محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
ایمانِ باﷲ کی قبولیت کیلئے لازمی شرط! توحید و رسالت کی شہادت اور اعمالِ صالح کو لازم و ملزوم رکھنا
اوپر عبدﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے ﷲ واحد پر ایمان کا جو اصول سامنے آتا ہے اس میں ’’ﷲ کے ہاں مقبول ایمان کیلئے شرط‘‘ کی صورت تین چیزیں یوں باہم مربوط اور لازم و ملزوم نظر آتی ہیں کہ انہیں ایک دوسری سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔
٭ اس میں پہلی چیز تو ﷲ کی توحید (ﷲ کے الٰہ واحد و یکتا ہونے) کی شہادت جو بنیادی چیز ہے۔
٭ اس میں دوسری چیز یہ ہے کہ ’’اس میں ﷲ کی توحید کی شہادت کے ساتھ ساتھ محمد ﷺ کی رسالت کی شہادت بھی داخل ملتی ہے‘‘۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ﷲ کے ’’الٰہ واحد و یکتا ہونے‘‘ پر ایمان کا ایک لازمی تقاضا یہ ہے کہ محمد ﷺ کے ’’ﷲ کے رسول ہونے‘‘ پر بھی ایمان لایا جائے‘ ’’اور اس سے یہ بھی سمجھ میں آتا ہے کہ ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کی شہادت اس وقت تک قابل قبول نہیں ہوتی جب تک ساتھ ’’محمدًا رسول ﷲ‘‘ کی بھی شہادت نہ دی جائے اور ذیل کی آیت سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔
ﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔
’’اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْفُرُوْنَ بِاللہِ وَرُسُلِہٖ وَیُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّفَرِّقُوْا بَیْنَ اللہِ وَرُسُلِہٖ وَیَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنْ بِبَعْضٍ وَّنَکْفُرُ بِبَعْضٍ وَیُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَّخِذُوْا بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلاً o اُوْلٰئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْنَ حَقًّا وَاَعْتَدْنَا لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّھِیْنًا‘‘۔
جہاں ﷲ کی توحید کی شہادت کے ساتھ ساتھ محمد ﷺ کی رسالت کی شہادت داخل ملتی ہے وہیں ساتھ ﷲ تعالیٰ کے مقرر کردہ افعالِ بندگی (اعمالِ صالح) کی ادائیگی بھی داخل ملتی ہے‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان اعمالِ صالح کی ادائیگی بھی ﷲ واحد پر مقبول ایمان کا لازمی حصہ ہے۔
(النساء:150‘151)
۔
اوپر عبدﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے ﷲ واحد پر ایمان کا جو اصول سامنے آتا ہے اس میں ’’ﷲ کے ہاں مقبول ایمان کیلئے شرط‘‘ کی صورت تین چیزیں یوں باہم مربوط اور لازم و ملزوم نظر آتی ہیں کہ انہیں ایک دوسری سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔
٭ اس میں پہلی چیز تو ﷲ کی توحید (ﷲ کے الٰہ واحد و یکتا ہونے) کی شہادت جو بنیادی چیز ہے۔
٭ اس میں دوسری چیز یہ ہے کہ ’’اس میں ﷲ کی توحید کی شہادت کے ساتھ ساتھ محمد ﷺ کی رسالت کی شہادت بھی داخل ملتی ہے‘‘۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ﷲ کے ’’الٰہ واحد و یکتا ہونے‘‘ پر ایمان کا ایک لازمی تقاضا یہ ہے کہ محمد ﷺ کے ’’ﷲ کے رسول ہونے‘‘ پر بھی ایمان لایا جائے‘ ’’اور اس سے یہ بھی سمجھ میں آتا ہے کہ ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کی شہادت اس وقت تک قابل قبول نہیں ہوتی جب تک ساتھ ’’محمدًا رسول ﷲ‘‘ کی بھی شہادت نہ دی جائے اور ذیل کی آیت سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔
ﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔
’’اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْفُرُوْنَ بِاللہِ وَرُسُلِہٖ وَیُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّفَرِّقُوْا بَیْنَ اللہِ وَرُسُلِہٖ وَیَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنْ بِبَعْضٍ وَّنَکْفُرُ بِبَعْضٍ وَیُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَّخِذُوْا بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلاً o اُوْلٰئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْنَ حَقًّا وَاَعْتَدْنَا لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّھِیْنًا‘‘۔
جہاں ﷲ کی توحید کی شہادت کے ساتھ ساتھ محمد ﷺ کی رسالت کی شہادت داخل ملتی ہے وہیں ساتھ ﷲ تعالیٰ کے مقرر کردہ افعالِ بندگی (اعمالِ صالح) کی ادائیگی بھی داخل ملتی ہے‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان اعمالِ صالح کی ادائیگی بھی ﷲ واحد پر مقبول ایمان کا لازمی حصہ ہے۔
(النساء:150‘151)
۔