بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اہل بیت اطہار وہ لوگ ہیں جن سے اللہ تعالٰی نے ہر قسم کی گندگی کو دور کردیا ہے
لفظ طہارت کی تین اقسام ہیں
1) طہارت سے کبھی نجاست عنیہ سے پاکی مراد لی جاتی ہے
2) اور کبھی اعمال خبیثہ کی آلودگی سے پاکی مقصود ہوتی ہے
3) اور کبھی اس چیز سے ازالہ مقصود ہوتا ہے جو عبادت الہی کے لئے مانع ہے
ارشاد باری تعالٰی ہے
مراد یہ ہے کہ اپنے کپڑے پاک رکھا کرو۔ المدثر :4
طہارت کی پہلی قسم کے بارے میں یہ آیت دلیل ہے
اور دوسری قسم کے لیئے یہ آیت دلیل ہے
اے نبی کے اہل بیت اللہ تعالٰی یہی چاھتا ہے کہ وہ تم سے ہر قسم کی گندگی دور کر دے اور تمہیں پاک صاف کردے ۔ الاحزاب : 33
اور طہارت کی تیسری قسم کے یہ آیت دلیل ہے ارشاد باری تعالٰی ہے
اور اگر تم حالات جنابت میں ہو تو غسل کر لو
اس سے یہ پتہ چلا کہ اہل بیت سرچشمہ مناقب اور منبع فضائل اور اہل بیت عزت و شرف کی اوج ثریا پر فائز ہیں اللہ تعالٰی نے ان کو ہر طرح کی گندگی اور آلودگی سے پاک و صاف بنایا ہے
ہم اور آپ بلکہ ہر فرد پر لازم ہے کہ اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا کا خواہاں ہو اور اس سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سنت کی اشاعت کا کام لے جیسا کہ ارشاد باری تعالٰی ہے
" اور جب اللہ نے اپنے نبیوں سے عہد لیا کہ جو کچھ میں تمہیں کتاب و حکمت دوں پھر جب تمہارے پاس وہ رسول آئے جو تمہارے پاس کی چیز کو سچ بتائے تو تمہارے لیے اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا ضروری ہے " آل عمران : 81
جب اللہ تعالٰی نے انبیاء علیہ السلام سے یہ عہد لیا کہ اگر وہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا زمانہ پائیں تو ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر ایمان لانا اور ان کی نصرت و حمایت کرنا ضروری امر ہے ان دونوں میں ایک کے ہونے اور دوسرے کے نہ ہونے سے کام نہیں چلے گا اس حکم کی بجاآوری کی ذمہ داری سب سے پہلے اہل بیت پر عائد ہوتی ہے کیونکہ یہی لوگ ہیں جن میں اللہ تعالٰی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو معبوث فرمایا اور اہل بیت کو بلند مقام و مرتبہ پر فائز فرمایا اہل بیت میں بھی ان لوگوں پر اس کی ذمہ داری دوگنی ہوجاتی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی آل و اولاد میں سے ہیں
اللہ تعالٰی نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو مبعوث فرمایا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہی اہل بیت کی اساس و بنیاد ہیں اسی وجہ سے
اہل بیت کو پوری کائنات پر فضیلت حاصل ہے
اہل بیت اطہار وہ لوگ ہیں جن سے اللہ تعالٰی نے ہر قسم کی گندگی کو دور کردیا ہے
لفظ طہارت کی تین اقسام ہیں
1) طہارت سے کبھی نجاست عنیہ سے پاکی مراد لی جاتی ہے
2) اور کبھی اعمال خبیثہ کی آلودگی سے پاکی مقصود ہوتی ہے
3) اور کبھی اس چیز سے ازالہ مقصود ہوتا ہے جو عبادت الہی کے لئے مانع ہے
ارشاد باری تعالٰی ہے
مراد یہ ہے کہ اپنے کپڑے پاک رکھا کرو۔ المدثر :4
طہارت کی پہلی قسم کے بارے میں یہ آیت دلیل ہے
اور دوسری قسم کے لیئے یہ آیت دلیل ہے
اے نبی کے اہل بیت اللہ تعالٰی یہی چاھتا ہے کہ وہ تم سے ہر قسم کی گندگی دور کر دے اور تمہیں پاک صاف کردے ۔ الاحزاب : 33
اور طہارت کی تیسری قسم کے یہ آیت دلیل ہے ارشاد باری تعالٰی ہے
اور اگر تم حالات جنابت میں ہو تو غسل کر لو
اس سے یہ پتہ چلا کہ اہل بیت سرچشمہ مناقب اور منبع فضائل اور اہل بیت عزت و شرف کی اوج ثریا پر فائز ہیں اللہ تعالٰی نے ان کو ہر طرح کی گندگی اور آلودگی سے پاک و صاف بنایا ہے
ہم اور آپ بلکہ ہر فرد پر لازم ہے کہ اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا کا خواہاں ہو اور اس سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سنت کی اشاعت کا کام لے جیسا کہ ارشاد باری تعالٰی ہے
" اور جب اللہ نے اپنے نبیوں سے عہد لیا کہ جو کچھ میں تمہیں کتاب و حکمت دوں پھر جب تمہارے پاس وہ رسول آئے جو تمہارے پاس کی چیز کو سچ بتائے تو تمہارے لیے اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا ضروری ہے " آل عمران : 81
جب اللہ تعالٰی نے انبیاء علیہ السلام سے یہ عہد لیا کہ اگر وہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا زمانہ پائیں تو ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر ایمان لانا اور ان کی نصرت و حمایت کرنا ضروری امر ہے ان دونوں میں ایک کے ہونے اور دوسرے کے نہ ہونے سے کام نہیں چلے گا اس حکم کی بجاآوری کی ذمہ داری سب سے پہلے اہل بیت پر عائد ہوتی ہے کیونکہ یہی لوگ ہیں جن میں اللہ تعالٰی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو معبوث فرمایا اور اہل بیت کو بلند مقام و مرتبہ پر فائز فرمایا اہل بیت میں بھی ان لوگوں پر اس کی ذمہ داری دوگنی ہوجاتی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی آل و اولاد میں سے ہیں
اللہ تعالٰی نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو مبعوث فرمایا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہی اہل بیت کی اساس و بنیاد ہیں اسی وجہ سے
اہل بیت کو پوری کائنات پر فضیلت حاصل ہے