محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
ہر انسان کی خواہش ہوتی کہ اُس کی اولاد زیادہ سے زیادہ تعلیم حاصل کرے، اور اچھی سے اچھی ڈگری اُس کے ہاتھ میں ہو۔ اور اِس مقصد کیلئے انسان ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔
کچھ سال پہلے کی بات ہے، لاہور کے کسی علاقے میں رہائش پذیر ایک امیر والدین نے اٌپنے اکلوتے بیٹے کو اچھے اور مہنگے سکول، کالج میں پڑھایا اور پھر مزید اچھی تعلیم کیلئے اپنے جگر گوشے کو بیرونِ ملک روانہ کر دیا۔ بیٹا بھی خیر سے بہت لائق اور ہوشیار تھا۔ وہ اپنے خاص شعبے میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد واپس لاہور آ گیا۔
ابھی کچھ ہی دِن پہلے کی بات ہے وہ نوجوان اچانک بیمار ہو گیا، والدین فوراً اُسے ہسپتال لے گئے، بیٹے کی حالت مزید خراب ہو گئی، ڈاکٹروں نے مختلف قسم کے ٹیسٹ کر کے والدین کو بتایا کہ "آپ کے بیٹے کو کینسر ہے، اور یہ اِس دنیا میں محض چند ہی دِنوں کا مہمان ہے۔۔۔!"
والدین کے پیروں تلے سے تو گویا زمین ہی نکل گئی، اُنکا ایک اور اکلوتا ہی تو بیٹا تھا۔ لیکن بیٹے نے اپنے پورے ہوش و حواس میں والدین کو اپنے پاس بلایا اور کہنے لگا، "میرے کمرے میں جو میری ڈگریاں پڑی ہیں، وہ سب لے آئیں۔۔!"
والدین ڈگریاں لے آئے تو بیٹا بولا، "یہ تو اللہ جانتا ہے کہ میں نے کب مرنا ہے، لیکن ڈاکٹروں کے مطابق جہاں میں کچھ دِنوں بعد جانے والا ہوں، وہاں اِن میں سے کون سی ڈگری ساتھ لے کر جاؤں، جس سے میری قبر کی اور آخرت کی منزلیں آسان ہو سکیں۔۔؟، جو اصل ڈگری مجھے کرنی چاہیے تھی اُس کی طرف تو آپ نے مجھے توجہ ہی نہیں دلائی۔ بس سکول اور کالج کی تعلیم پر ہی زور دیتے رہے۔!" والدین کے پاس اُس کے سوالوں کا کوئی جواب نہیں تھا۔
دوستو! آج اگر ہم اپنے موجودہ "ماڈرن" اسلامی معاشرے پر ایک طائرانہ نگاہ دوڑائیں تو یہی حال آج پورے معاشرے کا بھی ہے۔ والدین اپنے بچوں کی دنیاوی تعلیم کیلئے تو مہنگے سے مہنگے سکول اور کالج کا انتظام کرتے ہیں، لیکن انہی بچوں کے اُخروی معاملات کو سلجھانے کیلئے اسلامی اور دینی تعلیم کا مسئلہ ہو تو "ناں" کرنے کے سو طرح کے بہانے تراشے جاتے ہیں۔
لہٰذا میں تمام معزز والدین سے نہایت ادب کے ساتھ درخواست کروں گا کہ آپ اپنے بچوں کو دُنیاوی تعلیم ضرور دیں، یہ اُنکا پیدائشی حق ہے۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ اُن کی اور اپنی آخرت کو سنوارنے کیلئے اُس "آخری امتحان" کیلئے بھی تیاری کروائیں۔
ایک بات یاد رکھیں، جس طرح اچھی اور نیک اولاد، والدین کے فوت ہو جانے کے بعد بھی اُنکے گناہوں میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ بالکل اُسی طرح نالائق اور بے دین اولاد، اپنے نیک اور صالح والدین کی آخرت کو بھی عذاب بنا دیتی ہے، اِس بات پر ضرور غور کیجئے گا، اللہ آپ کا بھلا کرے۔۔۔آمین۔۔!!!
