکی سفارتخانہ ، اسلام آباد، کی کمرشل قونصلر چیرل ڈیوکلو نے کہا کہ امریکی سفارتخانہ کا ایک اہم مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کیلئے پاکستانی اور امریکی کاروباری افراد کے درمیان روابط قائم کرنا ہے۔

امریکی تجارتی سروس ، انٹرنیشنل بائرز پروگرام کے تحت ہر سال پاکستان کی کاروباری برادری سے تعلق رکھنے والے ۱۵۰ سے ۲۰۰افراد کو امریکہ میں منعقد ہونے والی تجارتی نمائشوں میں شرکت کیلئے رہنما ئی فراہم کرتی ہے۔ امسال اس تجارتی سروس نے ایسی نمائشوں میں شرکت کیلئے پاکستانی وفود کی راہنمائی کی جن میں صارفین سے متعلق الیکٹرانکس، مرغبانی اور اس کی مصنوعات کی تیاری میں استعمال ہونے والے آلات، ریستورانوں، تعمیرات، ہومیوپیتھک کی قدرتی طور پر پائی جانے والی اشیاء، اسمارٹ گرڈ ٹیکنالوجی اور بجلی کی ترسیل، تقسیم اور ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ مستقبل قریب میں منعقد ہو نے والے پروگراموں میں انٹرنیشنل وُوڈ ورک فیئر، فارم پراگریس شو اور سولر پاور انٹرنیشنل شامل ہیں۔ یہ تجارتی میلے پاکستان کی معاشی ترقی اور استحکام کو فروغ دینے کےحوالے سے امریکہ کے مستقل عزم کا ایک لازمی جزو ہیں۔

یوایس سی ایس اور انٹرنیشنل بائرز پروگرام کے بارے میں مزید معلومات کیلئے اپنے مقامی چیمبر آف کامرس سے رابطہ کریں ،یادرج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کریں:

http://islamabad.usembassy.gov/us-commercial-service-pakistan.html


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
ستم ظريفی ديکھيں کہ
1-ايک جانب تو کچھ راۓ دہندگان اس بنياد پر امريکہ کے خلاف نفرت کو درست قرار ديتے ہیں کہ امريکہ ايک طاغوتی قوت ہے جو دنيا بھر ميں اپنے سياسی حل مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
2-دوسری جانب وہی راۓ دہندگان ديگر جاری عالمی تنازعات کے حوالے دے کر امريکہ پر يہ الزام لگاتے ہيں ہے کہ ہم کوئ کاروائ نا کر کے براہ راست ان انسانی زيادتيوں کے ذمہ دار ہیں۔

اسکو کہتے ہیں چٹ بھی اپنی پٹ بھی اپنی۔ یعنی ایک تیر سے دو شکار کرنا چاہتے ہیں
اوپر جو انہوں نے دو باتوں میں امریکہ کی مظلومیت ظاہر کی ہے اس تلبیس ابلیس کا پول کھولنے کے لئے میں نیچے چند مثالیں لکھتا ہوں انکو پڑھنے کے بعد سب دجل ان شاءاللہ واضح ہو جائے گا
1-آپ کو پتا ہے غالی قسم کے صوفیوں میں بعض نماز نہیں پڑھتے نہ روزہ رکھتے ہیں الٹا شراب پیتے ہیں الٹا پیر کہلوائے جاتے ہیں انہی کی طرح ایک پیر روزہ میں کھانا کھا رہا تھا تو اسکو منع کیا گیا کہ یہ شریعت کے خلاف ہے تو برا منا گیا
پھر چند دن بعد کہیں افطاری میں پھنس گیا تو روزہ کھولنے کا وقت ہونے کے باوجود کھولنے میں آدھا گھنٹا دیر کر دی کہ زیادہ ثواب ملے گا تو اسکو پھر کہا گیا کہ افطاری کا وقت ہو جائے تو نہ کھانا سنت کے خلاف ہے​
تو وہ انہیں فواد صاحب کی طرح کہنے لگا کہ موحد لوگ تو راضی ہی نہیں ہوتے جب کھانے لگو تو کہتے ہیں کہ کھا کیوں رہے ہیں اور جب کھانے سے رک جاو تو کہتے ہیں کہ کھا کیوں نہیں رہے ان موحدوں کو کون راضی کر سکتا ہے یہی حال ان صوفیوں کے امام مشرف پرویز کے بھی امام امریکہ کا ہے
2-ایک آدمی گاڑی پہ جا رہا تھا تو اشارے پہ کھڑا نہیں ہوا تو وارڈن نے اسکا چالان کر دیا
تھوڑی آگے جا کر وہ عین سڑک کے درمیان کھڑا ہو گیا تو پھر ایک اور وارڈن نے اسکا چالان کر دیا
تو وہ بیچارہ مظلوم امریکیوں کی طرح رونے لگا کہ یہ پاکستان بھی کیسا ملک ہے کبھی نہ رکنے پہ چالان کر دیتے ہیں اور کبھی رکنے پہ چالان کر دیتے ہیں

