• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث میں مختلف جماعتیں کون حق پر؟

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
محترم! کسی کی فقہ کو اقرب الی الصواب جاننے کے لئے کیا اس فقہ کا مکمل علم ہونا لازم نہیں؟
کیا تمام ”لا مذہب“ والے چاروں فقہوں کا مکمل علم رکھتے ہیں بلکہ ان میں سے نامی گرامی علماء بھی؟
ان تمام سوالات کا ٹھنڈے دل سے سوچ سمجھ کر جواب دیجئے گا۔
فقہ کا علم اس وقت سے ہے جب سے قرآن وحدیث ہے ۔ قرآن میں جابجا فقہ (سمجھ)حاصل کرنے کی تعلیم دی گئی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام فقیہ تھے ۔اہل الحدیث صحابہ کرام کے دور سے ہیں، اگر یہ فقہ نہیں جانیں تو دنیا میں کون فقہ جان سکتا ہے ؟۔
تعجب ہے ان لوگوں پہ جو فقہ کو بعد کی پیداوار کہتے ہیں ۔ بے حد افسوس اس وقت ہوتا ہے جب صحابی کو غیرفقیہ کہا جاتا ہے ۔(العیاذ باللہ )
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
آپ قرآن کی آیت یا غیر معارض حدیث لکھیں دیکھتے ہیں کہ کون قرآن اور غیر معارض حدیث کی مخالفت کرتا ہے!
البتہ میں یہاں قرآنِ پاک کی آیت مبارکہ لکھ رہا ہوں آپ بتائیں کہ تمام ”لا مذہب“ اس کے مخالف ہیں کہ نہیں۔
القرآن
وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآَنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ (سورۃ الاعراف آیت 204)
جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو توجہ سے سنو اور خاموش رہو

الحدیث

سنن النسائي:كِتَاب الِافْتِتَاحِ: تَأْوِيلُ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ { وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا
(حدیث مرفوع)
ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک امام اس لئے ہے کہ تم اس کی پیروی کرو پس جب وہ تکبیر کہے تکبیر کہو اور جب وہ پڑھے تو خاموش رہو اور جب کہے " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ " تو کہو " اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ "
وَإِذَا قُرِئَالْقُرْآَنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ(سورۃ الاعراف آیت 204)
جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو توجہ سے سنو اور خاموش رہو۔

قرآن مجمل ہے ، حدیث ا س اجمال کی تشریح کرتی ہے مثلا قرآن میں ہے نماز پڑھو ۔یہ حکم عام ہے ،اس میں نماز کی ساری کیفیات وجزئیات داخل ہیں۔

اسی طرح سورہ اعراف کی مذکورہ بالا آیت عام ہے اس کو امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنے والی حدیث خاص کرتی ہے ۔ لہذا معنی یہ ہوگا کہ سورہ فاتحہ پڑھ کے خاموشی سے قرآن سنو۔

یہی بات نسائی کی روایت سے بھی معلوم ہوتی ہے ۔نسائی میں اس روایت سے پہلے جو روایت ہے وہ اسی سے متعلق ہے ۔

تو ہم عامل بالکتاب والسنہ ہوئے کہ تم؟
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
عالم کس لئے؟
کتاب و سنت کی یا کتاب و حدیث کی؟
انسان سے خطا ہوتی ہے جیساکہ امام ابوحنیفہ ؒ سے بھی ہوئی ۔ اگر اجتہاد میں خطا ہوگئی پھر بھی رسول اللہ ﷺ نے ان کے متعلق ایک اجر کا تذکرہ کیاہے ۔ کیا یہاں بھی تمہیں کچھ کہنا ہے۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
محترم! کسی کی فقہ کو اقرب الی الصواب جاننے کے لئے کیا اس فقہ کا مکمل علم ہونا لازم نہیں؟
کیا تمام ”لا مذہب“ والے چاروں فقہوں کا مکمل علم رکھتے ہیں بلکہ ان میں سے نامی گرامی علماء بھی؟
ان تمام سوالات کا ٹھنڈے دل سے سوچ سمجھ کر جواب دیجئے گا۔


