اہل حدیث:ایک نئے تناظر میں
اہل حدیث حضرات کایہ عمومی شعار اوروصف ہے کہ کتابوں میں جہاں کہیں ان کو اہل الحدیث ،اصحاب الحدیث یااس کا ہم معنی ومترادف لفظ دکھائی پڑتاہے توفورااس کو اپنی جماعت پر چسپاں کرنے لگتے ہیں یہ دیکھے بغیر کہ اس کے سیاق وسباق سے کون مراد ہیں فن حدیث سے اشتغال رکھنے والے مراد ہیں یاایک مسلک اورفرقہ مراد ہے۔ان کاحال اس باب میں بعینہ اس بھوکے کے ایساہے جس نےدواوردو کتنے کا جواب چارروٹیوں کی صورت میں دیاتھا۔یاپھر اس شخص کا جس کو ریگستان میں شدت پیاس میں ریت بھی پانی دکھائی دینے لگتاہے۔
اسی کے ساتھ اہل حدیث حضرات اس وصف میں بھی کمال رکھتے ہیں کہ محدثین نے غیض وغضب میں یاکچھ مخصوص حالات میں امام ابوحنیفہ کے حق میں جوتندوترش جملے کہے ہیں اس کو عمومی حالت اوراطلاق پر محمول کرتے ہیں اوراس کا ڈھنڈوراہ پیٹتے ہیں۔ مثلاکسی نے اگریہ کہہ دیاکہ امام ابوحنیفہ سے زیادہ منحوس اسلام میں کوئی پیدانہیں ہوا تواس کو لے کر اچھلتے کودتے ہیں اوردنیابھرکو دکھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ دیکھوامام ابوحنیفہ جس کے علم وفضل کا احناف ڈھنڈواپیٹتے ہیں ان کے بارے میں محدثین نے یہ کہاہے اوریہی صحیح اوردرست ہےاوراس کو کسی دوسرے تناظر میں دیکھنے کی کوشش کرنامحدثین کے ساتھ ناانصافی اورظلم ہے۔
میں نے کوشش کی ہے کہ ذراان نام نہاد اہل حدیث حضرات کو آئینہ دکھایاجائے کہ محدثین نے خود اہل حدیثوں کو کیاکچھ کہاہے۔ ذرااس کو بھی دیکھتے چلاجائے اورکسی خاص سیاق وسباق میں سمجھنے کے بجائے اس کو مطلق اورعام سمجھیں ۔
اس فرقہ کا یہ کمال ہے کہ جہاں اہل حدیث کی منقبت مراد ہوتی ہے تووہاں پر اس کا ترجمہ اہل حدیث کرتے ہیں اوریہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ ہماری جماعت ہی کی توصیف بیان کی جارہی ہے اورجہاں کہیں اہل حدیث کی مذمت ہوتوترجمہ میں اہل حدیث لکھتے نہیں۔ ضمائر سے انہوں نے، ان کا اوراسی طرح کے دوسرے ضمائر سے کام نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔اس کی ایک مثال دیکھئے ۔اہلحدیث یاعرف عام میں مشہور غیرمقلدین کے مشہور عالم مولوی محمد جوناگڈھی نے خطیب بغدادی کی شرف اصحاب الحدیث کا ترجمہ کیاہے۔اس ترجمہ میں وہ اہل حدیث کی منقبت اوربزرگی والی روایتوں میں توترجمہ میں اہل حدیث لکھتے ہیں
مثلا یہ قول کہ