یہ امریکہ بھی ایسا ہی ہے جب انڈیا کشمیر میں یو این او کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتا ہے تو وہاں یہ امریکہ رفو چکر ہو جاتا ہے اور جب افغانتسان یا عراق پہ قراردادوں کی باری آتی ہے تو اپنا لاو لشکر لے کر آ جاتا ہے بے چارہ بڑا مظلوم ہے اللہ ایسے مظلوم کی ہمیں مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے (کہ اسکو تباہ کر کے اس کو مزید تباہیاں کرنے سے روک کر اسکی مدد کر سکیں امین)

امريکی حکومت کو "عالمی تھانيدار" کا رول ادا کرنے کی خواہش ہے اور نہ ہی اس کی کبھی کوشش کی گئ ہے۔ ايسی بہت سی مثاليں موجود ہيں جہاں يا تو ديگر ممالک نے معاملات کے حل کے ليے راہنمائ کی ہے يا امريکہ نے دوست اور اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر اہم عالمی مسائل کے حل کے ليے اپنا کردار ادا کيا ہے۔​
اس مظلوم امریکہ کے اہم عالمی مسائل میں کشمیر کیوں نہیں ٓاتا فلسطین کیوں نہیں آتا برما کیوں نہیں آتا؟
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

یو ایس ایڈ پاکستان کو مکئی کے بیجوں کی پیداوار میں خود کفیل بنائے گا
امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی ڈپٹی مشن ڈائریکٹر جولی چین اور وزیر برائےقومی غذائی سلامتی و تحقیق سکندر حیات خان بوسن نے مکئی کی پیداوار سے متعلق آج ایک قومی ورکشاپ کا افتاح کیا۔ ورکشاپ میں مکئی کے ان نئے بیجوں کی کارکردگی اجاگر کی گئی جو یو ایس ایڈ کے فنڈز سے چلنے والے ایگریکلچرل انوویشن پروگرام (اے آئی پی) کے تحت گذشتہ سال بیس پاکستانی زرعی تحقیقی ادارں اور زرعی بیجوں کی پاکستانی کمپنیوں کو نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر میں فراہم کئے گئے تھے۔ مکئی کے بیجوں کی ان نئی اقسام سے پاکستان میں مکئی کے معیاری ہائیبرڈ بیج کی پیداوار تیزی سے پھیلی ہے۔

یو ایس ایڈ کے فنڈز سے چلنے والا ایگریکلچرل انوویشن پروگرام پچاس ہائیبرڈ اور اوپن پولینیٹڈ مکئی کی اقسام جو پاکستان کے ماحول سے مطابقت رکھتی ہیں، کی نشاندہی کے لئے پاکستان ایگریکلچر ریسرچ سینٹر (پی اے آر سی) کے ساتھ ملکر کام کررہا ہے۔ مکئی کے بیجوں کی یہ اقسام خشک سالی اور موسم کی حدت کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار کی گئی ہیں، جن سے غذائیت (مزید پروٹین، پروٹامن اے اور زنک) میں اضافہ ہوا ہے۔ ان اقسام سے کاشتکاروں اور صارفین دونوں کے لئے پیداواری صلاحیت اور غذائیت میں بہتری رونما ہوئی ہے۔

ورکشاپ ان بیجوں کی ایک سالہ پیشرفت کا جائزہ لینے اور ۱۹۶۰ء کی دہائی جب امریکی اور پاکستانی سائنسدانوں نے پاکستان میں گندم کی میکسی پاک قسم متعارف کرائی تھی، سے جاری امریکہ۔پاکستان تعاون کے اعتراف میں منعقد کی گئی۔ ۱۹۶۱ء سے ۱۹۶۹ء کے دوران پاکستان میں گندم کی پیداوار میں ۲۵ فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

