• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث کا آغاز - تاریخ و حقائق

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
السلام علیکم
مسٹر گڈ مسلم امید ہے کہ بخیریت ہوں گے ۔
مسٹر سہج خان ۔۔کیاحال ہے امید ہے کہ آپ عافیت سے ہوں گے۔مزاج بھی ٹھیک ہوں گے۔ان شاءاللہ
الحمدللہ
بھائی مسٹر سہج خان آپ کے اطلاع کےلیے عرض خیر ہے کہ میں موقع کی اطلاع میں نہیں تھا ۔
مسٹر گڈ مسلم ایسے نہیں بھئی الفاظ کو گھمانے کا نہیں ۔ “موقع کی اطلاع میں نہیں تھا “غلط فرمایا ہے آپ نے ۔ مسٹر گڈ مسلم آپ یہ فرمائیے کہ آپ سے غلطی ہوئی ،آپ کا فہم اس وقت غلطی فرماگیا جب آپ میرے لئے پوسٹ لکھ رہے تھے ۔ کیونکہ پوسٹ نمبر 6 میں آپ کے بھائی بند نے جو لکھا تھا وہ آپ نا سہی سے پڑھ سکے اور ناں ہی سمجھ سکے کیونکہ آپ کا فہم ۔۔۔۔ بحرحال ۔
آپ کو چاھئیے تھا کہ اگر 6 نبمر پوسٹ کی بات آپ کی سمجھ میں نہیں آئی تھی تو اس بارے میں کسی کی تقلید کرلیتے ۔ لیکن آپ نے کوشش کی ہے ثابت کرنے کی کہ آپ غیر مقلد ہو ۔ لیکن اسمیں بھی ناکام ہوئے ۔ یہ میں آگے جاکر بتاؤں گا ۔
ایک دفعہ کہہ دیا کوا سفید ہے تو پھر اگر سامنے لاکر بھی رکھ دیا جائے لیکن پھر بھی آپ کا یہی رویہ ہوتاہے کہ میں کہتا ہوں سفید ہے ۔۔ اس وجہ سے جواب دینا میرے بس کی بات نہیں ہوتی ۔
آپ کے بس میں جوہے وہ کریں اور کوے کو اسکے حال پر چھوڑ دیں مسٹر گڈ مسلم ۔ مہربانی ہوگی۔ لیکن ٹھرئیے آگے آپ خود کوئے کو سفید کررہے ہیں ؟ دیکھئے آپ نے اپنی غلط فہم کو ماننے کی بجائے تاویلات دینا شروع کردیا ہے
۔
جناب والا میں نے ٹھیک کہا تھا جو یہ کہا تھا ’’ اس نام سے پوسٹ کاعنوان رکھنے والے بھائی کی علمی کجی تو خود بخود معلوم ہی ہورہی ہے ۔‘‘
آپ خود تسلیم کررہے ہیں کہ میں نے ’’کیا اہل حدیث نام اپنے آگے لگأنا ضروری ہے ‘‘ نامی تھریڈ میں پوسٹ نمبر 49 میں مراسلہ پوسٹ کیا تھا ۔
بات اصل میں یہ ہے کہ شروع آپ نے کیا یا نہیں۔؟ چاہے جہاں بھی اس عنوان سے یا اس مفہوم سے پوسٹ کی ۔شروع تو آپ کی طرف سے کی گئی ہے ۔۔جب شروع آپ کی طرف سے کی گئی ہے تو میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں جو میں نے کہا ۔۔امید ہے اب سمجھ آگئی ہوگی ۔۔
۔
اب خود دیکھ لیجئے مسٹر گڈ مسلم ۔ کیا اک گڈ مسلم کو ایسی باتیں کرنی چاھئیں ؟ نہیں مسٹر گڈ مسلم نہیں ۔ ایسا گڈ مسلم نہیں کرتے ۔ بھئی مسٹر گڈ مسلم سیدھی سی بات ہے یہاں آپ جوبھی پوسٹ کررہے ہو وہ اس تھریدڈ کے موضوع کے حساب سے ہے ۔ اب اگر کسی غیر مقلد صاحب کو جلال آجائے اور وہ فرمان جاری کردیں کہ “ مسٹر گڈ مسلم کے اس مراسلہ کو یہاں سے فوراً ہٹا دو ، اور اسے ایک نئے تھریڈ کی صورت میں لگا دو ، جس کا موضوع ہو کہ “ کوا سفید ہے “ اور میں مسٹر گڈ مسلم کو جواب دوں گا کہ کوا ویسے سفید نہیں جیسے آپ کہتے ہو ،جیسا میں کہوں گا اور ثابت کروں گا کہ ویسے سفید ہے جیسے میں کہوں “۔تو بتائیے مسٹر گڈ مسلم ، کہ کیا آپ کے نام سے نیا بننے والا تھریڈ آپ کا تصور کیا جانا چاھئے یا اس غیر مقلد کا جس نے فرمائش کی ؟ یا کم از کم آپ یہ کہنے میں حق بجانب ہوں گے کہ یہ تھریڈ مسٹر گڈ مسلم نے شروع نہیں کیا بنام“ کوا سفید ہے “۔ امید ہے بات سمجھ شریف میں آچکی ہوگی مسٹر گڈ مسلم کے ؟
باقی آپ نے میری بات کہ اہل حدیث فرقہ نہیں یا الفاظ کو فرقے کا لباس نہ پہنایا جائے ۔کوشاہدبھائی کے کھاتے میں ڈال دیا ہے ۔
شاید بھائی کا خود کہنا یہ ہے کہ ۔
میرے ناقص علم کے مطابق تو اہل حدیث کو فرقہ کہیں یاجماعت یا گروہ کوئی حرج نہیں
۔
الفاظ سے غلط مطلب کیسے لیا جاتا ہے اگر سیکھنا ہوتو آپ سے سیکھاجائے۔شاہد بھائی کے الفاظ پر غور کرو اور میرے الفاظ پر غور کرو ۔فرق خود بخود معلوم ہوجائے گأ۔
میں نے یہ نہیں کہا کہ اہل حدیث کو فرقہ نہیں کہہ سکتے میں ۔؟ یا فرقہ کہنے میں پہاڑ ٹوٹنے پڑے گا۔؟بلکہ میں نے کہا کہ اہل حدیث کو فرقہ میں شمار نہ کیاجائے ۔کیونکہ جب اہل حدیث کو فرقہ میں شمار کیا جائے گا تو پھر دوسرے فرق باطلہ والے اسی طرح کے عنوانات قائم کریں گے جس طرح اب کررہے ہیں ۔
مسٹر گڈ مسلم آپ سے گزارش ہے کہ اس مسئلہ پر دوسرے فریق سے بات کرلیں

میں نے کہا تھا کہ نبوی تعلیم کےمطابق جو بھی زندگی گزارے گأ وہ اہل حدیث ہی ہوگا ۔میرے ان الفاظ پر جناب والا نے ارشاد ذی شان فرمایا ۔بلکہ ارشاد نہیں حکم فرمایا کہ
اس فرمان کے بارے میں کوئی آیت کوئی حدیث جس میں لکھا ہو کہ نبوی تعلیم کے مطابق جو بھی زندگی گزارے گا وہ اہل حدیث ہی ہوگا ۔
مضحکہ خیز سوال کیا گیا ہے محترم المقام کی طرف سے ۔
استغفراللہ پڑھئے مسٹر گڈ مسلم ۔ اور کچھ ثبوت دیجئے گڈ مسلم ہونے کا ۔ معلوم نہیں ہو یا غلطی ہوجائے تو مان لیا کریں جناب ۔ یہ کیا بات ہوئے کہ اپنی خجالت مٹانے کے لئے حدیث کے مطالبہ کو مضحکہ خیز کہتے ہیں ؟ شرم آرہی ہے مجھے(آپ سے توقع ہی نہیں کہ کبھی شرم آئے) کہ آپ سے ایسا مطالبہ کیوں کیا جس کا دعوٰی بھی آپ غیر مقلد ہی کرتے ہیں کہ ہمارے دو اصول صرف قرآن اور حدیث ۔ اس سے ثابت ہوا کہ آپ صرف زاتی رائے پاس آن کرتے ہیں اور جو اس زاتی رائے کو قرآن اور حدیث سمجھ کر مان لے وہ بنا گڈ مسلم اور جو آپ کی دلیلوں میں سے کوئی دلیل مانگ لے تو اسے جناب مضحکہ خیز قرار دے دیتے ہیں ۔؟

چلیں سوال تو ہوچکا اب سوال پر سوال ہے ۔ذرا توجہ کرنے کی تکلیف
میں نے کہا کہ نبوی تعلیم کےمطابق جو بھی زندگی گزارے گأوہ اہل حدیث ہی ہوگا ۔رائٹ
جناب کیا کہتے ہیں اس بارہ میں کہ نبوی تعلیم کےمطابق جو بھی زندگی گزارے گأ وہ کون ہوگا ۔۔؟؟؟؟
یہ بھی خوب رہی مسٹر گڈ مسلم ، کہ سوال پر سوال ۔(مسکراتے ہوئے) اب اگر میں آپ کے سوال کے جواب میں سوال کروں اور کہوں کہ آپ کا سوال آچکا اب سوال پر سوال کرتا ہوں تو کیسا لگے گا مسٹر گڈ مسلم ؟؟؟؟؟
اور مسٹر گڈ مسلم نے خود ہی اک بغیر اپنی دلیل کے قول جاری کیا اور جب اسے نہیں مانا گیا اور دلیل مانگی گئی تو اسی قول کو اب میرے سر منڈھنا چاھتے ہیں سوال پر سوال کی مضحکہ خیز دلیل کے ساتھ ۔ ؟ مسٹر گڈ مسلم کچھ تو خیال کیجئے اپنے دعوے کا صاف صاف کیوں نہیں مانلیتے کہ میرے فہم کی غلطی تھی ، یا میں نے اپنی غیر معتبر سمجھ کو استعمال کرکے اپنے قول کی تقلید کی دعوت دے دی اور یہ میری اجتہادی غلطی تھی ۔؟۔

امید ہے سمجھ شریف میں کچھ نہیں آیا ہوگا ؟

شکریہ
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
پیارےسہج خان پوسٹ نمبر 10

