محترم بھائی میں نے یاسر بھائی کی پوسٹ اور پھر آپ کی پوسٹ پڑھ کر ہی کچھ لکھا تھا۔ جب آپ نے یہ الفاظ لکھے
کچھ لوگ ملک میں اچھا نظام لانے کی خاطر کفریہ نظام جمہوریت کا استعمال کرتے ہیں، اور یہ سارا کچھ "مصلحت" کے تحت ہو رہا ہوتا ہے، ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہیے،
تو میں نے پوچھ لیا کہ
’’ بھائی اگر کوئی دوسرا راستہ ہو بھی نہ تو ؟ ‘‘
آپ نے یاسر بھائی کی پوسٹ کی طرف دوبارہ اشارہ کرکے یہ ثابت کردیا کہ ایسی صورت میں باقی تمام صورتوں کو چھوڑ کر جہاد کرنا چاہیے۔
رائٹ ؟؟؟ باقی رہی جہاد کی بات تو دور ہذا میں جہادی تحریکیں کتنے سالوں سے کام کررہی ہیں۔۔ صرف کشمیر کو ہی لے لیجیے ساٹھ سال ہونے کو ہیں مسئلہ حل ہوا ؟
کیاحکمت عملی بھی کوئی چیز ہوتی ہے یا نہیں ؟؟؟
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمتہ اللہ علیہ کا پیش کردہ یہ بیان
’’ کہ تاتاریوں سے لڑنے والے رسول اللہ کی اس پیشگوئی کے مصداق ہیں کہ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر غالب رہے گا جو ان کی مخالفت کرے اور جو ان کی مدد چھوڑ دے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاسکے گا -یہاں تک کہ قیامت قائم ہو-‘‘
اس میں تو یہ الفاظ ہیں
’’ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر غالب رہے گا ‘‘
باقی میں جہاد کا مخالف نہیں اور نہ سمجھا جائے۔ جہاد اسلام کی پگڑی ہے۔ لیکن جہاد میں حکمت عملیوں کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ جب ڈبہ سے گھی سیدھی انگلیوں سے نہ نکل رہا ہو تو انگلی ٹیڑھی کرنا پڑتی ہے۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ جب دشمن چالاک وہوشیار اور طاقتور ہو تو اس وقت طاقت کا نہیں دماغ کا استعمال کیاجاتا ہے۔