• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث اور حنفی

شمولیت
جنوری 27، 2013
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
96
پوائنٹ
0
2۔ آپ نے آئمہ اربعہ کو اہل سنت والجمات میں شامل کرنے کے ساتھ وغیرہ کے لفظ کا بھی اضافہ کردیا ہے۔ تو اس وغیرہ میں کونسی جماعتیں ہیں جو اہل سنت والجماعت میں داخل ہیں؟؟
جو سیدی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے مبارک راستہ پر عمل کرنے والا ہے، اہل السنۃ و الجماعۃ میں داخل ہے۔ اس میں سوچنے کی کیا ضرورت ہے۔ البتہ یہ کسی کو اختیار نہیں کہ وہ صرف اپنے آپ کو ناجی فرقہ کہتا رہے۔ اور دوسروں پر کیچڑ اچھالنا شروع کردے۔

مسلمان کہلوانے والوں میں سے یہ تو عابد بھائی ہر گروہ ہی کہتا ہے کہ ان کی منزل جنت کی تلاش ہے اور ان کا مقصد قرآن وحدیث پر چلنا ہے۔ یعنی قرآن وحدیث کو ماننے کا اقرار ہر مسلمان کہلوانے والا گروہ ہی کرتا ہے۔ لیکن حق پر کونسا گروہ ہے یہ کیسے پتہ چلے گا۔؟؟
جواب اوپر ہی درج ہے۔ جناب اس کھوج میں وقت برباد نہ کیجئے کہ کون حق پر ہے اور کون نہیں ۔ بس عمل کیجئے اور دوسروں کو بھی عمل بالقرآن و السنۃ کی دعوت دیجئے۔

2۔ آپ نے حیران کن جملہ بولا ہے کہ ’’ سب ہی برحق ہیں ‘‘ ایک آدمی کہے صبح کے دس بجے ہیں دسرا کہے کہ نہیں عصر کی نماز کا ٹائم ہے۔ تو درست بات کس کی مانی جائے گی ؟؟؟ میرے مطالعہ کی حدتک تو حق صرف ایک ہی ہوتا ہے۔
یا ایک مثال کی طرف میں اشارہ کردیتا ہوں کہ ایک گروہ کہتا ہے ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی ہے دوسرا کہتا ہے نہیں ایک مجلس کی تین طلاقیں تین ہی شمار ہوتی ہیں۔ تو اب آپ کی اس بات ’’ سب ہی برحق ہیں ‘‘ کا ان پر کیسے اطلاق ہوگا ؟؟؟
آپ کی بات میں ہی آپ کا جواب ہے۔ ایک گروہ کہہ رہا ہے کہ ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی ہے دوسرا کہتا ہے نہیں ایک مجلس کی تین طلاقیں تین ہی شمار ہوتی ہیں۔
دونوں ہی کے پاس دلائل ہیں۔ احادیث شریفہ و آثار ہیں ۔ کوئی محض اپنی عقل کے بل بوتے پر تو یہ منوانے پر نہیں تلا ہوا کہ تین طلاقیں تین نہیں ایک ہی ہے۔
غزوه احزاب سے واپسی پر حضور صلى الله عليه وسلم نے صحابه سے فرمايا کہ تم ميں سے كوئي بھي بنو قریظہ كے علاقے ميں پہنچنے سے پہلے نماز ادا نہ كرے.
صحابہ كي ايك جماعت راستہ ميں تھي كہ عصر كا وقت هوگيا. چونكہ حضور صلى الله عليه وسلم نے نماز كي تاكيد كي تھي كہ بنو قريظہ ہی ميں ادا كي جائے تو پھر صحابہ كا آپس ميں اختلاف هوا كہ نماز كہاں ادا كي جائے. ايك فريق نے راستہ ہي ميں ادا كي اور كہا كہ "هم سے يہ نهيں چاہا گيا" يعنی كہ انهوں نے حضور صلى الله عليه وسلم كے حكم كی تشريح مقصد كو ذهن ميں ركھ كر كچھ اور كي. دوسرے فريق نے بنو قريظہ كے علاقے ميں پہنچ كر نماز ادا كی اور انھوں نے حكم كسی اور طرح سے سمجھا.
جب واقعہ كا علم حضور صلى الله عليہ وسلم كو هوا تو آپ نے كسي فريق پر نكير نہ فرمائي. اور نہ ہی كسی ايك كو صحيح كہنے كا معلوم ہوا ہے.
اس واقعے سے صحابہ کرام کے فہم و فراست کا پتہ چلتا ہے۔ یہی قاعدہ کلیہ فقہاء کیلئے ہے کہ انہوں نے احادیث و آثار کو ایک فہم سے سمجھا اور کسی دوسرے فقیہہ نے مختلف فہم سے جبکہ منبع و ماخذ ایک ہی ہے۔ کسی کی ذاتی عقل نہیں ہے۔ عوام کیلئے یہی ضروری ہے کہ وہ مسائل دینیہ میں کسی فقیہہ کی پیروی کریں ۔ اور میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ کسی مکتب فکر کی پیروی سے مراد کسی کے فہم اسلام ، اس کے ماخذ علمی ( source ) پر اعتماد ہے جو کہ قرآن و سنت اور عمل سلف صالحین ہی ہے۔ کیونکہ حدیث دوا ہے تو فقیہہ طبیب ہے۔ طبیب کے مشورہ کے بغیر اگر کوئی خود ہی اپنے لیے دوائیاں تجویز کرلے تو یقینا اس کی صحت پر الٹا ہی اثر پڑے گا۔
براہ کرم ذہن کو وسعت دیجئے۔ ہم نے اپنے ہی دین کو تنگ نظری کی جانب دھکیل دیا ہے۔

امام بخاری ﷫ اور امام ابوحنیفہ ان دونوں میں سے کس کا درجہ بہتر ہے ؟؟؟
ہمیں کیا پڑی ہے کہ دونوں ائمہ عظام کے درجوں کی پیمائش شروع کردیں۔ ابو حنیفہ نعمان الکوفی و ابو عبداللہ محمد البخاری رحمھمااللہ دین اسلام کے روشن ستارے تھے۔ دونوں کا اپنا مقام ہے اور دونوں کی اپنی خدمات ہیں۔ ان دونوں نے ( یا جس نے بھی ) دین اسلام کی خدمت کی، وہ اللہ سے اجر پائے گا ان شاء اللہ۔
براہ کرم ان بحثوں میں نہ پڑیں کہ کون زیادہ اونچا مقام رکھتا ہے اور کون نہیں۔ خدارا فرقہ پرستی کی لعنت سے باہر نکلیں۔
 
شمولیت
جنوری 27، 2013
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
96
پوائنٹ
0
ایک بات سب کیلئے جاننا ضروری ہے۔ وہ یہ ہے کہ
جو لوگ مذاہب فقہیہ پر اعتراضات وارد کرتے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ احادیث صرف صحیح بخاری کا نام نہیں ہے۔ امام بخاری کی جمع کردہ الصحیح سے پہلے بھی حدیث شریف کی تعلیم و ترویج ہوتی رہی ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے سب سے پہلے احادیث کو مدون کر کے "مؤطا " کی شکل میں پیش کیا۔
لہذا جو صحیح بخاری کی روایات پر عمل نہیں کرتے ، وہ یقیناً صحیح بخاری کا انکار نہیں کرتے اور معاذ اللہ کوئی کر بھی نہیں سکتا، بلکہ اُن کے پاس اور بھی محدثین کی جمع کردہ احادیث شریفہ و آثار صحابہ رضی اللہ عنھم کا علم ہوتا ہے جسے وہ زیادہ فوقیت دیتے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے آجکل کے اہل حدیث حضرات صحیح بخاری کو فوقیت دیتے ہیں۔
لہذا ہمیں چاہیے کہ ایک دوسرے کی رائے کا احترام کریں ۔اگر علمی اختلاف ہے بھی ، تو اسے اختلاف کے دائرے اور ضابطہ میں رہ کر ہی کرنا چاہیے۔

ہاں ، افراط و تفریط کی ضرور مذمت کرنی چاہیے جو بدقسمتی سے آجکل دونوں طرف سے جاری ہے۔ برصغیر میں حال یہ ہے کہ اپنے فرقے کے علماء کی حمایت و مدافعت میں زور صرف کرتے ہیں جبکہ نہیں دیکھتے کہ اہل اسلام دنیا میں کس مقام پر آکھڑے ہیں۔ خود ہمارے گردوپیش کس قدر دین سے دوری ہے۔ مگر ہمیں آپس میں سر اونچا کرنے کی فکر لگی رہتی ہے۔ افسوس کہ اس عمل شنیع میں دیوبند و بریلی ، اہل حدیث و غلاۃ مقلدین سب ہی شامل ہیں۔
کاش کہ ہم جتنی محنت کسی کی مدافعت و مخالفت میں کرتے ہیں ، اتنی اپنے گردوپیش میں موجود جاہل عوام کو دین سکھانے اور انہیں اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب لانے میں کریں۔
ہمیں شخصیات کے بت توڑ کر دین اسلام کی خدمت پر توجہ دینی چاہیے۔