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
پیارےمسٹر سہج خان
پوسٹ نمبر 10 میں شاہد بھائی کو مخاطب کرتے ہوئے جناب کی طرف سے ارشاد کانزول ہوا کہ آپ نےکہا کہ اہل حدیث کا نام دور صحابہ سے چلا آرہا ہے ۔اور پھر جناب کے اپنے مبارک الفاظ بھی پیش کردوں وہ الفاظ یہ ہیں ۔
’’اور دلائل سے بھی یہی لگتا ہے کہ اہل حدیث نام پہلے سے چلا آرہا ہے ‘‘
اور پوسٹ کے عنوان پر ذرا نظر کرم فرمائیں
’’اہل حدیث کا آغاز۔۔۔۔تاریخ و حقائق ‘‘
شکر ہے اس ذات پاک کا کہ جس نے ہم جیسے سلفی بھائیوں کی تھوڑی سے کاوش سے حق کو تسلیم کرنے کی بندہ سہج کو توفیق بخشی ۔جب خود تسلیم کرلیا کہ
’’ دلائل سے بھی یہی لگتا ہے کہ اہل حدیث نام پہلے سے چلا آرہا ہے ‘‘
تو جناب اب جھگڑا کس بات کا ۔۔؟؟
پوسٹ کے عنوان کے مطابق تو آپ نے بھی تسلیم کرلیا کہ دلائل تو یہ کہتےہیں کہ یہ نام دورصحابہ سے چلا آرہا ہے ۔
کیونکہ آپ نے اس تھریڈ کی پہلی پوسٹ میں یہ لفظ کہے کہ
’’لیکن مجھے کوئی بھائی یہ بتادے کہ یہ نام کب وجود میں آیا۔؟؟؟
جب دلائل دیئے گئے تو خود تسلیم کرلیا ۔
مجھے تو بہت خوشی ہورہی ہے کہ آپ میں بھی اب یہ ہمت آگئی ہے کہ دلائل کے سامنے آپ بھی اب گردن جھکانے لگ گئے ہیں ۔چلیں شکر ہے الحمدللہ۔بھائی جان حق حق ہوتا ہے اور باطل باطل ۔اور حق بول بول کر بتاتا ہے کہ میں حق ہوں
۔اللہ تعالی ہر مسئلہ میں آپ کو اور ہمیں دلائل صحیحہ کی پیروی کرنے توفیق دے ۔اور آباء پرستی سے دوررکھے۔آمین
پیارے مسٹر سہج بھائی جان
مجھے ایک بات حیرت میں ڈال رہی ہے وہ یہ ہے کہ فرسٹ پوسٹ میں آپ نے کہا کہ
’’لیکن مجھے کوئی بھائی یہ بتادے کہ یہ نام کب وجود میں آیا۔؟؟؟
یعنی آپ نے نام کا وجود پوچھا۔۔۔رائٹ ۔۔۔۔میں غلط سمجھا یا درست ؟؟؟؟۔۔۔پیارے جناب وضاحت فرمادیں ۔۔۔کیونکہ میں نے تووہ بیان کرنا ہے اور سمجھنا ہے جو پیارے جناب نے لکھنا ہے ۔۔۔۔۔نام کو ثابت کیا بھی جا چکا ہے اور پیارے جناب تسلیم بھی کرچکے ہیں ۔۔
جو بات حیرت میں ڈال رہی تھی بلکہ ابھی بھی ڈال رہی ہے وہ یہ ہے کہ سوال نام کے بارہ میں کیا اور دلائل کے طور پر جو عبارتیں پیش کی وہ نام پر نہیں بلکہ جماعت پر ہیں یعنی ا س نام سے جماعت یا گروہ کب وجود میں آیا۔۔۔۔
دیکھا آپ نے کیسی چال چلی ۔۔۔دکھائی دائیں اور ماری بائیں۔۔۔واہ سبحان اللہ
چال جیسی بھی چلی لیکن آپ کے مطلوبہ سوال کا جواب مل چکا جو آپ نے پہلی پوسٹ میں کیا تھا ۔اور آپ تسلیم بھی کرچکے ہیں ۔لیکن تسلیم کرتے کرتے بھی ہچکچا رہے تھے ۔۔۔۔کیوں پیارے بھائی جان ؟؟؟؟۔۔۔۔۔۔بتاؤں وہ کیسے ۔۔۔۔۔جی بتاتا ہوں ۔۔یہ دیکھیں
تسلیم کن الفاظ سے کیا وہ الفاظ مبارک یہ ہیں
’’اور دلائل سے بھی یہی لگتا ہے کہ اہل حدیث نام پہلے سے چلا آرہا ہے ‘‘
بھائی جان لگتا نہیں یہ حقیقت ہے اتنے واضح دلائل ہونے کے باوجود بھی آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ’’یہی لگتا ہے ‘‘ ہچکچاہٹ خیر کی ۔۔؟؟؟
حق کو ڈنکے کی چوٹ قبول کیا جاتا ہے بھائی جان۔۔۔ماشاءاللہ آپ نے قبول بھی کرلیا۔۔اللہ تعالی جزائے خیر دے۔۔
یہ تو تھی کچھ باتیں جو آپ سے کرنی تھی اب رہی بات آپ کے سوال کی ۔جو پوسٹ نمبر 10 میں کیا گیا ہے ۔
جناب محترم نے سوال کیا کہ
’’ سوال یہ ہے کہ طالب علم یا اہل علم کو اہلحدیث کہا گیا ہے لیکن آج جوتیاں جوڑنے والے کو اور دودھ بیچنے والے اور ٹرک ڈرائیور کو ،اے بی سی پڑھنے والے کو جو کسی ایک حدیث کا بھی حافظ نہیں، کو کیسے اہل حدیث مان لیا جائے ؟ ‘‘
سہج بھائی آپ کے اس سوال میں بھی دوغلا پالیسی استعمال کی گئی ہے ۔
جناب محترم مختصر اور آسان الفاظ میں جواب یہ ہے کہ اگر تو آپ اس لفظ سے مراد قرآن وحدیث کا علم پڑھنے والوں پر بولتے ہیں تو پھر یہ لفظ ان پر بولا جائے گا جو قرآن وحدیث کی تعلیم لے رہے ہوں۔اور اگر آپ اس سے مراد گروہ ،جماعت یا فرقہ لے رہے ہیں تو اس پر محترم کےلیے جواب یہ ہے کہ پھر ہر وہ اس میں شامل ہوگا جو اپنی زندگی قرآن وحدیث کےمطابق گزار رہا ہو۔چاہے وہ جو بھی ہو قرآن وحدیث کا طالب ہو ،دودھ بیچنے والا ہو،ٹرک ڈرائیور ہو ،جوتیاں جوڑنے والا ہوں یااے بی سی پڑھنے والا ہو۔۔۔
کیا اب آپ مجھے بتاسکتے ہیں کہ
1۔قرآن وحدیث پڑھنے والے کو حنفی کہلائیں گے ۔۔۔؟؟؟
2۔یا قرآن وحدیث کے مطابق زندگی گزارنے والا چاہے اس کے پاس علم ہو یا نہ ہو یا اس کا پیشہ جو بھی ہو ۔۔۔اس کو دیوبندی کہیں گے ۔۔؟؟؟
ذرا اپنی سائنس اس طرف بھی مرکوز کریں ۔۔باقی تفصیلی جواب شاید بھائی ہی دیں گے ۔ان شاءاللہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم

جناب شاھدنذیر صاحب ایک سوال کا اور جواب عنایت فرمادیں تو مہربانی ہوگی ۔

آپ نے کہا ہے کہ اہل حدیث نام دور صحابہ سے چلاآرہا ہے اور دلائل سے بھی یہی لگتا ہے کہ اہلحدیث نام پہلے سے چلا آرہا ہے ۔

اوپر جتنے بھی حوالے آپ نے پیش کئے ان میں مخاطب اہل علم حضرات ہیں، طالب علم حضرات ہیں اور کہیں اہل علم کا اہل علم کو خطاب ہے ۔

سوال یہ ہے کہ طالب علم یا اہل علم کو اہلحدیث کہا گیا ہے لیکن آج جوتیاں جوڑنے والے کو اور دودھ بیچنے والے اور ٹرک ڈرائیور کو ،اے بی سی پڑھنے والے کو جو کسی ایک حدیث کا بھی حافظ نہیں، کو کیسے اہل حدیث مان لیا جائے ؟

کیا اہل علم اہلحدیث اور جاہل اہلحدیث کی کوئی تفریق آپ بتاسکتے ہیں ۔

باقی بات ان شاء اللہ آپ کے جواب کے بعد۔

شکریہ
ہدایت کی پیروی کرنے والے پر سلام!

1۔ سابقہ پوسٹ میں بادلائل صحابہ کرام کا اہل حدیث ہونا ذکر کیا جا چکا ہے یہاں عرض ہے کہ یہ بات دیوبندیوں کو بھی تسلیم ہے کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین اہل حدیث تھے۔ چناچہ ادریس کاندھلوی دیوبندی لکھتے ہیں: اہل حدیث تو تمام صحابہ تھے۔ (رسالہ اجتہاد وتقلید، ص48)

جب یہ معلوم ہوگیا کہ تمام صحابہ اہل حدیث تھے تو یہ بھی معلوم حقیقت ہے کہ صحابہ کرام کے درمیان کچھ صحابہ اعرابی اور بدو بھی تھے۔ پس ثابت ہوا کہ اہل حدیث میں صرف علمائے کرام ہی نہیں ہوتے بلکہ عام افراد بھی شامل ہوتے ہیں۔اگر کسی شخص میں عقل سلیم ہو اور وہ ہٹ دھرم اور ضدی بھی نہ ہو تو یہ جواب اس کے لئے کافی ہے۔ لیکن افسوس کے ہمارا پالا امین اوکاڑوی کے روحانی شاگرد سے پڑا ہے جو عقل سلیم کا دشمن ہے اور ضد، ہٹ دھرمی، حق کی مخالفت ان کی امتیازی پہچان ہے۔ چناچہ سہج بھائی کی تسلی کے لئے مزید دلائل پیش خدمت ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی بھی مذہب کے پیروکاروں میں صرف اہل علم ہی نہیں ہوتے بلکہ عامی یعنی عام عوام بھی شامل ہوتے ہیں۔

2۔ ابو جابر عبداللہ دامانوی حفظہ اللہ فرماتے ہیں: اس حدیث میں اگرچہ غیر مسلموں کی مشابہت کرنے سے روکا گیا ہے لیکن اس حدیث سے یہ نکتہ بھی نکلتا ہے کہ کوئی شخص اگر اہل الحدیث کی سی مشابہت اختیار کرے گا اور ان کے نقش قدم پر چلے گا تو ان کا شمار انہی میں ہوگا۔ اور اس بات کی وضاحت اس سے اوپر والی روایت سے بھی ہوتی ہے اور یہ عام سی بات ہے کہ اہل الحدیث کو اللہ تعالی نے کتاب و سنت کی پیروی کی بدولت یہ نعمت عطا فرمائی کہ وہ دنیا میں اہل حدیث کے نام سے متعارف ہوئے۔ لہذا جو شخص بھی کتاب و سنت کی پیروی کرے گا تو وہ بھی لازماً اہل حدیث کہلائے گا البتہ اس میں کوئی شک و شبہ کی بات نہیں کہ اس زمرے میں سب سے پہلے محدثین اور اہل العلم اپنی محنت شاقہ کی بنا پر داخل ہیں اور پھر ہر شخص اپنے اپنے درجہ اور مقام کے لحاظ سے اس میں داخل ہے۔(الفرقۃ الجدیدۃ، ص143)

عام افراد کو بھی یہ بات معلوم ہے کہ جب کوئی حنفی رفع الیدین کرنا اور آمین جہر سے کہنا شروع کردے تو اسے فوراً اہل حدیث کہنا شروع کردیا جاتا ہے۔ پھر جب یہ حنفی اہل حدیث اور احناف کے درمیان متنازعہ مسائل میں اہل حدیث کے مسائل پر عمل پیرا ہو جائے تو اس بات سے قطع نظر کہ وہ عامی ہے اس کے اہل حدیث ہونے سے کون انکار کرتا ہے؟ بلکہ سب سے پہلے یہ فریضہ حنفی حضرات خود ہی انجام دیتے ہیں کہ اس شخص پر اہل حدیث ہونے کا ٹھپہ لگادیتے ہیں چاہے وہ اس وقت تک حنفی ہی ہو اور صرف چند مسائل میں ہی اہل حدیث کی تائید کر رہا ہو۔

