• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگر نفل ادا كرتے ہوئے نماز كى اقامت ہو جائے ؟

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
کاش کہ موجودہ دور کے آپ جیسے اہل حدیث کو یہی معلوم ہوتا کہ تفاسیر میں آیات کے ذیل میں تفسیر لکھی ہوتی ہے اور آیت میں نے تحریر کر دی تھی۔


آپ نے میری اس بات کے جواب میں:

یہ کہا تھا:

اور بات اس کی چل رہی تھی:


تو اب اپنے آل حدیث علماء کی طرح ڈرامے بازی نہ کریں اور حدیث میں بیان کردہ دکھائیں! آپ کی اپنی فہم کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور علامہ عینی، بخاری یا نووی رحمہم اللہ کے آپ مقلد نہیں ہیں جو ان کی فہمیں بیان کر رہے ہیں۔ اس لیے حدیث میں لکھا دکھائیں جس کا آپ نے دعوی کیا ہے۔ شاباش!

(دیگر اہل حدیث بھائیوں سے معذرت چاہتا ہوں لیکن اگر وہ ابن داؤد صاحب کو اس قسم کے الفاظ استعمال کرنے سے نہیں روک سکتے تو یہ کڑوا گھونٹ بھی بھر لیں۔)
انتہائی نامعقول حرکت

میرا رب اللہ ہے.
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
@ابن داؤد بھائی جان! میں اس حدیث کے انتظار میں ہوں جس میں آپ کا مذکورہ دعوی ذکر ہے۔
ادھر ادھر کی پوسٹیں نظر آ رہی ہیں لیکن "حدیث مبارکہ" نظر نہیں آ رہی۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@ابن داؤد بھائی جان! میں اس حدیث کے انتظار میں ہوں جس میں آپ کا مذکورہ دعوی ذکر ہے۔
ادھر ادھر کی پوسٹیں نظر آ رہی ہیں لیکن "حدیث مبارکہ" نظر نہیں آ رہی۔
حدیث تو پیش کی جا چکی ہے!
لیکن جس کی آنکھ پر تقلید کا شیطانی موتیا ہو،اسے نظر نہیں آئے گی!
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
اس بحث کو افتراق و اختلاف کی بجائے علمی بحث تک محدود رکھا جائے تو بہتر ہے ، شکریہ !
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

حدیث تو پیش کی جا چکی ہے!
لیکن جس کی آنکھ پر تقلید کا شیطانی موتیا ہو،اسے نظر نہیں آئے گی!
استغفر اللہ
یعنی جھوٹ در جھوٹ!
اس حدیث میں آپ کے مطلوبہ الفاظ کہاں لکھے تھے جن کا آپ نے دعوی کیا تھا؟ چچ چچ چچ شرم تم کو مگر نہیں آتی.