میرے بیانات سے یہ نہ سمجھا جائے کہ میں احناف کی حمایت میں یہ سب کہہ رہا ہوں۔ ( میں خود حنفی مکتبہ فکر سے تعلق نہیں رکھتا ، نہ میں عرف عام میں مشہور "اہل حدیث " ہوں )۔میں صرف اسلام کی حمایت میں یہ سب لکھ رہا ہوں الحمدللہ اور چاہتا ہوں کہ مسلمان جو فرقہ پرستی میں بٹے ہوئے ہیں، آپس میں بنائے گئی نفرتوں کی دیواریں توڑیں اور باہم شیر و شکر ہوں۔ ان شاء اللہ وہ وقت آئے گا اگر تو آپ لوگ ساتھ دیں گے ۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
وعلیکم السلام
وعلیکم السلام
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
لیکن بھائی اب آپ سے ہی پوچھی گئی ہے۔ تو آپ ہی بتائیں گے
جی عرض کررہاہوں اول تو کفایت ہاشمی صاحب نے وضاحت فرمادی
کچھ میں بھی عرض کردوں رسول الله صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا،’’ ما انا علیہ واصحابی‘‘ یعنی نجات پائیں گے وه جو میرے اور میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کےطریقہ پرہوں گے۔ اور بقول ابن تیمیہؒ فاہل السنۃ والجماعۃ ھم المتبعون للنص والاجماع (منهاج السنہ ص ۲۷۲ ج۳) یعنی اہل سنت وه لوگ ہیں جو نص کتاب وسنت اور اجماع کی تابعداری کرتے ہیں۔
اہلسنت والجماعت میں یہ چاروں ائمہ بھی شمار کیے جاتے ہیں
امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اﷲ علیہ
امام مالک رحمۃ اﷲ علیہ
امام شافعی رحمۃ اﷲ علیہ
امام احمد بن حنبل رحمۃ اﷲ علیہ
اس کے علاوہ ایک تنظیم کا نام بھی ہے
1۔ عرف عام میں فرق ہے حقیقت میں کوئی فرق نہیں ؟؟
عرف عام ہی حقیت میں تبدیل ہوجاتا ہے
2۔ آپ نے آئمہ اربعہ کو اہل سنت والجمات میں شامل کرنے کے ساتھ وغیرہ کے لفظ کا بھی اضافہ کردیا ہے۔ تو اس وغیرہ میں کونسی جماعتیں ہیں جو اہل سنت والجماعت میں داخل ہیں؟؟؟
وغیرہ کی تشریح ابن تیمیہ ؒ نے کردی ہے جیسا مذکور ہوا
3۔ اگر میں ایک جملہ یوں لکھوں کہ ’’ آپ کسی بھی مذہب کے مسلک سے متعلق ہوں پاکستان کی ریاست کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔" تو کیا یہ جملہ درست ہوگا ؟؟؟
لکھنے کو تو آپ کچھ بھی لکھ سکتے ہیں جیسا آپ نےملون جملہ میں ارشاد فرمایا ہے۔ کیا اس جملہ کی کوئی دلیل دی جاسکتی ہے کہ اس طرح کا جملہ کہیں استعمال ہوا ہے مذہب کے مسلک سے کوئی ترکیب ہی نہیں بیٹھتی
1۔ مسلمان کہلوانے والوں میں سے یہ تو عابد بھائی ہر گروہ ہی کہتا ہے کہ ان کی منزل جنت کی تلاش ہے اور ان کا مقصد قرآن وحدیث پر چلنا ہے۔ یعنی قرآن وحدیث کو ماننے کا اقرار ہر مسلمان کہلوانے والا گروہ ہی کرتا ہے۔ لیکن حق پر کونسا گروہ ہے یہ کیسے پتہ چلے گا۔؟؟
جو بھی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات پر عمل پیراء ہوں گے
2۔ آپ نے حیران کن جملہ بولا ہے کہ ’’ سب ہی برحق ہیں ‘‘

جی بیشک حق بات حیران کن ہی ہوتی ہے۔
لیکن یہ بات ضرور حیران کن ہے کہ کوئی صبح کے وقت عصر کا وقت بتائے
ایک گروہ کہتا ہے ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی ہے دوسرا کہتا ہے نہیں ایک مجلس کی تین طلاقیں تین ہی شمار ہوتی ہیں۔ تو اب آپ کی اس بات ’’ سب ہی برحق ہیں ‘‘ کا ان پر کیسے اطلاق ہوگا ؟؟؟
دونوں گروہ کی بات صحیح ہے اور یہ کنڈیشنل ہے اور اس بات کا مفتی ہی صحیح طریقہ سے جائزہ لے سکتا ہے
لفظ اہل حدیث ’’ اہل ‘‘ والے ’’ حدیث ‘‘ کا لفظ قرآن اور حدیث دونوں پر بولا جاتا ہے۔ یعنی قرآن وحدیث والے۔ مطلب قرآن وحدیث کوماننے اور اس کے مطابق عمل کرنے والے۔ لفظ ماننے سے آپ صرف اور صرف ماننا ہی مراد نہیں لے سکتے جس طرح آپ نے لے بھی لیا ہے۔اور یہ مفہوم لے کر اہل حدیثوں کو محدثین کی جماعت سے بھی خارج کردیا ہے۔ بلکہ ارسلان بھائی کی مراد قرآن وحدیث کے مطابق زندگی گزارنے والے لوگ ہی تھی۔ آپ کو سمجھنے میں غلطی لگی ہے۔ یا آپ الفاظوں پرسوار ہوگئے تھے۔ حقیقت تک نہیں پہنچ پائے
جی تشریحات کا شکریہ آپ بھی لفظوں کا پوسٹ فرما کر بیجا ارسلان بھائی کی تاویل فرمارہے ہیں اور قیاسی گھوڑے دوڑارہے ہیں اس تھریڈ میں قرآن وحدیث سے متعلق بات نہیں بلکہ مذہب یا مسلک سے متعلق بات ہورہی ہے۔
لفظ اہل حدیثوں نہیں ہے بلکہ اہل حدیث مستعمل ہے حدیثوں حدیث کی جمع ہے نہ کہ اہل احدیث کی
میں نے اہل حدیث کومحدثین کی جماعت سے خارج نہیں کیا یہ کرم فرمائی تو ارسلان بھائی کی ہے جس کی سزا مجھے دی جارہی ہے ۔ ارسلان بھائی کی مراد قرآن واحادیث ہے ہی نہیں یہ آپ کی بیجا تاویل اور جانب داری ہے میری سمجھ صحیح ہے الحمد للہ میں تو صرف لفظوں پر سوار ہوا تھا آپنے تو پوسٹ مارٹم ہی کردیا۔ اور یہ الفاظوں کس کی جمع ہے؟ کیا اس کی بھی جمع الجمع آتی ہے جب کہ الفاظ لفظ کی جمع ہے
جس طرح آپ نے ارسلان بھائی کے ان الفاظ ’’ اہلحدیث یعنی حدیث کو ماننے والا۔ ‘‘ سے یہ نتیجہ اخذ کرلیا کہ فرقہ اہل حدیث محدثین کی جماعت سےخارج ہے تو اگر میں آپ کے ان الفاظ ’’ حادیث کےجاننے اور سمجھنے والوں کوفقہا کہا جاتا ہے ‘‘ سے یہ نتیجہ اخذ کرلوں کہ اس طرح کے لوگ صرف حدیث کو جانتے ہیں اور سمجھتے ہیں لیکن عمل نہیں کرتے تو یہ منکرین حدیث ہوئے مناسب رہے گا ؟؟؟
دیکھیے یہاں بھی آپ کیا فرمارہے ہیں اپنی جماعت کو فرقہ سے تعبیرفرمارہے ہیں جب کہ محدثین کسی فرقہ کا نام نہیں ہے یہاں آپ بھی ارسلان بھائی کی تائید فرمارہے ہیں
اور بے شک جاننا اور سمجھنا ایک ہی چیز ہے اور جیسا کہ آپنے ملون الفاظ میں فرمایا ہے کہ جو لوگ حدیث کو جانتے اور سمجھتے ہیں عمل نہیں کرتے وہ منکرین حدیث ہیں میرے علم میں یہ نیا اضافہ فرمارہے ہیں اس طرح کی اصطلاح پہلی بار پڑھنے کوملی کیا آپ اس کی وضاحت فرماسکتے ہیں۔ لیکن اتنا عرض کردوں یہ آپ کا بہتان ہے آپ کو معلوم ہے جو جان بوجھ کر بھی عمل نہ کریں وہ لوگ کون ہوتے ہیں ۔ اور مزید یہ کرم فرمائی کہ فقہا کرام کو منکرین حدیث جیسے فرقہ باطلہ میں شمار کرلیا کیا آپ اپنی بات پر نظر ثانی فرمائیں گے اور رجوع فرمائیں گے۔
جو مفہوم آپ نے ماننے سے لیا تھا وہ آپ کی غلطی تھی۔ اس لیے آپ کو یہ الفاظ لکھنے پڑے۔ جو مانتے ہیں وہ عمل بھی کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگ جانتے، سمجھتے اور تعلیم بھی دیتے ہیں۔ باقی اصولی طور پر آپ کی یہ بات درست ہے کہ ماننے اور سمجھنے میں فرق ہے۔
میں نے جو مفہوم لیا وہ تو آپ کے نزدیک غلط اور جو آپنے بیان فرمایا وہ صحیح سبحان اللہ آپ کو داد دینی چاہیے جب کہ آپ خود تسلیم فرمارہے ہیں کہ ماننے اور سمجھنے میں جو فرق ہے وہ درست ہے تو وجہ اعترض ؟
میں نے عمل سے متعلق کچھ لکھا ہی نہیں بھائی کھلی بات جو مسلمان ہے عمل بھی کرے گا ہی کمی زیادتی کا جواب دہی وہ الگ میٹر ہے یہ تو یہ بات ہوئی ’’ کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑھا بھان متی نے کنبہ جوڑا‘‘
امام بخاری ﷫ اور امام ابوحنیفہ ان دونوں میں سے کس کا درجہ بہتر ہے ؟؟؟
یہ موازنہ میں نہیں کررہا ہوں نہ یہ مجھ جیسے نالائق کی یہ بساط کہ اکابرین کی درجہ بندی کروں اللہ معاف فرمائیں صرف یہ دو حضرات ہی نہیں تمام اکابرین امت ہمارے محترم ہیں ان کے جوتوں کے دھول کے برابر بھی نہیں بڑوں کے بارے لب کشائی یہ تو کچھ مخصوص لوگوں کا ہی کام ہے ۔آج ہم جو کچھ لکھ پڑھ رہے ہیں یہ سب ان برگزیدہ ہستیوں کا طفیل ہے اللہ ان تمام اکابرین پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطافرمائے۔
1۔ عابد بھائی ایک جگہ آپ نے فرمایا کہ
اور
دوسری جگہ آپ نے فرمایا کہ
چلئے
تیسری جگہ آپ نے فرمایا کہ
(۱) اسی طرح حنفی حدیث کو جاننے والا۔
(۲)مسلکاً ہم حنفی ہیں اورحنفی وہ جن کو اہل سنت والجماعت کہا جاتا ہے
(۳)ہم تو شروع سے ہی خود کو اہل سنت والجماعت سمجھتے ہیں اسی لیے اپنے ساتھ حنفی لفظ نہیں لگاتے

