عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 293
- پوائنٹ
- 165
آج سے چار سو سال پہلے موجودہ لا مذہبوں ”نام نہاد اہلحدیث“کا وجود نہ تھا۔اہل حدیث ہمارا وصفی نام ہے، اس کی صراحت بڑی بڑی کتابوں میں کی گئی جن میں صحابہ سے لیکر محدثین و مجتہدین کی واضح ترین تصریح موجود ہے ۔
اگر یہ آپ لوگوں کا ”وصفی“ نام ہے تو بتائیے کہ کی ہر بے عقل مجنوں جو ٹانگیں چوڑی کرلے سر ننگا کرلے نماز میں ہاتھ اس طرح سے باندھے کہ دور سے دیکھنے والے کو ”کُڑک“ مرغی نظر آئے شریر گھوڑوں کی طرح نماز میں ہاتھ مارے!!!!!!!!
محترم! کیا مسلم کا اطلاق چور، دغاباز، شرابی، جواری، زناکار، فاسق ، فاجر سب پہ ہوتاہے کہ نہیں یا اس عمل کے بعد وہ اسلام سے خارج ہو جاتے ہیں!!!!!!!تمہارے یہاں تو مسلمہ قاعدہ ہے کہ دیوبندی کا اطلاق چور، دغاباز، شرابی، جواڑی، زناکار، فاسق ، فاجر سب پہ ہوتاہےگر دیوبندی گھر میں پیدا ہواہے ، مگر میرا منہج یہ ہے کہ اگر اہل حدیث میں کوئی غلط کام کرنے والا ہو تو اہل حدیث جماعت اس کے اس غلط کام سے بری ہے ۔
جس ”سلف“ کے فہم پر تمہارا منہج ہے اس کی نشاندہی تو کریں؟ہمارا منہج فہم سلف کے مطابق قرآن وحدیث پہ عمل کرنا ہے ، انہیں کوہرزمانے میں اہل حدیث کہاجاتارہاہے اور تاقیام قیامت انہیں اہل حدیث کہاجاتا رہے گا۔
جھوٹ کی بھی شائد کوئی حد ہو تی ہوگی مگر ”لا مذہبوں“ نے یہ حد بھی پھلانگ لی۔ ہر زمانے میں صرف ”محدثین“ کو اہلِ حدیث کہتے تھے جنہوں نے احادیث کو جمع کرتے اپنی زندگیاں گزار دیں ”لا مذہبوں“ کا کیا ہر جاہل اور بے وقوف یا ساری زندگی عصری تعلیم حاصل کرنے والا وہ بھی اپنے کو ”اہلِ حدیث“کہلائے تو یہ محدثین کرام کی انتہائی توہین ہے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ”لا مذہب“ علماء جو واقعی احادیث کی جانچ پرکھ میں ہمہ تن مصروف ہیں وہ اپنے ہم مسلک تمام عامیوں کو بھی اپنے جیسا ہی سمجھتے ہیں!!!
محترم! نام نہیں بدلا بلکہ آپ لوگوں کو آپ کی ”صفات“ کے لحاظ سے ”لا مذہب“ کہتا ہوں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ لوگوں کے اسم بامسمیٰ سے آپ لوگوں کو پکاروں تو آئندہ سے ”آلِ حدیث“ (غنیۃ الطالبین والا حدیث)لکھا کروں گا؟ جیسے آپ خوش رہیں آپ لوگوں کو ناراض تو نہیں کرنا ــنا!!!!!تم خود کو حنفی ،دیوبندی ،مقلد کہتے ہوہم نے تو تمہارا نام نہیں بدلا، تمہیں ہمارا نام کیوں کھٹکتاہے؟
لباس کو صاف ستھرا کرتے کرتے اتار ہی نہ دینا!!!!!!!!!!!!!!!لفظ اہل حدیث تم کو انگریز کا نام لگتا ہے جبکہ انگریز سے سیکڑوں سال پہلے سے اہل حدیث دنیا کے کونے کونے میں موجود ہیں ، انہیں کی کرم فرمائی سے آج حدیث اپنے صاف ستھرے لباس میں دنیا میں موجود ہے ۔
