• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہلحدیث سماع موتٰی کے میدان میں کسی سے پیچھے نہیں

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
امام ابن تیمیہ اور امام ابن قیم ہر گز اس بات قائل نہین ہیں کہ مردے کسی کی مدد کر سکتے ہیں وہ تو کہتے ہیں کہ مردے صرف سلام سنتے ہیں اور ہمارا امام صرف ایک ہے اور وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں
یہ بھی غلط ہے کہ آپ کے امام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ مردہ جوتے کی آواز بھی سن لیتا ہے اور مردہ بولتا بھی ہے ،یہ امام بخاری نے اپنی صحیح بخاری میں بیان کیا
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
میرے بھائی اہلحدیث کا دین میں کیا اصول ہے اسے آپ سمجھ لے کہ کسی کی بات قرآن و صحیح حدیث سے ٹکرائے وہ ھمارے لئے حجت نہیں یہ ہی دعوت اہلحدیث سب کو دیتے ہیں کہ کسی کی بھی بات قرآن و صحیح حدیث سے ٹکرائے اس کی اس بات کو چھوڑ دو نہ کہ علماء کو

اللہ تعالیٰ ھم سب کو دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائیں - آمین
لیکن یہاں امام کو کہا ں چھوڑا جارہا ہے بلکہ اس کے برعکس یہ بات ثابت کی جارہی ہے کہ یہ باتیں فلاں امام نے نہیں کہی وغیرہ وغیرہ !!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
بہترین قاعدہ جہاں فرقہ وہابیہ کے عقائد پر ان ہی کے امام کی کتابوں سے ضرب پڑتی ہوتو ان کتابوں کا ہی انکار کردیا جائے کہ یہ کتاب ہمارے فلاں امام نے نہیں لکھی اور ثبوت کے طور پر صرف قیاس پر بھروسہ ماشاء اللہ کیا کہنے
فصل الخطاب فی تحریف کتاب رب الأرباب ایک شیعہ مصنف محمد حسین النوری الطبرسی کی کتاب ہے۔
اس کتاب کا موضوع کیا ہے نام سےہی ظاہر ہے ۔
اب دیکھتے ہیں کہ آپ کتاب کا انکار کرتے ہیں کہ نہیں ؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اہلحدیث سماع موتٰی کے میدان میں کسی سے پیچھے نہیں

یہ اس دھاگے کا موضوع اگر ایسی مناسبت سے بات کی جائے تو بہتر ہے ویسے آپ کی مرضی جو چاہیں کہہ لیں
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اہلحدیث سماع موتٰی کے میدان میں کسی سے پیچھے نہیں

یہ اس دھاگے کا موضوع اگر ایسی مناسبت سے بات کی جائے تو بہتر ہے ویسے آپ کی مرضی جو چاہیں کہہ لیں
آپ کی یہ ’’ مشارکت ‘‘ تھی :
بہترین قاعدہ جہاں فرقہ وہابیہ کے عقائد پر ان ہی کے امام کی کتابوں سے ضرب پڑتی ہوتو ان کتابوں کا ہی انکار کردیا جائے کہ یہ کتاب ہمارے فلاں امام نے نہیں لکھی اور ثبوت کے طور پر صرف قیاس پر بھروسہ ماشاء اللہ کیا کہنے
جس کے جواب میں کہا گیا تھا کہ :
فصل الخطاب فی تحریف کتاب رب الأرباب ایک شیعہ مصنف محمد حسین النوری الطبرسی کی کتاب ہے۔
اس کتاب کا موضوع کیا ہے نام سےہی ظاہر ہے ۔
اب دیکھتے ہیں کہ آپ کتاب کا انکار کرتے ہیں کہ نہیں ؟
آپ کی عدم موضوعیت پر کچھ کہا گیا تو فائدہ یہ ہوگیا کہ آپ کو لڑی کا موضوع یاد آگیا ۔ ورنہ شاید کافی دیر ہوجاتی ۔
بہر صورت آئندہ ذرا احتیاط کیجیے گا ۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
یہ بھی غلط ہے کہ آپ کے امام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ مردہ جوتے کی آواز بھی سن لیتا ہے اور مردہ بولتا بھی ہے ،یہ امام بخاری نے اپنی صحیح بخاری میں بیان کیا
لیکن مردہ حاجت رروائی نہین کر سکتا اور محل نزاع بھی یہی بات ہے ، اورتم اس مردوں سے حاجت روائی کروانا چاہتے ہو جو نہ تو امام بخاری کا مسلک ہے اور نہ ہی امام ابن تیمیہ وغیرہ کا سلف صالحیں میں سے کسی کا یہ موقف نہیں ہے کہ مردہ حاجت روائی کر سکتا ہے ، تم ان لوگوں پر بہتان کیوں باندھ رہے ہو ؟ چوں کہ تمہارا مسلک قبر پرستی ہے اس لیے دوسروں کو بھی اپنے جیسا ہی خیا ل کرتے ہو؟ المرء یقیس علی نفسہ
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
پھر مان کیوں نہیں لیتے کہ کتاب روح ابن قیم کی لکھی ہوئی کتاب ہے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
آپ کی یہ ’’ مشارکت ‘‘ تھی :