میری تینوں بات میں کوئی فرق نہیں ہے اب بھی اس کا قائل ہوں اوپر واضح کرچکا ہوں کہ اہل سنت والجماعت کون ہیں
اور میرا یہ کہنا حنفی نہیں کہتا دو معنیٰ کر ہیں
(۱) ایک تو ہم اپنی باطنی اصلاح کرتے ہیں اس طرح سے کہ ہم حنفی ہیں !!!! یہ گھمنڈ ہے
(۲) تفریق نہیں کرتے یہ شافعی ہے یہ مالکی ہے یہ حنبلی ہے یہ اہل حدیث ہے جو کرتے ہوں کرتے ہوں ان کا کوئی علاج نہیں
(۳) حَنْفِی اور حَنَفِیْ میں فرق ہے اس کو بیان نہیں کروں کا ایک نیا شوشہ کھڑا ہوگا۔
پہلے دو بیانات سے جوواضح ہوتا ہے وہ یہ کہ اگر حنفی نام ہے حدیث کو جاننے کا اور اہل سنت والجماعت کا تو پھر آپ کا تیسرا بیان متضاد ہے۔کہ ہم اپنے ساتھ حنفی لفظ نہیں لگاتے۔ جب حنفی لفظ حدیث کو جاننے کا نام ہے اور حنفی وہجن کو اہل سنت والجماعت کہا جاتا ہے تو پھر یہ لفظ اپنے ساتھ نہ لگانے میں کیا امر مانع ہے۔؟؟؟
2۔ کیا کسی امام کے نام پر مسلک ایجاد کرلینا درست عمل ہے یا نہیں ؟؟؟ اگر درست عمل ہے تو پھر امام ابوحنیفہ کا مسلک کون سا تھا ؟؟؟
اس کی اور
بہت خوب تو پھر آپ لوگوں کو حنفی مذہب یا مسلک نہیں بلکہ حنیفی مذہب یا مسلک لکھنا چاہیے۔ کیونکہ حنیفہ سے حنیفی حنفہ سے حنفی ۔۔ زبر زیر پیش لگا کر تو آپ نے فرق کرنے کی کوشش کی لیکن صریح ی لکھنے میں کیا حرج ہے ؟؟؟
اس کی بھی وضاحت کرچکا ہوں۔
آپ نے ارسلان بھائی کے جملوں سے غلط مطلب لیا تھا۔ جس طرح آپ نے مطلب لیا اسی طرح میں نے بھی مطلب لیا تو کیا آپ متفق ہیں ؟؟؟
اس کا مطلب یہ ہوا آپ نے جان بوجھ کر میری مرالست کا پوسٹ مارٹم کیا نالج شییئر کی وجہ سے نہیں یہ آپ کی منفی سوچ ہے ۔ یہ انتقامی ذہن مناسب نہیں اسی وجہ سے کہا جاتا کہ کسی اللہ والے پاس کچھ وقت لگا نا چاہیے تا کہ تزکیہ نفس ہوسکے میں سمجھتا ہوں مزید دوبارہ پوسٹ مارٹم نہیں فرمائیں گے اللہ حافظ فقط والسلام
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
السلام علیکم
وعلیکم السلام
معلوم نہیں مجھے کیوں اس بحث میں دھکیلا گیا حالانکہ اپنے تعارف میں ٗ میں یہ عرض کرچکا تھا کہ میں فرقہ بندی و فرقہ پرستی کا سخت مخالف ہوں۔
معذرت بھائی جان میری طرف سے کوئی اس طرح کا اشارہ نہیں دیا گیا ہاں مفتی بھائی نے آپ کو بیچ میں آنے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
تاہم "اہل السنۃ و الجماعۃ " کی بات میں نے کی تھی اور مجھ سے اس کی تشریح بھی طلب کی گئی ہے۔ سو اس کی آسان تشریخ یہ ہے کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ما أنا عليه اليوم وأصحابي " . حديث حسن أخرجه الترمذي وغيره
جزاك الله ہاشمی بھائی یعنی اہل سنت والجماعت وہ لوگ ہیں جو افعال واقوال محمدﷺ پر اسی طرح عمل کرتے ہیں جس طرح صحابہ کرام نے عمل کرکے دکھایا۔ اور اختلاف کی صورت میں اللہ اور اس کے رسولﷺ سے فیصلہ کرواتے ہیں۔ اور یہی قرآن مجید نے بھی کہا ہے ۔ فان تنازعتم فی شیئ فردوہ الی اللہ والرسول تنازعہ کے حل کےلیے فیصل اللہ اور اللہ کا رسولﷺ ہوتا ہے۔ اگر کوئی
1۔ نہ نبی کریمﷺ کی مانتا ہو
2۔ نہ صحابہ کی مانتا ہو
3۔ اور نہ اختلاف کا حل اللہ اور اس کے رسولﷺ سے کرواتا ہو۔ وہ اہل سنت والجماعت میں داخل نہیں۔۔۔

