• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث مولوی یا کوئی شیعہ ذاکر

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
حدیث بھی وحی ہے ۔ شاہد آپ کو بھی اس کا علم ہوگا۔اس لیے جب حدیث میں اگیا ۔ تو اس طرح کے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہیں
اس میں سے ان کے جنتی نہ ہونے کا شبہ کہاں سے ہوتا ہے سیدہی بات ہے کہ ہر معاملہ اللہ تعالے کے ہاتھ میں ہے اور صحابہ میں مشاجرات ہوئے اور وہ جنتی بھی ہیں پھر بھی اللہ تعالے ان درمیاں قیامت کے دن فیصلہ فرمائیں گے اور انصاف و عدل کا یہی تقاضہ ہے کیوں ہر فریق اسی بات پر اس دنیا سے چل بسا کہ وہی حق پر تھا۔۔ اسی طرف میرہ اشارہ تھا کہ یہ معاملہ اللہ تعالی کا ہے کہ کون صحیح تھا کون غلط۔۔۔۔ بحرحال اس بحث میں نہیں پڑتے میرہ ہرگز یہ خیال نہیں کہ یزید جنت میں نہیں جائے گا۔جب میری جیسا آدمی یہ امید لگائے بیٹھا ہے کہانشاءاللہ جنت میں جاوں گا تو خیر القروں کا خلیفہ اور صحابہ کے امیرکے بارے میں یہ کیسے کہ سکتا ہوں کہ نہیں جائے گا
 
Last edited:

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
اس میں سے ان کے جنتی نہ ہونے کا شبہ کہاں سے ہوتا ہے سیدہی بات ہے کہ ہر معاملہ اللہ تعالے کے ہاتھ میں ہے اور صحابہ میں مشاجرات ہوئے اور وہ جنتی بھی ہیں پھر بھی اللہ تعالے ان درمیاں قیامت کے دن فیصلہ فرمائیں گے اور انصاف و عدل کا یہی تقاضہ ہے کیوں ہر فریق اسی بات پر اس دنیا سے چل بسا کہ وہی حق پر تھا۔۔ اسی طرف میرہ اشارہ تھا کہ یہ معاملہ اللہ تعالی کا ہے کہ کون صحیح تھا کون غلط۔۔۔۔ بحرحال اس بحث میں نہیں پڑتے میرہ ہرگز یہ خیال نہیں کہ یزید جنت میں نہیں جائے گا۔جب میری جیسا آدمی یہ امید لگائے بیٹھا ہے کہانشاءاللہ جنت میں جاوں گا تو خیر القروں کا خلیفہ اور صحابہ کے امیرکے بارے میں یہ کیسے کہ سکتا ہوں کہ نہیں جائے گا
بہتر ہو گا ۔ کہ آپ امام ابو حنیفہ کے بارے میں بھی ایسے الفاظ استعمال کر تاکہ سارے شکوک و شہبات دور ہوجائیں
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
بہتر ہو گا ۔ کہ آپ امام ابو حنیفہ کے بارے میں بھی ایسے الفاظ استعمال کر تاکہ سارے شکوک و شہبات دور ہوجائیں
شک اور شبہ میں پڑے بغیر کتاب الله اور احادیث رسول صلی الله علیہ وسلم سے علم نافع اور آخرت میں فائزین میں شامل رہیں ۔ همارا موجودہ زمانہ تو کافی دور کا هے کافی پہلے کئی۔ایک نے احادیث گڑهی هیں کئی نبی هونے کا دعوہ۔بهی رکهتے تهے ۔ قال ابو حنیفہ موجود کتنا هے؟ اسکی کیا ضمانت کے اصحاب ابو حنیفہ نے خیانت نا کی هوگی کہ لوگوں نے رسول اللہ سے بہی خیانت کی!