یو ایس ایڈ کی ڈپٹی مشن ڈائریکٹرجولی چین نے کہا کہ مکئی کے بیجوں کی ان نئی اقسام کے ساتھ اب ہمارے پاس مقامی سیڈ کمپنیوں اور زرعی تحقیق کے سرکاری اداروں کے لئے مزید زیادہ قابل رسائی اور موسم کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت اور زیادہ غذائیت کے حامل مکئی کے بیج موجود ہیں۔ گزشتہ سال نئی بیجوں کی فراہمی اس تعاون کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے جو امریکہ پاکستان کو زرعی شعبے میں فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مکئی کے ان بیجوں کی صلاحیت لاکھوں پاکستانی کسانوں کی زندگی میں بہتری کا موجب بنے گی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر برائے قومی غذائی سلامتی و تحقیق سکندر حیات خان بوسن نے پاکستانی کاشتکاروں کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی و تحقیق کا تبادلہ کرنے پر امریکہ کا شکریہ اا کیا اور امید ظاہر کی کہ پاکستانی ادارے ان بیجوں سے مستفید ہوں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یہ بیج کسانوں کو ان کے مقامی سپلائی اسٹور پر دستیاب ہوں۔

۲۰۱۳ء میں شروع کیا جانے والا ایگریکلچرل انوویشن پروگرام یو ایس ایڈ، انٹرنیشنل میز اینڈ ویٹ امپروومنٹ سینٹر اور پاکستان ایگریکلچر ریسرچ سینٹر کا منصوبہ ہے جو گندم، مکئی، چاول، مویشیوں، پھلوں اور سبزیوں کے لئے جدید ٹیکنالوجی کی حوصلہ افزائی اور فراہمی کے ذریعے زرعی پیداوار اور آمدنی میں اضافہ کے لئے کام کرتا ہے۔

مزید معلومات کے لئے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجئے۔
aip.cimmyt.org

 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
اس مظلوم امریکہ کے اہم عالمی مسائل میں کشمیر کیوں نہیں ٓاتا فلسطین کیوں نہیں آتا برما کیوں نہیں آتا؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ دليل اور سوچ نا صرف يہ کہ غير دانشمندانہ بلکہ ناقابل عمل بھی ہے کہ جب بھی دنيا کے کسی بھی حصے ميں کسی بھی ظالم حکومت يا جابر حکمران کی جانب سے ظلم کيا جاۓ اور عام انسانوں کے خلاف ناانصافی پر مبنی برتاؤ کا کوئ واقعہ پيش آۓ تو امريکی حکومت کو بغير کسی پس و پيش کے اپنی فوجيں ميدان جنگ ميں اتار دينی چاہيے۔

امريکی حکومت کے پاس نا تو اس قسم کے وسائل ہيں اور نا ہی ہميں اقوام متحدہ کی جانب سے کوئ ايسا جامع مينڈيٹ ديا گيا ہے کہ ہم دنيا کے تمام تنازعوں کے فوجی حل کے ليے وسائل فراہم کر سکتے ہيں۔

جيسا کہ ميں نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہميں برما ميں جاری نسلی تشدد کے حوالے سے شديد تشويش ہے۔ تاہم دوسرے ممالک کے اقدامات کے ليے امريکہ کو مورد الزام قرار نہيں ديا جا سکتا ہے۔

امريکہ، عالمی برادری کے ساتھ مل کر برما کے مقامی رہنماؤں بشمول مسلمانوں، بدھ مذہب کے پيروکاروں اور روہنگيا سميت ديگر ذمہ دار نمائيندوں کو يہ باور کروا رہا ہے کہ تشدد کو فوری بند کيا جاۓ، پرامن حل کے ليے گفتگو کا آغاز کيا جاۓ اور اس بات کو يقینی بنايا جاۓ کہ ان واقعات کے ضمن ميں ايسی فوری اور شفاف تحقيقات کی جائيں گی جن ميں قانون کی بالادستی اور قواعد کو ملحوظ رکھا جاۓ گا۔

