مجھے نہیں معلوم بعض حضرات حنفیت سے بغض میں اتنے اندھے کیوں ہوجاتے ہیں کہ حنفیت پر وہ الزام لگاتے ہیں جن کی زد میں وہ خود آجاتے ہیں ۔
مذکورہ فتوی میں سائل نے سوال پوچھا اور مفتی صاحب نے کتب فقہاء سے اس کا جواب دیا ۔ اب اس میں مفتی صاحب کا یا دیوبند مدرسہ کا کیا قصور ایسا سوال پوچھا گيا ۔
آپ حضرت مذید کچھ اعتراضات کرنے سے پہلے اپنے گھر میں جھانک لیں
اور اب سب وہی اعتراضات اپنے اہل حدیث بھائیوں پر کریں تب ہی آپ حضرات کی غیر جانبداری کا پتا چلے گااورل سیکس کی کراہت
شروع از کلیم حیدر بتاریخ : 19 January 2013 10:29 AM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حال ہی میں میرے اورل سیکس کے بارے میں سوال کا جو آپ نے جواب دیا اس کا بہت شکریہ۔ مزید یہ بھی بتائیں کہ کیا اِس کے بارے میں کوئی واضح حکم قرآن و سنت میں موجود ہے۔؟ بظاہر تو یہ بہت گھناؤنا فعل لگتا ہے تو پھر اگر واضح طور پرمنع نہیں کیا گیا تو کیوں ۔؟ پچھلے سوال کا لنک یہ ہے۔:
اورل سیکس
--------------------------------------------------------------------------------
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شریعت کا اصول ہے یہ کہ "ہر عمل جائز ہے سوائے اس کے جس کے بارے میں شریعت میں واضح ممانعت آگئی ہو۔" یہی اصول سیکس پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ شریعت نے میاں بیوی کے سیکس کے معاملے میں صرف دو امور کی ممانعت کی ہے:
1. ایک دوران حیض سیکس اور
2. دوسرے پیچھے کے مقام (دبر) میں سیکس۔
اس کے علاوہ باقی سب جائز ہے۔ اورل سیکس کے بارے میں اختلاف اس وجہ سے ہے کہ قرآن و حدیث میں اس کی کوئی واضح ممانعت نہیں آئی۔ فقہاء کے سامنے جب یہ صورت آئی تو انہوں نے قرآن و حدیث کے عمومی مزاج سے استدلال کیا ہے۔ بعض کے نزدیک چونکہ ممانعت نہیں آئی، اس لیے یہ جائز ہے اور بعض کے نزدیک چونکہ اس میں گندگی ہوتی ہے، اس وجہ سے ناجائز ہے۔ اس میں جواز کے قائلین میں ڈاکٹر یوسف القرضاوی صاحب کا نام آتا ہے۔ نیز جو لوگ جواز کے قائل ہیں، وہ بھی مطلق جواز کے نہیں بلکہ اس بات کے قائل ہیں کہ میاں بیوی ایک دوسرے کو تیار کرتے ہوئے اگر منہ سے شرم گاہ وغیرہ کو چوم لیں تو اس میں حرج نہیں۔ تاہم مادہ منویہ کے منہ میں ڈسچارج کرنے کو وہ بھی غلط سمجھتے ہیں۔
فتوی کمیٹی
محدث فتویٰ