ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
بائیسویں روایت کے مطابق ابن عباسنے سورۃ بقرۃ میں ’حافظوا علی الصلوات والصلوٰۃ الوسطی وصلاۃ العصر‘ پڑھا ہے۔ اس روایت کی سند’حسن‘ درجے کی ہے لیکن رسم عثمانی کے خلاف ہونے کی وجہ سے بطور قراء ت غیر مقبو ل ہے۔بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ’الصلوۃ الوسطی‘ کی تفسیر ’صلاۃ العصر‘ سے کی تھی۔ (صحیح البخاري‘ کتاب التفسیر ‘ باب حافظوا علی الصلوات والصلوۃ الوسطی) محسوس یہی ہوتا ہے کہ اسے بعض صحابہ نے غلطی سے تلاوت سمجھ کر نقل کر دیا۔ بہر حال جمع عثمانی میں ان الفاظ کو مصحف میں نہیں رکھا گیا تھاجو ان کے غیر قرآن ہونے کا بین ثبوت ہے۔
تئیسویں روایت کے مطابق ابن عباسنے سورۃ نساء میں ’طیبات کانت أحلت لھم‘ پڑھا تھا۔ اس روایت کی سند ’صحیح ‘ ہے لیکن رسم عثمانی کے خلاف ہونے کی وجہ سے بطور قراء ت غیر مقبو ل ہے۔روایت کے الفاظ سے بظاہر محسوس ہوتا ہے یہ ان کی تفسیر ہے یعنی قرآنی آیت کے معنی و مفہوم میں زمانے کا تعین کر رہے ہیں۔
اگلی چار روایات کے مطابق ابن عباسنے سورۃ نساء میں ’فما استمتعتم بہ منھن إلی أجل مسمی‘ پڑھا ہے۔ اس روایت کی سند’صحیح ‘ ہے لیکن رسم عثمانی کے خلاف ہونے کی وجہ سے غیر مقبول ہے۔ ان مترادفات کے قبیل سے معلوم ہوتی ہے جو عرضہ اخیرہ میں منسوخ ہو چکے ہیں اسی لیے حضرت عثمان نے اسے اپنے مصاحف میں نقل نہیں کروایا۔ ان احرف کے قبیل سے بھی ہو سکتی ہے جو جمع عثمانی میں نقل ہونے سے رہ گئے ہوں۔ابن عباس کی روایت کے الفاظ ہیں:
’’حدثنا عبداﷲ نا حماد بن الحسن نا الحجاج یعني ابن نصیر نا شعبۃ عن أبی سلمۃ عن أبي نضرۃ قال: قرأت علی ابن عباس: فما استمتعتم بہ منھن فقال ابن عباس: إلی أجل مسمی قال: قلت: ما ھکذا أقرؤھا۔ قال: واﷲ لقد نزلت معھا، قالھا ثلاث مرات۔‘‘ (أیضاً)
تئیسویں روایت کے مطابق ابن عباسنے سورۃ نساء میں ’طیبات کانت أحلت لھم‘ پڑھا تھا۔ اس روایت کی سند ’صحیح ‘ ہے لیکن رسم عثمانی کے خلاف ہونے کی وجہ سے بطور قراء ت غیر مقبو ل ہے۔روایت کے الفاظ سے بظاہر محسوس ہوتا ہے یہ ان کی تفسیر ہے یعنی قرآنی آیت کے معنی و مفہوم میں زمانے کا تعین کر رہے ہیں۔
اگلی چار روایات کے مطابق ابن عباسنے سورۃ نساء میں ’فما استمتعتم بہ منھن إلی أجل مسمی‘ پڑھا ہے۔ اس روایت کی سند’صحیح ‘ ہے لیکن رسم عثمانی کے خلاف ہونے کی وجہ سے غیر مقبول ہے۔ ان مترادفات کے قبیل سے معلوم ہوتی ہے جو عرضہ اخیرہ میں منسوخ ہو چکے ہیں اسی لیے حضرت عثمان نے اسے اپنے مصاحف میں نقل نہیں کروایا۔ ان احرف کے قبیل سے بھی ہو سکتی ہے جو جمع عثمانی میں نقل ہونے سے رہ گئے ہوں۔ابن عباس کی روایت کے الفاظ ہیں:
’’حدثنا عبداﷲ نا حماد بن الحسن نا الحجاج یعني ابن نصیر نا شعبۃ عن أبی سلمۃ عن أبي نضرۃ قال: قرأت علی ابن عباس: فما استمتعتم بہ منھن فقال ابن عباس: إلی أجل مسمی قال: قلت: ما ھکذا أقرؤھا۔ قال: واﷲ لقد نزلت معھا، قالھا ثلاث مرات۔‘‘ (أیضاً)