اس بحث کو افتراق و اختلاف کی بجائے علمی بحث تک محدود رکھا جائے تو بہتر ہے ، شکریہ !
میں خود بھی اس موضوع پر مزید سنجیدہ گفتگو کرنا چاہتا ہوں لیکن یہ ابن داؤد صاحب ہر جگہ اپنی ٹانگ اڑانا لازمی سمجھتے ہیں.
ابن داؤد صاحب! اگر آپ کی اجازت ہو تو جب تک آپ اپنے مطلوبہ الفاظ پر مشتمل حدیث تلاش کریں, میں احباب سے بات چیت کر لوں؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اشماریہ صاحب! مجھ سے جہاں تک ہو گا میں علماء احناف و علماء دیوبند کا تعاقب کروں گا!
اور ان کے دجل و فریب سے لوگوں کو آگاہ کرتے رہوں گا!
اللہ مجھے توفیق دے!
سنجیدگی سے گفتگو کرنے کے متمنی ہوتے تو آپ سے جو مطلوب ہے پیش کرتے، امین اکاڑوی کے چبائے ہوئے لقمے نہ اگلتے!
اور یہ چچ چج چج تو آپ کی اور بھی نکلے گی!
مگر حنفی مقلد میں شرم و حیا کہاں! وہ پھر بھی اکثر ہٹ دھرمی کا ہی مظاہرہ کرتا ہے!
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اشماریہ صاحب فرماتے ہیں:
تاویل فی الآیۃ: لا تبطلوا اعمالکم سے مراد ہے فرض اعمال کے ثواب کو باطل کرنا۔ یعنی فرض کو باطل کرنے والا کوئی کام نہ کرو۔ نفل کو توڑنا اس میں داخل نہیں ہے۔ لہذا فرض نماز کی اقامت کے وقت نفل توڑنا حدیث مبارکہ کی وجہ سے لازم ہے۔
تاویل فی الحدیث: لا صلاۃ الا المکتوبۃ کا مطلب ہے کہ جب فرض نماز شروع ہو جائے تو پھر نفل کی ابتداء نہ کی جائے بلکہ فرض میں ہی شامل ہوا جائے۔ باقی اگر نفل پہلے سے شروع کیے ہوں تو آیت کی وجہ سے ان کو پورا کرنا لازم ہو جاتا ہے اور توڑنا جائز نہیں رہتا۔ لہذا نفل پورے کر کے فرض میں شامل ہونا چاہیے۔
(پہلی تاویل قرطبیؒ نے اور دوسری جصاص اور قرطبی رحمہما اللہ نے ذکر کی ہے۔)
جب ان سے عبارت اور حوالہ طلب کیا وہ دینے سے گریز کرتے ہے، اتنا کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کی:
کاش کہ موجودہ دور کے آپ جیسے اہل حدیث کو یہی معلوم ہوتا کہ تفاسیر میں آیات کے ذیل میں تفسیر لکھی ہوتی ہے اور آیت میں نے تحریر کر دی تھی۔
مگر ہم بھی ان کذابوں کے فریب کو آشکار کنے کے عزم کئے ہوئے ہیں:
اب دیکھیں امام قرطبی نے کیا کہا ہے:
الثَّانِيَةُ- احْتَجَّ عُلَمَاؤُنَا وَغَيْرُهُمْ بِهَذِهِ الْآيَةِ عَلَى أَنَّ التَّحَلُّلَ مِنَ التَّطَوُّعِ- صَلَاةً كَانَ أَوْ صَوْمًا- بَعْدَ التَّلَبُّسِ بِهِ لَا يَجُوزُ، لِأَنَّ فِيهِ إِبْطَالَ الْعَمَلِ وَقَدْ نَهَى اللَّهُ عَنْهُ. وَقَالَ مَنْ أَجَازَ ذَلِكَ- وَهُوَ الْإِمَامُ الشَّافِعِيُّ وَغَيْرُهُ-: الْمُرَادُ بِذَلِكَ إِبْطَالُ ثَوَابِ الْعَمَلِ الْمَفْرُوضِ، فَنَهَى الرَّجُلَ عَنْ إِحْبَاطِ ثَوَابِهِ. فَأَمَّا مَا كَانَ نَفْلًا فَلَا، لِأَنَّهُ لَيْسَ وَاجِبًا عَلَيْهِ. فَإِنْ زَعَمُوا أَنَّ اللَّفْظَ عَامٌّ فَالْعَامُّ يَجُوزُ تَخْصِيصُهُ. وَوَجْهُ تَخْصِيصِهِ أَنَّ النَّفْلَ تَطَوُّعٌ، وَالتَّطَوُّعُ يَقْتَضِي تَخْيِيرًا.
ہمارے دوسرے علماء نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ نفل نماز ہو یا روزہ اس کو شروع کرنے کے بعد چھوڑ دینا جائز نہیں کیونکہ اس میں عمل کا ابطال ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے اس سے منع کیا ہے۔ جس نے اس کی اجازت دی یعنی امام شافعی وغیرہ انہوں نے کہا: اس سے مراد فرض عمل کا ثواب ہے ایسے آدمی کو اپنے عمل کے ثواب کو باطل کرنے سے منع کیا گیا۔ جہاں تک نفل کا تعلق ہے اس کے شروع کرنے کے بعد توڑنا کوئی منع نہیں، کیونکہ یہ اس پر واجب نہیں تھا۔ اگر وہ یہ گمان کریں کہ لفظ ہےتو عام کی تخصیص جائز ہے۔ اس کی تخصیص کی دلیل یہ ہے کہ نفل زائد عمل ہوتا ہے اور زائد عمل اختیار کا تقاضا کرتا ہے۔ (ترجمہ پیر محمد کر شاہ الازہری الحنفی)
ملاحظہ فرمائیں: صفحه255 جلد 16 الجامع لأحكام القرآن = تفسير القرطبي - أبو عبد الله محمد بن أحمد بن أبي بكر بن فرح الأنصاري الخزرجي شمس الدين القرطبي (المتوفى: 671هـ) - دار عالم الكتب، الرياض

ملاحظہ فرمائیں: صفحه287 جلد 19 الجامع لأحكام القرآن = تفسير القرطبي - أبو عبد الله محمد بن أحمد بن أبي بكر بن فرح الأنصاري الخزرجي شمس الدين القرطبي (المتوفى: 671هـ) – مؤسسة الرسالة، بيروت
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ646 جلد 08اتفسير القرطبي (مترجم اردو) - أبو عبد الله محمد بن أحمد بن أبي بكر بن فرح الأنصاري الخزرجي شمس الدين القرطبي (المتوفى: 671هـ) – مترجم پیر کرم شاہ الازہری الحنفی- ضیاء القران پبلیکیشنز، لاہور
امام قرطبی نے اشماریہ صاحب کی دوسری تاویل کا کوئی ذکر نہیں کیا!
یہ اشماریہ صاحب نے اپنے علمائے دیوبند کی روش اختیار کرتے ہوئے جھوٹ کہا تھا!
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اشماریہ صاحب فرماتے ہیں:



جب ان سے عبارت اور حوالہ طلب کیا وہ دینے سے گریز کرتے ہے، اتنا کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کی:

