- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
3- اسلامی عقیدہ کی بربادی
صوفیانہ افکار سب سے پہلے جس چیز کو تباہ کرتے ہیں اور بدلتے ہیں ، وہ ہے صاف ستھرا اسلامی عقیدہ، عقیدہ کتاب و سنت، کیوں کہ صوفیانہ افکار دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہر قسم کے جدید و قدیم فلسفوں، خرافات اور لاف و گزاف کا پورا پورا معجون مرکب ہے۔
دنیا کا کوئی بھی کفر ، زندقہ اور الحاد ایسا نہیں جو صوفیانہ افکار میں داخل ہوکر صوفی عقیدے کا ایک جزو نہ بن گیا ہو۔
چنانچہ ایک طرف وحدۃ الوجود کا قول ہے کہ جو کچھ موجود ہے وہ اللہ ہی ہے۔
تو دوسری طرف مخلوق میں اللہ کی ذات یا صفات کے حلول کا قول ہے۔
کہیں معصوم ہونے کا دعویٰ ہے تو کہیں غیب سے تلقی اور حصول کی ترنگ ہے۔
کہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سارے عالم کا قبہ اور عرش پر مستوی قرار دیا جارہا ہے،
تو کہیں کہا جاتا ہے کہ اولیاء کرام دنیا کا نظام چلاتے اور کائنات پر حکومت کرتے ہیں۔
غرض کہا جاسکتا ہے کہ روئے زمین پر کوئی بھی شرکیہ عقیدہ ایسا نہیں پایا جاتا جسے صوفیانہ افکار کی طرف منتقل نہ کرلیا گیا ہو،
اور اس کو آیات واحادیث کا لباس نہ پہنا دیا گیا ہو۔
بلکہ کوئی بھی صوفی جو یہ جانتا ہو کہ تصوف کیا ہے میں اسے چیلنج کرتا ہوں کہ وہ اپنے عقیدے کے مطابق یہ ثابت کردے کہ ابلیس کافر اور جہنمی ہے۔ اور فرعون کافر اور جہنمی تھا۔۔ اور بنو اسرائیل کے جن لوگوں نے بچھڑے کی پوجا کی تھی انہوں نے غلطی کی تھی۔ اور آج کل جو گائے کی پوجا کرتے ہیں وہ کافر ہیں۔۔۔۔۔کوئی بھی صوفی جو جانتا ہو کہ تصوف کی حقیقت کیا ہے میں اسے چیلنج کرتا ہوں کہ وہ اپنی ان باتوں کو ثابت کر دے۔
کہنے والا کہہ سکتا ہے کہ یہ باتیں ثابت کیوں نہیں کی جاسکتیں جب کہ یہ قرآن اور حدیث سے ثابت ہیں۔ اور ہر مومن ان کی گواہی دیتا ہے۔ اور جو اس میں شک کرے وہ خود ہی کافر ہے۔
جواب یہ ہے کہ اگر صوفی ان باتوں کو ثابت کردے تو وہ عقیدہ تصوف ہی کو مطعون کردےگا۔ اور اپنے اکابر اور بزرگوں کو مشکوک ٹھہرادے گا۔ بلکہ اپنے بڑے بڑے رہنماؤں اور اساطین کو کافر قرار دے دے گا۔ اور نتیجہ کے طور پر وہ خود تصوف کے دائرہ سے باہر ہوجائے گا۔ کیوں کہ صوفیوں کے شیخ اکبر بددین ابن عربی کا دعویٰ ہے کہ فرعون موسیٰ علیہ السلام سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کو جانتا تھا۔ اور جن لوگوں نے بچھڑے کی پوجا کی تھی انہوں نے اللہ ہی کو پوجا تھا۔ کیوں کہ بچھڑا بھی ۔ اس کے خبیث عقیدے کی رو سے اللہ تعالیٰ ہی کا ایک روپ تھا۔ (تعالیٰ اللہ عن ذٰلک علوًا کبیرا) بلکہ اس شخص کے نزدیک بتوں کے پجاری بھی اللہ تعالیٰ ہی کی پوجا کرتے ہیں۔ کیوں کہ اس شخص کے نزدیک یہ سارے جدا جدا روپ بھی اللہ ہی کے روپ ہیں۔ وہ ہی سورج اور چاند ہے۔ وہی جن و انس ہے۔ وہی فرشتہ اور شیطان ہے۔ بلکہ وہی جنت اور جہنم ہے۔ وہی حیوان اور پیڑ پودا ہے اور وہی مٹی اور اینٹ پتھر ہے۔ لہٰذا زمین پر جو کچھ بھی پوجاجائے وہ اللہ کے سوا کچھ نہیں۔ ابلیس بھی ابن عربی کے نزدیک اللہ تعالیٰ ہی کا ایک جزو ہے۔ (تعالیٰ اللہ عن ذلک علوًا کبیرا)