مبغوض و ملعون کون؟؟
اہل حدیث سے بغض
سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي عَدِيٍّ يَقُولُ: قَالَ شُعْبَةُ «كُنْتُ إِذَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنْ أَهْلِ الْحَدِيثِ يَجِيءُ أَفْرَحُ، فَصِرْتُ الْيَوْمَ لَيْسَ شَيْءٌ أَبْغَضَ إِلَىَّ مِنْ أَنْ أَرَى وَاحِدًا مِنْهُمْ»
2/1028جامع بیان العلم وفضلہ
شعبہ کہتے ہیں ایک زمانہ تھاکہ جب میں کسی اہل حدیث کو آتے ہوئے دیکھتا توخوش ہوجاتالیکن اب مجھے کسی اہل حدیث کا دیکھناہی سب سے زیادہ ناگواراورمبغوض ہے۔
اولا:
امام شعبہ رحمہ اللہ سے یہ قول ثابت ہی نہیں پوری روایت مع سند ملاحظہ ہو:
امام ابن عبد البر رحمه الله (المتوفى:463)نے کہا:
أخبرنا أحمد بن محمد بن أحمد، قال: حدثنا أحمد بن الفضل، قال: حدثنا محمد بن جرير الطبري، قال: حدثنا محمد بن عبد الله الدورقي، قال: حدثنا محمد بن بكار العيشي، قال: سمعت ابن أبي عدي، يقول: قال شعبة: كنت إذا رأيت رجلا من أهل الحديث يجيء أفرح به فصرت اليوم ليس شيء أبغض إليّ من أن أرى واحدا منهم [جامع بيان العلم وفضله: 2/ 256]۔
یہ روایت مردود ہے ،اس کی سند میں احمدبن الفضل نامی راوی ضعیف ہے ۔
امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
قال الحافظ أبو القاسم الدمشقي: عنده مناكير، وما كان ممن يكتب حديثه[ميزان الاعتدال للذهبي: 1/ 128]۔
لیکن یہ قول ابن عساکر کا اپنا قول نہیں ہے بلکہ انہوں نے امام ابن الفرضی سے اسے نقل کیا ہے اس لئے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام ذھبی پر تعاقب کرتے ہوئے کہا:
وهذا لم يقله ابن عساكر من قبله إنما قاله نقلا من كتاب ابن الفرضي [لسان الميزان ت أبي غدة 1/ 577]۔
اب ہم امام ابن الفرضی کی کتاب سے براہ راست یہ جرح نقل کرتے ہیں ملاحظ ہو:
امام امام أبو الوليد، ابن الفرضي (المتوفى403)نے کہا:
وكانتْ عِنْده مناكيرٌ[تاريخ علماء الأندلس لابن الفرضي: 1/ 76]۔
مزید کہا:
لم يَكُن ضَابِطاً لما رَوى.[تاريخ علماء الأندلس لابن الفرضي: 1/ 75]۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس راوی کے متھم ہونے سے متعلق بھی جرح نقل کی ہے چنانچہ :
حافظ ابن حجر رحمه الله (المتوفى852)نے کہا:
وقال أبو عَمْرو الداني في طبقات القراء: كان أبو سعيد بن الأعرابي فيما بلغني يضعفه ويتهمه.[لسان الميزان ت أبي غدة 1/ 578]۔
بلکہ ابن الفرضی کی بعض عبارت سے لگتاہے کہ آپ بھی اسے متھم سمجھتے ہیں چنانچہ :
ایک مقام پر لکھتے ہیں:
ولزم مُحمد بن جَريرٍ الطَّبريِّ وخدمه، وتحقق بهِ وسَمِع منه مُصَنَّفاته فِيما زَعم[تاريخ علماء الأندلس لابن الفرضي: 1/ 75]۔
اسی طرح مزید لکھتے ہیں:
وكان: إذا أتى بِكتَابٍ من كُتُبِ الطَّبريّ قال: قد سَمِعْتُه منه. وسَمِعْتُه يقْرأ عليه ويُحَدَّث به عنه[تاريخ علماء الأندلس لابن الفرضي: 1/ 75]۔
بہرحال یہ راوی کم ازکم ضعیف ہے لہٰذا اس کے ذریعہ نقل شدہ مذکورہ قول مردود ہے ۔
ثانیا:
بفرض صحت امام شعبہ رحمہ اللہ کا اشارہ بھی اپنے شاگردوں کی طرف ہے جیساکہ لفظ
’’يَجِيءُ‘‘ سے مستفاد ہوتاہے اسی طرح انہیں سے متعلق منقول ایک روایت سے اس کی طرف اشارہ ملتاہے ، چنانچہ:
خطيب بغدادي رحمه الله (المتوفى463)نے کہا:
أنا محمد بن أحمد بن رزق، أنا دعلج بن أحمد، نا أحمد بن علي الأبار، نا مجاهد بن موسى، نا عفان، قال: كنا عند شعبة بن الحجاج، فجعلوا يقولون: " يا أبا بسطام، يا أبا بسطام، فقال: " لا أحدث اليوم من قال: يا أبا بسطام "[الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع للخطيب البغدادي 1/ 221 واسنادہ صحیح]۔
ثالثا:
امام شعبہ رحمہ اللہ سے بغض والی بات تو ثابت نہیں نیز اس سے مراد بھی اصحاب الحدیث بھی نہیں لیکن اصحاب ابوحنیفہ کے لئے بغض والی بات ثابت ہے وہ بھی امام احمدرحمہ اللہ جیسے جلیل القدر امام سے ، بلکہ امام احمدرحمہ اللہ نے اصحاب ابوحنیفہ سے بغض رکھنے کو باعث اجر و ثواب بتلایا ہے ، ثبوت ملاحظہ ہو:
امام إسحاق بن منصور (المتوفى: 251) نے امام احمد رحمہ اللہ سے کہا:
قُلْتُ : يُؤجرُ الرجلُ على بغضِ أصحابِ أبي حنيفةَ ؟ قَالَ : إي واللهِ [مسائل الإمام أحمد بن حنبل وابن راهويه 2/ 565]۔
یعنی امام اسحاق بن منصور نے امام احمدرحمہ اللہ سے پوچھا کہ : کیا اصحاب ابو حنیفہ سے بغض رکھنے پر کسی آدمی کو ثواب ملے گا ؟ تو امام احمدرحمہ اللہ نے کہا: اللہ کی قسم یقینا ۔
رابعا:
امام احمدرحمہ اللہ نے تو اصحاب ابوحنیفہ کو نہ صرف مبغوض قراردیاہے بلکہ ان سے بغض رکھنے کو کار ثواب بھی بتلایا ہے ۔ لیکن امام شعبہ رحمہ اللہ جن کے حوالہ سے اصحاب الحدیث سے متعلق بغض کی مردود بات نقل کی گئی ہے انہوں نے تو اصحاب ابوحنیفہ کے امام ہی پر لعنت برسائی ہے چنانچہ:
امام عبد الله بن أحمد بن حنبل رحمه الله (المتوفى290)نے کہا:
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَتَّابٍ الْأَعْيَنَ، ثنا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ، «يَلْعَنُ أَبَا حَنِيفَةَ» ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَكَانَ شُعْبَةُ " يَلْعَنُ أَبَا حَنِيفَةَ[السنة لعبد الله بن أحمد 1/ 211]۔
امام منصوربن سلمہ الخزاعی نے کہا : میں نے امام حماد بن سلمہ کو سنا وہ ابوحنیفہ پر لعنت کرنے تھے ، ابوسلمہ( منصور بن سلمہ) نے کہااورامام شعبہ ابوحنیفہ پر لعنت کرتے تھے ۔
اب کیا خیال ہے امام شعبہ کے اس ثابت شدہ قول کے بارے میں؟؟