بہرحال یہ بات عقلی طور پر بھی ثابت ہے کہ جو شخص جس فرقے کے عقائد و اصول کو اپنا لے اسے لازمی طور پر اسی فرقے میں شمار کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی دیوبندی ہر مسئلے میں دیوبندیوں سے موافقت کرے لیکن صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا انکار کردے تو کیا سہج صاحب اسے دیوبندیوں ہی میں شمار کرینگے یا فوراً اپنی جماعت سے خارج کرکے اس کا ناطہ احمدی جماعت سے جوڑ دینگے؟

پس یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اگر ایک عامی شخص بھی اہل حدیث کے اصول و عقائد سے متفق اور اس پر عمل پیرا ہوگا تو وہ خودبخود اہل حدیث مذہب میں داخل ہو جائے گا اور اسے اہل حدیث ہی کہا جائے گا۔

3۔ ایک حدیث جس میں ذکر ہے کہ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا کے بارے میں احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا اس سے مراد اہل حدیث ہیں۔

وہ گروہ یا جماعت جو قیامت تک ہر دور میں باقی رہے گی کیا سہج صاحب کسی دلیل سے ثابت کر سکتے ہیں کہ شروع سے آج تک اہل حدیث گروہ میں کوئی عامی نہیں تھا بلکہ صرف اہل علم حضرات ہی کو اہل حدیث کہا جاتا رہا ہے؟

یقیناً سہج صاحب کے پاس ایسی کوئی دلیل نہیں ہوگی۔ اس لئے موصوف کو اقرار کر لینا چاہیے کہ عامی شخص بھی جب کسی مذہب کی مشابہت اختیار کرتا ہے اور اس مذہب کے اصول کا پابند ہو جاتا ہے تو وہ خود بخود اس مذہب کے ماننے والوں میں شامل ہو جاتا ہے۔

4۔ علامہ ابو منصور بغدادی رقطمراز ہیں: ملک روم۔شام و جزیرہ اور آذربائیجان کی تمام مسلم آبادی اہل حدیث کے مذہب پر تھی اور افریقہ۔اندلس۔بحر مغرب کے پار کی حدود اور ایسے ہی ملک چین۔افریقہ اور ساحل زنج کی مسلم آبادی بھی اہل حدیث کے مذہب پر تھی۔(اصول الدین،جلد1، صفحہ 217)

ان تمام ملکوں کی آبادی جو اہل حدیث کے مذہب پر تھی ان میں بلا شک وشبہ ہر قسم کے لوگ شامل ہونگے جن میں علماء بھی ہونگے جاہل بھی اور مزدور افراد جیسے جوتیاں جوڑنے والے،دودھ بیچنے والے اور ٹرک ڈرائیور بھی جن کا ذکر سہج صاحب نے طنزیہ انداز میں کیا ہے۔ الحمداللہ اس دلیل نے سہج صاحب کے اعتراض کی جڑ کاٹ دی ہے۔

وَمَن يُطِعِ ٱللَّهَ وَٱلرَّسُولَ فَأُو۟لَٓئِكَ مَعَ ٱلَّذِينَ أَنْعَمَ ٱللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ ٱلنَّبِيِّۦنَ وَٱلصِّدِّيقِينَ وَٱلشُّهَدَآءِ وَٱلصَّلِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُو۟لَٓئِكَ رَفِيقًۭا۔(النساء:69)
ترجمہ: جو اللہ اور رسول کے اطاعت کرے گا وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ نے انعام فرمایا یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور صالحین۔کیسے اچھے ہیں یہ رفیق جو کسی کو میسر آجائیں۔یہ حقیقی فضل ہے جو اللہ کی طرف سے ملتا ہے اور حقیقت جاننے کے بس اللہ ہی کا علم کافی ہے۔

قرآن کی اس آیت سے پتا چلا کہ کوئی بھی شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرکے صدیقین، شہداء اور صالحین میں شامل ہوسکتا ہے اور انبیاء کی رفاقت حاصل کرسکتا ہے کیونکہ یہ بھی اللہ کی اطاعت کرنے والے تھے۔

قرآن کا بتایا ہوا یہ وہ بنیادی اصول ہے جس کے ذریعے ایک عامی بھی اہل حدیث کی راہ پر چل کر اہل حدیث کہلاوا سکتا ہے۔ مولانا عبدالغفار محمدی فرماتے ہیں: ٹھیک ہے اصل میں اہل حدیث صحابہ اور محدیثین تھے لیکن جو ان کے نقش قدم پر چلنے والے ہیں وہ بھی اہل حدیث ہیں۔جس طرح اصل میں حنفی وہ علماء تھے جو فقہ حنفی پر عمل کرنے والے تھے لیکن اب آپ جیسا برائے نام حنفی بھی حنفی کہلاتا ہے جبکہ فقہ کے مسائل پر عمل نہیں کرتا۔(حنفیوں کے 350 سوالات اور ان کے مدلل جوابات، ص318)

سہج صاحب ایسے اعتراض کرتے ہیں کہ اگر پلٹ کر ان پر جوابی اعتراض کر دیا جائے تو لاجواب ہوجائیں اور بغلیں جھانکنے لگیں۔جیسے یہ اعتراض:

ابتدائی ادوار میں حنفی وہ لوگ کہلاتے تھے جو امام ابوحنیفہ کے شاگرد تھے پھر وہ لوگ جنھوں نے وہی اصول اختیار کئے جو امام صاحب کے تھے۔مطلب صرف اہل علم ہی حنفی ہوا کرتے تھے۔ اب احناف کے پاس وہ کون سی دلیل ہے جس سے ایک موچی، کمہار، ریڑھی والا، چھولے بیچنے والا، ڈرائیور، کنڈیکٹر بھی خود کو حنفی کہلاواتا ہے؟ کیا یہ لوگ مذہب ابوحنیفہ کے اصول سے واقف ہیں؟ یا انہوں نے ابوحنیفہ کی شاگردی اختیار کی ہے؟

جب سہج صاحب ہمارے اس اعتراض کا جواب عنایت فرمائینگے تو انہیں خود ہی علم ہوجائے گا کہ جس دلیل سے ایک موچی خود کو حنفی کہلاواتا ہے اسی دلیل سے دوسرا موچی خود کو اہل حدیث بھی کہلاواسکتا ہے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
لیکن افسوس کے ہمارا پالا امین اوکاڑوی کے روحانی شاگرد سے پڑا ہے جو عقل سلیم کا دشمن ہے اور ضد، ہٹ دھرمی، حق کی مخالفت ان کی امتیازی پہچان ہے۔
سہج صاحب ایسے اعتراض کرتے ہیں کہ اگر پلٹ کر ان پر جوابی اعتراض کر دیا جائے تو لاجواب ہوجائیں اور بغلیں جھانکنے لگیں۔جیسے یہ اعتراض:
شاہد نذیر بھائی،
درج بالا جملوں کے بغیر آپ اپنی بات رکھتے تو زیادہ بہتر تھا۔ ہمارا مقصد دعوت دینا ہے احسن انداز میں۔ نا کہ کسی کو متنفر کرنا۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
وعلیکم السلام سہج بھائی جان
پوسٹ نمبر21 میں آپ کے ارشادات عالیہ پر کچھ بات کرنے کی کوشش کررہا ہوں۔
اللہ تعالی آپ کو ہمیشہ خوش وخرم ہی رکھے ۔میری تو بھائی یہی دعا ہے۔
میری بات کو میری وضاحت کرنے کےبعد بھی آپ نے تسلیم نہیں کیا ۔حالانکہ تشریح قول بیان کرنے والے کی ہی معتبر ہوتی ہے۔میں نے وضاحت فرمادی ۔اب آپ کی مرضی جس کھاتے میں بھی ڈالیں ۔مجھے اس سےکوئی غرض نہیں ۔۔
اس عنوان سے پوسٹ شروع کرنے والےکی علمی کجی کی جو بات میں نے کی اس کی بھی وضاحت اچھی طرح ہوچکی لیکن میں نا مانوں کاکوئی علاج نہیں ۔
میں نے آپ کو سمجھانے کے لیے کوے کی بات کی ہے ۔میرا مطلب یہ تھا کہ آپ کی قلم سے آج تک جو بھی نکلا ۔چاہے واضح اس میں غلطی ہو ۔اور پھرغلطی معلوم ہوجانے اور پھر بڑی بات تو یہ ہے کہ خود اقرار بھی کرلینے کے بعد تسلیم نہیں کرتے ۔اس بناپر میں نے کوے کی مثال دی ۔کہ کوا سفید ہی ہے ۔۔مجھے امید ہے کہ کوئی بھی بھائی ایسا نہیں کرےگا کہ وہ کہے کہ اس نام سے تھریڈ شروع کیا جائے ۔۔۔۔
ہاں شاید پیارے آپ کہہ دیں تو میں کچھ نہیں کہہ سکتا ۔۔۔کیونکہ ہم نے دین اسلام کی خاطر تو کرنا کچھ نہیں بس اسی طرح کی باتوں اورمثالوں میں ٹائم اور قوت صرف کرتے رہناہے ۔۔۔اور عنوان قائم کرتے رہنا کہ ۔۔اہل حدیث کا آغاز۔۔۔تاریخ و حقائق۔۔
باقی میں نے جب کہا کہ سہج پیارے نبوی تعلیم کےمطابق جو بھی زندگی گزارے گا وہ اہل حدیث ہی ہوگا۔۔اس پر آپ نے فرمایا تھا بلکہ ارشاد فرمایا تھا ۔کہ اس فرمان کے بارے میں کوئی آیت ،کوئی حدیث جس میں لکھا ہو کہ نبوی تعلیم کے مطابق جو بھی زندگی گزارے گا وہ اہل حدیث ہی ہوگا۔۔۔۔یہی کہا تھا پیارے۔۔۔
اچھا تو پھر میں نے کہا آپ کا یہ سوال
مضحکہ خیز ہے ۔۔۔اس پر پیارے کا قلم جوش میں آیا کہ میں نے قرآن و حدیث سے دلیل مانگی اور آپ اس کو مضحکہ خیز سمجھ رہے ہیں ۔۔؟
؟ واہ پیارے واہ۔۔۔لاجواب ہو تم ۔۔۔۔میں نے کیوں مضحکہ خیز کہا تھا ۔۔؟؟؟۔۔لگتا ہے سمجھ نہیں آئی تھی ۔۔۔۔۔کوئی بات نہیں اگر سمجھ نہیں آئی تھی ۔۔۔۔میں کس لیے ہوں ۔؟؟؟۔۔اپنے پیارے کو سمجھا دوں گا۔۔۔مثال سے سمجھاتا ہوں ۔۔شاید سمجھ آجائے ۔۔۔اگر پھر بھی سمجھ نہ آئی تو کوئی بات نہیں ۔۔۔پھر بھی سمجھا دوں گا ۔۔۔
ایک آدمی آپ کو کہتا ہے کہ سہج بھائی جان جب پانی میں کوئی میٹھی چیز ملا دی جاتی ہے۔یعنی چینی وغیرہ ۔ تو وہ میٹھا ہوجاتا ہے ۔۔آپ کہیں ۔۔۔۔ہاں بھائی جان آپ کی بات ٹھیک ہے ۔۔۔۔لیکن آپ مجھے اس پر قرآن وحدیث سے دلیل پیش کریں کہ وہ میٹھا ہوجاتا ہے ۔۔۔تو وہ کہے سہج پیارے آپ نے جو سوال کیا یہ تو مضحکہ خیز ہے ۔۔۔اس پر جناب یہ کہیں گے کہ میں نے قرآن وحدیث سے دلیل مانگی ہے ۔۔اور تم کہہ رہے ہو یہ سوال مضحکہ خیز ہے ۔۔۔۔۔
لگتا ہے ابھی بھی سمجھ نہیں آئی ۔۔۔چلیں ایک اور مثال۔
آپ کادوست ۔۔چلو مجھے ہی لے لو ۔۔میں آپ کو کہتا ہوں سہج بھائی جان اگر جسم پر کوئی ایسی چوٹ آجائے جس سے جسم پھٹ جائے تو جسم سے خون نکلنا شروع ہوجاتا ہے ۔۔۔۔آپ کہیں جی ہاں گڈمسلم بھائی لیکن ۔۔۔کیا آپ اس فرمان پر قرآن یاحدیث سے کوئی دلیل پیش کرسکتےہیں کہ جسم کےپھٹ جانے سے خون نکلتا ہے۔۔۔؟؟ میں کہوں ارے سہج بھائی یہ تو مضحکہ خیز سوال ہے تو پھر آپ مجھے ان مبارک الفاظ کا تحفہ دیں گے جو آپ نے پوسٹ نمبر 21 میں دیا ہے ۔۔۔۔
شاید اب سمجھ آ ہی گئی ہوگی۔۔۔ان شاءاللہ
میں آپ سے کہتاہوں کہ جو بھی آدمی قرآن وحدیث کے مطابق زندگی گزارے گا وہ اہل حدیث ہوگا ۔اس مثال میں اور اوپر والی دونوں مثال میں کیا فرق ہے ۔؟؟ ذرا یہ تو واضح کردیں ۔۔تاکہ میرا مضحکہ خیز کہنا درست یا غلط ثابت ہوجائے۔۔؟؟؟
اب آپ سے ہی سوال کرتا ہوں ۔۔آپ بتائیں
کہ ہر فقہ حنفی پر عمل کرنے والے کو حنفی کہیں گے یا کوئی اور نام دیں گے ۔؟؟؟۔۔۔ضرور آپ کا جواب یہ ہوگا کہ وہ حنفی کہلائے گا۔۔اب وہ حنفی کہلائےگا یا نہیں یہ تو آپ کی وضاحت کےبعد ہی معلوم ہوگا۔۔۔
اب اگرکوئی بھی آدمی یہ کہے کہ جو بھی فقہ حنفی پر عمل کرنے والا ہے وہ حنفی کہلاتاہے ۔۔۔تو آنجناب اس کا گریبان پکڑلیں گے اور یہ کہیں گے ۔کہ اس فرمان عالیشان پر فقہ حنفی سےدلیل دو کہ وہ حنفی کہلائے گا۔۔۔؟؟؟
یار ،پیارے،بھائی ،برادر،دوست،سہج بھائی جان ایسی باتیں نہ کیا کریں نا ۔۔۔اچھا نہیں ہوتا ۔۔اور نہ ہی ایسی باتیں کرنے سے آدمی اچھا لگتا ہے ۔۔۔سمجھ گئے ناں۔۔۔۔اوکے گڈ بہت اچھے ۔۔۔۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
پیارےسہج خان پوسٹ نمبر 10

