عدیل سلفی
مشہور رکن
- شمولیت
- اپریل 21، 2014
- پیغامات
- 1,717
- ری ایکشن اسکور
- 430
- پوائنٹ
- 197
قارئین دیکھ رہے @عبدالرحمن بھٹی کتنا جھوٹ سے کام لے رہے ہیں
قارئیں اتنے بھولے نہیں کہ ان کوکھسیانی بلی نظر ہی نہ آئے۔قارئین دیکھ رہے @عبدالرحمن بھٹی کتنا جھوٹ سے کام لے رہے ہیں
گفت و شنید کی پہلے تمیز سیکھ لو ۔بهٹی صاحب ہاته باندهنے سے متعلق تمام صحیح احادیث درج کردیں پهر اپنا طریقہ بتادیں .ذرا دیکهیں کہ کس طرح ساری احادیث پر عمل ہوجاتا ہے. التماس یہ ہے کہ سوال کو سنجیدگی سے لیں.اب تک کا مسخرہ پن ہو سکے تو ترک کردیں.
صفحہ نمبر 76رسول اکرم ﷺ دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے باہر حصہ اسکے جوڑ اور کلائی پر رکھتے اور صحابہ کرام کو بھی یہی فرماتے۔ اور کبھی آپ ﷺ دائیں ہاتھ کے ساتھ بائیں ہاتھ کو تھامتے۔
صفحہ نمبر 77
اس حدیث سے معلوم ہؤا کہ قیام کی حالت میں دائیں ہاتھ کے ساتھ بائیں کو پکڑا جائے یعنی تھاما جائے اس سے پہلی حدیث میں ہاتھ رکھنے کا ذکر ہے، دونوں سنت ہیں لیکن متاخرین حنفیہ دونوں حدیثوں پر عمل پیرا ہو کر بیک وقت دائیں کو بائیں پر رکھتے ہیں دائیں ہاتھ کی چھنگلیا اور انگوٹھے کے ساتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے جوڑ کو پکڑتے اور دیگر تین انگلیوں کو بازو پر پھیلا کر رکھتے، اب کسی کو متاخرین کے اس قول دھوکہ نہیں کھنا چاہئے۔
تنبیہ: متاخرین احناف کا یہ عمل بدعت ہے لہٰذا اس پر عمل نہ کیا جائے خیال رہے کہ سینہ پر ہاتھ باندھنے سنت ہیں امام اسحاق بن راہویہ اس سنت پر عمل پیرا رہے۔
اگر آپ عقل سے عاری نہیں ہیں (معذرت کے ساتھ) تو مذکورہ پیراگرافس کو بغور پڑھیں تو آپ کو پتہ چل جائے گا کہ موصوف نے کسے بدعت کہا ہے۔بهٹی صاحب آپ نے جو حوالہ دیا ہے . ذرا بتائیں گے کہ اس میں کس عمل کو بدعت کہا جارہا ہے. یعنی ہاته باندهنے کے طریقے کو یا ہاته رکهنے کے مقام کو.
صفحہ نمبر 76رسول اکرم ﷺ دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے باہر حصہ اسکے جوڑ اور کلائی پر رکھتے اور صحابہ کرام کو بھی یہی فرماتے۔ اور کبھی آپ ﷺ دائیں ہاتھ کے ساتھ بائیں ہاتھ کو تھامتے۔
صفحہ نمبر 77
اس حدیث سے معلوم ہؤا کہ قیام کی حالت میں دائیں ہاتھ کے ساتھ بائیں کو پکڑا جائے یعنی تھاما جائے اس سے پہلی حدیث میں ہاتھ رکھنے کا ذکر ہے، دونوں سنت ہیں لیکن متاخرین حنفیہ دونوں حدیثوں پر عمل پیرا ہو کر بیک وقت دائیں کو بائیں پر رکھتے ہیں دائیں ہاتھ کی چھنگلیا اور انگوٹھے کے ساتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے جوڑ کو پکڑتے اور دیگر تین انگلیوں کو بازو پر پھیلا کر رکھتے، اب کسی کو متاخرین کے اس قول دھوکہ نہیں کھنا چاہئے۔
تنبیہ: متاخرین احناف کا یہ عمل بدعت ہے لہٰذا اس پر عمل نہ کیا جائے خیال رہے کہ سینہ پر ہاتھ باندھنے سنت ہیں امام اسحاق بن راہویہ اس سنت پر عمل پیرا رہے۔
گفت و شنید کا یہ طریقہ کس نے سکهایا؟اگر آپ عقل سے عاری نہیں ہیں (معذرت کے ساتھ) تو مذکورہ پیراگرافس کو بغور پڑھیں تو آپ کو پتہ چل جائے گا کہ موصوف نے کسے بدعت کہا ہے۔
بهٹی صاحب آپ نے جو حوالہ دیا ہے . ذرا بتائیں گے کہ اس میں کس عمل کو بدعت کہا جارہا ہے. یعنی ہاته باندهنے کے طریقے کو یا ہاته رکهنے کے مقام کو.
اگر آپ عقل سے عاری نہیں ہیں (معذرت کے ساتھ) تو مذکورہ پیراگرافس کو بغور پڑھیں تو آپ کو پتہ چل جائے گا کہ موصوف نے کسے بدعت کہا ہے۔
پنجابی کا مقولہ ہے؛گفت و شنید کا یہ طریقہ کس نے سکهایا؟
جو چاہا کہا اور معذرت بهی کر لی!
جو دل حساس رکهتے ہیں وہ دوسروں کے احساسات کا پاس بهی رکهتے ہیں ۔