امريکہ کو پاکستان کے بعض میڈيا فورمز پر اس حوالے سے ہدف تنقيد بنايا جا رہا ہے کہ ہم برما میں تشدد کو ختم کرنے کے ليے اپنی افواج کيوں نہيں بيجھتے۔ فرض کريں کہ اگر امريکہ برما ميں نسلی تشدد کے خاتمے کے ليے اپنی افواج بھيج دے تو پھر کيا امريکہ پر يہ الزام نہیں لگايا جاۓ گا کہ يہ دوسرے خودمختار ممالک پر حملہ کرتا ہے اور وہاں پر مستقل فوجی بيس تعينات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے؟

يہ امر قابل افسوس ہے کہ کچھ راۓ دہندگان مسلمانوں کی تکاليف کے ليے امريکہ پر الزام دھر رہے ہيں، باوجود اس کے کہ امريکہ نے بغير کسی مذہبی تفريق کے تشدد اور قدرتی آفات سے متاثرہ خطوں ميں عام شہريوں کو ہر ممکن مدد اور تعاون فراہم کرنے کے ليے ہميشہ اپنا کردار ادا کيا ہے۔ ايک جانب تو يہ دعوی کيا جاتا ہے کہ امريکہ مسلمانوں پرہونے والے ظلم پر خاموش تماشائ بنا رہتا ہے ليکن يہ باور نہيں کروايا جاتا کہ يہ امريکہ ہی تھا جس نے کوسوو اور بوسنیا کے مسلمانوں کو غیر مسلم لوگوں کے مظالم سے بچانے کی کوششيں کيں تھيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
یو ایس ایڈ پاکستان کو مکئی کے بیجوں کی پیداوار میں خود کفیل بنائے گا​
جی بالکل اس سے پہلے بھی امریکہ نے پاکستان کو بہت سی چیزوں میں خود کفیل بنایا ہے
مثلا اپنے ایجنٹ مشرف کے ذریعے جامعہ حفصہ، باجوڑ مدرسہ وغیرہ جیسے اقدامات کروا کر ہمیں خودکش بمباروں میں خود کفیل بنایا ہے
اسی طرح ہم جنس پرستی، فحاشی اور دوسری بہت سی جہالتوں میں خود کفیل بنایا ہے کہ جس کے بارے اللہ نے بتا دیا تھا کہ یہ کافر چاہتے ہیں کہ ودو لو تکفرون کما کفروا فتکونون سواء
تاکہ حمام میں سارے ہی ننگے ہو تو کوئی کسی کو ننگا کہنے والا ہی نہ رہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
اس مظلوم امریکہ کے اہم عالمی مسائل میں کشمیر کیوں نہیں ٓاتا فلسطین کیوں نہیں آتا برما کیوں نہیں آتا؟
يہ دليل اور سوچ نا صرف يہ کہ غير دانشمندانہ بلکہ ناقابل عمل بھی ہے کہ جب بھی دنيا کے کسی بھی حصے ميں کسی بھی ظالم حکومت يا جابر حکمران کی جانب سے ظلم کيا جاۓ اور عام انسانوں کے خلاف ناانصافی پر مبنی برتاؤ کا کوئ واقعہ پيش آۓ تو امريکی حکومت کو بغير کسی پس و پيش کے اپنی فوجيں ميدان جنگ ميں اتار دينی چاہيے۔
امريکی حکومت کے پاس نا تو اس قسم کے وسائل ہيں اور نا ہی ہميں اقوام متحدہ کی جانب سے کوئ ايسا جامع مينڈيٹ ديا گيا ہے کہ ہم دنيا کے تمام تنازعوں کے فوجی حل کے ليے وسائل فراہم کر سکتے ہيں۔​
جی اسی کا تو جواب چاہئے کہ امریکہ کب اور کہاں فوجیں اتارے گا پس میرے سوالات ہیں کہ
۱۔ کیا امریکہ نے اس بارے کوئی اصول بنایا ہوا ہے
۲۔اگر کب اور کہاں فوجیں اتارنے کا اگر کوئی اصول ہے تو کیا وہ اصول انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہے یا نہیں
۳۔اگر امریکہ کہے کہ وہ اصول یو این او کی مرضی ہے توپھر میرا سوال ہے کہ کیا یو این او انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہے کیونکہ اگر ایک ملک وی ٹو کر دے تو پھر انصاف کا تو خون ہو گیا کیا یہی انصاف ہے کہ دنیا کے پانچ بھیڑیوں میں سے اگر کوئی کہ دے کہ نہیں فلاں ظالم کو کچ نہیں کہنا چاہے وہ ساری بھیڑوں کو مار رہا ہو تو پھر اسکو انصاف کہیں گے
۴۔کیا یہ وسائل نہ ہونے کا رونا آپ افغانستان کے معاملے پہ نہیں رو سکتے تھے عراق وغیرہ کے معاملے میں نہیں رو سکتے تھے