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
پیارےمسٹر سہج خان
پوسٹ نمبر 10 میں شاہد بھائی کو مخاطب کرتے ہوئے جناب کی طرف سے ارشاد کانزول ہوا کہ آپ نےکہا کہ اہل حدیث کا نام دور صحابہ سے چلا آرہا ہے ۔اور پھر جناب کے اپنے مبارک الفاظ بھی پیش کردوں وہ الفاظ یہ ہیں ۔ اور پوسٹ کے عنوان پر ذرا نظر کرم فرمائیں
شکر ہے اس ذات پاک کا کہ جس نے ہم جیسے سلفی بھائیوں کی تھوڑی سے کاوش سے حق کو تسلیم کرنے کی بندہ سہج کو توفیق بخشی ۔جب خود تسلیم کرلیا کہ تو جناب اب جھگڑا کس بات کا ۔۔؟؟
پوسٹ کے عنوان کے مطابق تو آپ نے بھی تسلیم کرلیا کہ دلائل تو یہ کہتےہیں کہ یہ نام دورصحابہ سے چلا آرہا ہے ۔
کیونکہ آپ نے اس تھریڈ کی پہلی پوسٹ میں یہ لفظ کہے کہ جب دلائل دیئے گئے تو خود تسلیم کرلیا ۔۔اللہ تعالی ہر مسئلہ میں آپ کو اور ہمیں دلائل صحیحہ کی پیروی کرنے توفیق دے ۔اور آباء پرستی سے دوررکھے۔آمین
پیارے مسٹر سہج بھائی جان
مجھے ایک بات حیرت میں ڈال رہی ہے وہ یہ ہے کہ فرسٹ پوسٹ میں آپ نے کہا کہ یعنی آپ نے نام کا وجود پوچھا۔۔۔رائٹ ۔۔۔۔میں غلط سمجھا یا درست ؟؟؟؟۔۔۔پیارے جناب وضاحت فرمادیں ۔۔۔کیونکہ میں نے تووہ بیان کرنا ہے اور سمجھنا ہے جو پیارے جناب نے لکھنا ہے ۔۔۔۔۔نام کو ثابت کیا بھی جا چکا ہے اور پیارے جناب تسلیم بھی کرچکے ہیں ۔۔
جو بات حیرت میں ڈال رہی تھی بلکہ ابھی بھی ڈال رہی ہے وہ یہ ہے کہ سوال نام کے بارہ میں کیا اور دلائل کے طور پر جو عبارتیں پیش کی وہ نام پر نہیں بلکہ جماعت پر ہیں یعنی ا س نام سے جماعت یا گروہ کب وجود میں آیا۔۔۔۔
دیکھا آپ نے کیسی چال چلی ۔۔۔دکھائی دائیں اور ماری بائیں۔۔۔واہ سبحان اللہ
چال جیسی بھی چلی لیکن آپ کے مطلوبہ سوال کا جواب مل چکا جو آپ نے پہلی پوسٹ میں کیا تھا ۔اور آپ تسلیم بھی کرچکے ہیں ۔لیکن تسلیم کرتے کرتے بھی ہچکچا رہے تھے ۔۔۔۔کیوں پیارے بھائی جان ؟؟؟؟۔۔۔۔۔۔بتاؤں وہ کیسے ۔۔۔۔۔جی بتاتا ہوں ۔۔یہ دیکھیں
تسلیم کن الفاظ سے کیا وہ الفاظ مبارک یہ ہیں بھائی جان لگتا نہیں یہ حقیقت ہے اتنے واضح دلائل ہونے کے باوجود بھی آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ’’یہی لگتا ہے ‘‘ ہچکچاہٹ خیر کی ۔۔؟؟؟
حق کو ڈنکے کی چوٹ قبول کیا جاتا ہے بھائی جان۔۔۔ماشاءاللہ آپ نے قبول بھی کرلیا۔۔اللہ تعالی جزائے خیر دے۔۔
یہ تو تھی کچھ باتیں جو آپ سے کرنی تھی اب رہی بات آپ کے سوال کی ۔جو پوسٹ نمبر 10 میں کیا گیا ہے ۔
جناب محترم نے سوال کیا کہ

سہج بھائی آپ کے اس سوال میں بھی دوغلا پالیسی استعمال کی گئی ہے ۔
جناب محترم مختصر اور آسان الفاظ میں جواب یہ ہے کہ اگر تو آپ اس لفظ سے مراد قرآن وحدیث کا علم پڑھنے والوں پر بولتے ہیں تو پھر یہ لفظ ان پر بولا جائے گا جو قرآن وحدیث کی تعلیم لے رہے ہوں۔اور اگر آپ اس سے مراد گروہ ،جماعت یا فرقہ لے رہے ہیں تو اس پر محترم کےلیے جواب یہ ہے کہ پھر ہر وہ اس میں شامل ہوگا جو اپنی زندگی قرآن وحدیث کےمطابق گزار رہا ہو۔چاہے وہ جو بھی ہو قرآن وحدیث کا طالب ہو ،دودھ بیچنے والا ہو،ٹرک ڈرائیور ہو ،جوتیاں جوڑنے والا ہوں یااے بی سی پڑھنے والا ہو۔۔۔
کیا اب آپ مجھے بتاسکتے ہیں کہ
1۔قرآن وحدیث پڑھنے والے کو حنفی کہلائیں گے ۔۔۔؟؟؟
2۔یا قرآن وحدیث کے مطابق زندگی گزارنے والا چاہے اس کے پاس علم ہو یا نہ ہو یا اس کا پیشہ جو بھی ہو ۔۔۔اس کو دیوبندی کہیں گے ۔۔؟؟؟
ذرا اپنی سائنس اس طرف بھی مرکوز کریں ۔۔باقی تفصیلی جواب شاید بھائی ہی دیں گے ۔ان شاءاللہ
وعلیکم السلام سہج بھائی جان
پوسٹ نمبر21 میں آپ کے ارشادات عالیہ پر کچھ بات کرنے کی کوشش کررہا ہوں۔
اللہ تعالی آپ کو ہمیشہ خوش وخرم ہی رکھے ۔میری تو بھائی یہی دعا ہے۔

میں نے آپ کو سمجھانے کے لیے کوے کی بات کی ہے ۔میرا مطلب یہ تھا کہ آپ کی قلم سے آج تک جو بھی نکلا ۔چاہے واضح اس میں غلطی ہو ۔اور پھرغلطی معلوم ہوجانے اور پھر بڑی بات تو یہ ہے کہ خود اقرار بھی کرلینے کے بعد تسلیم نہیں کرتے ۔اس بناپر میں نے کوے کی مثال دی ۔کہ کوا سفید ہی ہے ۔۔مجھے امید ہے کہ کوئی بھی بھائی ایسا نہیں کرےگا کہ وہ کہے کہ اس نام سے تھریڈ شروع کیا جائے ۔۔۔۔
باقی میں نے جب کہا کہ سہج پیارے نبوی تعلیم کےمطابق جو بھی زندگی گزارے گا وہ اہل حدیث ہی ہوگا۔۔اس پر آپ نے فرمایا تھا بلکہ ارشاد فرمایا تھا ۔کہ اس فرمان کے بارے میں کوئی آیت ،کوئی حدیث جس میں لکھا ہو کہ نبوی تعلیم کے مطابق جو بھی زندگی گزارے گا وہ اہل حدیث ہی ہوگا۔۔۔۔یہی کہا تھا پیارے۔۔۔
اچھا تو پھر میں نے کہا آپ کا یہ سوال ؟ واہ پیارے واہ۔۔۔لاجواب ہو تم ۔۔۔۔میں نے کیوں مضحکہ خیز کہا تھا ۔۔؟؟؟۔۔لگتا ہے سمجھ نہیں آئی تھی ۔۔۔۔۔کوئی بات نہیں اگر سمجھ نہیں آئی تھی ۔۔۔۔میں کس لیے ہوں ۔؟؟؟۔۔اپنے پیارے کو سمجھا دوں گا۔۔۔مثال سے سمجھاتا ہوں ۔۔شاید سمجھ آجائے ۔۔۔اگر پھر بھی سمجھ نہ آئی تو کوئی بات نہیں ۔۔۔پھر بھی سمجھا دوں گا ۔۔۔