کیا یہ سب باتیں درست ہیں ؟؟؟
یہ جھگڑا سرے سے ہی ختم ہوجاتا ہے کہ کون اہل السنۃ و الجماعۃ میں ہے اور کون نہیں۔ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے راستے پر ہوگا ، وہ عنداللہ صراط مستقیم پر ہے۔ ہم بندے یہ فیصلہ نہیں کرسکتے کہ فلاں مذہب (بمعنی مکتب فکر) ہی حق اور باقی گمراہ ہیں یا صراط مستقیم سے ہٹے ہوئے ہیں۔
متفق
بس کچھ یوں اضافہ کرنا بہتر سمجھتا ہوں کہ جو بھی قرآن وحدیث پر چلنے والا ہوگا وہ ہی اہل سنت والجماعت (فرقہ ناجیہ) میں شامل ہوگا۔ خاص مذہب ومکتب فکر پر اہل سنت والجماعت کا نام چسپاں نہیں کیا جاسکتا۔ جیسا کہ بعض لوگ کرتے ہیں۔ مثلاً اہل سنت والجماعت حنفی دیوبندی یا اہل سنت والجماعت حنفی بریلوی وغیرہ ۔۔ اور یہ بھی بتاتا جاؤں کہ دن کا نام رات اور رات کا نام دن رکھ لینے سے حقیقت نہیں بدل جاتی۔ حقیقت ہمیشہ حقیقت ہی ہوا کرتی ہے۔
لیکن محترم ہم بندے اس بات کا تو فیصلہ کرسکتے ہیں کہ کون لوگ قرآن وحدیث پر چلنے والے ہیں اور کون لوگ راہ راست سے ہٹے ہوئے ہیں۔ ؟؟
میرے نزدیک (بلکہ اجماع امت کے نزدیک ) ائمہ اربعہ صرف قانون اسلام جسے فقہ کہتے ہیں ، کے شارح اور مدون ہیں ۔ انھوں نے اپنی رائے سے فقہ اسلامی کی بنیاد نہیں رکھی کیونکہ فقہ ان کی ایجاد نہیں تھی۔
پہلی بات معذرت کے ساتھ ایک سوال پوچھنا چاہوں گا کہ کیا آئمہ اربعہ سے پہلے قانون اسلام معرض وجود میں آئے یا نہیں؟ یا قانون اسلام کے شارح اول اور مدون اول آئمہ اربعہ ہی ہیں ؟؟ دوسری بات آپ نے فرمایا کہ فقہ اسلامی کی بنیاد ان آئمہ نے نہیں رکھی۔ تو جب فقہ اسلامی کی بنیاد ان آئمہ نے نہیں رکھی بلکہ پہلے ہی سے موجود تھی بس ان آئمہ نے تشریح کی ہے۔ تو کیا ان آئمہ کی تشریح ہمارے لیے حجت ہوگی ؟؟ یا اگر ہم بھی وہی فقہ جو دین میں پہلے سے موجود ہے جان سکتے ہیں، سمجھ سکتے ہیں اور اس پر عمل کرسکتے ہیں۔؟؟ یا بس یہ فقہ صرف اور صرف اماموں کےلیے خاص تھی ؟؟ اور ہم ان کی تشریح کے مقلد ہیں۔ یا اب بھی کسی کو اجازت ہے کہ اس کو سمجھے۔؟؟
امام ابوحنیفہ ، امام مالک۔، امام شافعی ، امام احمد رحمھم اللہ کی فقہی آراء ان کی اپنی ذہنی اختراع نہیں ہے بلکہ قرآن، حدیث اور آثار صحابہ رضی اللہ عنھم پر مبنی ہیں۔
محترم بھائی پھر جو ان آئمہ کرام کے آپسی اختلافات ہیں ان کو کیسے حل کریں گے ؟ اگر سب کی ہی بنیاد قرآن، حدیث اور آثار صحابہ  کے صحیح مفہوم اور صحیح دلائل پر ہے تو اس کا مطلب ہے سب ہی برحق ہوئے۔ یعنی پھر حق ایک نہیں مختلف ہوئے۔ محترم بھائی یہ بات تو ان پڑھ بھی تسلیم نہیں کرے گا بجائے اس کے کہ اہل علم تسلیم کریں۔ ایک مثال لیتے ہیں۔
عن ابي موسي عن النبي صلي الله عليه وسلم قال لا نكاح الا بولي.(ابوداؤد، کتاب النکاح، باب فی الولی صفحہ 291)
سیدنا ابوموسیٰ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔
وينعقد نكاح الحرة العاقلة البالغة برضاءها وان لم يعقد عليها ولي بكراً أؤ ثيباً-(ہدایۃ جلد2 ص313 کتاب النکاح باب فی الاولیاء والاکفاء)
آزاد، عاقلہ، بالغہ عورت کا نکاح اس کی رضامندی سے ولی کے بغیر ہوجائے گا۔ وہ کنواری ہو یا بیوہ۔
اب آپ مجھے بتائیں کہ اس بات کی تائید قرآن کی کون سی آیت، کتب احادیث میں کونسی حدیث اور آثار صحابہ میں سے کس صحابی کا اثر کرتا ہے۔؟
جس طرح صحابہ کرام میں فقہی آراء میں اختلاف تھا ، اسی طرح ان فقہی مذاہب میں آراء کا اختلاف ہے۔
اگر اختلاف تھا تو ترجیح کس کو اور کس بنیاد پہ ہوتی تھی ؟؟؟ اور اسی طرح فقہی مذاہب میں اختلاف کی وجہ سے ترجیح کس کو اور کس صورت میں دینی چاہیے۔؟؟
سب کا منبع و ماخذ قرآن و سنت ہی ہے۔
یہ تو دعویٰ ہر فرقے کا ہے۔ کہ وہ قرآن پر بھی عمل کرتا ہے۔ احادیث پر بھی عمل کرتا ہے۔ کس کو آپ کس بنیاد پہ کہیں گے کہ یہ حق سے دور ہے۔ اور یہ حق پر ہے۔ ؟؟
اگرکوئی شخص ان فقہی مذاہب میں سے کسی پر اعتماد کرکے عمل پیرا ہوتا ہے تو دراصل وہ کسی شخص کی پیروی نہیں بلکہ اس شخص (یا مکتب فکر ) کے فہم اسلام پر اعتماد کرکے عمل کر رہا ہوتا ہے۔ وہ اس source پر اعتماد کر رہا ہوتا ہے جہاں سے وہ اخذ کیا گیا ہے۔
تمام مسائل میں کسی شخص کی پیروی کرنا ہوگی؟ یا کسی خاص مسئلہ میں؟ یا مختلف فیہ مسئلہ میں؟ یا جس مسئلہ کی نصوص قرآن وحدیث سے صراحت سے ثابت نہیں ہونگی ؟ اور پھر پیروی کرنے والے شخص کو کیسے معلوم ہوگا کہ وہ حقیقت میں ان sources کو استعمال کرکے قرآن وحدیث پر ہی عمل پیرا ہے۔؟؟ یہ بھی تو ممکن ہے کہ وہ جس مسئلہ میں جس مجتہد پر اعتماد کرکے عمل کررہا ہے وہ مسئلہ قرآن وحدیث کے خلاف ہو۔ مجتہد کو تو غلطی لگ جانے سے بھی ثواب مل جائے گا لیکن اس عمل کرنے والے کو بھی ثواب ملے گا ؟؟ اگر ملے گا تو کس وجہ ودلیل سے ؟؟
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ ہر شخص قرآن و حدیث سے احکام کا استنباط نہیں کرسکتا۔ لا محالہ کسی نہ کسی پر اعتماد کرنا ہوتا ہے۔
آپ کی بات تسلیم ہے کہ ہر شخص قرآن وحدیث سے احکام کا استنباط نہیں کرسکتا اور ان کےلیے اللہ تعالیٰ کا حکم بھی موجود ہے ( تقلید نہیں) لیکن جو علماء قرآن وحدیث کو سمجھنے اور کسی مسئلہ میں حق بات جان لینے کے باوجود بھی کسی خاص مسلک سے تمسک کرلیتے ہیں ان کے بارے میں کیا خیال ہے ؟؟ اور پھر دوسری بات ایک عامی کو صرف ایک خاص شخص پر اعتماد کا سبق کیوں دیا اور پڑھایا جاتا ہے ؟ جس کا دوسرا نام تقلید شخصی بھی ہے۔؟
فقہاء پر اعتماد اسی نوعیت کا ہے۔ قرآن میں اہل الذکر کی طرف اسی لیے رجوع کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
کیا اس آیت میں اہل الذکر کسی خاص مکتبہ فکر کے ہی مراد ہیں؟ جو صرف اس مکتبہ فکر کی فقہ کے مطابق رہنمائی کریں یا مجموعی طور پر جو اہل الذکر( قرآن وحدیث کو سمجھنے والے) مراد ہیں ؟
جو لوگ اس مسئلے پر افراط و تفریط کا شکار ہیں، میں ان کے لیے ہدایت کی دعا کرتا ہوں۔
اور ہم بھی ایسے لوگوں کےلیے رب کے حضور دعا کرتے ہیں جو قرآن وحدیث کے بجائے امتیوں کے اقوالات کو دل وجان سے قبول کیے ہوئے ہیں۔
اور جو حضرات رد تقلید میں زور صرف کرتے ہیں ، وہ خود بھی بہت حد تک مقلد ہی ہوتے ہیں۔
تعریف تقلید سے ناواقفیت کا ثبوت آپ کے الفاظ ہیں۔ جو تقلید سبب اختلاف ہے۔ ہم اس کی زد میں نہیں ہیں۔ الحمد للہ
حدیث کی اہمیت سب کے نزدیک مسلم ہے۔ فقہاء اپنے مسئلے کے دلائل احادیث و آثار سے ہی اخذ کرتے ہیں۔
یہ تو ہرفرقہ ہی کرتا ہے۔ آپ کسی گمراہ فرقے سے بات چیت کرلیں۔ سب دلائل قرآن وحدیث سے ہی پیش کریں گے۔ دیکھا نہیں آپ نے اس فورم پر ۔؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
"ہر شخص قرآن و حدیث سے احکام کا استنباط نہیں کرسکتا ۔ لا محالہ کسی نہ کسی پر اعتماد کرنا ہوتا ہے۔" یہ قاعدہ عامی یعنی عوام کیلئے ہے،
قرآنی حکم کسی خاص شخص پر اعتماد (تقلید شخصی) کا نہیں بلکہ یہ ہے ’’فاسئلوا اہل الذکر ان کنتم لا تعلمون‘‘
آخر صحابہ کرام رضی اللہ عنھہم کی فقہی آراء و فتاوی بھی تو ان کے دور میں معمول بہا تھے۔ یعنی ان پر عمل ہوتا تھا۔
آپ کوئی ایسا فتویٰ پیش کرسکتے ہیں جو صحابہ کرام میں اختلافی ہو اور اس بات کے معلوم ہوجانے کے بعد کہ قرآن وحدیث کے صحیح دلائل اس طرف ہیں لیکن وہی فتویٰ معمول بہا رہا ہو۔ انتظار رہے گا۔
رہ گئے وہ علمائے دین ، جو باقاعدہ علم حاصل کرتے ہیں ، ان کو چاہیئے کہ مسائل کی چھان بین کریں اور اگر ان کی تحقیق میں کوئی مسئلہ میں دلائل کسی اور رائے کے زیادہ نظر آئیں تو انہیں اسی کو ترجیح دینی چاہیے۔
بہت خوب بات کی آپ نے۔ یہی تو ہم ( اہل حدیث) بھی کہتے ہیں کہ اختلافی مسائل میں تحقیق کریں اور جو تحقیق قرآن وحدیث کے دلائل سے زیادہ قریب ہو اس کو تسلیم کریں۔ تقلید شخصی کے پٹے کو گلے سے اتار پھینکیں۔ اور پھر یہی سبق عوام کو بھی دیں اور عوام میں بھی اس بات کا رجحان ڈالیں کہ وہ اہل ذکر سے جو بھی سوال کریں قرآن وحدیث کے دلائل کی روشنی میں کریں۔ کسی خاص فقہ کی روشنی میں نہیں اور پھر اہل ذکر کو بھی چاہیے کہ وہ بھی سائل کے سوال کا جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں دیں ناکہ کسی خاص مکتبہ فکر کی فقہ سے۔
یہ الگ بات ہے کہ آج کے دور میں ، خاص کر پاک و ہند میں تحقیق و تنقیخ کا دور دور تک نشان نہیں ملتا۔
آپ کی اس بات سے بھی کلی طور اتفاق نہیں کیا جاسکتا۔ یہ رجحان بڑھ رہا ہے۔ اس لیے تو تقلید کے پنجے کمزور پڑتے جارہے ہیں۔ شاید آپ کو اندازہ بھی ہو۔
عرب دنیا میں تو علماء اس رائے کو قبول کرتے ہیں جو انہیں زیادہ وزنی لگتی ہے اور اپنی فقہ کے مسلئے کو ترک کردیتے ہیں ۔
ہونا بھی ایسا چاہیے۔ اور یہ اہل ذکر کی علامت بھی ہے۔
وہاں تقریب بین المذاہب کی فضا قائم ہے۔
معلوم ہے۔ اور بہت اچھی فضاء قائم ہے۔
ابوحنیفہ ، مالک ، شافعی ، احمد رحمھم اللہ سب غیر معصوم تھے ۔ ان سے اختلاف ہوسکتا ہے اور کیا بھی گیا ہے اور کیا جاتا رہے گا۔ عِصمت خاصہ نبوی علیہ الصلوۃ والسلام ہے ۔
یہی سبق تو ہم بھی دیتے ہیں۔
لیکن ایسا نہیں ہے کہ ہم قلیل العلم لوگ ، ان جیسے اسلام کے نامور خادمین کو طنز و تعریض کا نشانہ بنائیں ۔
متفق۔ لیکن کیا ہم لوگ ان راسخین فی العلم کی آراء کو نقل بھی نہیں کرسکتے ؟ جو انہوں نے بیان کی ہیں ؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
ایک بات سب کیلئے جاننا ضروری ہے۔ وہ یہ ہے کہ
جو لوگ مذاہب فقہیہ پر اعتراضات وارد کرتے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ احادیث صرف صحیح بخاری کا نام نہیں ہے۔
جی محترم بھائی وہ کبھی یہ نہیں کہتے جو آپ سوچ رہے ہیں۔
لہذا جو صحیح بخاری کی روایات پر عمل نہیں کرتے ، وہ یقیناً صحیح بخاری کا انکار نہیں کرتے
متفق لیکن درجات میں بخاری ومسلم مقدم ہیں یہ بھی علم میں رکھنا چاہیے۔
اور معاذ اللہ کوئی کر بھی نہیں سکتا،
ظاہری طور پر تو نہیں کرتے لیکن تاویلات کا سہارا لے کر بہت سوں کو احادیث کا انکار کرتے دیکھا ہے۔
بلکہ اُن کے پاس اور بھی محدثین کی جمع کردہ احادیث شریفہ و آثار صحابہ رضی اللہ عنھم کا علم ہوتا ہے جسے وہ زیادہ فوقیت دیتے ہیں،
ایک بات یاد رہے کہ وحی متضاد نہیں ہوا کرتی۔ کیونکہ یہ رب العالمین کی طرف سےہوا کرتی ہے۔ ’’ ولوا کان من عندی غیراللہ لوجدوا فیہ اختلافا کثیرا ‘‘ اس لیے یہ کہنے کی جسارت کررہا ہوں کہ کبھی بھی دو صحیح احادیث آپس میں مخالف نہیں ہونگی۔ اگر ہونگی بھی تو کسی اعتبار سے فرق ضرور ہوگا جو دلائل صحیحہ سے ثابت ہوگا۔
بالکل اسی طرح جیسے آجکل کے اہل حدیث حضرات صحیح بخاری کو فوقیت دیتے ہیں۔
اس لیے دیتے ہیں کہ بخاری ومسلم کی احادیث کی صحت پر تمام مکتبہ فکر کے علماء مجتمع نظر آتے ہیں۔ اور اہل حدیث وہ لوگ ہیں جو کھری باتیں لینا پسند کرتے ہیں۔
لہذا ہمیں چاہیے کہ ایک دوسرے کی رائے کا احترام کریں ۔اگر علمی اختلاف ہے بھی ، تو اسے اختلاف کے دائرے اور ضابطہ میں رہ کر ہی کرنا چاہیے۔
بہت اچھی بات۔