مگر ہم بھی ان کذابوں کے فریب کو آشکار کنے کے عزم کئے ہوئے ہیں:
اب دیکھیں امام قرطبی نے کیا کہا ہے:
الثَّانِيَةُ- احْتَجَّ عُلَمَاؤُنَا وَغَيْرُهُمْ بِهَذِهِ الْآيَةِ عَلَى أَنَّ التَّحَلُّلَ مِنَ التَّطَوُّعِ- صَلَاةً كَانَ أَوْ صَوْمًا- بَعْدَ التَّلَبُّسِ بِهِ لَا يَجُوزُ، لِأَنَّ فِيهِ إِبْطَالَ الْعَمَلِ وَقَدْ نَهَى اللَّهُ عَنْهُ. وَقَالَ مَنْ أَجَازَ ذَلِكَ- وَهُوَ الْإِمَامُ الشَّافِعِيُّ وَغَيْرُهُ-: الْمُرَادُ بِذَلِكَ إِبْطَالُ ثَوَابِ الْعَمَلِ الْمَفْرُوضِ، فَنَهَى الرَّجُلَ عَنْ إِحْبَاطِ ثَوَابِهِ. فَأَمَّا مَا كَانَ نَفْلًا فَلَا، لِأَنَّهُ لَيْسَ وَاجِبًا عَلَيْهِ. فَإِنْ زَعَمُوا أَنَّ اللَّفْظَ عَامٌّ فَالْعَامُّ يَجُوزُ تَخْصِيصُهُ. وَوَجْهُ تَخْصِيصِهِ أَنَّ النَّفْلَ تَطَوُّعٌ، وَالتَّطَوُّعُ يَقْتَضِي تَخْيِيرًا.
ہمارے دوسرے علماء نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ نفل نماز ہو یا روزہ اس کو شروع کرنے کے بعد چھوڑ دینا جائز نہیں کیونکہ اس میں عمل کا ابطال ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے اس سے منع کیا ہے۔ جس نے اس کی اجازت دی یعنی امام شافعی وغیرہ انہوں نے کہا: اس سے مراد فرض عمل کا ثواب ہے ایسے آدمی کو اپنے عمل کے ثواب کو باطل کرنے سے منع کیا گیا۔ جہاں تک نفل کا تعلق ہے اس کے شروع کرنے کے بعد توڑنا کوئی منع نہیں، کیونکہ یہ اس پر واجب نہیں تھا۔ اگر وہ یہ گمان کریں کہ لفظ ہےتو عام کی تخصیص جائز ہے۔ اس کی تخصیص کی دلیل یہ ہے کہ نفل زائد عمل ہوتا ہے اور زائد عمل اختیار کا تقاضا کرتا ہے۔ (ترجمہ پیر محمد کر شاہ الازہری الحنفی)
ملاحظہ فرمائیں: صفحه255 جلد 16 الجامع لأحكام القرآن = تفسير القرطبي - أبو عبد الله محمد بن أحمد بن أبي بكر بن فرح الأنصاري الخزرجي شمس الدين القرطبي (المتوفى: 671هـ) - دار عالم الكتب، الرياض

ملاحظہ فرمائیں: صفحه287 جلد 19 الجامع لأحكام القرآن = تفسير القرطبي - أبو عبد الله محمد بن أحمد بن أبي بكر بن فرح الأنصاري الخزرجي شمس الدين القرطبي (المتوفى: 671هـ) – مؤسسة الرسالة، بيروت
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ646 جلد 08اتفسير القرطبي (مترجم اردو) - أبو عبد الله محمد بن أحمد بن أبي بكر بن فرح الأنصاري الخزرجي شمس الدين القرطبي (المتوفى: 671هـ) – مترجم پیر کرم شاہ الازہری الحنفی- ضیاء القران پبلیکیشنز، لاہور
امام قرطبی نے اشماریہ صاحب کی دوسری تاویل کا کوئی ذکر نہیں کیا!
یہ اشماریہ صاحب نے اپنے علمائے دیوبند کی روش اختیار کرتے ہوئے جھوٹ کہا تھا!
پہلے آپ وہ حدیث دکھا دیں پھر اس پر بات کریں گے. آپ تو اللہ کے نبی ص پر جھوٹ بول دیتے ہیں کہ آپ ص کی حدیث میں یہ مذکور ہے. آپ سے اور بات کیا کی جائے!!!
ابن داؤد صاحب! اپنے جھوٹ کو پہلے درست کریں پھر بات کریں گے.
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
پہلے آپ وہ حدیث دکھا دیں پھر اس پر بات کریں گے. آپ تو اللہ کے نبی ص پر جھوٹ بول دیتے ہیں کہ آپ ص کی حدیث میں یہ مذکور ہے. آپ سے اور بات کیا کی جائے!!!
ابن داؤد صاحب! اپنے جھوٹ کو پہلے درست کریں پھر بات کریں گے.
یہ میں بہت اچھی طرح جانتا ہوں کہ علمائے وفقہائے احناف جھوٹی تہمتیں باندھنے میں دریغ نہیں کرتے! اور آپ سے بھی مجھے اس کی بعید نہ تھی!
 
Top