لگتا ہے ابھی بھی سمجھ نہیں آئی ۔۔۔چلیں ایک اور مثال۔
شاید اب سمجھ آ ہی گئی ہوگی۔۔۔ان شاءاللہ
میں آپ سے کہتاہوں کہ جو بھی آدمی قرآن وحدیث کے مطابق زندگی گزارے گا وہ اہل حدیث ہوگا ۔اس مثال میں اور اوپر والی دونوں مثال میں کیا فرق ہے ۔؟؟ ذرا یہ تو واضح کردیں ۔۔تاکہ میرا مضحکہ خیز کہنا درست یا غلط ثابت ہوجائے۔۔؟؟؟
اب آپ سے ہی سوال کرتا ہوں ۔۔آپ بتائیں
کہ ہر فقہ حنفی پر عمل کرنے والے کو حنفی کہیں گے یا کوئی اور نام دیں گے ۔؟؟؟۔۔۔ضرور آپ کا جواب یہ ہوگا کہ وہ حنفی کہلائے گا۔۔اب وہ حنفی کہلائےگا یا نہیں یہ تو آپ کی وضاحت کےبعد ہی معلوم ہوگا۔۔۔

یار ،پیارے،بھائی ،برادر،دوست،سہج بھائی جان ایسی باتیں نہ کیا کریں نا ۔۔۔اچھا نہیں ہوتا ۔۔اور نہ ہی ایسی باتیں کرنے سے آدمی اچھا لگتا ہے ۔۔۔سمجھ گئے ناں۔۔۔۔اوکے گڈ بہت اچھے ۔۔۔۔
السلام علیکم
مسٹر گڈ مسلم ٹاءم ضایع کیا ہے آپ نے اپنا اتنی محنت کرکے ، اور سارا زور صرف کیا ہے میری عبارت ’’اور دلائل سے بھی یہی لگتا ہے کہ اہل حدیث نام پہلے سے چلا آرہا ہے ‘‘
اس بات کے آگے بھی کچھ لکھا ہوا ہے اسے بھی دیکھ لیتے تو اچھا تھا ۔ جناب یہ بات اس پیرائے میں کہی تھی کہ جو دلائل آپ نے دئیے ہیں ان سے لگتا ہے کہ اہل حدیث نام پہلے سے چلا آرہا ہے ۔ اور آگے یہ بھی لکھ کر وضاحت کردی تھی کہ ان دلاءل میں مخاطب طالب علم اور اہل علم ہیں ۔ مسٹر گڈ مسلم اتنی سی بات کو آپ نے اتنا گھمایا کہ میں بھی حیران رہ گیا تھا ۔ بحرحال یہ آپ نے کیوں کیا ؟ اسکے ذمہ دار آپ ہی ہیں ۔ بہتر تو یہ ہوتا کہ آپ مجھے اس قول کے حق میں قرآن یا حدیث سے دلیل دے دیتے آپ نے فرمایا تھا نبوی تعلیم کے مطابق جو بھی زندگی گزارے گا وہ اہل حدیث ہی ہوگا ۔۔ لیکن آپ نے حدیث یا آیت دکھا نے کی بجائے پھر سے اپنے عقل سے دلیلیں دیں اور آپ بضد ہیں کہ آپ کی عقل کی تقلید کی جائے۔ نہیں مسٹر گڈ مسلم نہیں ایسے نہیں اب اگر آپ نے کوئی مراسلہ لکھا اور اپنی عقلی دلیل پیش کی تو اسکا جواب بھی نہیں دیا جائے گا نا ہی کوئی تبصرہ کیا جائے گا میری طرف سے ۔ ہاں آپ حدیث یا آیت پیش کریں میں سرتسلیم خم کردوں گا اور آپ سے معافی بھی مانگ لوں گا ۔

اب جبکہ شاھد نذیر صاحب کا جواب آچکا ہے تو آپ سے گزارش ہے کہ مزید گھمانا پھرانہ بند کردیں ۔ شکریہ



السلام علیکم

جناب شاھدنذیر صاحب ایک سوال کا اور جواب عنایت فرمادیں تو مہربانی ہوگی ۔

آپ نے کہا ہے کہ اہل حدیث نام دور صحابہ سے چلاآرہا ہے اور دلائل سے بھی یہی لگتا ہے کہ اہلحدیث نام پہلے سے چلا آرہا ہے ۔

اوپر جتنے بھی حوالے آپ نے پیش کئے ان میں مخاطب اہل علم حضرات ہیں، طالب علم حضرات ہیں اور کہیں اہل علم کا اہل علم کو خطاب ہے ۔

سوال یہ ہے کہ طالب علم یا اہل علم کو اہلحدیث کہا گیا ہے لیکن آج جوتیاں جوڑنے والے کو اور دودھ بیچنے والے اور ٹرک ڈرائیور کو ،اے بی سی پڑھنے والے کو جو کسی ایک حدیث کا بھی حافظ نہیں، کو کیسے اہل حدیث مان لیا جائے ؟

کیا اہل علم اہلحدیث اور جاہل اہلحدیث کی کوئی تفریق آپ بتاسکتے ہیں ۔

باقی بات ان شاء اللہ آپ کے جواب کے بعد۔

شکریہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
1۔ سابقہ پوسٹ میں بادلائل صحابہ کرام کا اہل حدیث ہونا ذکر کیا جا چکا ہے یہاں عرض ہے کہ یہ بات دیوبندیوں کو بھی تسلیم ہے کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین اہل حدیث تھے۔ چناچہ ادریس کاندھلوی دیوبندی لکھتے ہیں: اہل حدیث تو تمام صحابہ تھے۔ (رسالہ اجتہاد وتقلید، ص48)
۔
السلام علیکم
تمام صحابہ اہل حدیث تھے یعنی حدیث والے تھے ،یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنتے تھے اور وہ حدیث آگے پہنچاتے تھے یا صحابی صحابی سے فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم سن کر آگے پہنچاتے تھے ۔ یہ بات تو کلئیر ہے۔ لیکن آج جو “جماعت اہلحدیث “ ہے اس کا وجود کب سے ہے اس بارے میں بھی کچھ ارشاد ہوجاتا ۔کیوں آج اہلحدیث اتنے سارے ناموں کے ساتھ موجود ہے
مثلاً

1جماعة دعوة اہلحدیث

-2جمعیت اہلحدیث

-3غرباءاہلحدیث

4 -يوتھ فورس اہلحدیث

5-سلفی اہلحدیث

6-ثنائيہ اہلحدیث

7-غزنوی اہلحدیث

-8روپڑی اہلحدیث

9 -امرتسری اہلحدیث

-10بنارسی اہلحدیث

11-توحیدی اہلحدیث

-12 محمد ی اہلحدیث

-13گوندلوی اہلحدیث

-14نذيریہ اہلحدیث

اتنے سارے اہل حدیث گروپوں کے ہوتے ہوئے آپ اپنے آپ کو صحابہ کی جماعت کے ساتھ نہیں ملا سکتے ۔ یہ کہہ کر کہ انکو اہل حدیث مانا جاتا ہے اور ہمارا نام بھی اہل حدیث رکھ لیا گیا ہے ۔
اگر ایسی بات ہو تو اہل قرآن نامی گروہ جو کہ حدیث کا منکر ہے وہ بھی کہہ سکتا ہے کہ ہمارا نام خود حدیث میں آتا ہے اور ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق اہل قرآن بنے۔(معاذ اللہ)
1
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمٍ وَهُوَ ابْنُ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا أَهْلَ الْقُرْآنِ أَوْتِرُوا-- الخ
(ابن ماجہ)
ہناد بن سری، ابوبکربن عیاش، ابو اسحاق ، عاصم و ابن ضمرة، علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وتر کی نماز پڑھی اور ارشاد فرمایا اے اہل قرآن وتر پڑھا کرو۔الخ
2
اور حضرت امیر المومنین علی کرم اﷲ وجہہ راوی ہیں کہ ''اﷲ تعالیٰ وتر ہے، وتر کو دوست رکھا ہے لہٰذا اے اہل قرآن وتر پڑھو۔''
(جامع ترمذی ، سنن ابوداؤد، سنن نسائی)
دیکھا آپ نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو اہل قرآن فرمارہے ہیں اور اہل حدیث نہیں فرمایا ۔ اس لہاذ سے آپ کو اپنا نام اہل قرآن رکھنا چاھئیے تھا ۔ جبکہ آپ نے جو بھی دلیل پیش کی ہیں وہ تمام کی تمام امتیوں کے اقوال ہیں اور امتیوں کے اقوال آپ کی دلیل نہیں ہیں ۔ اگر ہیں تو بتادیجئے ۔ اگر نہیں تو پھر آپ کو چاھئے تھا کہ اپنی دلیل کے طور پر صرف ایک آیت یا اک حدیث پیش کردیتے ۔ لیکن آپ اپنے آپ کو صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسا اہل حدیث بتانے کے لئے سہارہ لے رہے ہیں اک دیوبندی عالم کا ؟
دیکھئیے بھائی شاہد نذیر دلیل وہ دیاکریں جس کے آگے مجھ جیسا جاہل بھی مجبور ہوجائے کہ اسے مان لے ۔ لیکن کیا کیا جائے کہ آپ نے دلیل کے طور پر سب سے پہلے امتی کی رائے کو پیش کیا اور آخر میں بھی عقلی دلیل دی ۔

5۔ وَمَن يُطِعِ ٱللَّهَ وَٱلرَّسُولَ فَأُو۟لَٓئِكَ مَعَ ٱلَّذِينَ أَنْعَمَ ٱللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ ٱلنَّبِيِّۦنَ وَٱلصِّدِّيقِينَ وَٱلشُّهَدَآءِ وَٱلصَّلِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُو۟لَٓئِكَ رَفِيقًۭا۔(النساء:69)
ترجمہ: جو اللہ اور رسول کے اطاعت کرے گا وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ نے انعام فرمایا یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور صالحین۔کیسے اچھے ہیں یہ رفیق جو کسی کو میسر آجائیں۔یہ حقیقی فضل ہے جو اللہ کی طرف سے ملتا ہے اور حقیقت جاننے کے بس اللہ ہی کا علم کافی ہے۔