آخر اتنا اصرار اور اس اصرار کیوجہ کیا هے؟ جبکے انکے بعد 3 امام اور هیں ۔ اب بات فضیلت کی کریں تو انکے علم سے هوسکتی هے ۔ بتائیں تو ذرا کسقدر احادیث مذکور هیں؟
فضیلت هے تو صرف الله اور الله کے رسول کی ۔ قرآن اور حدیث کی ۔ هر عالم اجتهاد کرتا هے الله کی رحمتیں هوں عالموں پر ۔ لیکن کسی کو کسی پر فضیلت دینے کے اصرار سے بهتر نهیں هے کہ هم تمام پر فضیلت دیں قرآن اور حدیث کو؟
ویسے واضح طور پر امام شافعی نے کها کے انکی کتاب کو دیوار پر مار دیا جائے اگر قرآن یا حدیث سے کوئی قول ٹکرا جائے انکی کتاب کا ۔ هوسکتا هے ابو حنیفہ نے بهی کہا هو اور اصحاب ابو حنیفہ انکے قول کو لکهنا بهول گئے یا حذف کرگئے هوں (میرا ایسا قیاس کرنا کسی پر تهمت لگانا نهیں) ۔ عالم کو خوف الہی زیادہ هی هوتا هے ورنہ شافعی نے اپنی شدید مشقت سے لکهی کتاب دیوار پر مارنے والی بات نا لکهی هوتی ۔ اب بهی اصرار هے؟
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
عمر صدیق صاحب کا موقف در باب یزید بالکل برحق ہے.ہم یزید کے ہر گز حامی نہیں .وہ ظالم انسان تھا.قتل حسین رض سے اسے بری نہیں کیا جا سکتا.
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
عمر صدیق صاحب کا موقف در باب یزید بالکل برحق ہے.ہم یزید کے ہر گز حامی نہیں .وہ ظالم انسان تھا.قتل حسین رض سے اسے بری نہیں کیا جا سکتا.
یزید رحمہ اللہ علیہ پر یہ بہتان لگانے کی دلیل دیں
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
عمر صدیق صاحب کا موقف در باب یزید بالکل برحق ہے.ہم یزید کے ہر گز حامی نہیں .وہ ظالم انسان تھا.قتل حسین رض سے اسے بری نہیں کیا جا سکتا.
عمر صدیق کے بارے میں شیخ طالب الرحمن کا موقف
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
ظالم انسان تھا
امام أحمد بن يحيى، البَلَاذُري (المتوفى 279)اپنے استاذ امام مدائنی سے نقل کرتے ہیں:
الْمَدَائِنِيّ عَنْ عبد الرحمن بْن مُعَاوِيَة قَالَ، قَالَ عامر بْن مسعود الجمحي: إنا لبمكة إذ مر بنا بريد ينعى مُعَاوِيَة، فنهضنا إلى ابن عباس وهو بمكة وعنده جماعة وقد وضعت المائدة ولم يؤت بالطعام فقلنا له: يا أبا العباس، جاء البريد بموت معاوية فوجم طويلًا ثم قَالَ: اللَّهم أوسع لِمُعَاوِيَةَ، أما واللَّه ما كان مثل من قبله ولا يأتي بعده مثله وإن ابنه يزيد لمن صالحي أهله فالزموا مجالسكم وأعطوا طاعتكم وبيعتكم، هات طعامك يا غلام، قَالَ: فبينا نحن كذلك إذ جاء رسول خالد بْن العاص وهو على مَكَّة يدعوه للبيعة فَقَالَ: قل له اقض حاجتك فيما بينك وبين من حضرك فإذا أمسينا جئتك، فرجع الرسول فَقَالَ: لا بدّ من حضورك فمضى فبايع.[أنساب الأشراف للبلاذري: 5/ 290 واسنادہ حسن لذاتہ]۔