جس کے جواب میں کہا گیا تھا کہ :

آپ کی عدم موضوعیت پر کچھ کہا گیا تو فائدہ یہ ہوگیا کہ آپ کو لڑی کا موضوع یاد آگیا ۔ ورنہ شاید کافی دیر ہوجاتی ۔
بہر صورت آئندہ ذرا احتیاط کیجیے گا ۔
کہاں میری پوسٹ اس موضوع سے ہٹ کر ہے اہل حدیث ہی کو فرقہ وہابیہ کہا جاتا جو کہ معروف ہے اس مشارکت میں میں نے یہی عرض کی ہے کہ فرقہ وہابیہ یعنی اہل حدیث کے عقائد پر جب ان کے اماموں کی لکھی ہوئی کتابوں سے ضرب پڑتی ہے تو وہ ان کتابوں کی نسبت اپنے اماموں کی جانب سے پھیرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں جیسا کہ اس دھاگہ میں ہورہا ہے کہ صرف قیاس سے کام لیتے ہوئے کہا جارہا ہے کہ یہ کتاب ابن قیم نے نہیں لکھی کچھ اس طرح
السلام عليكم
١٦-کتاب الروح لابن القیم[شیخ البانی فرماتے ہیں:اس کتاب کے ابن القیم کی طرف منسوب ہونے کے بارے میں مجھے بھی شک ہے کیونکہ اس میں اس طرح کے قصے کہانیاں اور منکرات ہیں کہ ان کی وجہ سے جبکہ میں کسی مخطوطہ پر بھی مطلع نہ ہو سکا کہ جس پر اعتماد کرسکوں،اس لئے ہم ان کی طرف اس کتاب کی نسبت کاٹنے کا کہتے ہیں۔]
[فتاویٰ المدینہ:١٥ بحوالہ فتاویٰ البانیہ ص ٢٥٦]
حواله: http://forum.mohaddis.com/threads/10909
موضوع-اور-من-گھڑت-کتابیں
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
کہاں میری پوسٹ اس موضوع سے ہٹ کر ہے اہل حدیث ہی کو فرقہ وہابیہ کہا جاتا جو کہ معروف ہے اس مشارکت میں میں نے یہی عرض کی ہے کہ فرقہ وہابیہ یعنی اہل حدیث کے عقائد پر جب ان کے اماموں کی لکھی ہوئی کتابوں سے ضرب پڑتی ہے تو وہ ان کتابوں کی نسبت اپنے اماموں کی جانب سے پھیرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں جیسا کہ اس دھاگہ میں ہورہا ہے کہ صرف قیاس سے کام لیتے ہوئے کہا جارہا ہے کہ یہ کتاب ابن قیم نے نہیں لکھی کچھ اس طرح
پہلی بات :
ہمارے عقیدے کی بنیاد قرآن وسنت اور سلف صالحین کے متفقہ فہم پر ہے ۔ کسی عالم دین کے تفردات یا غلطیاں یا لغزشیں ہمارے عقیدے کی صحت پر اثر انداز نہیں ہوسکتیں ۔ کسی پر اعتراض کرنے سے پہلے اس کے بارے میں واقفیت بھی حاصل کرلینی چاہیے ۔
دوسری بات :
کتاب کی نسبت کا جس نے انکار کیا ہے صرف قیاس کی بنیاد پر نہیں کیا ۔ صرف اعتراض کے چکر میں نہ رہا کریں ذرا غور بھی کرلیا کریں ۔ کسی کتاب کا مخطوطہ بنیادی چیز ہوتا ہے اس پر اعتماد کرنے کے لیے شیخ البانی رحمہ اللہ کو اس کا قابل اعتماد مخطوطہ نہیں مل سکا ۔ اب ایسے ہی الہام کے ذریعے توکسی کتاب کی کسی کی طرف نسبت ہونے سے رہی ۔