ہاں ، افراط و تفریط کی ضرور مذمت کرنی چاہیے
بالکل
جو بدقسمتی سے آجکل دونوں طرف سے جاری ہے۔
اہل حدیث حضرات کی طرف سے نہیں بلکہ باقی فرقوں کی طرف سے۔ ہاں رد عمل کی فضا افراط وتفریط جیسی لگتی ہے۔
کاش کہ ہم جتنی محنت کسی کی مدافعت و مخالفت میں کرتے ہیں ، اتنی اپنے گردوپیش میں موجود جاہل عوام کو دین سکھانے اور انہیں اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب لانے میں کریں۔
اہل حدیث صحیح دین نبویﷺ کی تعلیم کےلیے کوششیں کرتے ہیں۔ اور جو لوگ بے تکے اعتراضات کرتے رہتے ہیں ان کے اعتراضات کو چاک کرتے ہیں۔
ہمیں شخصیات کے بت توڑ کر دین اسلام کی خدمت پر توجہ دینی چاہیے۔
بہت خوب
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
جو سیدی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے مبارک راستہ پر عمل کرنے والا ہے، اہل السنۃ و الجماعۃ میں داخل ہے۔
کیا ہم ایسے لوگوں کو اہل حدیث کہہ سکتے ہیں ؟
اس میں سوچنے کی کیا ضرورت ہے۔ البتہ یہ کسی کو اختیار نہیں کہ وہ صرف اپنے آپ کو ناجی فرقہ کہتا رہے۔ اور دوسروں پر کیچڑ اچھالنا شروع کردے۔
یہ بھی ایک امام کا قول ہے کہ فرقہ ناجیہ اگر اہل حدیث نہیں تو پھر میں نہیں جانتا اس سے مراد اور کون لوگ ہیں۔ ہاں آپ کی اس بات سے اتفاق ہے کہ کسی پر کیچڑ نہیں اچھالنا چاہیے جو ایسا کرتے ہیں وہ غلط کرتے ہیں۔
جواب اوپر ہی درج ہے۔ جناب اس کھوج میں وقت برباد نہ کیجئے کہ کون حق پر ہے اور کون نہیں ۔ بس عمل کیجئے اور دوسروں کو بھی عمل بالقرآن و السنۃ کی دعوت دیجئے۔
میرا سوال معقول ہے کہ ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ اتنے سارے گروہوں میں حق یا حق کے قریب کونسا گروہ ہے۔ اگر یہی سوال ایک عامی کسی عالم سے کرتا ہے۔ کہ میں کس گروہ کے ساتھ مل جاؤں تاکہ حق اور صحیح دین پر عمل کرنے والا بن جاؤں تو عالم کو کیا جواب دینا چاہیے۔ کہ وہ اہل حدیث کے ساتھ ملے۔؟ حنفیوں کے ساتھ ملے۔؟ یا بریلویوں کے ساتھ ملے۔؟ عابد بھائی کے بجائے اگر آپ نے اس پوسٹ کا جواب دیا ہے تو اس کا جواب بھی آپ پر ہے۔
آپ کی بات میں ہی آپ کا جواب ہے۔ ایک گروہ کہہ رہا ہے کہ ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی ہے دوسرا کہتا ہے نہیں ایک مجلس کی تین طلاقیں تین ہی شمار ہوتی ہیں۔
دونوں ہی کے پاس دلائل ہیں۔ احادیث شریفہ و آثار ہیں ۔ کوئی محض اپنی عقل کے بل بوتے پر تو یہ منوانے پر نہیں تلا ہوا کہ تین طلاقیں تین نہیں ایک ہی ہے۔
اچھا لطیفہ ہے۔ جناب دلائل کا پاس ہونا کافی نہیں بلکہ صحیح اور درست دلائل کا ہونا بھی ضروری ہے۔ اور یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ دونوں عملوں پر ایک ہی معیار کے اور ایک ہی حیثیت کے دلائل ہونگے۔ اس لیے جو بات قوی دلائل سے ثابت ہوگی اس کو مانا جائے گا۔ اور جو کمزور دلائل سے ثابت ہوگی اس کو چھوڑا جائے گا۔ کیونکہ یہ گھریلو مسئلہ نہیں بلکہ شریعت کا مسئلہ ہے۔ اور ماقبل آپ بھی اس طرح کی بات کی طرف اشارہ کرچکے ہیں۔
غزوه احزاب سے واپسی پر حضور صلى الله عليه وسلم نے صحابه سے فرمايا کہ تم ميں سے كوئي بھي بنو قریظہ كے علاقے ميں پہنچنے سے پہلے نماز ادا نہ كرے.
صحابہ كي ايك جماعت راستہ ميں تھي كہ عصر كا وقت هوگيا. چونكہ حضور صلى الله عليه وسلم نے نماز كي تاكيد كي تھي كہ بنو قريظہ ہی ميں ادا كي جائے تو پھر صحابہ كا آپس ميں اختلاف هوا كہ نماز كہاں ادا كي جائے. ايك فريق نے راستہ ہي ميں ادا كي اور كہا كہ "هم سے يہ نهيں چاہا گيا" يعنی كہ انهوں نے حضور صلى الله عليه وسلم كے حكم كی تشريح مقصد كو ذهن ميں ركھ كر كچھ اور كي. دوسرے فريق نے بنو قريظہ كے علاقے ميں پہنچ كر نماز ادا كی اور انھوں نے حكم كسی اور طرح سے سمجھا.
جب واقعہ كا علم حضور صلى الله عليہ وسلم كو هوا تو آپ نے كسي فريق پر نكير نہ فرمائي. اور نہ ہی كسی ايك كو صحيح كہنے كا معلوم ہوا ہے.
اس واقعے سے صحابہ کرام کے فہم و فراست کا پتہ چلتا ہے۔
تاکید نہیں کی تھی بلکہ آپﷺ نے کہا تھا کہ نماز وہاں جا کر پڑھنا۔ اور اس سے دو مفہوم صحابہ نے لیے
1۔ آپﷺ کا مقصد جلدی پہنچنے کا تھا۔ یہ مقصد نہیں تھا کہ نماز بھی وہاں ہی جا کر پڑھنا۔
2۔ آپﷺ کا مقصود نماز وہاں جا کر ہی پڑھنے کا تھا۔
اور بذات خود نص اس بات کی متقاضی تھی۔ اس لیے صحابہ کی فقہ میں اختلاف آگیا۔ اور یہ ہم بھی کہتے ہیں کہ جہاں نص محتمل ہو وہاں گرفت نہیں کرنی چاہیے ( اگر متابع دلائل محتمل نص سے کسی ایک مسئلہ کو خاص کردیتے ہیں تو پھر اس خاص پر ہی عمل کیا جائے گا پھر نص میں جو احتمال تھا وہ ختم ہوجائے گا ) لیکن جہاں نص واضح اور صریح ہو اس کے باوجود بھی تقلید آڑے آجائے تو جناب وہاں پھر کیا اختیار کیا جائے ؟ اصل اختلاف تو یہاں پر ہے۔
یہی قاعدہ کلیہ فقہاء کیلئے ہے کہ انہوں نے احادیث و آثار کو ایک فہم سے سمجھا اور کسی دوسرے فقیہہ نے مختلف فہم سے جبکہ منبع و ماخذ ایک ہی ہے۔ کسی کی ذاتی عقل نہیں ہے۔
فقہاء بھی انسان تھے ہوسکتا ہے کہ جس وقت ان سے کوئی مسئلہ پوچھا گیا اور اس وقت ان کے ذہن میں نص نہ تھی انہوں نے ایسا فتویٰ دے دیا جو نص کے خلاف تھا لیکن بعد میں ان کی وفات کے بعد معلوم ہوگیا کہ فلاں مسئلہ نص کے خلاف ہے۔ تو کیا پھر بھی اس مسئلہ کو مانا جائے گا۔؟ کہ فقیہ کے ذہن میں کوئی اور دلائل ہونگے۔ تبھی تو اس مسئلہ کا یوں ذکر کیا ہے۔ جس طرح ہمارے یاروں کے بڑے بڑے جید علماء کرام نے بھی لکھا ہے کہ امام صاحب کے پاس کوئی اور دلیل ہوگی۔۔ یا حسرتا
ہم آئمہ اربعہ بلکہ ہر مسلمان ( بلکہ میں تو ہر انسان سوائے ان لوگوں کے جن سے دشمنی کرنا اسلام نے بتایا ہے) کا دلی طور احترام کرتا ہوں۔ لیکن جہاں بات شریعت کی آجاتی ہے وہاں صاحب شریعتﷺ کے علاوہ کسی کی بات کو نہیں مانتا۔ چاہے آئمہ اربعہ ہوں یا کوئی اور۔۔۔
عوام کیلئے یہی ضروری ہے کہ وہ مسائل دینیہ میں کسی فقیہہ کی پیروی کریں۔
خاص فقیہ کی نہیں کیونکہ اگر ایسا کریں گے تو یہ تقلید شخصی ہوجائے گی۔ اور تقلید شخصی کا دین میں کوئی وجود نہیں۔ اور یہ ارباب من دون اللہ کے ذمرے میں آتا ہے۔ اہل ذکر سے پوچھنا عامی پر فرض ہے۔
اور میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ کسی مکتب فکر کی پیروی سے مراد کسی کے فہم اسلام ، اس کے ماخذ علمی ( source ) پر اعتماد ہے جو کہ قرآن و سنت اور عمل سلف صالحین ہی ہے۔
کان کو پکڑنا ہے دائیں طرف سے پکڑو یا بائیں طرف سے۔۔ آپ کی دونوں باتیں ایک ہی مطلب پر ہیں الفاظ کا فرق ہے۔ میں نے لکھا جناب کہ دین میں کسی خاص مکتبہ فکر کی پیروی کرنے کی اسلام اجازت نہیں دیتا۔ اسلام حق پر چلنے کی تلقین کرتا ہے۔ اور حق قرآن وحدیث ہی ہے۔ کوئی دوسری تیسری چیز نہیں۔
کیونکہ حدیث دوا ہے تو فقیہہ طبیب ہے۔ طبیب کے مشورہ کے بغیر اگر کوئی خود ہی اپنے لیے دوائیاں تجویز کرلے تو یقینا اس کی صحت پر الٹا ہی اثر پڑے گا۔
کیسے الٹے سیدھے جملے بنا کر تقلید شخصی کے وجود کو سہارا دیا جاتا ہے۔
پہلی بات حدیث دواء ہے اور فقیہ طبیب ہے یہ آپ کا اپنا جملہ ہے یا اس کا کوئی سورس بھی ہے ؟ دوسری بات صاحب شعور آدمی ایسا کبھی نہیں کرے گا اور ساتھ صاحب شعور آدمی ایسا بھی کبھی نہیں کرے گا کہ کسی ایک کا پلہ پکڑ لیا اور پختہ ارادہ کرلیا کہ اب میں تیرے پیچھے چاہے آر کر یا پار کر۔۔۔ جب دنیاوی امور میں ایک چیز کو خریدنے کےلیے کئی لوگوں سے مشورے اور پوچھ گوچھ کی جاتی ہے تو کیا دین اتنا حقیر ہے کہ صدیوں پہلے ایک آدمی نے جو کہہ دیا بس اسی پر ہی عمل کیا جاتا رہے ؟؟ اس نے جو فرمایا اس کو نہ جانا جائے کہ جو فرمایا وہ درست بھی ہے کہ نہیں ؟؟
میرے بھائی خود آپ نے تحقیق کرنے کا کہا ہے۔ اس لیے صاحب علم اور صاحب شعور لوگوں کو تحقیق کرنی چاہیے۔ اور حق کے قریب جو بھی بات ملے بغیر کسی تعصب کے قبول کرلینا چاہیے۔۔۔ مثال کے طور پر میں رفع الیدین کرتا ہوں۔ اونچی آواز سے آمین کہتا ہوں۔ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھتا ہوں۔۔سینہ پر ہاتھ باندھتا ہوں۔۔۔وغیرہ وغیرہ کوئی بھی ان مسائل میں سے بادلائل صریحہ صحیحہ میری تسلی کرادے کہ بھائی رفع الیدین منسوخ ہے۔۔ آمین پست آواز میں کہنا شرعی امر ہے۔۔۔ امام کے پیچھےسورۃ الفاتحہ نہیں پڑھنی چاہیے۔۔ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے چاہیے۔۔۔ واللہ اسی ٹائم مان لونگا۔۔ لیکن اگر مجھے یہ کہا جائے کہ فلاں امام وفقیہ نے یہ عمل کیے ہیں اور تمہیں بھی کرنے چاہیے تو ایسا کبھی نہیں کرونگا۔۔
براہ کرم ذہن کو وسعت دیجئے۔ ہم نے اپنے ہی دین کو تنگ نظری کی جانب دھکیل دیا ہے۔
جب صرف اور صرف قرآن وحدیث پر ہی عمل کیا جائے گا اور قرآن وحدیث پر عمل کی ترغیب دلائی جائے گی تو یہ تنگ نظری خود بخود دور ہوجائے گی۔ وسعت دینے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔۔
ہمیں کیا پڑی ہے کہ دونوں ائمہ عظام کے درجوں کی پیمائش شروع کردیں۔ ابو حنیفہ نعمان الکوفی و ابو عبداللہ محمد البخاری رحمھمااللہ دین اسلام کے روشن ستارے تھے۔ دونوں کا اپنا مقام ہے اور دونوں کی اپنی خدمات ہیں۔ ان دونوں نے ( یا جس نے بھی ) دین اسلام کی خدمت کی، وہ اللہ سے اجر پائے گا ان شاء اللہ۔
جس بھائی کو پڑی تھی میں نے بھی اس بھائی سے پوچھا تھا۔۔ اب اگر آپ نے ہی پوسٹ کا جواب لکھا تو آپ ہی کو بتانا پڑے گا کہ امام بخاری رح اور امام ابوحنیفہ میں مقام، حیثیت اور مرتبہ کے اعتبار سے کون افضل ہے؟؟
براہ کرم ان بحثوں میں نہ پڑیں کہ کون زیادہ اونچا مقام رکھتا ہے اور کون نہیں۔ خدارا فرقہ پرستی کی لعنت سے باہر نکلیں۔
لیکن جو ان بحثوں میں پڑے ہیں یا پڑتے ہیں ذرا ان سے کلیئر ہوجائے تو بہتر ہے۔۔ ہم (اہل حدیث) کوئی فرقہ نہیں بلکہ ہم لوگ قرآن وحدیث پر عمل کرنے والے ہیں۔ الحمد للہ ۔۔ اس لیے جن کو نصیحت کرنے کی ضرورت ہے آپ برائے مہربانی انہی کو نصیحت کریں۔۔اگر ہمیں بھی آپ اس طرح کے الفاظ سے تلقین کریں گے تو پھر آپ کے انہی الفاظ میں کون سی ہستیاں آئیں گی وہ خود تمہیں احساس کرنا ہوگا۔۔والسلام
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
وعلیکم السلام
کچھ میں بھی عرض کردوں رسول الله صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا،’’ ما انا علیہ واصحابی‘‘ یعنی نجات پائیں گے وه جو میرے اور میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کےطریقہ پرہوں گے۔ اور بقول ابن تیمیہؒ فاہل السنۃ والجماعۃ ھم المتبعون للنص والاجماع (منهاج السنہ ص ۲۷۲ ج۳) یعنی اہل سنت وه لوگ ہیں جو نص کتاب وسنت اور اجماع کی تابعداری کرتے ہیں۔
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا جو آپ نے قول نقل کیا ہے اس میں تین باتیں ہیں
1۔ جو لوگ کتاب اللہ یعنی قرآن پر عمل کرنے والے ہوں
2۔ جو لوگ فرمان رسول مقبول یعنی احادیث شریف پر عمل کرنے والے ہوں
3۔ جو لوگ اجماع پر عمل کرنے والے ہوں