آپ سے التماس ہے کہ یہ بات خود اصل کتب سے پڑھ کر (نقل در نقل کتب سے نہیں) بحوالہ تحریر فرمادیں۔


آپ قرآن کی آیت یا غیر معارض حدیث لکھیں دیکھتے ہیں کہ کون قرآن اور غیر معارض حدیث کی مخالفت کرتا ہے!
البتہ میں یہاں قرآنِ پاک کی آیت مبارکہ لکھ رہا ہوں آپ بتائیں کہ تمام ”لا مذہب“ اس کے مخالف ہیں کہ نہیں۔

القرآن

وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآَنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ (سورۃ الاعراف آیت 204)
جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو توجہ سے سنو اور خاموش رہو


الحدیث


سنن النسائي:كِتَاب الِافْتِتَاحِ: تَأْوِيلُ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ { وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا

(حدیث مرفوع)
ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک امام اس لئے ہے کہ تم اس کی پیروی کرو پس جب وہ تکبیر کہے تکبیر کہو اور جب وہ پڑھے تو خاموش رہو اور جب کہے " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ " تو کہو " اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ "



عالم کس لئے؟
کتاب و سنت کی یا کتاب و حدیث کی؟



سیانے کہتے ہیں کہ غصہ عقل کو کھا گاتا ہے۔
محترم! ”لامذہب“ کہتا ہوں ”لا دین“ نہیں۔ میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ آپ لوگوں کو مسلم ہی سمجھتا اور یقین رکھتا ہوں۔
”لا مذہب“ مجبوری کے تحت لکھتا ہوں وہ یہ کہ ”اہلِ حدیث“ دھوکہ دہی والا نام ہے جو انگریز سے رجسٹر شدہ ہے لہٰذا میں اس دھکہ دہی میں معاون نہیں بننا چاہتا۔ ”غیر مقلد“ اس لئے نہیں لکھ سکتا کہ یہ جھوٹ ہے۔ تم میں سے ہر کم علم اپنے سے زیادہ علم والے کا مقلد ہے اور اندھا مقلد ہے۔
صحیح کہا آپ نے کہ سیانے کہتے ہیں کہ غصہ عقل کو کھا جاتا ہے۔
اب دیکھیں کہ غصہ آپ کی عقل کیسے کھاگیا؟ اور دوسروں کو لامذہب کہتے کہتے خود اس گڑھے میں کیسے گرگئے؟

امام ابوحنیفہؒ سے پہلے کوئی فقہی مذہب نہیں تھا بعد میں قائم کیا گیا، اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس سے پہلے کے لوگ بشمول امام ابوحنیفہؒ لامذہب ٹھہرےکیونکہ کوئی مذہب ہی نہیں تھاتو مذہبی نہیں مانا جائے گا۔اورجیساکہ آپ کا ماننا ہے جو اس وقت کسی فقہی مذہب کو نہیں اختیار کرتا وہ لامذہب ہے ۔تو فقہی مذاہب کا نہ ہونا اور فقہی مذاہب کو تسلیم نہ کرنا ہردوصورت لامذہب ٹھہرےگا۔ یہ آپ کے امام صاحب کا حال ہوا۔
اب چلتے ہیں امام صاحب کے مقلدین کی طرف۔ چونکہ آپ کے یہاں امام صاحب ہی دین سمجھتے تھے انہوں نے جو سمجھااورسمجھایا بس اس کی تقلید کرنی ہے ،باقی جتنے حنفی مقلدین ہیں وہ سب عامی ہیں اور عامی آپ کے یہاں لامذہب ہیں۔ حوالہ آپ کی کتاب کا ۔
وقد شاع ان العامی لامذہب لہ۔(ردالمحتار للشامی، ۱/۳۳)
اوریہ مشہور ہے کہ عامی لامذہب ہو ا کرتا ہے۔
اس کا یہ مطلب ہوا کہ امام صاحب سے لیکر مقلدین کی پوری بٹالین لامذہب ہے ۔