ماقوم خیرمن اصحاب الحدیث کا ترجمہ یہ کیاہے ۔کہ "اہل حدیث سے بہتر کوئی قوم نہیں"(صفحہ33)لیکن یہ قول اما تری اہل الحدیث کیف تغیر واکیف افسدو ا کا ترجمہ یہ کیاہے۔"دیکھئے تو یہ طالب حدیث کیسے بگڑگئے۔اسی طرح اہل حدیث کی منقبت اوربزرگی والے دوسرے اقوال میں اہل حدیث یاجماعت اہل حدیث ترجمہ کیاہے۔(دیکھئے ص18-32-34)جب کہ مذمت والے اقوال میں ضمائر سے کام نکالنے کی کوشش کی ہے۔اس کی ایک مثال ملاحظہ کریں۔
امام اعمش کے قول
مافی الدنیاقوم شرمن اصحاب الحدیث کاترجمہ یہ کیاہے۔"دنیا میں اس قوم سے بری کوئی قوم نہیں ہے"حالانکہ صحیح ترجمہ اہل حدیث حضرات کےا صول پر ہوناچاہئے تھاکہ دنیا میں اہل حدیث سے بری کوئی قوم (جماعت)نہیں ہے۔اسی طرح امام اعمش کے قول لوکانت لی اکلب کنت ارسلتھاعلی اصحاب الحدیث کا ترجمہ یہ کیاہے"اگرمیرے پاس کتے ہوتے تومیں ان لوگوں پر چھوڑدیتا"لیکن صحیح ترجمہ اہل حدیث حضرات کے مطابق یہ ہوناچاہئے کہ "اگرمیرے پاس کتے ہوتے تو میں اہل حدیثوں پر چھوڑدیتا۔
یہ سمجھنامشکل نہیں ہے کہ جوناگڈھی صاحب نے ترجمہ میں اس کتربیونت سے کیوں کام لیاہے ؟سیانے لوگ اس کو میٹھامیٹھاہپ ہپ اورکڑواکڑواتھوتھوسے بھی تعبیر کرتے ہیں۔
آج کاموضوع یہ ہے کہ اہل الحدیث اوراس کے ہم معنی الفاظ کے ساتھ اکابر علماء سے جوکچھ منقول ہے اس کوبھی ذراپیش کیاجائے تاکہ اہل الحدیث کو اپنے اوپر چسپاں کرنے والے ذراحوصلہ دکھائیں اورذیل میں اہل الحدیث کو جوکچھ کہاگیاہے اس کے بارے میںاخلاقی جسارت سے کام لے کر اعتراف کریں کہ ہاں یہ ہماری جماعت کو ہی کہاگیاہے ۔ہم ہی اس کے مصداق ہیں۔ یہ سب ہماری ہی شان میں وارد اورنازل ہواہے۔
آئیے اس تعلق سے کچھ محدثین کرام کے ارشادات عالیہ کا مطالعہ کریں۔
حدیث اوراہلحدیث کا فرق
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سُفْيَانَ، ثنا قَاسِمٌ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ زُهَيْرٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ، قَالَ: قَالَ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، «مَا رَأَيْتُ عِلْمًا أَشْرَفَ وَلَا أَهْلًا أَسْخَفَ مِنْ أَهْلِ الْحَدِيثِ»
2/10جامع بیان العلم وفضلہ
بات اگرچہ تلخ ہے لیکن اہل حدیث کو اس کو داروئے تلخ سمجھ کر نوش فرماناہی چاہئے تھا۔اگرکوئی صاحب یہ تاویل کرناچاہیں کہ نہیں صاحب انہوں نے بعض دوسرے اعتبار سے یہ بات کہی تھی۔ اپنی جماعت کے بارے میں یہ بات انہوں نے کسی اورسیاق وسباق میں کہی تھی مطلقا جماعت اہل حدیث کی مذمت مقصود نہ تھی۔ توہمارسوال صرف اتناہوگاکہ ائمہ احناف کے ایک دوسرے پراسی طرح کے اقوال پیش کرتے وقت کبھی خوف خدایاد نہیں آتا۔ ہوسکتاہے وہاں بھی کسی خاص سیاق وسباق اورحالات میں ایک دوسرے پر تنقید کردی گئی ہو ۔مطلق الفاظ سے جوکچھ سمجھ میں آتاہے وہ مراد نہ ہو۔عمرو بن الحارث کہتے ہیں کہ میں نے نہیں دیکھا(جانا) کہ کوئی علم علم حدیث سے زیادہ اشرف ہے اوراسی کے ساتھ یہ بھی نہیں جانتاکہ کوئی جماعت اہل حدیث سے زیادہ ارزل (ذلیل) ہے۔