عامربن مسعودرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم مکہ میں تھے کہ امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبردیتے والا ہمارے پاس سے گذرا تو ہم عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس پہونچے وہ بھی مکہ ہی میں تھے ، وہ کچھ لوگوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اوردسترخوان لگایا جاچکاتھا لیکن ابھی کھانا نہیں آیاتھا ، تو ہم نے ان سے کہا: اے ابوالعباس ! ایک قاصد امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبرلایا ہے ، یہ سن کر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کچھ دیرتک خاموش رہے پھرفرمایا: اے اللہ! معاویہ رضی اللہ عنہ پراپنی رحمت وسیع فرما، یقینا آپ ان لوگوں کے مثل تو نہ تھے جو آپ سے پہلے گذرچکے لیکن آپ کے بعدبھی آپ جیساکوئی نہ دیکھنے کوملے گا اورآپ کے صاحبزادے یزیدبن معاویہ رحمہ اللہ آپ کے خاندان کے نیک وصالح ترین شخص ہیں،اس لئے اے لوگو! اپنی اپنی جگہوں پر رہو اوران کی مکمل اطاعت کرکے ان کی بیعت کرلو ، (اس کے بعد غلام سے کہا) اے غلام کھانا لیکرآؤ ، عامربن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم اسی حالت میں تھے کہ خالد بن العاص المخزومی رضی اللہ عنہ کا قاصد آیا وہ اس وقت مکہ کے عامل تھے ، اس نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کو بیعت کے لئے بلایا ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : اس سے کہہ دو کہ پہلے دوسرے لوگوں کے ساتھ اپنا کام ختم کرلے اورشام ہوگی توہم اس کے پاس آجائیں گے ، (یہ سن کرقاصد چلاگیا ) اور پھرواپس آیا اورکہا ، آپ کا حاضرہونا ضروی ہے ، پھر آپ گئے اور(یزیدکی) بیعت کرلی۔
امام ابن كثير رحمه الله (المتوفى774)نے امام مدائنى کی روایت مع سند نقل کرتے ہوئے کہا:
وقد رواه أبو الحسن على بن محمد بن عبد الله بن أبى سيف المدائنى عن صخر بن جويرية عن نافع ۔۔۔۔۔۔۔۔ ولما رجع أهل المدينة من عند يزيد مشى عبد الله بن مطيع وأصحابه إلى محمد بن الحنفية فأرادوه على خلع يزيد فأبى عليهم فقال ابن مطيع إن يزيد يشرب الخمر ويترك الصلاة ويتعدى حكم الكتاب فقال لهم ما رأيت منه ما تذكرون وقد حضرته وأقمت عنده فرأيته مواضبا على الصلاة متحريا للخير يسأل عن الفقه ملازما للسنة قالوا فان ذلك كان منه تصنعا لك فقال وما الذى خاف منى أو رجا حتى يظهر إلى الخشوع أفأطلعكم على ما تذكرون من شرب الخمر فلئن كان أطلعكم على ذلك إنكم لشركاؤه وإن لم يطلعكم فما يحل لكم أن تشهدوا بما لم تعلموا قالوا إنه عندنا لحق وإن لم يكن رأيناه فقال لهم أبى الله ذلك على أهل الشهادة فقال : ’’ إِلَّا مَنْ شَهِدَ بِالْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ‘‘ ولست من أمركم فى شىء قالوا فلعلك تكره أن يتولى الأمر غيرك فنحن نوليك أمرنا قال ما أستحل القتال على ما تريدوننى عليه تابعا ولا متبوعا قالوا فقد قاتلت مع أبيك قال جيئونى بمثل أبى أقاتل على مثل ما قاتل عليه فقالوا فمر ابنيك أبا القاسم والقاسم بالقتال معنا قال لو أمرتهما قاتلت قالوا فقم معنا مقاما تحض الناس فيه على القتال قال سبحان الله آمر الناس بما لا أفعله ولا أرضاه إذا ما نصحت لله فى عباده قالوا إذا نكرهك قال إذا آمر الناس بتقوى الله ولا يرضون المخلوق بسخط الخالق [البداية والنهاية: 8/ 233]۔

امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748) رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو مع سند نقل کرتے ہوئے کہا:
وَزَادَ فِيهِ الْمَدَائِنِيُّ، عَنْ صَخْرٍ، عَنْ نَافِعٍ: فَمَشَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُطِيعٍ وَأَصْحَابُهُ إِلَى مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ، فَأَرَادُوهُ عَلَى خَلْعِ يَزِيدَ، فَأَبَى، وَقَالَ ابْنُ مُطِيعٍ: إِنَّ يَزِيدَ يَشْرَبُ الْخَمْرَ، وَيَتْرُكُ الصَّلاةَ، وَيَتَعَدَّى حُكْمَ الْكِتَابِ، قَالَ:
مَا رَأَيْتُ مِنْهُ مَا تَذْكُرُونَ، وَقَدْ أَقَمْتُ عِنْدَهُ، فَرَأَيْتُهُ مُوَاظِبًا لِلصَّلاةِ، مُتَحَرِيًّا لِلْخَيْرِ، يَسْأَلُ عَنِ الْفِقْهِ۔۔۔۔۔[تاريخ الإسلام للذهبي ت تدمري 5/ 274]۔


جب اہل مدینہ کے یزید کے پاس سے واپس آئے تو عبداللہ بن مطیع اوران کے ساتھی محمدبن حنفیہ کے پاس آئے اوریہ خواہش ظاہر کی کہ وہ یزید کی بیعت توڑدیں لیکن محمدبن حنفیہ نے ان کی اس بات سے انکار کردیا ، تو عبداللہ بن مطیع نے کہا: یزیدشراب پیتاہے ، نماز چھوڑتاہے کتاب اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ تو محمدبن حنفیہ نے کہا کہ میں نے تو اس کے اندر ایسا کچھ نہیں دیکھا جیساتم کہہ رہے ہو ، جبکہ میں اس کے پاس جاچکاہوں اوراس کے ساتھ قیام کرچکاہوں ، اس دوران میں نے تو اسے نماز کا پابند، خیرکا متلاشی ، علم دین کاطالب ، اورسنت کا ہمیشہ پاسدار پایا ۔ تولوگوں نے کہاکہ یزید ایسا آپ کو دکھانے کے لئے کررہاتھا ، تو محمدبن حنفیہ نے کہا: اسے مجھ سے کیا خوف تھا یا مجھ سے کیا چاہتاتھا کہ اسے میرے سامنے نیکی ظاہرکرنے کی ضرورت پیش آتی؟؟ کیا تم لوگ شراب پینے کی جوبات کرتے ہو اس بات سے خود یزید نے تمہیں آگاہ کیا ؟ اگرایسا ہے تو تم سب بھی اس کے گناہ میں شریک ہو ، اوراگر خود یزید نے تمہیں یہ سب نہیں بتایا ہے تو تمہارے لئے جائز نہیں کی ایسی بات کی گواہی دو جس کا تمہیں علم ہی نہیں ۔ لوگوں نے کہا: یہ بات ہمارے نزدیک سچ ہے گرچہ ہم نے نہیں دیکھا ہے ، تو محمدبن حنفیہ نے کہا: اللہ تعالی نے اس طرح گواہی دینے کوتسلیم نہیں کرتا کیونکہ اللہ کا فرمان ہے: ’’جو حق بات کی گواہی دیں اورانہیں اس کا علم بھی ہو‘‘ ، لہذا میں تمہاری ان سرگرمیوں میں کوئی شرکت نہیں کرسکتا ، تو انہوں نے کہا کہ شاید آپ یہ ناپسندکرتے ہیں کہ آپ کے علاوہ کوئی اورامیر بن جائے توہم آپ ہی کو اپنا امیربناتے ہیں ، تو محمدبن حنفہ نے کہا: تم جس چیز پرقتال کررہے ہو میں تو اس کوسرے سے جائز نہیں سمجھتا: مجھے کسی کے پیچھے لگنے یا لوگوں کو اپنے پیچھے لگانے کی ضرورت ہی کیا ہے ، لوگوں نے کہا: آپ تو اپنے والد کے ساتھ لڑائی لڑچکے ہیں؟ تو محمدبن حنفیہ نے کہا کہ پھر میرے والد جیسا شخص اورانہوں نے جن کے ساتھ جنگ کی ہے ایسے لوگ لیکر تو آؤ ! وہ کہنے لگے آپ اپنے صاحبزادوں قاسم اور اورابوالقاسم ہی کو ہمارے ساتھ لڑائی کی اجازت دے دیں ، محمدبن حنفیہ نے کہا: میں اگران کا اس طرح کا حکم دوں تو خود نہ تمہارے ساتھ شریک ہوجاؤں ۔ لوگوں نے کہا : اچھا آپ صرف ہمارے ساتھ چل کرلوگوں کو لڑالی پر تیار کریں ، محمدبن حنفیہ نے کہا: سبحان اللہ ! جس کو میں خود ناپسندکرتاہوں اوراس سے مجتنب ہوں ، لوگوں کو اس کا حکم کیسے دوں ؟ اگر میں ایسا کروں تو میں اللہ کے معاملوں میں اس کے بندوں کا خیرخواہ نہیں بدخواہ ہوں ۔ وہ کہنے لگے پھر ہم آپ کو مجبورکریں گے ، محمدبن حنفیہ نے کہا میں اس وقت بھی لوگوں سے یہی کہوں گا کہ اللہ سے ڈرو اورمخلوق کی رضا کے لئے خالق کوناراض نہ کرو۔

اس روایت کو امام ابن کثیر اورامام ذہبی رحمہمااللہ نے امام مدائنی کی کتاب سے سند کے ساتھ نقل کردیا ہے اوریہ سند بالکل صحیح ہے ،

 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
ویسے واضح طور پر امام شافعی نے کها کے انکی کتاب کو دیوار پر مار دیا جائے اگر قرآن یا حدیث سے کوئی قول ٹکرا جائے انکی کتاب کا ۔ هوسکتا هے ابو حنیفہ نے بهی کہا هو اور اصحاب ابو حنیفہ انکے قول کو لکهنا بهول گئے یا حذف کرگئے هوں (میرا ایسا قیاس کرنا کسی پر تهمت لگانا نهیں) ۔ عالم کو خوف الہی زیادہ هی هوتا هے ورنہ شافعی نے اپنی شدید مشقت سے لکهی کتاب دیوار پر مارنے والی بات نا لکهی هوتی ۔ اب بهی اصرار هے؟
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے بھی یہی کہا ہے کہ اس کی کوئی بات قرآن و سنت سے تصادم میں ہو تو اس کو دیوار پہ دے مارو۔۔
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
ویسے واضح طور پر امام شافعی نے کها کے انکی کتاب کو دیوار پر مار دیا جائے اگر قرآن یا حدیث سے کوئی قول ٹکرا جائے انکی کتاب کا ۔ هوسکتا هے ابو حنیفہ نے بهی کہا هو اور اصحاب ابو حنیفہ انکے قول کو لکهنا بهول گئے یا حذف کرگئے هوں (میرا ایسا قیاس کرنا کسی پر تهمت لگانا نهیں) ۔ عالم کو خوف الہی زیادہ هی هوتا هے ورنہ شافعی نے اپنی شدید مشقت سے لکهی کتاب دیوار پر مارنے والی بات نا لکهی هوتی ۔ اب بهی اصرار هے؟
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے بھی یہی کہا ہے کہ اس کی کوئی بات قرآن و سنت سے تصادم میں ہو تو اس کو دیوار پہ دے مارو۔۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top