اہل الحدیث اس وقت سے ہیں جب سے یہ قرآن اور حدیث ہے جو اس نام کو انگریز کی طرف سےرجسٹرڈہوا کہتاہے ۔ایسی بات کہنےاور نقل کرنے والا درپردہ انگریز کا حامی ہوگاجس نے اہل الحدیث کو بدنام کرنے کے لئے انگریزی رجسٹر میں ہماری شکایت درج کرائی ۔اور ایسے کئی نام نہاد کا پتہ معلوم ہے جو انگریز کا غلام اور اس کی نمک خواری کیا کرتا تھا۔

اور ہمیں مقلد کہنے والا پہلا آدمی ملا جو اہل الحدیث کو اپنا بھائی بنانا چاہتا ہے ۔ غیرمقلد کا لفظ اگر جھوٹ ہے تو کیا تمہارے پڑھےلکھے علماء وفضلاء جھوٹے ہیں جو اپنی کتابوں میں غیرمقلد لکھتے ہیں ؟۔
تم نے تو ہمیں جھوٹا کہا ہی اپنے اکابرین کی بھی اچھی خبر لے لی ۔اگر تمہارے متعلق یہ خبر معلوم ہوجائے توپھرتمہیں بخشیں گے نہیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
فقہ کا علم اس وقت سے ہے جب سے قرآن وحدیث ہے ۔ قرآن میں جابجا فقہ (سمجھ)حاصل کرنے کی تعلیم دی گئی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام فقیہ تھے ۔اہل الحدیث صحابہ کرام کے دور سے ہیں، اگر یہ فقہ نہیں جانیں تو دنیا میں کون فقہ جان سکتا ہے ؟۔
تعجب ہے ان لوگوں پہ جو فقہ کو بعد کی پیداوار کہتے ہیں ۔ بے حد افسوس اس وقت ہوتا ہے جب صحابی کو غیرفقیہ کہا جاتا ہے ۔(العیاذ باللہ )
محترم! دو اور دو چار ہوتے ہیں پانچ نہیں ہوسکتے۔
آپ نے لکھا؛
اہل الحدیث صحابہ کرام کے دور سے ہیں
یہ سو فی صد جھوٹ ہے اورآپ لوگوں کی اسی غلط بات کے سبب میں نے آپ لوگوں کے لئے ”اہلِ حدیث“ کا لفظ لکھنا چھوڑ دیا کہ اس میں محدثین کرام کی توہین تھی۔ ہاں جو اس وقت بھی محدثین والا کام کر رہا ہے اس کے لئے یہ لفظ استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ہر عامی جیسے ہی ٹانگیں چوڑی کر لے، سر ننگا کرکے نماز پڑھنے لگے، سینہ پر ہاتھ باندھنے شروع کردے یا نماز میں رفع الیدین کرنے لگے وہ اسی وقت ”اہلِ حدیث“ بن جائے تو اس سے یقیناً محدثین کرام کی توہین ہے اور مجھ سے یہ کام نہیں ہوسکتا۔
کیا تمام صحابہ کرام فقیہ تھے؟
محترم لوگوں کے جذبات سے ناجائز فائدہ نہیں اٹھایا کرتے۔ رسول الللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان پیشِ خدمت ہے اس میں موجود فقہ آپ خود سمجھ جائیے گا؛
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَبَلَّغَهَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ (رواہ: ابنِ ماجہ، ابودؤد،سنن الترمذی، مسند احمد)

اس کے لئے رابطہ کلک کریں۔
اس کا جواب پہلے دیا جاچکا۔

قرآن مجمل ہے ، حدیث ا س اجمال کی تشریح کرتی ہے مثلا قرآن میں ہے نماز پڑھو ۔یہ حکم عام ہے ،اس میں نماز کی ساری کیفیات وجزئیات داخل ہیں۔
اسی طرح سورہ اعراف کی مذکورہ بالا آیت عام ہے اس کو امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنے والی حدیث خاص کرتی ہے ۔ لہذا معنی یہ ہوگا کہ سورہ فاتحہ پڑھ کے خاموشی سے قرآن سنو۔
یہی بات نسائی کی روایت سے بھی معلوم ہوتی ہے ۔نسائی میں اس روایت سے پہلے جو روایت ہے وہ اسی سے متعلق ہے ۔
تو ہم عامل بالکتاب والسنہ ہوئے کہ تم؟
جس حدیث کا ”متن“ قرآن کے خلاف ہے اور اس کے روات پر بھی جرح ہے اس سے اللہ تعالیٰ کے حکم کی ”تخصیص“ کیا معنیٰ رکھتی ہے؟
جب کہ صحیح احادیث جو قرآنِ پاک کی آیت کی تصدیق کرتی ہیںان سے روگردانی کرتے ہو!!!!!

