• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اِن کے یہاں اسی ایک چیز کی کمی رہ گئی تھی

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
یاسر اکرم صاحب نے مسلمانوں کے اخلاقیات کے بارے میں ان الفاظ میں تبصرہ کیا تھا:
یہ سوال جس سائل نے پوچھا ہے اُس سے مسلمانوں کی انتہائی اخلاقی گرواٹ ظاہر ہوتی ہے
آپ کا سوال دیکھ کر اندازہ ہو رہا ہے واقعتاً آپ ٹھیک کہہ رہے تھے۔
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
جب آپ کے نذدیک بھی قراں و حدیث میں واضح ممانعت نہیں تو ہم پر قرآن و حدیث کے مخالفت کا الزام کیوں ۔
میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ایسی کونسی بات ہے محدث فتوی میں تو ہے اور حنفی فتوی میں نہیں۔ دونوں ایک بات کر رہے ہیں
تو کیا آپ باقی مسئلوں پر بھی متفق ہیں جو محدث فتوی میں ہیں
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
مورل سیکس ہو یا خلاف معمول کوئی طریقہ مکروہ نہیں بلکہ ناجائز ہے کیوں کہ نِسَاۗؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ۝۰۠ فَاْتُوْا حَرْثَكُمْ اَنّٰى شِئْتُمْ۝۰ۡوَقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ۝۰ۭ (تمہاری عورتیں تمہارای کھیتی ہیں تو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو جاؤ۔ اور اپنے لئے (نیک عمل) آگے بھیجو۔ ) فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَاۗءَ ذٰلِكَ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْعٰدُوْنَ۔(ایسے ہی لوگ حَدِّ (شرع) سے بڑھنے والے ہیں) کے خلاف ہے اور انتفاع غیر محل ہے انسانی زبان اور منہ سے اللہ کا نام بھی لیا جاتا ہے قران پاک کی تلاوت بھی کی جاتی ہے اور کھانا بھی کھایا جاتا ہے اللہ تعالیٰ نے تمام اعضاء کی بناوٹ مختلف اغراض کے لیے کی ہے اور یاد رہے تمام اعضاء انسانی قیامت میں گویا ہوں گے اس لیے جس عضو کو جس مقصد کے لیے تخلیق کیا ہے وہیں استعمال ہونا چاہیے جیسا کہ ہاتھ کے بارے میں حدیث شریف میں ہےکہ
“ہا تھ سے نکاح کرنے والا ملعون ہے‘‘ بہراس طرح کے شرم ناک افعال کو ہلکے میں نہ لیاجائے
اور مناسب یہ ہوگا کہ اس تھریڈ کا ختم کردیا جائے
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تو کیا آپ باقی مسئلوں پر بھی متفق ہیں جو محدث فتوی میں ہیں
لگتا ہے آپ کے نذدیک دونوں فتوں میں کوئی فرق نہیں ، اس لئیے آپ نے دوسروں فتوں کی بحث چھیڑنے کی کوشش کی ۔
بھائي یہاں مختلف تھریڈ اس لئیے بنائے جاتے ہیں کہ ہر موضوع پر الگ بات ہو
فی الحال تو آپ دونوں فریق کے فتووں میں فرق بتادیں ورنہ ہم یہ سمجھنے پر مجبور ہوجائیں گے ایک بات میں ایک فریق کو مورد الزام ٹھہرانا اور دوسرے فریق کو اسی موقف کی وجہ سے حق پر بتانا صرف اور صرف ذاتی مفادات اور خواہشات ہیں
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
یاسر بھائی
بھائی میں نے جتنا پڑھا اور جیسا دیکھا جواب دیدیا آپ کو پہلے پوری بات لکھنی چاہیے تھی اشاروں کنایوں میں تو یہی بات ہوتی ہے
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
یاسر اکرام صاحب زبان کا استعمال احتیاط سے ہی کرنا چاہیے ورنہ آپ سے ’پیارا‘ جواب آپ کو بھی مل سکتا ہے۔ اب آپ کو بھی سمجھ آ گئی ہو گی میں ایسا کیوں کہہ رہا ہوں۔
دوسری بات یہ کہ کوئی شخص اگر کسی مسئلہ میں شریعت کی رہنمائی معلوم کرنا چاہتا ہے تو وہ اپنے وارے نیارے کروانے کے لیے سوال نہیں کر رہا ہوتا۔ وارے نیارے کرنے کے لیے اور بہت سے ذرائع موجود ہوتے ہیں۔
بالفرض اگر کوئی مغرب زدہ نوجوان آپ سےاس سلسلہ میں فتویٰ طلب کرے تو آپ اس کو جائز یا ناجائز بتائیں گے یا نفس سوال پر لیکچر جھاڑیں گے؟
آپ عرب علما کی فتاوی سائٹس دیکھ لیجئے آپ کو شاید ہر سائٹ پر اس موضوع سے متعلق سوالات نظر آ جائیں گے۔ عرب علما نے تو کبھی ایسے سوال کو اخلاقی گراوٹ کا شاہکار قرار نہیں دیا۔ اور تو اور کئی علما بعض شروط کے ساتھ اس عمل کو جائز قرار دیتے ہیں۔
آپ دوسروں کو اخلاقی قدریں سمجھانے سے پہلے اس باب میں تھوڑی ورق گردانی کر لیتے تو زیادہ بہتر ہوتا۔
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
عرب علما نے تو کبھی ایسے سوال کو اخلاقی گراوٹ کا شاہکار قرار نہیں دیا۔
بھائی میں نے تو یہ مسئلہ سمجھانے کے لیے سوال آپ کی طرف کیا تھا اور جو جذبات آپ کے اُبھرے ہیں اُس سے ہی اندازہ لگا لیں کہ فطرت سلیم اسے کتنی ناپسند کرتی ہے
اُمید ہے اب آپ مسئلے کی نزاکت کو سمجھ گئے ہوں گے
لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ مغربی تہذیب کا اثر ہے جو ہمارے معاشرے میں ناسور کی طرح پھیلتا جا رہا ہے۔ یہ عمل تکریم انسانیت اور احترام مسلم
کے منافی ہے۔
اللہ نے انسان کو اس سے بلند پیدا فرمایا ہے۔کیا کسی مسلمان کے لیے یہ مناسب طرز عمل ہے کہ وہ جس منہ کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہو، اذکار پڑھتا ہو اور اللہ کی تسبیح کرتا ہو۔ اسی منہ کے ساتھ شرمگاہ کا بوسہ لے۔ نبی کریم کی تعلیمات سے واضح ہوتا ہے کہ آپ ہر اچھے کام کو دائیں ہاتھ سے انجام دیتے تھے۔ اور استنجاء وغیرہ بائیں ہاتھ سے فرماتے تھے۔ جب ہاتھوں میں اتنی احتیاط کی جا سکتی ہے تو زبان تو پھر ایک افضل واعلی عضو ہے۔
لہذا آدمی کو چاہیئے کہ وہ مغرب کی مشابہت اختیار کرنے کی بجائے تکریم انسانیت اور احترام مسلم کا خیال رکھے اور اللہ تعالی کی جانب سے حلال کردہ امور سے استمتاع پر قناعت کرے۔ اور مشکوک امور سے اجتناب کرے۔
والله اعلم بالصواب
 
Top