قرآن کی اس آیت سے پتا چلا کہ کوئی بھی شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرکے صدیقین، شہداء اور صالحین میں شامل ہوسکتا ہے اور انبیاء کی رفاقت حاصل کرسکتا ہے کیونکہ یہ بھی اللہ کی اطاعت کرنے والے تھے۔

قرآن کا بتایا ہوا یہ وہ بنیادی اصول ہے جس کے ذریعے ایک عامی بھی اہل حدیث کی راہ پر چل کر اہل حدیث کہلاوا سکتا ہے۔ مولانا عبدالغفار محمدی فرماتے ہیں: ٹھیک ہے اصل میں اہل حدیث صحابہ اور محدیثین تھے لیکن جو ان کے نقش قدم پر چلنے والے ہیں وہ بھی اہل حدیث ہیں۔جس طرح اصل میں حنفی وہ علماء تھے جو فقہ حنفی پر عمل کرنے والے تھے لیکن اب آپ جیسا برائے نام حنفی بھی حنفی کہلاتا ہے جبکہ فقہ کے مسائل پر عمل نہیں کرتا۔(حنفیوں کے 350 سوالات اور ان کے مدلل جوابات، ص318)
اک آیت آپ نے پیش کی لیکن اسکی تشریح اگر امتی کی بجائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے پیش کرتے تو اچھا ہوتا ۔ اسلئے کہ مولانا عبدالغفار محمدی اور آپ کی بات کا یہ مطلب نکلتا ہے کہ نقش قدم پر چلنے سے اہل حدیث بن جاتے ہیں ؟ اور جو آیت پیش کی ہے اس میں تو دنیا کے بعد ساتھ ملنے اور رفاقت حاصل ہونے کا زکر ہے ۔ دیکھئے تفسیر ابن کثیر میں کیا لکھا ہوا ہے اس آیت کے بارے میں۔

""اور جو شخص اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام پر عمل کرے اور منع کردہ کاموں سے باز رہے اسے اللہ تعالٰی عزت کے گھر میں لے جائے گا نبیوں کا رفیق بنائے گا اور صدیقوں کو جو مرتبے میں نبیوں کے بعد ہیں ان کا مصاحب بنائے گا شہیدوں مومنوں اور صالحین جن کا ظاہر باطن آراستہ ہے ان کا ہم جنس بنائے گا حیال تو کرو یہ کیسے پاکیزہ اور بہترین رفیق ہے صحیح بخاری شریف میں ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتی ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا تھا کہ ہر نبی کو اس کے مرض کے زمانے میں دنیا میں رہنے اور آخرت میں جانے کا اختیار دیا جاتا ہے جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیمار ہوئے تو شدت نقاہت سے اٹھ نہیں سکتے تھے آواز بیٹھ گئی تھی لیکن میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں ان کا ساتھ جن پر اللہ نے انعام کیا جو نبی ہیں ، صدیق ہیں ، شہید ہیں، اور نیکو کار ہیں، یہ سن کر مجھے معلوم ہو گیا کہ اب آپ کو اختیار دیا گیا ہے ۔ یہی مطلب ہے جو دوسری حدیث میں آپ کے یہ الفاظ وارد ہوئے ہیں کہ اے اللہ میں بلند و بالا رفیق کی رفاقت کا طالب ہوں یہ کلمہ آپ نے تین مرتبہ اپنی زبان مبارک سے نکالا پھر فوت ہوگئے علیہ افضل الصلوۃ والتسلیم ۔

اس آیت کے شان نزول کا بیان
ابن جریر میں ہے کہ ایک انصاری حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے آپ نے دیکھا کہ سخت مغموم ہیں سبب دریافت کیا تو جواب ملا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہاں تو صبح شام ہم لوگ آپ کی خدمت میں آبیٹھے ہیں دیدار بھی ہو جاتا ہے اور دو گھڑی صحبت بھی میسر ہو جاتی ہے لیکن کل قیامت کے دن تو آپ نبیوں کی اعلیٰ مجلس میں ہوں گے ہم تو آپ تک پہنچ بھی نہ سکیں گے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ جواب نہ دیا اس پر حضور جبرئیل یہ آیت لائے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آدمی بھیج کر انہیں یہ خوشخبری سنا دی۔ یہی اثر مرسل سند بھی مروی ہے جو سند بہت ہی اچھی ہے، حضرت ربیع رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا کہ یہ ظاہر ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا درجہ آپ پر ایمان لانے والوں سے یقینا بہت ہی بڑا ہے پس جب کہ جنت میں یہ سب جمع ہوں گے تو آپس میں ایک دوسرے کو کیسے دیکھیں گے اور کیسے ملیں گے ؟ پس یہ آیت اتری اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اوپر کے درجہ والے نیچے والوں کے پاس اتر آئیں گے اور پربہار باغوں میں سب جمع ہوں گے اور اللہ کے احسانات کا ذکر اور اس کی تعریفیں کریں گے اور جو چاہیں گے پائیں گے ناز و نعم سے ہر وقت رہیں گے۔ ابن مردویہ میں ہے ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ میں آپ کو اپنی جان سے اپنے اہل عیال سے اور اپنے بچوں سے بھی زیادہ محبوب رکھتا ہوں ۔ میں گھر میں ہوتا ہوں لیکن شوق زیارت مجھے بیقرار کر دیتا ہے صبر نہیں ہو سکتا دوڑتا بھاگتا آتا ہوں اور دیدار کر کے چلا جاتا ہوں لیکن جب مجھے آپ کی اور اپنی موت یاد آتی ہے اور اس کا یقین ہے کہ آپ جنت میں نبیوں کے سب سے بڑے اونچے درجے میں ہوں گے تو ڈر لگتا ہے کہ پھر میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار سے محروم ہو جاؤں گا، آپ نے تو کوئی جواب نہیں دیا لیکن یہ آیت نازل ہوئی۔ اس روایت کے اور بھی طریقے ہیں ، صحیح مسلم شریف میں ہے ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں میں رات کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں رہتا اور پانی وغیرہ لا دیا کرتا تھا ایک بار آپ نے مجھ سے فرمایا کچھ مانگ لے میں نے کہا جنت میں میں آپ کی رفاقت کا طالب ہوں فرمایا اس کے سوا اور کچھ؟ میں نے کہا وہ بھی یہی فرمایا میری رفاقت کے لئے میری مدد کر بکثرت سجدے کیا کر، مسند احمد میں ہے ایک شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا میں اللہ کے لا شریک ہونے کی اور آپ کے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہوں اور رمضان کے روزے رکھتا ہوں تو آپ نے فرمایا جو مرتے دم تک اسی پر رہے گا وہ قیامت کے دن نبیوں صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ اس طرح ہو گا پھر آپ نے اپنی دو انگلیاں اٹھا کر اشارہ کر کے بتایا۔ لیکن یہ شرط ہے کہ ماں باپ کا نافرمان نہ ہو مسند احمد میں ہے جس نے اللہ کی راہ میں ایک ہزار آیتیں پڑھیں وہ انشاء اللہ قیامت کے دن نبیوں کے صدیقوں شہیدوں اور صالحوں کے ساتھ لکھا جائے گا، ترمذی میں ہے سچا امانت دار، تاجر نبیوں، صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ ہو گا، ان سب سے زیادہ زبردست بشارت اس حدیث میں ہے جو صحاج اور مسانید وغیرہ میں صاحبہ کرام رضوان اللہ تعالٰی اجمعین کی ایک زبردست جماعت ہے بہ تواتر مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں دریافت کیا گیا جو ایک قوم سے محبت رکھتا ہے لیکن اس سے ملا نہیں تو آپ نے فرمایا (حدیث المرء مع من احب) ہر انسان اس کے ساتھ ہو گا جس سے وہ محبت رکھتا تھا حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں مسلمان جس قدر اس حدیث سے خوش ہوئے اتنا کسی اور چیز سے خوش نہیں ہوئی، حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں واللہ میری محبت تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ہے اور حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ہے تو مجھے امید ہے کہ اللہ مجھے بھی انہی کے ساتھ اٹھائے گا گو میرے اعمال ان جیسے نہیں ( یا اللہ تو ہمارے دل بھی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے چاہنے والوں کی محبت سے بھر دے اور ہمارا حشر بھی انہی کے ساتھ کر دے آمین)""

دیکھا بھائی شاھد نذیر اس آیت سے اہل حدیث ہونا نہیں جنت میں انکا ساتھ ملنا ثابت ہے ۔ لیکن یہ یاد رکھئیے ہم اہل سنت والجماعت حنفی ہیں اور حنفی ہونے کے لئے فقہی مسائل کو سمجھ جانا ضروری نہیں ہے میرے جیسا جاہل اور عالم سب حنفی بنسکتے ہیں ، اور ہیں بھی ۔
لیکن اہل حدیث بننے کے لئے علم کا ہونا شرط ہے جیسے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین تھے ۔ اب یہ مت کہنا شاھد صاحب کہ صحابہ میں کم علم رکھنے والے بھی تھے ۔ یہ بات بھی سمجھ لیں کہ صحابہ کا علم ویسا نہیں جیسا آپ سمجھتے ہیں ۔ صحابہ کا علم مشاھدہ والا ہے یعنی انہوں نے براہ راست نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے دیکھ اور سن کر سیکھا اور آگے سکھایا ۔ اک اور مثال دیتا ہوں شاید آپ کے بھی کام آجائے ۔ صحابہ کی تعداد کتنی تھی ، اور جن صحابہ سے روایات کتب میں موجود ہیں ان کی کل تعداد کتنی ہے ؟ اب جن صحابہ سے کوئی ایک روایت بھی کتابوں میں نہیں ہے تو کیا معاذ اللہ وہ حدیث والے نہیں تھے ؟ بلکل تھے ۔ بس ان کی بات کہیں لکھی ہوئی نہیں ملتی ۔
علماء کو اہلحدیث اسلئے کہاجاتا ہے کہ وہ حدیث کا علم آگے سکھاتے اور بتاتے ہیں ۔اور جوتیاں بنانے والا دودھ والا یا ڈرائیور جو اے بی سی سے بھی جاہل ہوں وہ کیسے علماء والے لقب کے حقدار ہوسکتے ہیں ؟
کیا کوئی موچی کسی حدیث کی صحت کے بارے میں فیصلہ دے سکتا ہے ؟ وہ فیصلہ کرسکتا ہے جو علم حدیث کا ماہر ہو ۔ دیکھئے
زہری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ روایت کی سالم سے اس نے اپنے باپ سے کہا کہ عبداللہ نے دیکھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اور ابوبکر اور عمر کو چلتے تھے آگے جنازے کے۔
(احمد، ابوداو،د، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ اور کہا ترمذی نے اہل حدیث گویا جانتے ہیں اس حدیث کو مرسل۔)(اک اور جگہ محدثین لکھا ہوا ہے)