سنن النسائي:كِتَاب الِافْتِتَاحِ: تَأْوِيلُ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ { وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا (حدیث صحیح علیٰ شرطِ شیخین،حدیث مرفوع)

ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک امام اس لئے ہے کہ تم اس کی پیروی کرو پس جب وہ تکبیر کہے تکبیر کہو اور جب وہ پڑھے تو خاموش رہو اور جب کہے " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ " تو کہو " اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ "

سنن ابن ماجه: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ جب امام قرأت کرےتو خاموش رہو
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’امام اس لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، چنانچہ جب وہ اللہ اکبر کہتے تو تم اللہ اکبر کہو، جب وہ قراءت کرے تو خاموش رہو، اور جب وہ ( غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَ لَا الضَّآلِّيْنَ ) پڑھے تو آمین کہو، جب وہ رکوع کرے تو رکوع کرو، جب وہ ( سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ) کہے تو کہو(اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ) ’’اے اللہ! اے ہمارے رب! تیرے ہی لئے تعریفیں ہیں‘‘جب وہ سجدہ کرے تو تم سجدہ کرو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم سب بیٹھ کر نماز پڑھو‘‘۔حکم : حسن صحیح
اس مضمون کی اور بھی بہت سی صحیح احادیث ہیں مگر آپ ان صحیح احادیث کو ہوا بھی نہیں لگنے دیتے۔

انسان سے خطا ہوتی ہے جیساکہ امام ابوحنیفہ ؒ سے بھی ہوئی ۔ اگر اجتہاد میں خطا ہوگئی پھر بھی رسول اللہ ﷺ نے ان کے متعلق ایک اجر کا تذکرہ کیاہے ۔ کیا یہاں بھی تمہیں کچھ کہنا ہے۔
محترم! یا تو آپ کی سمجھ ہی اتنی ہے کہ بات کو سمجھنے سے قاصر ہے یا ۔۔۔۔۔۔۔
آپ نے حتمی حکم لگا دیا کہ ”امام ابوحنیفہ ؒ سے بھی ہوئی“ کیا فقہ مدون کرنے کی؟ ”ملون“ فقرات نہ لکھیں۔