ان تینوں باتوں پر جو لوگ عمل کرنے والے ہوں وہ اہل سنت والجماعت میں شامل ہیں۔ کیا آپ اس سے متفق ہیں ؟؟؟
اہلسنت والجماعت میں یہ چاروں ائمہ بھی شمار کیے جاتے ہیں
امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اﷲ علیہ
امام مالک رحمۃ اﷲ علیہ
امام شافعی رحمۃ اﷲ علیہ
امام احمد بن حنبل رحمۃ اﷲ علیہ
اس کے علاوہ ایک تنظیم کا نام بھی ہے
اپنے علم میں اضافے کےلیے پوچھ رہا ہوں کہ کیا کوئی ایسی نص یا اشارہ موجود ہے کہ جس میں کہا گیا ہو کہ آئمہ اربعہ بھی اہل سنت والجماعت میں شامل ہیں۔؟ کیونکہ اہل سنت والجماعت کی تعریف جو کفایت بھائی نے کی ہے یا پھر آپ نے وضاحت کےلیے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول پیش کیا ہے۔ اس میں کسی خاص شخص کا نام تو نہیں۔ اور آپ نے خاص آئمہ کا نام لیا اس لیے پوچھ رہا ہوں۔ یہ مت سمجھ لینا کہ یہ آئمہ کا گستاخ ہے۔ اور پھر ایک بات اور بھی کہ آپ نے آئمہ ا ربعہ کا نام لیا ہے۔ کیا آئمہ اربعہ کے مقلدین بھی اہل سنت والجماعت میں شامل سمجھے جائیں گے؟؟
وغیرہ کی تشریح ابن تیمیہ ؒ نے کردی ہے جیسا مذکور ہوا
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی جتنی عبارت آپ نے نقل کی ہے ۔ وہ اس کا جواب نہیں۔اگر آئمہ اربعہ کے ساتھ ایک تنظیم بھی اہل سنت والجماعت میں داخل ہے اور یہ فرمان امام ابن تیمیہ کا ہے تو برائے مہربانی مکمل عبارت یہاں نقل کریں۔ اور وہ تنظیم کونسی ہوسکتی ہے آج کل کی تنظیموں میں۔؟ ان کا نام بھی پیش فرمادیں۔
لکھنے کو تو آپ کچھ بھی لکھ سکتے ہیں جیسا آپ نےملون جملہ میں ارشاد فرمایا ہے۔ کیا اس جملہ کی کوئی دلیل دی جاسکتی ہے کہ اس طرح کا جملہ کہیں استعمال ہوا ہے مذہب کے مسلک سے کوئی ترکیب ہی نہیں بیٹھتی
میں نے یہ پوچھا کہ یہ جملہ درست ہے کہ نہیں ؟ اگر درست ہے تو ٹھیک اور اگر درست نہیں تو کیوں ؟ دلیل کی کوئی بات نہیں کی۔
جو بھی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات پر عمل پیراء ہوں گے
قرآن وحدیث ( یعنی اہل حدیث) پر عمل کرنے والے ؟؟
جی بیشک حق بات حیران کن ہی ہوتی ہے۔
میرے لیے حیران کن اس لیے ہے کہ ہے ہی حیران کن۔ کیا آپ کوئی مسئلہ پیش کر سکتے ہیں کہ جس میں آئمہ کا اختلاف بھی ہو اور آپ کے نزدیک سب حق پر بھی ہو۔ اور دلائل سے ثابت بھی ۔اور دلائل کا معیار اور حیثیت بھی ایک جیسی ہو۔
لیکن یہ بات ضرور حیران کن ہے کہ کوئی صبح کے وقت عصر کا وقت بتائے
کیونکہ آپ نے اس قبیل کا فرمان جاری کیا ہے۔ اس لیے آپ حیران سے حیران کن ہورہے ہیں۔ کیونکہ آپ کے بقول یوں بنے گا ایک کہے حلال ہے۔ ایک کہے حرام ہے۔ ایک کہے مکروہ ہے۔ اور ملاں کہے سب ہی حق پر ہیں۔ایک چیز ایک وقت میں حلال، حرام اور مکروہ کیسے ہوسکتی ہے۔؟ یہی تو میں آپ سے سمجھنا چاہ رہا ہوں۔ جو بات آپ کو حیرانگی میں ڈالےجارہی ہے۔
دونوں گروہ کی بات صحیح ہے اور یہ کنڈیشنل ہے اور اس بات کا مفتی ہی صحیح طریقہ سے جائزہ لے سکتا ہے
مفتی صاحب کیوں مزاق کررہے ہو ؟ ایک کہتا ہے ایک مجلس کی تین طلاقیں تین ہی ہوا کرتی ہیں اور ایک کہتا ہے نہیں ایک ہی ہوا کرتی ہے۔۔ تین کو تین اور تین کو ایک کہنے والے کیسے دونوں درست ہیں ؟ کیا دونوں کے دلائل ایک ہی حیثیت کے ہیں ؟ اگر ایسی بات ہے پھر تو شریعت میں تضاد ہوگا۔
جی تشریحات کا شکریہ آپ بھی لفظوں کا پوسٹ فرما کر بیجا ارسلان بھائی کی تاویل فرمارہے ہیں اور قیاسی گھوڑے دوڑارہے ہیں
الفاظ کی جو حقیقت ہے میں نے وہی بیان کی ہے۔ اور آپ حقیقت سے جان چھڑا رہے تھے اس لیے بیان حقیقت بھی آپ کو قیاسی گھوڑے لگتی ہے۔
اس تھریڈ میں قرآن وحدیث سے متعلق بات نہیں بلکہ مذہب یا مسلک سے متعلق بات ہورہی ہے۔
مذہب اور مسلک کی بھی بات نہیں بلکہ بات ہے
1۔ اہل حدیث کن لوگوں کو کہا جاتا ہے
2۔ حنفی کن لوگوں کو کہا جاتا ہے
3۔ اوراہل سنت والجماعت میں کون لوگ شامل ہیں۔

