ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
(٤) آپ سے جب کبھی کوئی کتاب فوٹو کاپی کیلئے مانگتا تو آپ فرماتے میں محمد (مجھے محمد کے نام سے پکارتے تھے) کو کہوں گا کہ وہ آپ کو فوٹو کرا کے دے گاکیونکہ وہ کتاب کی بہت ہی حفاظت کیا کرتے تھے میں جب فوٹو کرانے کے بعد کتاب واپس کرتا تو کتاب کی جلد بنا کر پیش کرتا تو بہت خوش ہوتے اور دُعائیں دیتے۔
(٥) اسی طرح آپ نے جب کبھی اپنی کتاب پر پلاسٹک کورکرانا ہوتا یا کوئی کتاب جلد کرانی ہوتی تو مجھے حکم دیتے اس لیے میں نے آپ کی لائبریری کی جمیع کتب کو پلاسٹ کور چڑھا دیا تھا۔
(٦) ان کی اَہلیہ محترمہ بھی میرے ساتھ بہت شفقت کرتی تھیں جس روز بھی ان کے ہاں اچھا کھانا پکتا تو اماں جی شیخ سے خصوصی طور پرکہتیں ’قل لمحمّد یتعشّ عندنا‘ اور عام ایام میں شیخ فرمایا کرتے: ’تفضل بالموجود یا محمّد!‘
(٧) دوران پڑھائی اکثر یہ ہوتا کہ مہمانوں کی آمد ورفت کا سلسلہ جاری رہتا، بعض دفعہ تو مہمان اس قدر آتے کہ پڑھنے کا وقت بالکل میسر نہ آتا جس سے میں قدرے پریشان ہوجاتا تو آپ میری پریشانی کو بھانپ لیتے اور ازراہِ شفقت فرماتے: ’یا ابنی زعلان‘ بیٹے ناراض ہو رہے ہو۔‘‘
(٨) آپ کے اِنتقال کے بعد ’ إنا ﷲ وإنا إلیہ راجعون‘ گھر والوں نے مجھے ہی حکم دیا تھا کہ میں شیخ کی لائبریری کو پیک کروں آپ کے بیٹے ہشام نے مجھے کہا جو کتاب آپ لینا چاہتے ہیں وہ لے لو لیکن میں نے مناسب نہ سمجھا۔ البتہ شیخ کے ہاتھ کی لکھی ہوئی زمانہ طالب علمی کی کاپیاں جو کہ تحریرات طیبہ میں تھیں جن کو بچوں نے ردی میں ہی پھینکنا تھا وہ میں نے قبول کرلیں۔ اور بھائی ہشام سے لکھوایا کہ یہ ہم بطور ہدیہ دے رہے ہیں اس وجہ سے کہ کسی وقت کوئی دیکھ کریہ نہ کہے کہ یہ اس نے شیخ کی لائبریری سے چرائی ہیں۔ مجھے بڑا ہی صدمہ ہے کہ آپ ’الدرہ‘ کی بڑی ہی قیمتی شرح لکھ رہے تھے کاش کہ اس کی فوٹو کرا لیتا ، کیونکہ ابھی تک سننے میں نہیں آیا کہ کتاب چھپ گئی ہے ۔ چونکہ میرا شیخ کے ساتھ بڑا ہی گہرا اور طویل عرصہ گزرا ہے اور بہت سی باتیں کرنے کو دل چاہ رہا ہے لیکن طوالت سے بچتے ہوئے اسی پر اکتفا کرتاہوں۔ اللہ تعالیٰ شیخ کی قبر منور فرمائے اور قیامت کے روزجنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ اور ہمارا لکھنا پڑھنا ان کیلئے صدقہ جاریہ فرمائے اوران کی انسانی لغزشوں سے در گذر فرمائے۔ آمین!