امام ابوحنیفہؒ سے پہلے کوئی فقہی مذہب نہیں تھا بعد میں قائم کیا گیا، اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس سے پہلے کے لوگ بشمول امام ابوحنیفہؒ لامذہب ٹھہرےکیونکہ کوئی مذہب ہی نہیں تھاتو مذہبی نہیں مانا جائے گا۔اورجیساکہ آپ کا ماننا ہے جو اس وقت کسی فقہی مذہب کو نہیں اختیار کرتا وہ لامذہب ہے ۔تو فقہی مذاہب کا نہ ہونا اور فقہی مذاہب کو تسلیم نہ کرنا ہردوصورت لامذہب ٹھہرےگا۔ یہ آپ کے امام صاحب کا حال ہوا۔
محترم! یا تو میں بات کو صحیح طور پر سمجھا نہیں پارہا یا پھر آپ سمجھنا نہیں چاہتے۔
ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے پہلے بھی ”فقیہ“ موجود تھے مگر فقہ ”مدون“ نہ تھی۔ لہٰذا ان سے پہلے کسی کے لئے ”لا مذہب“ کہنا لا یعنی بات ہے۔
جب چار فقہ (جو مشہور ہوئیں) مدون ہو چکیں اور دینی ماخذ (کتاب و حدیث) کا ہر ممکن پہلو سامنے آگیا تو اب ان سے ہٹ کر چلنے والے ہی ”لا مذہب“ کہلائیں گے۔
آخری بات: اگر اس میں آپ کے کوئی تحفظات ہیں تو میں یہ لفظ نہیں لکھوں گا مجھےمتبادل لفظ بتا دیں جس سے آپ لوگوں کی پہچان ہوسکے۔
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
محترم! کسی کی فقہ کو اقرب الی الصواب جاننے کے لئے کیا اس فقہ کا مکمل علم ہونا لازم نہیں؟
کیا تمام ”لا مذہب“ والے چاروں فقہوں کا مکمل علم رکھتے ہیں بلکہ ان میں سے نامی گرامی علماء بھی؟
ان تمام سوالات کا ٹھنڈے دل سے سوچ سمجھ کر جواب دیجئے گا۔
میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایک شافعی حنفی ہو سکتا ہے اور حنفی شافعی ہو سکتا ہے اور شافعی حنبلی ہو سکتا ہے اگر ہاں تو کس دلیل کی بنیاد پہ ہو گا
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایک شافعی حنفی ہو سکتا ہے اور حنفی شافعی ہو سکتا ہے اور شافعی حنبلی ہو سکتا ہے اگر ہاں تو کس دلیل کی بنیاد پہ ہو گا
محترم! جہاں شافعی مذہب پر چلنے والے ہوں وہاں اگر کوئی حنفی مستقل طور پر قیام پذیر ہو جاتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ شافعی مسلک پر عمل کرے تا کہ فساد برپا نہ ہو۔ اسی طرح حنبلی اور شافعی مسالک والے ممالک میں بھی۔ دین ہمیں فساد نہیں اتفاق سکھاتا ہے۔ یہیں پاکستان میں بھی حنفی علماء کا یہ فتویٰ آپ ملاحظہ فرما سکتے ہیں کہ؛
اگر کوئی شخص سفر پر ایسے وقت نکلتا ہے کہ فقہ حنی کے مطابق عصر کا وقت شروع نہیں ہؤا اور اس کو یقین ہے کہ راستہ میں وہ نمازِ عصر نہ پڑھ سکے گا تو وہ شافعی مسلک کے مطابق عصر پڑھ لے کہ عصر کے وقت کی ابتدا کا اختلاف اجتہادی ہے لہٰذا کسی دوسرے کے اجتہاد پر عمل بہتر ہے نماز قضا کرنے سے۔
اس کی دلیل:
فرمانِ باری تعالیٰ ہے؛
وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ الآیۃ
اور جگہ ہے؛
وَالْفِتْنَةُ أَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ الآیۃ
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
اہل الحدیث صحابہ کرام کے دور سے ہیں
یہ سو فی صد جھوٹ ہے اورآپ لوگوں کی اسی غلط بات کے سبب میں نے آپ لوگوں کے لئے ”اہلِ حدیث“ کا لفظ لکھنا چھوڑ دیا کہ اس میں محدثین کرام کی توہین تھی۔ ہاں جو اس وقت بھی محدثین والا کام کر رہا ہے اس کے لئے یہ لفظ استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ہر عامی جیسے ہی ٹانگیں چوڑی کر لے، سر ننگا کرکے نماز پڑھنے لگے، سینہ پر ہاتھ باندھنے شروع کردے یا نماز میں رفع الیدین کرنے لگے وہ اسی وقت ”اہلِ حدیث“ بن جائے تو اس سے یقیناً محدثین کرام کی توہین ہے اور مجھ سے یہ کام نہیں ہوسکتا۔
کیا تمام صحابہ کرام فقیہ تھے؟
یہی وہ ”دجل“ ہے جس کی وجہ سے میں نے آپ لوگوں کو ”اہل، حدیث“ کی بجائے ”غیر مقلد“ لکھنا شروع کر دیا کہ یہ محدثین کرام کی توہین تھی کہ ہر سفیہ بھی ”اہلِ حدیث“ ہی کہلاتا ہے جب کہ حقیقتاً ”اہلِ حدیث“ محدثین کرام ہیں۔ بعد میں جب احساس ہؤا کہ یہ لگ ”غیر مقلد“ بھی نہیں بلکہ ہر دوسرا مجتہد بنا بیٹھا ہو اور دوسروں کو اپنا مقلد بنا رکھا ہے تو میں نے ”لا مذہب“ لکھنا شروع کردیا کہ یہ لفظ علماء نے ان کے خدوخال کی نمو کے وقت ان کے لئے استعمال کیا تھا۔
اس فورم پہ پہلا ایسا شخص دیکھا جو ڈھیٹ بن کر حق کی تکذیب کرتا ہے ، فہم سلف اوراہل علم کی تنقیص کرتا ہے ۔