لفظ اہل حدیثوں نہیں ہے بلکہ اہل حدیث مستعمل ہے حدیثوں حدیث کی جمع ہے نہ کہ اہل احدیث کی
حدیثوں حدیث کی جمع مستعمل نہیں بلکہ حدیث کی جمع احادیث اور حدیثیں مستعمل ہے۔ اچھا لفظ اہل حدیث کی جمع کیا ہوگی ؟ یا بذات خود یہ ایسا لفظ ہے جو واحد تنثیہ اور جمع پر بولا جاتا ہے؟
میں نے اہل حدیث کومحدثین کی جماعت سے خارج نہیں کیا یہ کرم فرمائی تو ارسلان بھائی کی ہے جس کی سزا مجھے دی جارہی ہے ۔ ارسلان بھائی کی مراد قرآن واحادیث ہے ہی نہیں یہ آپ کی بیجا تاویل اور جانب داری ہے
ارسلان بھائی نے مبہم جملے لکھے۔ اور آپ ان الفاظ کے شارح بن کر اہل حدیث حضرات کو محدثین سےخارج کردیا۔ اس لیے آپ کو سزا دی جارہی ہے۔ کیونکہ آپ نے وہ تشریح پیش کی جو متکلم کی سوچ کے پردوں میں بھی نہیں تھی۔اور پھر آپ یہ فرمان ’’ ارسلان بھائی کی مراد قرآن واحادیث ہے ہی نہیں ‘‘ اتنے پختگی کے ساتھ کیسے کہہ سکتے ہیں؟ کیا ارسلان صاحب نے آپ کو بتا دیا ہے کہ میرے جملوں کا مقصد یہ تھا۔؟
میری سمجھ صحیح ہے الحمد للہ میں تو صرف لفظوں پر سوار ہوا تھا آپنے تو پوسٹ مارٹم ہی کردیا
جہاں پوسٹ مارٹم کی ضرورت ہوتی ہے وہاں پوسٹ مارٹم ہی کیا جاتاہے۔
دیکھیے یہاں بھی آپ کیا فرمارہے ہیں اپنی جماعت کو فرقہ سے تعبیرفرمارہے ہیں جب کہ محدثین کسی فرقہ کا نام نہیں ہے یہاں آپ بھی ارسلان بھائی کی تائید فرمارہے ہیں
اہل حدیث کوئی فرقہ نہیں۔ دوسروں کے مقابلے میں فرقہ گردانا جاتا ہے۔ اس لیے فرقہ کا لفظ استعمال کیا۔ آپ کے یہ الفاظ محدثین کسی فرقہ کا نام نہیں ہے اگر آپ فرقہ کی تعریف جان لیں تو پھر آپ کو خود پتہ چل جائے گا۔ کہ کسی صورت میں محدثین بھی فرقے میں آتے ہیں یا نہیں ؟
اور بے شک جاننا اور سمجھنا ایک ہی چیز ہے اور جیسا کہ آپنے ملون الفاظ میں فرمایا ہے کہ جو لوگ حدیث کو جانتے اور سمجھتے ہیں عمل نہیں کرتے وہ منکرین حدیث ہیں میرے علم میں یہ نیا اضافہ فرمارہے ہیں
جس طرح آپ نے لفظ ماننے سے مطلب اخذ کیا تھا کہ اہل حدیث محدثین سے خارج ہیں۔ یہاں میں نے بھی آپ کے ہی الفاظ سے ایسا مطلب نکال کر آپ کو دکھایا ہے۔ اس میں حیرانگی والی کوئی بات نہیں۔ کیونکہ جیسا مفہوم ارسلان صاحب کی عبارت سے نکال کر آپ اہل حدیث کو محدثین سے خارج کررہے تھے۔ اسی طرح کا مفہوم آپ کے ہی الفاظ میں تھا۔ اس لیے میں نے بھی وہی مفہوم جس اصول سے آپ نے نکالا نکال کر آپ کے سامنے رکھ دیا۔ اس کو آپ علم میں اضافہ سمجھیں یا پھر میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا تھو تھو سمجھیں۔
اس طرح کی اصطلاح پہلی بار پڑھنے کوملی کیا آپ اس کی وضاحت فرماسکتے ہیں۔
منکرین حدیث کس کوکہتے ہیں اگر آپ واقف ہوتے تو پھر اس اصطلاح کو بھی سمجھ جاتے ۔۔ دیکھیں بھائی آج کے منکرین حدیث گروہ جو کہتے ہیں کہ فلاں حدیث قرآن کے خلاف ہے۔ اس لیے چھوڑ دو۔ فلاں خلاف قرآن ہے اس لیے چھوڑدو۔۔ ان کو کیسے پتہ چل جاتا ہے کہ یہ حدیث قرآن کے خلاف ہے؟ کیا ان کو الہام ہوتا ہے؟ یا پھر وہ پہلے جانتے اور سمجھتے ہیں اور پھر خواہشات نفسانی کی تسکین کےلیے الٹا ترچھا اعتراض پیش کرکے حدیث کا انکار کردیتے ہیں۔۔امید ہے یہی وضاحت کافی ہوگی۔
لیکن اتنا عرض کردوں یہ آپ کا بہتان ہے آپ کو معلوم ہے جو جان بوجھ کر بھی عمل نہ کریں وہ لوگ کون ہوتے ہیں ۔
بھول بھلیکے اور جان بوجھ کی میں نے بات ہی نہیں کی۔۔۔آپ نے ایک عبارت سے یہ مفہوم اخذ کیا کہ اہل حدیث محدثین سے خارج ہیں۔۔ میں نے آپ کی ہی عبارت سے یہ مفہوم اخذ کیا کہ فقہاء منکرین حدیث ہیں۔ کیونکہ آپ کی عبارت بھی اس بات کا تقاضا کررہی تھی کہ اس سے یہ مفہوم نکالا جائاے۔عمل کا رد عمل تھا۔ ۔ لیکن ایک بات کہتا چلوں کہ ارسلان صاحب کی عبارت سے جو مفہوم آپ لے رہے ہیں کہ صرف ماننے والے۔ وہ غلط ہے۔ آپ مجھے بتائیں کہ ایک آدمی کہتا ہے میں اللہ تعالیٰ کو مانتا ہوں۔۔ کیا دوسرا ان الفاظ کی تشریح میں یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ تو بس صرف اللہ تعالیٰ کو ہی مانتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل نہیں کرے گا۔؟؟
اور مزید یہ کرم فرمائی کہ فقہا کرام کو منکرین حدیث جیسے فرقہ باطلہ میں شمار کرلیا کیا آپ اپنی بات پر نظر ثانی فرمائیں گے اور رجوع فرمائیں گے۔
نظر ثانی اور رجوع آدمی کس صورت میں کرتا ہے۔؟ اس سے آپ بخوبی واقف ہونگے۔بتانے کی حاجت نہیں۔ لیکن یہاں نہ نظر ثانی کی ضرورت ہے اور نہ رجوع کی۔۔ کیونکہ آپ کے ہی جملے ایسے ہیں اس لیے یہاں پر میں آپ کے ہی الفاظ میں کہنا چاہونگا۔ کہ ’’ قارئین میں نے فقہاء کو منکرین حدیث کی جماعت میں شامل نہیں کیا یہ کرم فرمائی تو عابد بھائی کی ہے جس کی سزا مجھے دی جارہی ہے ۔عابد بھائی کی مراد احادیث پر عمل کرنے کی تھی ہی نہیں اب عابد بھائی بیجا تاویل کررہے ہیں ‘‘
میں نے جو مفہوم لیا وہ تو آپ کے نزدیک غلط اور جو آپنے بیان فرمایا وہ صحیح سبحان اللہ آپ کو داد دینی چاہیے جب کہ آپ خود تسلیم فرمارہے ہیں کہ ماننے اور سمجھنے میں جو فرق ہے وہ درست ہے تو وجہ اعترض ؟
نہ میں نے اپنے مفہوم کو صحیح کہا اور نہ میں نے آپ کے مفہوم کو صحیح کہا۔۔ بلکہ میں نے تو وضاحت کی کہ جس طرح کا مفہوم آپ ارسلان صاحب کے الفاظ سے نکال رہے ہیں۔ اسی طرح کا مفہوم آپ کے ہی الفاظ سےنکل رہا ہے۔ اس لیے قول کی تشریح قائل ہی کرے توبہتر ہوتا ہے۔ آپ نے اس پوسٹ میں فرمایا کہ ’’ ارسلان بھائی کی مراد قرآن واحادیث ہے ہی نہیں ‘‘ کیا آپ اپنے اس بیان پر ارسلان صاحب کی تصدیق کروا سکتے ہیں ؟؟
میں نے عمل سے متعلق کچھ لکھا ہی نہیں بھائی کھلی بات جو مسلمان ہے عمل بھی کرے گا ہی کمی زیادتی کا جواب دہی وہ الگ میٹر ہے یہ تو یہ بات ہوئی ’’ کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑھا بھان متی نے کنبہ جوڑا‘‘
تو جناب ارسلان صاحب نے بھی نہ جاننے کی ، نہ سمجھنے کی اور عمل نہ کرنے کی بات کی ہی نہیں۔ آپ کی طرح کھلی بات ہے جو حدیث کو مانے گا وہ اس پر عمل بھی کرے گا۔۔۔۔آپ کے ہی الفاظ نقل کررہا ہوں ’’ کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑھا بھان متی نے کنبہ جوڑا‘‘
یہ موازنہ میں نہیں کررہا ہوں نہ یہ مجھ جیسے نالائق کی یہ بساط کہ اکابرین کی درجہ بندی کروں اللہ معاف فرمائیں صرف یہ دو حضرات ہی نہیں تمام اکابرین امت ہمارے محترم ہیں ان کے جوتوں کے دھول کے برابر بھی نہیں بڑوں کے بارے لب کشائی یہ تو کچھ مخصوص لوگوں کا ہی کام ہے ۔
آپ اپنی ماقبل پوسٹ کی طرف رجوع کریں۔ اور پھر مجھے میرے سوال کا جواب دیں کہ مقام ومرتبہ کے اعتبار سے امام بخاری رحمہ اللہ افضل ہیں یا امام ابوحنیفہ ؟؟
آج ہم جو کچھ لکھ پڑھ رہے ہیں یہ سب ان برگزیدہ ہستیوں کا طفیل ہے اللہ ان تمام اکابرین پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطافرمائے۔
آمین ثم آمین
(۱) اسی طرح حنفی حدیث کو جاننے والا۔
(۲)مسلکاً ہم حنفی ہیں اورحنفی وہ جن کو اہل سنت والجماعت کہا جاتا ہے
(۳)ہم تو شروع سے ہی خود کو اہل سنت والجماعت سمجھتے ہیں اسی لیے اپنے ساتھ حنفی لفظ نہیں لگاتے
میری تینوں بات میں کوئی فرق نہیں ہے اب بھی اس کا قائل ہوں اوپر واضح کرچکا ہوں کہ اہل سنت والجماعت کون ہیں
پہلے میری اس بات کا جواب دےدیں کہ جو کہے میں حنفی ہوں اس کے اس بیان سے یہ سمجھا جائے گا کہ یہ حدیث کا جاننے والا ہے ؟
اور میرا یہ کہنا حنفی نہیں کہتا دو معنیٰ کر ہیں
(۱) ایک تو ہم اپنی باطنی اصلاح کرتے ہیں اس طرح سے کہ ہم حنفی ہیں !!!! یہ گھمنڈ ہے
(۲) تفریق نہیں کرتے یہ شافعی ہے یہ مالکی ہے یہ حنبلی ہے یہ اہل حدیث ہے جو کرتے ہوں کرتے ہوں ان کا کوئی علاج نہیں
بھائی تزکیہ نفس اور تصوف وغیرہ کی بحث جس تھریڈ میں جاری ہیں وہاں ہی کریں۔
(۳) حَنْفِی اور حَنَفِیْ میں فرق ہے اس کو بیان نہیں کروں کا ایک نیا شوشہ کھڑا ہوگا۔
میں نے پوچھا تھا کہ آپ حنیفی کے بجائے حنفی کیوں لکھتے ہیں ؟ اگر حنفی کامعنی حدیث کو جاننے والا ہے تو پھر اچھا نام حدیثی ہے۔ حدیثی کو چھوڑ کر حنفی لکھا اور حنیفی کو چھوڑ کر حنفی لکھا ۔۔ جناب یہ کچھ سمجھ نہ آنے والی باتیں ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہوا آپ نے جان بوجھ کر میری مرالست کا پوسٹ مارٹم کیا نالج شییئر کی وجہ سے نہیں یہ آپ کی منفی سوچ ہے ۔
جب آپ منفی سوچ لے کر بات کرسکتے ہیں تو پھر مجھ پہ پابندی کا مقصد ؟؟
یہ انتقامی ذہن مناسب نہیں اسی وجہ سے کہا جاتا کہ کسی اللہ والے پاس کچھ وقت لگا نا چاہیے تا کہ تزکیہ نفس ہوسکے میں سمجھتا ہوں مزید دوبارہ پوسٹ مارٹم نہیں فرمائیں گے اللہ حافظ فقط والسلام
آپ کے الفاظ سےظاہر ہورہا ہے کہ آپ نے کسی اللہ والے کے پاس وقت لگایا ہوا ہے۔ تو کیا آپ کو ارسلان صاحب کے مبہم جملوں سے ایسا مطلب نکال لینا جو فریق کےلیے تکلیف دہ تزکیہ نفس اجازت دیتا ہے ؟ آپ نے بھی تو انتقامی اور منفی سوچ رکھ کر ایسا مطلب نکال لیا جو اس قابل تھا ہی نہیں کہ اس عبارت سے وہ مطلب لیا جائے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
یہ تھریڈ تین باتوں پر مشتمل ہے
1۔ اہل حدیث کن لوگوں کو کہا جاتا ہے۔؟
2۔ حنفی کون لوگ ہوتے ہیں؟
3۔ اہل سنت والجماعت میں کون داخل ہیں۔؟ یا اس لفظ کے مستحق کون لوگ ہیں؟ یا اہل سنت والجماعت کن لوگوں کو کہا جاتا ہے۔؟
اہل حدیث
جیسا کہ ارسلان بھائی نے کہا کہ اہل حدیث حدیث کو ماننے والے ہوتے ہیں۔ ( حدیث قرآن اور فرمان نبویﷺ دونوں پر بولا جاتا ہے۔ اور ماننے سے مراد صرف ماننا نہیں بلکہ عمل وغیرہ بھی کرنا ہے۔ جس طرح کوئی کہے کہ میں اللہ تعالیٰ کو مانتا ہوں۔ جواب میں یہ کسی بھی صورت نہیں کہا جاسکتا کہ یہ بس اللہ تعالیٰ کو مانتا ہے، اللہ تعالیٰ کے فرامین کا انکاری ہے۔ جب تک قائل خود اس بات کا اقرار نہ کرے )۔ مزید میں اضافہ کیے دیتا ہوں کہ اہل حدیث وہ لوگ ہوتے ہیں جو
’’ قرآن وحدیث کو اُسی طرح ماننے اور ان پر اُسی طرح عمل کرتے ہیں جس طرح نبی کریمﷺ نے بتایا، عمل کرکے دکھایا اور سمجھایا اور ان تمام باتوں کو صحابہ کرام نے ہم تک پہنچایا۔ یعنی مختصراً دینی امور میں ہر اس بات کو مانتے، اس پر عمل کرتے ہیں (جس وقت عمل کرنا ہوتا ہے) سلف صالحین کے فہم کی روشنی میں۔ جس کی دلیل قرآن وحدیث میں موجود ہوتی ہے۔ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے حکم کے مقابلے میں کسی کی بات کو نہیں مانتے، چاہے جس کا درجہ کتنا بھی اونچا ہوں۔ (ظاہر ہے کسی کا درجہ اللہ اور اس کے نبیﷺ سے اونچا تو نہیں ہوسکتا۔) ایسے لوگ اہل حدیث کہلواتے ہیں۔‘‘
حنفی
بقول عابد بھائی کے حنفی وہ لوگ ہوتے ہیں جو حدیث کو جاننے والے ہوتے ہیں۔ اور یہی اہل سنت والجماعت ہیں۔
اہل سنت والجماعت
کفایت ہاشمی بھائی نے اہل السنة و الجماعة بارے کہا کہ
’’ ما انا علیہ واصحابی‘‘ حديث حسن أخرجه الترمذي اور اس کی تائید میں عابد بھائی نے یہ فرمایا کہ
بقول ابن تیمیہؒ فاہل السنۃ والجماعۃ ھم المتبعون للنص والاجماع (منهاج السنہ ص ۲۷۲ ج۳) یعنی اہل سنت وه لوگ ہیں جو نص کتاب وسنت اور اجماع کی تابعداری کرتے ہیں۔
یہ سب باتیں وضاحت کےلیے پیش کردی ہیں۔۔