اہل حدیث سب سے بری جماعت ہیں
عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: " مَا فِي الدُّنْيَا قَوْمٌ شَرٌّ مِنْ أَصْحَابِ الْحَدِيثِ(شرف اصحاب الحدیث1/131)
سلیمان بن مہران المعروف بالاعمش محدثین میں سرفہرست ہیں۔ انہوں نے اہل حدیث سے اپناجوشکوہ بیان کیاہے اس کو آپ نے سن ہی لیا۔امام ابوحنیفہ اگر امام ابویوسف کو کچھ کہیں تو موجودہ اہل حدیث اس کاڈھونڈراپیٹتے ہیں اوربعض دریدہ دہن توتین کذاب کی اصطلاح اپنانے سے بھی نہیں شرماتے۔ لیکن جب یہی محدثین اہل حدیثوں کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں توآزاد لب خاموش ہوجاتے ہیں۔ قوت گویائی سلب ہوجاتی ہے۔ بولنے کی طاقت چھن جاتی ہے۔ ٹک ٹک دیدم دم نہ کشیدم کی تصویر بن جاتے ہیں۔امام اعمش کہتے ہیں کہ دنیا میں اہل حدیث سے بری جماعت کوئی اورنہیں ہے۔
کچھ توشرم ،کچھ توحیاء ہونی چاہئے۔اگریہی معیار ٹھہراکہ کسی نے خاص حالات میں کسی کو کچھ کہہ دیاتواس کوحقیت پر محمول کرلیناچاہئے۔توآج سے تمام اہل حدیث خود کو ارذل سمجھناشروع کردیں جیساکہ عمروبن الحارث نے کہاہے۔ یہ بھی سمجھنے لگیں کہ اہل حدیثوں کی ہم نشینی سے بہتر یہود ونصاری کی ہم نشینی ہے۔یہ بھی تسلیم کرلیں کہ اہل حدیثوں کو شیطان تسلیم کرکے خداکی پناہ مانگنی چاہئے۔اوراگراس کا یارانہیں تب وتاب نہیں ،حوصلہ نہیں ،توپھر براہ کرم دوہرارویہ چھوڑ کر ائمہ احناف کے آپسی تنقیدات یاباتوں کو بھی انہی محامل پر محمول کریں جس طرح محدثین کی ان باتوں کے وجوہات اوراسباب وعلل تلاش کرتے ہیں۔
ذرایہ بھی سن لیجئے کہ ابوبکر بن عیاش اہل حدیث کے بارے میں کیاکہتے تھے۔
أَبَا بَكْرِ بْنَ عَيَّاشٍ، يَقُولُ: أَصْحَابُ الْحَدِيثِ هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ، هُمُ الْمُجَّانُ (شرف اصحاب الحدیث136)
نوٹ:ہمیں معلوم ہے کہ ابوبکر بن عیاش نے اہل حدیث کی تعریف بھی کی ہے جس کو اہل حدیث حضرات پیش کرتے رہتے ہیں لہذا ہم نے وہ بات پیش کی ہے جس کو اہل حدیث حضرات پیش نہیں کرتے ۔ لہذا حساب برابر ہوگیا۔اگریہ خیانت علمی ہے تو درشہرشمانیز کنند اوراگرنہیں ہے توپھر کوئی بات ہی نہیں ہے۔ابوبکر بن عیاش کہتے تھے اہل حدیث بدترین مخلوق ہیں۔ وہ دیوانے،عقل سے بے گانے ہیں