اہل حدیث ہمارا وصفی نام ہے، اس کی صراحت بڑی بڑی کتابوں میں کی گئی جن میں صحابہ سے لیکر محدثین و مجتہدین کی واضح ترین تصریح موجود ہے ۔ میں نے مختصر ا یہاں بیان کیا ۔ اس سلسلے میں امام احمد بن حنبل ؒ کا ایک ہی قول کافی ہے جسے میں نے لکھ دیا ہے ۔مقلد بن کر اماموں کا قول ٹھکراکر جھوٹے مقلد بننے کی کوشش مت کرو۔
تمہارے یہاں تو مسلمہ قاعدہ ہے کہ دیوبندی کا اطلاق چور، دغاباز، شرابی، جواڑی، زناکار، فاسق ، فاجر سب پہ ہوتاہےگر دیوبندی گھر میں پیدا ہواہے ، مگر میرا منہج یہ ہے کہ اگر اہل حدیث میں کوئی غلط کام کرنے والا ہو تو اہل حدیث جماعت اس کے اس غلط کام سے بری ہے ۔
اور جس طرح اگر کوئی مسلمان غلط ہوجائے تو اس سے اسلام پہ آنچ نہیں آئے گااسی طرح اگرایک آدھ اہل حدیث جماعت میں بے راہ روی کا شکار ہوں تو اس کے کام سے جماعت بری ہے ۔
ہمارا منہج فہم سلف کے مطابق قرآن وحدیث پہ عمل کرنا ہے ، انہیں کوہرزمانے میں اہل حدیث کہاجاتارہاہے اور تاقیام قیامت انہیں اہل حدیث کہاجاتا رہے گا۔
تم خود کو حنفی ،دیوبندی ،مقلد کہتے ہوہم نے تو تمہارا نام نہیں بدلا، تمہیں ہمارا نام کیوں کھٹکتاہے؟
لفظ اہل حدیث تم کو انگریز کا نام لگتا ہے جبکہ انگریز سے سیکڑوں سال پہلے سے اہل حدیث دنیا کے کونے کونے میں موجود ہیں ، انہیں کی کرم فرمائی سے آج حدیث اپنے صاف ستھرے لباس میں دنیا میں موجود ہے ۔
غیرمقلد تمہارا اپنا دیا ہوا نام ہے جسے خود ہی جھوٹ کہتے ہو۔ایک احسان کرنا اپنے آباؤواجدادکی کتابوں سے اس لفظ کو مٹا دینا اور موجودہ ومستقبل کی نسل کو اپنی نئی فکر سے آگاہ کردینا تاکہ تمہاری عوام کو جھوٹ بولنے کی سزا نہ ملے ۔
ہمیں لامذہب تم جیسا غبی کہتا ہے جس کی بجلی ہمارے اوپر نہیں تمہارے پورے کاشانے پہ گرتی ہے ، میں اس سے پہلے تمہاری ہی دلیل سےتم پہ واضح کردیا ہے۔
میں تو یہ کہتا ہوں کہ تم کون ہوتے ہوہمارا نام رکھنے والا ؟ تم کس کھیت کے مولی ہو؟
کیاتمہاری تکذیب کو قوم سچ مان لے گی اور اہل حدیث کی روز بروز بڑھتی تعداد کم ہوجائے گی ؟
بالکل نہیں ۔
اپنی دیوبندیت بچا کے رکھنا نہ جانے کب تمہارے پاس بھی ہدایت کا پروانہ آجائے ؟
یہ بات میں اس لئے کہہ رہاہوں کہ یہ سو فیصد سچائی اور آزمودہ نسخہ ہے۔
٭جو آدمی تحقیق اہل حدیث کی راہ چلا اہل حدیث ہوگیا۔
٭جوآدمی اہل حدیث کی کتابوں سے اپنے من کا کیڑا نکالنے کی کوشش کیاوہ خود ہی اہل حدیث ہوگیا۔
٭جو آدمی اہل حدیث کے اہل قرآن وحدیث پہ شک کیا اور اس نے اہل حدیث کی کتابوں سے طرح طرح کے حوالے دیکر الٹا پلٹا مطلب نکالتا رہا خود اس کی راہ بند ہوگئی اور اس کے لئے اہل حدیث ہونے کے ماسوا کوئی چارہ کار نہ رہا۔
اٹھاؤ تاریخ اہل حدیث اور اپنے آباؤواجداد کی تاریخ پڑھ لو جو کبھی تمہاری ہی طرح بولتے تھے مگر سچائی نے آخرکار ان کا دامن تھام ہی لیا۔