جيسا کہ ميں نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہميں برما ميں جاری نسلی تشدد کے حوالے سے شديد تشويش ہے۔ تاہم دوسرے ممالک کے اقدامات کے ليے امريکہ کو مورد الزام قرار نہيں ديا جا سکتا ہے۔​
ذرا دل تھام کر بتائیے کہ جب امریکہ نے افغانستان پہ حملہ کیا تھا اور پاکستان کو کہا تھا کہ ہمارے ساتھ ہو جاو ورنہ پتھر کی دنیا میں دھکیل دیں گے تو اس وقت اگر پاکستان والے یہی الفاظ کہتے جو آپ نے کہیں ہیں کہ

اے ظالم امریکہ ہمیں اسامہ کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر والے حملے پہ بھی تشویش ہے اور طالبان کے اسکے حوالہ نہ کرنے پہ بھی تشویش ہے تاہم دوسرے ممالک کے اقدامات کی وجہ سے پاکستان کو مورد الزام نہیں قرار دیا جا سکتا پس ہم آپ کو شمسی ایئر بیس اور اپنے دوسرے اڈے نہیں دیں دے وغیرہ وغیرہ

اس پہ آپ کیا کہتے دلیل سے جواب دینا ہے بھاگنا نہیں ہے ورنہ آپ کا کام ہے کہ میرے سارے کیے گئے اعتراضات میں سے کسی ایک کا کوئی لوڑا لنگڑا جواب دے کر بھاگ جاتے ہیں

امريکہ، عالمی برادری کے ساتھ مل کر برما کے مقامی رہنماؤں بشمول مسلمانوں، بدھ مذہب کے پيروکاروں اور روہنگيا سميت ديگر ذمہ دار نمائيندوں کو يہ باور کروا رہا ہے کہ تشدد کو فوری بند کيا جاۓ، پرامن حل کے ليے گفتگو کا آغاز کيا جاۓ اور اس بات کو يقینی بنايا جاۓ کہ ان واقعات کے ضمن ميں ايسی فوری اور شفاف تحقيقات کی جائيں گی جن ميں قانون کی بالادستی اور قواعد کو ملحوظ رکھا جاۓ گا۔​
جی یہی بات آپ افغانستان کے کرزئی کو کہ کر بھی وہاں سے باہر نکل جائیں اور عراق سے بھی باہر نکل جائیں شام سے بھی نکل جائیں

يہ امر قابل افسوس ہے کہ کچھ راۓ دہندگان مسلمانوں کی تکاليف کے ليے امريکہ پر الزام دھر رہے ہيں، باوجود اس کے کہ امريکہ نے بغير کسی مذہبی تفريق کے تشدد اور قدرتی آفات سے متاثرہ خطوں ميں عام شہريوں کو ہر ممکن مدد اور تعاون فراہم کرنے کے ليے ہميشہ اپنا کردار ادا کيا ہے۔ ايک جانب تو يہ دعوی کيا جاتا ہے کہ امريکہ مسلمانوں پرہونے والے ظلم پر خاموش تماشائ بنا رہتا ہے ليکن يہ باور نہيں کروايا جاتا کہ يہ امريکہ ہی تھا جس نے کوسوو اور بوسنیا کے مسلمانوں کو غیر مسلم لوگوں کے مظالم سے بچانے کی کوششيں کيں تھيں۔​
جی بالکل ذرا یہ بتائیں کہ اگر آپ کے ملک امریکہ میں کہیں آگ لگ جائے اور داعش یا چلیں لشکر طیبہ یہ کہے کہ ہم وہاں امداد کرنے آنا چاہتے ہیں تو آپ آنے دیں گے اور اگر وہ آ بھی جائیں اور ظاہری کوئی مدد کر بھی دیں تو کیا آپ اس ظاہری مدد کو دیکھ کر لشکر کے خلوص کے معترف ہو جائیں گے یا آپ کو یہ دلی یقین ہو گا کہ یہ لشکر یا القائدہ وغیرہ اصل میں ہمیں فائدہ ہی پہنچا رہی ہوں گی
بس اسی پہ اپنی مدد کو قیاس کر لیں آپ کو سمجھ آ جائے گی