محترم! غلطی انسان ہی سے ہوتی ہے۔ جب وہ ”اصلاح“ کر لیتا ہے تو غلطی معاف ہوجاتی ہے!!!غیرمقلد تمہارا اپنا دیا ہوا نام ہے جسے خود ہی جھوٹ کہتے ہو۔ایک احسان کرنا اپنے آباؤواجدادکی کتابوں سے اس لفظ کو مٹا دینا اور موجودہ ومستقبل کی نسل کو اپنی نئی فکر سے آگاہ کردینا تاکہ تمہاری عوام کو جھوٹ بولنے کی سزا نہ ملے ۔
بجلی گرنے کے باوجود کاشانہ محفوظ ہے الحمد للہ۔ہمیں لامذہب تم جیسا غبی کہتا ہے جس کی بجلی ہمارے اوپر نہیں تمہارے پورے کاشانے پہ گرتی ہے ، میں اس سے پہلے تمہاری ہی دلیل سےتم پہ واضح کردیا ہے۔
آپ نے بجا فرمایا!میں تو یہ کہتا ہوں کہ تم کون ہوتے ہوہمارا نام رکھنے والا ؟ تم کس کھیت کے مولی ہو؟
اسی لئے میں نے ایک تھریڈ میں آپ لوگوں سے ”التماس“ کی تھی کہ آپ لوگ خود مجھے ایسا نام بتادیں جو ”جھوٹ“ نہ ہو میں آپ لوگوں کو اسی نام سے لکھا اور پکارا کروں گا۔
ویسے یہ ”لا مذہب“ نام میں نے نہیں علماءِ ہند رکھا جب برِ صغیر میں انگریز کی حکومت میں آپ لوگوں کے خدوخال ظاہر ہونے لگے۔
سچائی تو اپنا دامن پھیلائے ہوئے ہے کوئی دامن تھامنے والا بھی تو ہو!!!اٹھاؤ تاریخ اہل حدیث اور اپنے آباؤواجداد کی تاریخ پڑھ لو جو کبھی تمہاری ہی طرح بولتے تھے مگر سچائی نے آخرکار ان کا دامن تھام ہی لیا۔
اللہ اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فقہاء کو سپرد کیا اور ہم الحمد للہ امام الفقہاء ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی رہنمائی میں کتاب و سنت پر عمل پیرا ہیں اور ہمیں ان کا مقلد ہونے پر فخر ہے۔ الحمد للہآپ نے ایک ہی روش ٹھان لی سامنے والے کو جھوٹا کہنے میں الجھا دو تاکہ ہمارے تقلیدی گناہ پہ پردہ پڑا رہے ۔ اتنا زیرک بننے کی کوشش مت کرو۔
آپ لوگوں کی طر ”شتر بے مہار“ نہیں ہیں۔
لگتا ہے غصہ میں ہیں؟ارے کب تک میاں مٹھو بنے رہیں گے ۔ یہ جو لامذہب کی باطل اصطلاح ہم پہ فٹ کرنے کی سعی ناروا کرتے ہیں ۔
اگر ایسا ہے تو مجھے معافی مانگنے میں کوئی عار نہیں۔
محترم! مثال تو ٹھیک سے دیتے!آپ کی مثال اس آدمی کی سی ہے جس کی ناک کٹی ہوتی تھی ، اپنے پاس ایک دوسرا صحیح ناک والا آتا دکھائی دیا تو نک کٹے نے سوچا کہیں ہمارے نک کٹی کا مسئلہ نہ درپیش ہوجائے اس لئے سامنے ہی والے کو نک کٹا کہنا شروع کر دیا۔ بیجارہ چیخ چیخ کر کہہ رہاتھا میں نک کٹا نہیں ہوں ، میں نک کٹا نہیں ہوں مگر نک کٹا تھاکہ بس اپنی سنائے جارہے تھا۔ تم نک کٹے ہو، تم نک کٹے ہو۔
مثال یوں ہے؛
کچھ نک کٹوں (لا مذہبوں) کی ٹولی کو ایک (حنفی) بستی سے گزرنا پڑا (انگریز کے زمانہ میں)۔ انہوں نے مشورہ کیا کہ کیا کیا جائے یہ بستی والے تو تنگ کریں گے۔ ان میں سے ایک ”بڑے“ نے کہا کہ فکر نہ کرو جب تم اس بستی میں داخل ہو تو جو بھی ناک والا (حنفی) سامنے آئے اس کو ”نکو نکو“ (مشرک مشرک) کی رٹ لگا دینا۔ ان کو اپنی فکر پڑ جائے گی تم آرام سے نکل جاؤ گے۔
یہی اس وقت سے ہورہا ہے!!!!!!!!!!!!!!