حقیقت خود منالیتی ہے منوائی نہیں جاتی
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے پہلے بھی ”فقیہ“ موجود تھے مگر فقہ ”مدون“ نہ تھی۔ لہٰذا ان سے پہلے کسی کے لئے ”لا مذہب“ کہنا لا یعنی بات ہے۔
جب چار فقہ (جو مشہور ہوئیں) مدون ہو چکیں اور دینی ماخذ (کتاب و حدیث) کا ہر ممکن پہلو سامنے آگیا تو اب ان سے ہٹ کر چلنے والے ہی ”لا مذہب“ کہلائیں گے۔
یہ محدث فورم ہے ، یعنی اہل حدیث فورم اس وجہ سے آپ اتنی بات اور اس طرح جرات سے کرپاتے ہیں کیونکہ ہمارے یہاں ہی اتنا مجاز ہے لیکن ہمارے لئے مقلد فورم پہ اس قدر جرات کی اجازت مستحیل ہے ۔
صاف لفظوں میں بتادوں آپ کے یہاں سوائے لفاظی کے اور کچھ نہیں ہے ، قیل و قال اور کٹھ حجتی تو ہرکلام پہ کی جاسکتی۔
مگر
الفاظ کے پیچوں میں الجھتے نہیں دانا
غواص کو مطلب ہے صدف سے کہ گہر سے

آپ نے ایک ہی روش ٹھان لی سامنے والے کو جھوٹا کہنے میں الجھا دو تاکہ ہمارے تقلیدی گناہ پہ پردہ پڑا رہے ۔ اتنا زیرک بننے کی کوشش مت کرو۔
ارے کب تک میاں مٹھو بنے رہیں گے ۔ یہ جو لامذہب کی باطل اصطلاح ہم پہ فٹ کرنے کی سعی ناروا کرتے ہیں ۔ اس کی تو کوئی نوبت ہی نہیں آنی چاہئے تھی کیونکہ اندھی تقلید شرک ، حرام اور معصیت و نافرمانی ہے ۔جب ایک چیز معصیت ہے تو پھر اس کے ماننے والے کو مذہبی اور نہ ماننے والے کو لامذہب کہنا حماقت در حماقت ہے ۔یہ تو ایسے ہی ہوا کوئی کہے اچھی برائی ، خراب برائی ۔ اور آپ لوگوں کی تو کہنے کی عادت سی بنی ہوئی ہے ۔اچھی گمراہی (بدعت) ، بری گمراہی ۔ نعوذ باللہ
آپ کی مثال اس آدمی کی سی ہے جس کی ناک کٹی ہوتی تھی ، اپنے پاس ایک دوسرا صحیح ناک والا آتا دکھائی دیا تو نک کٹے نے سوچا کہیں ہمارے نک کٹی کا مسئلہ نہ درپیش ہوجائے اس لئے سامنے ہی والے کو نک کٹا کہنا شروع کر دیا۔ بیجارہ چیخ چیخ کر کہہ رہاتھا میں نک کٹا نہیں ہوں ، میں نک کٹا نہیں ہوں مگر نک کٹا تھاکہ بس اپنی سنائے جارہے تھا۔ تم نک کٹے ہو، تم نک کٹے ہو۔

فاعتبروا یا اولی الالباب
 
Top