امريکہ کو پاکستان کے بعض میڈيا فورمز پر اس حوالے سے ہدف تنقيد بنايا جا رہا ہے کہ ہم برما میں تشدد کو ختم کرنے کے ليے اپنی افواج کيوں نہيں بيجھتے۔ فرض کريں کہ اگر امريکہ برما ميں نسلی تشدد کے خاتمے کے ليے اپنی افواج بھيج دے تو پھر کيا امريکہ پر يہ الزام نہیں لگايا جاۓ گا کہ يہ دوسرے خودمختار ممالک پر حملہ کرتا ہے اور وہاں پر مستقل فوجی بيس تعينات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے؟
یہ امریکی ہیں ہی دو رخے ۔ جہاں مرضی ہوتی ہے اور مسلمانوں کا نقصان کرنا ہوتا ہے وہاں تو فورا فوج بھیج دیتے ہیں وہاں کسی الزام کا خیال تک نہیں کرتے جیسا کہ افغانستان اور عراق میں بھی ان پر یہی الزامات لگے تھے مگر انہوں نے ان الزامات کی کبھی پروا تک نہیں کی
انکی اس دورخی پہ اوپر تفصیل سے لکھا تھا وہ نیچے اقتباس میں دوبارہ دے دیتا ہوں

اسکو کہتے ہیں چٹ بھی اپنی پٹ بھی اپنی۔ یعنی ایک تیر سے دو شکار کرنا چاہتے ہیں
اوپر جو انہوں نے دو باتوں میں امریکہ کی مظلومیت ظاہر کی ہے اس تلبیس ابلیس کا پول کھولنے کے لئے میں نیچے چند مثالیں لکھتا ہوں انکو پڑھنے کے بعد سب دجل ان شاءاللہ واضح ہو جائے گا
1-آپ کو پتا ہے غالی قسم کے صوفیوں میں بعض نماز نہیں پڑھتے نہ روزہ رکھتے ہیں الٹا شراب پیتے ہیں الٹا پیر کہلوائے جاتے ہیں انہی کی طرح ایک پیر روزہ میں کھانا کھا رہا تھا تو اسکو منع کیا گیا کہ یہ شریعت کے خلاف ہے تو برا منا گیا
پھر چند دن بعد کہیں افطاری میں پھنس گیا تو روزہ کھولنے کا وقت ہونے کے باوجود کھولنے میں آدھا گھنٹا دیر کر دی کہ زیادہ ثواب ملے گا تو اسکو پھر کہا گیا کہ افطاری کا وقت ہو جائے تو نہ کھانا سنت کے خلاف ہے​
تو وہ انہیں فواد صاحب کی طرح کہنے لگا کہ موحد لوگ تو راضی ہی نہیں ہوتے جب کھانے لگو تو کہتے ہیں کہ کھا کیوں رہے ہیں اور جب کھانے سے رک جاو تو کہتے ہیں کہ کھا کیوں نہیں رہے ان موحدوں کو کون راضی کر سکتا ہے یہی حال ان صوفیوں کے امام مشرف پرویز کے بھی امام امریکہ کا ہے
2-ایک آدمی گاڑی پہ جا رہا تھا تو اشارے پہ کھڑا نہیں ہوا تو وارڈن نے اسکا چالان کر دیا
تھوڑی آگے جا کر وہ عین سڑک کے درمیان کھڑا ہو گیا تو پھر ایک اور وارڈن نے اسکا چالان کر دیا
تو وہ بیچارہ مظلوم امریکیوں کی طرح رونے لگا کہ یہ پاکستان بھی کیسا ملک ہے کبھی نہ رکنے پہ چالان کر دیتے ہیں اور کبھی رکنے پہ چالان کر دیتے ہیں

یہ امریکہ بھی ایسا ہی ہے جب انڈیا کشمیر میں یو این او کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتا ہے تو وہاں یہ امریکہ رفو چکر ہو جاتا ہے اور جب افغانتسان یا عراق پہ قراردادوں کی باری آتی ہے تو اپنا لاو لشکر لے کر آ جاتا ہے بے چارہ بڑا مظلوم ہے اللہ ایسے مظلوم کی ہمیں مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے (کہ اسکو تباہ کر کے اس کو مزید تباہیاں کرنے سے روک کر اسکی مدد کر سکیں امین)
 
Top