اب آپ یہ بھی بتادیں شاھد صاحب کہ کوئی موچی اہلحدیثیت کا دعوے دار ہو اور وہ اگر کسی حدیث کو مرسل قرار دے تو کیا آپ اسے مان لو گے ؟ ارے جناب آپ تو موچی سے لاکھ درجے بہتر ہوسکتے ہو ، توکیا آپ کسی حدیث پر کلام کرنے کی ہمت کرسکتے ہیں ؟؟ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ کسی اہل علم نے کوئی کلام کیا ہو تو آپ اسکی تقلید کرلو ۔ جیسے فرقہ اہلحدیث کو صحابہ سے جوڑنے کے معاملہ میں آپ نے کیا ہے ۔
لیکن آج اہلحدیث کو ایک فرقے یا گروہ کی صورت میں جو پیش کیا جاتا ہے اس کا ثبوت کوئی نہیں ۔ بس جو کچھ مرچ مصالحہ لگا کر پیش کرتے ہیں وہ اہل علم حضرات کے اعزاز میں کہا جاتا تھا اور کہا جاتا ہے ۔ جیسے شیخ الحدیث لقب آج بلند پائے کے علماء کے لئے کہا جاتا ہے ۔ اگر اس سے کوئی یہ مطلب لیتا ہے کہ وہ عالم جسے شیخ الحدیث کہا گیا وہ فرقہ اہلحدیث میں شامل ہوگیا تو یہ درست نہیں ۔

امید ہے کہ انتہائی ادب کے ساتھ یہ مراسلہ لکھ سکا ہوں ۔

شکریہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم
تمام صحابہ اہل حدیث تھے یعنی حدیث والے تھے ،یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنتے تھے اور وہ حدیث آگے پہنچاتے تھے یا صحابی صحابی سے فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم سن کر آگے پہنچاتے تھے ۔ یہ بات تو کلئیر ہے۔ لیکن آج جو “جماعت اہلحدیث “ ہے اس کا وجود کب سے ہے اس بارے میں بھی کچھ ارشاد ہوجاتا ۔
یہ پہلے بھی عرض کیا جاچکا ہے کہ اہل حدیث دور صحابہ سے موجود ہیں۔جب آپ نے صحابہ کو اہل حدیث تسلیم کر لیا تو اہل حدیث جماعت کو صحابہ کی جماعت سے بغیر کسی دلیل کے خارج کرنا غیر مناسب ہے کیونکہ موجود اہل حدیث یا سابقہ دور کے اہل حدیث بلکہ قیامت تک آنے والے اہل حدیث صحابہ کرام کی مبارک جماعت ہی کا تسلسل ہیں کیونکہ ان کے اور صحابہ کے اصول و عقائد حتی کے مسائل بھی ایک جیسے ہی ہیں۔ اگر صحابہ اہل حدیث تھے تو آج کا مسلمان بھی جو صحابہ کی طرح صرف اور صرف قرآن اور حدیث پر عمل کرتا ہے اور قرآن و حدیث کے آگے کسی بھی امتی کے قول کو رد کردیتا ہے اور ابوحنیفہ، شافعی، مالک اور احمد بن حنبل میں سے کسی کی تقلید نہیں کرتا بجا طور پر صحابہ کی طرح اہل حدیث کہلاوانے کا مستحق ہے۔ اور اس مسلمان سے یہ حق کوئی جاہل مقلد نہیں چھین سکتا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مشہور حدیث جس میں امت کے 73 فرقوں میں بٹ جانے کی پیشنگوئی ہے اس حدیث کے آخر میں ہے کہ صحابہ نے دریافت کیا کہ وہ کون سی جماعت ہوگی جو جنت میں جائے گی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ اس راستے پر ہونگے جس پر آج میں اور میرے صحابہ ہیں۔(مفہوم حدیث)
اس حدیث میں مذکور جنت میں جانے والے فرقے کے بارے میں شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جنت میں جانے والا فرقہ اہل سنت ہے اور مزید فرمایا کہ اہل سنت صرف اہل حدیث ہیں۔(غنیۃ الطالبین)

معلوم ہوا کہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کے نزدیک صحابہ کرام کے راستے پر صرف اہل حدیث ہیں۔ اس طرح یہ خوبخود ثابت ہو گیا کہ اگر صحابہ اہل حدیث تھے تو ان کے راستے اور نقش قدم پر چلنے والا آج کا مسلمان بھی اہل حدیث ہے۔اسی طرح کا بیان امت کے دیگر سلف سے بھی ثابت ہے جیسے احمد بن حنبل، امام بخاری، امام شافعی، عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ وغیرھم

الحمداللہ ثابت ہوا کہ امت کے سلف نے صحابہ کے راستے پر چلنے والے ہر مسلمان کو صحابہ کی طرح اہل حدیث ہی قرار دیا ہے۔ امت کے سلف سے ایسی کوئی تفریق ہر گز ثابت نہیں کہ صرف عالم اہل حدیث کہلاوانے کا مستحق اور اور عامی اہل حدیث جماعت سے خارج ہے۔ اگر سہج صاحب کے پاس ایسی کوئی دلیل ہے تو امت کے معتبر ائمہ اور علماء سے پیش کریں ورنہ صرف ان کا خالی خولی دعویٰ کوئی حیثیت نہیں رکھتا جس سے موصوف عالم اور عامی اہل حدیث کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش فرما رہے ہیں۔

لیکن آج جو “جماعت اہلحدیث “ ہے اس کا وجود کب سے ہے اس بارے میں بھی کچھ ارشاد ہوجاتا ۔کیوں آج اہلحدیث اتنے سارے ناموں کے ساتھ موجود ہے
مثلاً

1جماعة دعوة اہلحدیث

-2جمعیت اہلحدیث

-3غرباءاہلحدیث

4 -يوتھ فورس اہلحدیث

5-سلفی اہلحدیث

6-ثنائيہ اہلحدیث

7-غزنوی اہلحدیث

-8روپڑی اہلحدیث

9 -امرتسری اہلحدیث

-10بنارسی اہلحدیث

11-توحیدی اہلحدیث

-12 محمد ی اہلحدیث

-13گوندلوی اہلحدیث

-14نذيریہ اہلحدیث
آج جو اہل حدیث جماعت ہے وہ دور صحابہ سے موجود ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ یہ اسی راستے پر اول روز کی طرح آج بھی گامزن ہے جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک میں تھی۔ اگر سہج صاحب موجودہ اہل حدیث جماعت کی نسبت صحابہ سے ختم کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اہل حدیث کے وہ عقائد بتادیں جو جمہور صحابہ کے عقائد کے خلاف ہوں۔ اور اگر سہج صاحب اس میں کامیاب نہ ہوسکیں تو بے دلیل دعویٰ کرنا چھوڑ دیں۔

آپ نے اہل حدیث جماعت کے جو مختلف نام دئے ہیں شاید آپ نے اپنے کسی جھوٹے عالم کی کتاب سے نقل کئے ہیں کیونکہ ان ناموں میں ثنائيہ اہلحدیث،غزنوی اہلحدیث،روپڑی اہلحدیث،امرتسری اہلحدیث،بنارسی اہلحدیث،توحیدی اہلحدیث،محمد ی اہلحدیث،گوندلوی اہلحدیث،نذيریہ اہلحدیث نام کی کوئی جماعت موجود نہیں ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ ان اہل حدیث جماعتوں کی موجودگی کے ثبوت فوری طور پر پیش کریں ورنہ ہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہونگے کہ جھوٹ اور دروغ گوئی دیوبندیوں کے ایمان کا حصہ ہے۔

جہاں تک جماعة دعوة اہلحدیث،جمعیت اہلحدیث،غرباءاہلحدیث،يوتھ فورس اہلحدیث کی بات ہے تو یہ جماعتیں صرف انتظامی بنیادوں پر وجود میں آئی ہیں ورنہ حقیقت میں ساری جماعتیں اہل حدیث ہیں کیونکہ ان کے درمیان عقائد کا کوئی اختلاف نہیں۔ اگر ان کے درمیان عقائد کا کوئی اختلاف ہوتا تو پھر یقیناً آپ انہیں علیحدہ علیحدہ جماعتیں شمار کرسکتے تھے۔جس طرح دیوبندیوں میں عقیدے کے اختلاف پر دو جماعتیں حیاتی اور مماتی وجود میں آگئی ہیں۔ اس کے برعکس تبلیغی جماعت، سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی میں چونکہ عقیدے کا کوئی اختلاف نہیں اس لئے انہیں دیوبندی ہی کہا جاتا ہے۔ امید ہے بات سمجھ میں آگئی ہوگی۔ ان شاء اللہ

اتنے سارے اہل حدیث گروپوں کے ہوتے ہوئے آپ اپنے آپ کو صحابہ کی جماعت کے ساتھ نہیں ملا سکتے ۔ یہ کہہ کر کہ انکو اہل حدیث مانا جاتا ہے اور ہمارا نام بھی اہل حدیث رکھ لیا گیا ہے ۔
میں دیوبندیوں کے بیس سے زائد گروپوں کے نام گنوا سکتا ہوں اگر کسی جماعت میں سیاسی یا انتظامی بنیادوں پر اختلاف کی وجہ سے گروپ بندی ہوجانے کی بنا پر ان کا واسطہ اصل لوگوں سے چھوٹ جاتا ہے جیسا کہ سہج صاحب فرمارہے ہیں تو دیوبندیوں کے اتنے سارے گروپس کی موجودگی میں ہر گروپ خود کو حنفی یا دیوبندی کیسے کہہ سکتا ہے کیونکہ شروع میں صرف ابوحنیفہ کے شاگردوں کو ہی حنفی کہا جاتا تھا اور دیوبندیوں کے موجودہ گروپس میں امام صاحب کا کوئی شاگرد نہیں اس کے علاوہ دیوبندیوں کے اکابرین موجودہ دور کے کسی بھی دیوبندی گروپ سے تعلق نہیں رکھتے تھے۔اور اگر کہا جا سکتا ہے تو اہل حدیث گروپس کا صحابہ سے تعلق کیسے مشتبہ ہو سکتا ہے جبکہ ان تمام گروپس کے عقیدے و اصول بعینہ وہی ہیں جو صحابہ کے تھے؟!
اپنے لئے اصول کچھ دوسروں کے لئے کچھ اور، یہ منافقانہ رویہ کسی طور پر لائق تحسین نہیں۔

اگر ایسی بات ہو تو اہل قرآن نامی گروہ جو کہ حدیث کا منکر ہے وہ بھی کہہ سکتا ہے کہ ہمارا نام خود حدیث میں آتا ہے اور ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق اہل قرآن بنے۔(معاذ اللہ)
اگر کسی شخص کا دعوی مسلمان ہونے کا ہو اور عقائد و اعمال کافروں والے ہوں تو نہ تو محض دعوے سے وہ شخص مسلمان ہوسکتا ہے اور نہ ہی کوئی دوسرا مسلمان اسکے مسلمانی دعوے کو قبول کرے گا کیونکہ اس کا عمل اس کے قول کے خلاف ہے۔ اگر کوئی شخص مسلمان ہونا چاہتا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ زبانی دعوے ساتھ ساتھ عقائد و اعمال بھی مسلمانوں والے قبول کرے۔جب ہی اس کا دعوی قابل قبول ہوگا۔
میں سہج صاحب سے پوچھتا ہوں کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں کو اہل قرآن قرار دیا جو حدیث کے منکر تھے؟(نعوذ باللہ من ذالک) یقیناً نہیں۔ تو پھر سہج صاحب نے ایسی غلط مثال کیوں پیش فرمائی؟