کچھ سال پہلے کی بات ہے، لاہور کے کسی علاقے میں رہائش پذیر ایک امیر والدین نے اٌپنے اکلوتے بیٹے کو اچھے اور مہنگے سکول، کالج میں پڑھایا اور پھر مزید اچھی تعلیم کیلئے اپنے جگر گوشے کو بیرونِ ملک روانہ کر دیا۔ بیٹا بھی خیر سے بہت لائق اور ہوشیار تھا۔ وہ اپنے خاص شعبے میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد واپس لاہور آ گیا۔
ابھی کچھ ہی دِن پہلے کی بات ہے وہ نوجوان اچانک بیمار ہو گیا، والدین فوراً اُسے ہسپتال لے گئے، بیٹے کی حالت مزید خراب ہو گئی، ڈاکٹروں نے مختلف قسم کے ٹیسٹ کر کے والدین کو بتایا کہ "آپ کے بیٹے کو کینسر ہے، اور یہ اِس دنیا میں محض چند ہی دِنوں کا مہمان ہے۔۔۔!"
والدین کے پیروں تلے سے تو گویا زمین ہی نکل گئی، اُنکا ایک اور اکلوتا ہی تو بیٹا تھا۔ لیکن بیٹے نے اپنے پورے ہوش و حواس میں والدین کو اپنے پاس بلایا اور کہنے لگا، "میرے کمرے میں جو میری ڈگریاں پڑی ہیں، وہ سب لے آئیں۔۔!"
والدین ڈگریاں لے آئے تو بیٹا بولا، "یہ تو اللہ جانتا ہے کہ میں نے کب مرنا ہے، لیکن ڈاکٹروں کے مطابق جہاں میں کچھ دِنوں بعد جانے والا ہوں، وہاں اِن میں سے کون سی ڈگری ساتھ لے کر جاؤں، جس سے میری قبر کی اور آخرت کی منزلیں آسان ہو سکیں۔۔؟، جو اصل ڈگری مجھے کرنی چاہیے تھی اُس کی طرف تو آپ نے مجھے توجہ ہی نہیں دلائی۔ بس سکول اور کالج کی تعلیم پر ہی زور دیتے رہے۔!" والدین کے پاس اُس کے سوالوں کا کوئی جواب نہیں تھا۔
دوستو! آج اگر ہم اپنے موجودہ "ماڈرن" اسلامی معاشرے پر ایک طائرانہ نگاہ دوڑائیں تو یہی حال آج پورے معاشرے کا بھی ہے۔ والدین اپنے بچوں کی دنیاوی تعلیم کیلئے تو مہنگے سے مہنگے سکول اور کالج کا انتظام کرتے ہیں، لیکن انہی بچوں کے اُخروی معاملات کو سلجھانے کیلئے اسلامی اور دینی تعلیم کا مسئلہ ہو تو "ناں" کرنے کے سو طرح کے بہانے تراشے جاتے ہیں۔
لہٰذا میں تمام معزز والدین سے نہایت ادب کے ساتھ درخواست کروں گا کہ آپ اپنے بچوں کو دُنیاوی تعلیم ضرور دیں، یہ اُنکا پیدائشی حق ہے۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ اُن کی اور اپنی آخرت کو سنوارنے کیلئے اُس "آخری امتحان" کیلئے بھی تیاری کروائیں۔
ایک بات یاد رکھیں، جس طرح اچھی اور نیک اولاد، والدین کے فوت ہو جانے کے بعد بھی اُنکے گناہوں میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ بالکل اُسی طرح نالائق اور بے دین اولاد، اپنے نیک اور صالح والدین کی آخرت کو بھی عذاب بنا دیتی ہے، اِس بات پر ضرور غور کیجئے گا، اللہ آپ کا بھلا کرے۔۔۔آمین۔۔!!!