ملحوظہ! سوال میں صرف شیخ مرصفیa کے ساتھ تعلقات کی نوعیت پوچھی گئی تھی ورنہ میرا تعلق جمیع اَساتذہ سے بہت اچھا رہا جن میں سے دکتور محمود سیبویہ البدوی (جو کہ کلیہ کی بحث میں میرے مشرف تھے)، دکتور محمد سالم محیسن (جو کہ ایم - فل کے مقالہ میں میرے مشرف تھے) اور اسی طرح الشیخ عبدالرافع رضوان اور الشیخ محمود جادو المصری شامل ہیںیہ سب حضرات اپنے فن میں بڑے ہی متمکن تھے۔اورہر ایک مجھے بڑی شفقت کی نگاہ سے دیکھتے تھے کیونکہ میںہرایک کی خدمت کیلئے ہمہ وقت تیار رہتا اور خرید وفروخت کیلئے بھی جاتا رہتا اور اس وجہ سے قدر کی نگاہ سے دیکھتے کہ میں نے کلیۃ القرآن کے علاوہ شیخ مرصفی صاحب سے خصوصی اجازہ حاصل کی ہے اور ہر ایک کے ساتھ بڑی دیر تک إِذاعۃ القرآن کیلئے قراء تِ سبعہ کی ریکارڈنگ کراتا رہا ۔
(٥) اسی طرح آپ نے جب کبھی اپنی کتاب پر پلاسٹک کورکرانا ہوتا یا کوئی کتاب جلد کرانی ہوتی تو مجھے حکم دیتے اس لیے میں نے آپ کی لائبریری کی جمیع کتب کو پلاسٹ کور چڑھا دیا تھا۔
(٦) ان کی اَہلیہ محترمہ بھی میرے ساتھ بہت شفقت کرتی تھیں جس روز بھی ان کے ہاں اچھا کھانا پکتا تو اماں جی شیخ سے خصوصی طور پرکہتیں ’قل لمحمّد یتعشّ عندنا‘ اور عام ایام میں شیخ فرمایا کرتے: ’تفضل بالموجود یا محمّد!‘
(٧) دوران پڑھائی اکثر یہ ہوتا کہ مہمانوں کی آمد ورفت کا سلسلہ جاری رہتا، بعض دفعہ تو مہمان اس قدر آتے کہ پڑھنے کا وقت بالکل میسر نہ آتا جس سے میں قدرے پریشان ہوجاتا تو آپ میری پریشانی کو بھانپ لیتے اور ازراہِ شفقت فرماتے: ’یا ابنی زعلان‘ بیٹے ناراض ہو رہے ہو۔‘‘
(٨) آپ کے اِنتقال کے بعد ’ إنا ﷲ وإنا إلیہ راجعون‘ گھر والوں نے مجھے ہی حکم دیا تھا کہ میں شیخ کی لائبریری کو پیک کروں آپ کے بیٹے ہشام نے مجھے کہا جو کتاب آپ لینا چاہتے ہیں وہ لے لو لیکن میں نے مناسب نہ سمجھا۔ البتہ شیخ کے ہاتھ کی لکھی ہوئی زمانہ طالب علمی کی کاپیاں جو کہ تحریرات طیبہ میں تھیں جن کو بچوں نے ردی میں ہی پھینکنا تھا وہ میں نے قبول کرلیں۔ اور بھائی ہشام سے لکھوایا کہ یہ ہم بطور ہدیہ دے رہے ہیں اس وجہ سے کہ کسی وقت کوئی دیکھ کریہ نہ کہے کہ یہ اس نے شیخ کی لائبریری سے چرائی ہیں۔ مجھے بڑا ہی صدمہ ہے کہ آپ ’الدرہ‘ کی بڑی ہی قیمتی شرح لکھ رہے تھے کاش کہ اس کی فوٹو کرا لیتا ، کیونکہ ابھی تک سننے میں نہیں آیا کہ کتاب چھپ گئی ہے ۔ چونکہ میرا شیخ کے ساتھ بڑا ہی گہرا اور طویل عرصہ گزرا ہے اور بہت سی باتیں کرنے کو دل چاہ رہا ہے لیکن طوالت سے بچتے ہوئے اسی پر اکتفا کرتاہوں۔ اللہ تعالیٰ شیخ کی قبر منور فرمائے اور قیامت کے روزجنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ اور ہمارا لکھنا پڑھنا ان کیلئے صدقہ جاریہ فرمائے اوران کی انسانی لغزشوں سے در گذر فرمائے۔ آمین!
ملحوظہ! سوال میں صرف شیخ مرصفیa کے ساتھ تعلقات کی نوعیت پوچھی گئی تھی ورنہ میرا تعلق جمیع اَساتذہ سے بہت اچھا رہا جن میں سے دکتور محمود سیبویہ البدوی (جو کہ کلیہ کی بحث میں میرے مشرف تھے)، دکتور محمد سالم محیسن (جو کہ ایم - فل کے مقالہ میں میرے مشرف تھے) اور اسی طرح الشیخ عبدالرافع رضوان اور الشیخ محمود جادو المصری شامل ہیںیہ سب حضرات اپنے فن میں بڑے ہی متمکن تھے۔اورہر ایک مجھے بڑی شفقت کی نگاہ سے دیکھتے تھے کیونکہ میںہرایک کی خدمت کیلئے ہمہ وقت تیار رہتا اور خرید وفروخت کیلئے بھی جاتا رہتا اور اس وجہ سے قدر کی نگاہ سے دیکھتے کہ میں نے کلیۃ القرآن کے علاوہ شیخ مرصفی صاحب سے خصوصی اجازہ حاصل کی ہے اور ہر ایک کے ساتھ بڑی دیر تک إِذاعۃ القرآن کیلئے قراء تِ سبعہ کی ریکارڈنگ کراتا رہا ۔