عابد بھائی بجائے اس کے ہم اس بات پر بات کریں کہ اہل سنت والجماعت کون لوگ ہیں؟ ان کے عقائد کیا ہیں ؟ وغیرہ اس پر بات کرلیتے ہیں کہ اہل حدیث کن کو کہا جاتا ہے؟ اور حنفی کن کو کہا جاتا ہے؟
اہل حدیث کون لوگ ہوتے ہیں اس کی تفصیل میں نے بیان کردی ہے۔ اور اگر تفصیل بیان نہ بھی کرتے تو اس لفظ سے ازخود سمجھ بھی آرہی ہے کہ یہ لوگ قرآن وحدیث والے ہیں۔ ہاں ایک بات یاد رکھی جائے کہ لفظ اہل حدیث سے اہل حدیث کو ایک فرقہ نہ جانا جائے۔ کیونکہ اہل حدیث کوئی خاص فرقہ یا گروہ نہیں۔ جس طرح اہل سنت والجماعت کوئی خاص گروہ یا فرقہ نہیں ہے۔بلکہ ہر وہ شخص جو سلف کے منہج پر قران وحدیث کی پیروی کرے ۔وہ اہل حدیث ہے۔ اور انہی کو اہل سنت والجماعت بھی کہا جاتا ہے۔
عابد بھائی کیا حنفی بھی کوئی خاص گروہ یا فرقہ نہیں؟ ( کیونکہ جتنا ہم سن چکے ہیں کہ حنفی ایک الگ مذہب یا مسلک ہے۔ اپنے اصول وضوابط ہیں وغیرہ وغیرہ۔) جو مفہوم آپ نے حنفی کا بیان کیا کہ حدیث کو جاننے والے کو حنفی کہا جاتا ہے تو کیا ان لوگوں کو بھی حنفی کہا جائے گا جو امام ابوحنیفہ کی پیدائش سے پہلے گزر چکے؟؟ اگر کہا جائے گا تو کس بنیاد اور نسبت کی وجہ سے ؟
اور کیا آپ لوگ جب حنفی کہتے، کہلواتے یا لکھتے ہیں تو آپ اس سوچ سے لکھتے ہیں کہ ہم حدیث کو جاننے والے ہیں یا امام ابوحنیفہ کے مسلک کی طرف نسبت کرتے ہوئے لکھتے ہیں ؟ اگر حدیث کو جاننے کی سوچ سے لکھتے ہیں تو پھر آپ میں سے جو لوگ حدیث کو نہیں جانتے اگر وہ حنفی لکھیں گے تو کیا ان کےلیے اپنے ساتھ حنفی لکھنا یا حنفی کہنا یا کہلوانا درست ہوگا ؟؟ یا وہ بھی اپنے ساتھ حنفی لکھ سکتے ہیں ؟ اور کس بنیاد پر ؟

نوٹ:
اس کے بعد وقت نے ساتھ دیا تو ہماری بات اس پر ہوگی کہ اہل سنت والجماعت کس کو کہتے ہیں۔؟ اور اس میں کون لوگ شمار ہوتے ہیں۔؟ ان شاءاللہ
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
بھائی گڈ مسلم صاحب
پہلے تو یہ بتائیں کہ پوسٹ مارٹم کے پوسٹ مارٹم کی ضروت تو نہیں تبھی اس موضوع پر بات کی جاسکتی ہے کیوں کہ ذہن فارغ ہوجائےگا تو آگے بات کی جاسکتی ہے وہ کوئی معنیٰ خیز بات بھی نہیں جیسا آپ کا حکم جواب اس کا بھی دیا جاسکتا ہے جیسا آپ کا حکم
 
Top