تیسری بات :
یہ بھی آپ کی جہالت یا تجاہل ہے کہ صرف ’’ بحث برائے بحث ‘‘ کی عادت پوری کرنے کے لیے ایک ہی رٹ لگارکھی ہے ۔ حالانکہ خود وہابی علماء میں سے کئی علماء دین نے اس کتاب کی نسبت کو درست قراردیا ہے ۔ اور آپ کی طرح دعوی بلادلیل نہیں بلکہ دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے ۔ ابن القیم کے مجموعہ کے ضمن میں مطبوع اس کتاب میں سب تفصیلات موجود ہیں ۔ اور ا س سے بھی پہلے سالوں پہلے شیخ بکر ابو زید نے ابن قیم کےحالات زندگی پر مرتب کتاب یہ سب تفصیلات ذکر کردی ہیں۔ کہیں فرصت ملے تو پڑھ کے دیکھیے گا آپ کو اندازہ ہوگا اس قدر محنت تو شیعہ نے اپنی اعلی قسم کی کتاب کے لیے نہیں کی ہوگی جس قدر محنت وہابیوں نے اپنی ایک بہت بعد والی کتاب کے لیے کی ہے ۔
علماءدین ، محققین کا آپس میں اختلاف ہوسکتا ہے ۔ شیخ البانی کو صحت نسبت کے لیے کوئی دلیل نہیں مل سکی دیگر علماء شیخ بکر ابو زید وغیرہ کو یہ دلائل مل گئے ہیں تو انہوں نے شیخ البانی کی بات کی بذات خود تردید کی ہے ۔
لہذا آپ کی اس بات کی کوئی حیثیت نہیں کہ جہاں عقائد پر زد پڑتی ہے کتب کا انکار کرتے ہیں ۔ اس بات کے غلط ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ دونوں قسم کے علماء ( نسبت کے ثبوت و عدم ثبوت کے قائلین ) کے عقائد ایک ہی ہیں اور دونوں کو ابن قیم کے اس کتاب میں موجود بعض عقائد سے اختلاف ہے ۔
چوتھی بات :
ہماری طرف سے اگر کسی کتاب کے اندر موجود عقائد وغیرہ کی وجہ سے اس کی نسبت میں شک و شبہ کا اظہار کیا جاتا ہے تو اس لیے نہیں کہ ہمارے عقائد پر ضرب پڑتی ہے بلکہ اس لیے کہ
اول : اس امام کا عقیدہ اس کی دیگر مشہور و معروف کتب میں اس کے خلاف ہوتا ہے ۔
ثانی : جس کتاب میں اس کا شاذ عقیدہ بیان ہوتا ہے ثبوت کے اعتبار سے اس کے اندر گنجائش ہوتی ہے ۔
ان دو باتوں کی موجودگی میں اس طرح کا موقف اپنایا جاتا ہے ( دوبارہ پھر سمجھ لیں ) اس لیے نہیں کہ ہمارے عقیدے پر ضرب پڑتی ہے اس لیے کہ خود اس امام کے عقیدے پر ضرب پڑتی ہے ۔
اس کی ایک مثال امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کتاب ’’ قاعدۃ جلیلۃ فی التوسل والوسیلۃ ‘‘ ہے ۔ بہت پہلے یہ کتاب چھپی ۔ طباعت میں تساہل کی وجہ سے اس میں بعض جگہ پر عبارت میں رد و بدل ہونے کی وجہ سے معنی و مفہوم ایسا سمجھ آنے لگا جس کی تردید شیخ الاسلام کی دیگر کتب سے ہوتی تھی ۔
شیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ ویرعاہ کی نظر سے یہ کتاب گزری انہوں نے اس عبارت کودیکھا تو اس کے قلمی نسخوں کی تلاش شروع کردی کہ اس مطبوع کتاب میں ضرور کہیں گڑ بڑ ہوگئی ہے ۔ لہذا نہوں نے ’’ مخطوطات ‘‘ کی طرف رجوع کیا تو واقعتا مطبوع کتاب میں عبارات میں رد و بدل تھا ۔ اور اصل مخطوطے میں عبارت ویسے ہی تھی جسطرح ابن تیمیہ کی دیگر کتب میں موجود تھی ۔ چنانچہ اب یہ کتاب ’’ قاعدۃ جلیلۃ فی التوسل والوسیلۃ ‘‘ شیخ ربیع حفظہ اللہ کی تحقیق کے ساتھ مطبوع ہے ۔ یہاں دو باتیں سمجھیں
1۔ کتاب کی عبارت پر شک و شبہ اس لیے نہیں ہوا کہ یہ ان کے عقیدے کے مطابق نہیں تھی بلکہ یہ شیخ الاسلام کے معروف عقیدے کےمطابق نہیں تھی اور اس سے ان کے عقیدے پر حرف آتا تھا ۔
2۔ اس کتاب کا انکار بلا کسی ثبوت اور ٹھوس دلیل کے نہیں کیا ۔ بلکہ اپنے موقف کو مخطوطات اور کتاب کی تحقیق کے دیگر قواعد و ضوابط کے مطابق ثابت کیا ہے ۔
پانچویں بات :
میں یہ کرنا چاہتا تھا کہ ’’ فصل الخطاب شیعہ مصنف کی کتاب کا حوالہ میں نے کیوں دیا تھا ۔۔ لیکن اس لیے نظر انداز کر رہا ہوں کہ دیگر پڑھنے والوں کو پہلے ہی سمجھ آگئی ہے اور آپ کو سمجھ آنے کی مجھے اب بھی امید نہیں ۔
ویسے بھی آپ کے جواب میں جتنی ’’ شراکتیں ‘‘ کرتا ہوں اس سے مجھے آپ سے کسی قسم کی ’’ خیر کی امید ‘‘ نہیں ہوتی البتہ اس طرف سے پر امید ہوتا ہوں کہ دیگر پڑھنے والے اس سے کچھ نہ کچھ ضرور مستفید ہوجائیں گے ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
موضوع-اور-من-گھڑت-کتابیں[/quote]
روح ، عذابِ قبر اور سماع موتٰی
--- عبد الرحمن کیلانی ---​
اہلحدیث سماع موتٰی کے میدان میں کسی سے پیچھے نہیں​
بایں ہمہ سماع موتٰی کی بنیاد پر پھیلنے والے دوسرے شرکیہ عقائد کی سر پرستی کا حق جس قدر فرقہ بریلویہ نے ادا کیا ہے ، کسی نے کم ہی کیا ہو گا - دوسرے نمبر پر دیوبندی حضرات ہیں اور ہمیں افسوس ہے کہ اہلحدیث بھی اس میدان میں پیچھے نہیں رہے - حصہ رسدی انہوں نے بھی یہ حق ادا کر ہی دیا -

(صفحہ ٥٧ )

پہلی بات :
ہمارے عقیدے کی بنیاد قرآن وسنت اور سلف صالحین کے متفقہ فہم پر ہے ۔ کسی عالم دین کے تفردات یا غلطیاں یا لغزشیں ہمارے عقیدے کی صحت پر اثر انداز نہیں ہوسکتیں ۔ کسی پر اعتراض کرنے سے پہلے اس کے بارے میں واقفیت بھی حاصل کرلینی چاہیے ۔
 
Top