محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
۔
اس حوالے سے ﷲ تعالیٰ کا ایک اور ارشاد ہے کہ:۔
’’ وَمَنْ یَّکْفُرْ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہٗ وَھُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ‘‘۔
’’ اور جس نے ایمان سے انکار کیا تو اس کا عمل ضائع ہو گیا اور وہ آخرت میں خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو گا‘‘۔
(المائدہ: 5)۔
آیتِ بالا سے اُن لوگوں (کفار) کی حقیقت واضح ہوتی ہے جو زندگی بھر لوگوں کی فلاح و بہبود کے کام کرتے رہتے ہیں مگر ﷲ کی توحید اور محمد ﷺ کی رسالت کی شہادت نہ دینے کی بنا پر ان کے یہ تمام اعمال ضائع چلے جاتے ہیں اور وہ آخرت میں خسارے سے دوچار ہو جاتے ہیں۔
جب کوئی شخص نبی ﷺ کے ارشاد کے مطابق اس بات کی شہادت دے رہا ہوتا ہے کہ ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہِ‘‘ تو وہ ’’ایمان و عمل کے باہم لازم و ملزوم ہونے‘‘ کی بنا پر دراصل یہ تین نکاتی عہد کر رہا ہوتا ہے کہ!
1۔ اب سے میں ہر غیرﷲ کو الٰہ ماننے سے انکار (کفر) کرتا ہوں اور ہر غیرﷲ کی بندگی/ عبادت سے انکار کرتا ہوں۔
2۔ صرف ﷲ کو الٰہ مانتا ہوں اور صرف ﷲ کی عبادت پر قائم ہوتا ہوں۔
3۔ محمد ﷺ کو ﷲ کا رسول مانتا ہوں اور غیرﷲ سے انکار‘ ﷲ پر ایمان اور اس کی عبادت پر ویسے کاربند ہوتا ہوں جیسے محمد رسول ﷲ ﷺ نے بتایا ہے۔
آئندہ تین ابواب میں کتاب و سنت کی روشنی سے انہی تین نکات کو مزید واضح کیا گیا ہے تا کہ اس ایمان کی حقیقت اچھی طرح واضح ہو جائے جو ﷲ تعالیٰ کو مطلوب ہے اور جس کے میسر آنے پہ ﷲ تعالیٰ کا سہارا اور اس کی مدد میسر آتی ہے۔
۔
اس حوالے سے ﷲ تعالیٰ کا ایک اور ارشاد ہے کہ:۔
’’ وَمَنْ یَّکْفُرْ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہٗ وَھُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ‘‘۔
’’ اور جس نے ایمان سے انکار کیا تو اس کا عمل ضائع ہو گیا اور وہ آخرت میں خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو گا‘‘۔
(المائدہ: 5)۔
آیتِ بالا سے اُن لوگوں (کفار) کی حقیقت واضح ہوتی ہے جو زندگی بھر لوگوں کی فلاح و بہبود کے کام کرتے رہتے ہیں مگر ﷲ کی توحید اور محمد ﷺ کی رسالت کی شہادت نہ دینے کی بنا پر ان کے یہ تمام اعمال ضائع چلے جاتے ہیں اور وہ آخرت میں خسارے سے دوچار ہو جاتے ہیں۔
جب کوئی شخص نبی ﷺ کے ارشاد کے مطابق اس بات کی شہادت دے رہا ہوتا ہے کہ ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہِ‘‘ تو وہ ’’ایمان و عمل کے باہم لازم و ملزوم ہونے‘‘ کی بنا پر دراصل یہ تین نکاتی عہد کر رہا ہوتا ہے کہ!
1۔ اب سے میں ہر غیرﷲ کو الٰہ ماننے سے انکار (کفر) کرتا ہوں اور ہر غیرﷲ کی بندگی/ عبادت سے انکار کرتا ہوں۔
2۔ صرف ﷲ کو الٰہ مانتا ہوں اور صرف ﷲ کی عبادت پر قائم ہوتا ہوں۔
3۔ محمد ﷺ کو ﷲ کا رسول مانتا ہوں اور غیرﷲ سے انکار‘ ﷲ پر ایمان اور اس کی عبادت پر ویسے کاربند ہوتا ہوں جیسے محمد رسول ﷲ ﷺ نے بتایا ہے۔
آئندہ تین ابواب میں کتاب و سنت کی روشنی سے انہی تین نکات کو مزید واضح کیا گیا ہے تا کہ اس ایمان کی حقیقت اچھی طرح واضح ہو جائے جو ﷲ تعالیٰ کو مطلوب ہے اور جس کے میسر آنے پہ ﷲ تعالیٰ کا سہارا اور اس کی مدد میسر آتی ہے۔
۔