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو اہل قرآن کہا جیسا کہ سہج صاحب نے اسکی دلیل بھی پیش کی ہے۔تو اب وہی شخص خود کو اہل قرآن کہنے میں حق بجانب ہوگا جو خود صحابہ کے راستے پر ہوگا۔ اس طرح اہل حدیث ہی اہل قرآن کا صحیح مصداق ہیں کیونکہ اس وقت مسلمانوں میں اہل حدیث ہی وہ واحد جماعت ہے جو سو فیصد اس راستے پر ہے جس پر جمہور صحابہ تھے۔ اگر موجودہ دور کے منکرین حدیث یہ دعویٰ کر بھی دیں کہ وہ اہل قرآن ہیں تو ان کا دعویٰ اس لئے جھوٹا ہوگا کہ ان کا عمل اس جماعت کے خلاف ہے جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل قرآن قرار دیا۔

الحمداللہ ثابت ہوا کہ ہر وہ شخص جو اول اہل حدیث جماعت یعنی صحابہ کی جماعت کی پیروی کرنے والا ہوگا وہ ہر دور میں اپنی نسبت صحابہ کی جانب کرکے خود کو اہل حدیث کہنے اور کہلاوانے کا مستحق ہوگا۔ لیکن وہ شخص جس کا دعویٰ تو صحابہ سے نسبت کا ہوگا لیکن وہ صحابہ کے بہت بعد پیدا ہونے والے کسی ابوحنیفہ نامی شخص کا اندھا مقلد ہوگا یا کسی من گھڑت اور شرمناک فقہ کا قائل و فاعل ہوگا وہ صحابہ کرام سے اپنی نسبت پر جھوٹا ہوگا۔

دیکھا آپ نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو اہل قرآن فرمارہے ہیں اور اہل حدیث نہیں فرمایا ۔ اس لہاذ سے آپ کو اپنا نام اہل قرآن رکھنا چاھئیے تھا ۔
الحمداللہ ہم ہی اہل قرآن ہیں اور ہم ہی اہل حدیث۔ سہج صاحب جواب دیں کہ کیا کسی صحابی نے خود کو حنفی کہا؟ کیا کسی حدیث میں اس گمراہ فرقے کا ذکر آیا؟

جبکہ آپ نے جو بھی دلیل پیش کی ہیں وہ تمام کی تمام امتیوں کے اقوال ہیں اور امتیوں کے اقوال آپ کی دلیل نہیں ہیں ۔
آپ کا تو پورا مذہب ہی ایک امتی کے فضول اقوال پر مشتمل ہے اس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ کیا قرآن وحدیث کسی مذہب کے دلائل ہونے چاہیں یا کسی امام کے ایسے اقوال جن اقوال کے بارے میں خود اس امام کو بھی نہ پتا ہو کہ یہ صحیح ہیں یا غلط؟؟؟ حنفی بیچارے اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مار رہے ہیں اور ایک ایسے شخص کے اقوال کو دین و مذہب بنائے بیٹھے ہیں جن کے اقوال پل پل بدلتے رہتے تھے۔
آپ اہل حدیث کے دلائل پر تو بہت بات کرتے ہیں لیکن اپنی دلیل بالکل ہی فراموش کئے بیٹھے ہیں۔ اگر سہج صاحب کو یاد نہیں تو ہم یاد دلا دیتے ہیں کہ حنفی کی دلیل قرآن و حدیث نہیں بلکہ صرف اور صرف امام ابوحنیفہ کے اقوال ہیں۔ کیا سہج صاحب اپنی دلیل سے اپنے مذہب کا کوئی مسئلہ ثابت کر سکتے ہیں؟ نہیں۔ تو پھر دوسروں پر کس منہ سے تنقید کرتے ہیں؟ پہلے اپنے گھر کی تو خبر لیں۔

آپ کو چاھئے تھا کہ اپنی دلیل کے طور پر صرف ایک آیت یا اک حدیث پیش کردیتے ۔
ہم نے اپنی دلیل کے طور پر کئی چیزیں پیش کیں جن میں ایک قرآن کی آیت اور علامہ ابو منصور بغدادی کی ایک گواہی بھی شامل تھی۔ یہ دونوں ہی دلائل اہل حدیث کے اصول کے عین مطابق تھے کیونکہ کسی ثقہ شخص کی گواہی کو قبول کرنا اور اس پر یقین کرنا قرآن سے ثابت ہے اس لئے ہم اپنے اصول قرآن وحدیث سے بالکل بھی باہر نہیں نکلے۔الحمداللہ

علامہ ابو منصور بغدادی کی شہادت میں سہج صاحب کے اعتراض کا جواب موجود ہے لیکن سہج صاحب نے اس پر کوئی گفتگو نہیں فرمائی۔علامہ ابو منصور بغدادی کی گواہی اور اس پر ہمارا تبصرہ ایک مرتبہ پھر پیش خدمت ہے تاکہ سہج صاحب اس پر کچھ غور فرمائیں لیکن یاد رہے کہ اسے صرف امتی کا قول کہہ کر موصوف جان نہیں چھڑا سکتے کیونکہ میں عرض کرچکا ہوں کہ سچی گواہی قبول کرنا قرآن سے ثابت ہے۔
علامہ ابو منصور بغدادی رقطمراز ہیں: ملک روم۔شام و جزیرہ اور آذربائیجان کی تمام مسلم آبادی اہل حدیث کے مذہب پر تھی اور افریقہ۔اندلس۔بحر مغرب کے پار کی حدود اور ایسے ہی ملک چین۔افریقہ اور ساحل زنج کی مسلم آبادی بھی اہل حدیث کے مذہب پر تھی۔(اصول الدین،جلد1، صفحہ 217)

ان تمام ملکوں کی آبادی جو اہل حدیث کے مذہب پر تھی ان میں بلا شک وشبہ ہر قسم کے لوگ شامل ہونگے جن میں علماء بھی ہونگے جاہل بھی اور مزدور افراد جیسے جوتیاں جوڑنے والے،دودھ بیچنے والے اور ٹرک ڈرائیور بھی جن کا ذکر سہج صاحب نے طنزیہ انداز میں کیا ہے۔ الحمداللہ اس دلیل نے سہج صاحب کے اعتراض کی جڑ کاٹ دی ہے۔
لیکن آپ اپنے آپ کو صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسا اہل حدیث بتانے کے لئے سہارہ لے رہے ہیں اک دیوبندی عالم کا ؟
امت کے جلیل القدر ائمہ نے گواہی دی کہ صرف اہل حدیث ہی صحابہ کے راستے کی صحیح پیروی کرنے والے ہیں اور اگر ائمہ اس سچی بات کی گواہی نہ بھی دیتے تو بھی اس سے حقیقت میں ذرہ برابر بھی کوئی فرق نہیں آنا تھا۔ ہمیں قرآن و حدیث کا سہارا کافی ہے کسی دیوبندی عالم کی حمایت یا سہارے کی ہمیں قطعاً کوئی ضرورت نہیں بلکہ دیوبندی اکابرین اور علماء ہمارے نزدیک ٹکے کی بھی حیثیت نہیں رکھتے۔ دیوبندی عالم کا حوالہ ہم نے اپنے لئے نہیں بلکہ آپ کے لئے پیش کیا تھا کیونکہ آپ کا منہ صرف آپکے علماء کے حوالوں ہی سے بند ہوتا ہے ورنہ قرآن و حدیث کے دلائل حنفیوں پر کوئی اثر نہیں ڈالتے ۔ اگر آپ کے نزدیک بھی دیوبندی علماء بے وقعت ہیں اور ٹکے کی بھی حیثیت نہیں رکھتے تو ہمیں بتادیں آئندہ آپکو دیوبندی علماء کے حوالے پیش نہیں کئے جائیں گے۔

دیکھئیے بھائی شاہد نذیر دلیل وہ دیاکریں جس کے آگے مجھ جیسا جاہل بھی مجبور ہوجائے کہ اسے مان لے ۔
ستم یہ ہے کہ آپ صرف جاہل نہیں بلکہ پکے ہٹ دھرم بھی ہیں۔ ان اوکاڑوی خصوصیات کے ہوتے ہوئے بھلا کیسے یہ تصور کیا جاسکتا ہے کہ آپ کوئی صحیح بات تسلیم کرلینگے؟

اک آیت آپ نے پیش کی لیکن اسکی تشریح اگر امتی کی بجائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے پیش کرتے تو اچھا ہوتا ۔ اسلئے کہ مولانا عبدالغفار محمدی اور آپ کی بات کا یہ مطلب نکلتا ہے کہ نقش قدم پر چلنے سے اہل حدیث بن جاتے ہیں ؟ اور جو آیت پیش کی ہے اس میں تو دنیا کے بعد ساتھ ملنے اور رفاقت حاصل ہونے کا زکر ہے ۔ دیکھئے تفسیر ابن کثیر میں کیا لکھا ہوا ہے اس آیت کے بارے میں۔
آپ نے اہم باتوں کو چھوڑ کر ایک غیر اہم بات پر اتنا طویل تبصرہ فرمایا کہ اس کی کوئی خاص ضرورت نہیں تھی۔ دیکھئے محترم میں نے قرآن کی ایک آیت پیش کی اور کہا کہ اس سے ایک اصول ثابت ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ کسی گروہ میں شامل ہونے کے لئے اس گروہ کی پیروی لازمی ہے اور جب کوئی شخص کسی گروہ کی پیروی کرتا ہے تو خودبخود اس گروہ میں داخل ہوجاتا ہے۔ چونکہ صدیقین، صالحین اور شہداء کو یہ مقام اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت سے حاصل ہوا ہے اس لئے اللہ رب العالمین نے بتادیا کہ اگر تم بھی صدیقین، صالحین اور شہداء کے گروہ میں شامل ہونا چاہتے ہو، ان کا ساتھ اور ان کی رفاقت حاصل کرنا چاہتے ہو تو انہی کی طرح اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ بس یہی وہ اصول ہے جس سے کوئی شخص صحابہ کے نقش قدم پر چلتا ہے تو قطع نظر اس کے کہ اس کا پیشہ کیا ہے اگرچہ وہ کوئی موچی یا ڈرائیور ہی کیوں نہ ہو، وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کی طرح خود کو اہل حدیث کہلاوا سکتا ہے۔

اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن کی آیت سے یہ استدلال غلط ہے تو برائے مہربانی بطور دلیل قرآن یا حدیث سے کوئی ایسا اصول بیان کردیں جس سے ہمارا پیش کردہ اصول غلط ثابت ہوجائے۔ آپ نے قرآن کی اس آیت کی تفسیر میں ابن کثیر سے جو کچھ نقل کیا ہے اس سے ہمارے اصول کے صحیح ہونے کی تائید ہوتی ہے۔ اپنا پیش کردہ حوالہ زرا غور سے دوبارہ اور سہہ بارہ پڑھ لیں ان شاء اللہ سمجھ میں آجائے گا۔

دیکھا بھائی شاھد نذیر اس آیت سے اہل حدیث ہونا نہیں جنت میں انکا ساتھ ملنا ثابت ہے ۔
میں نے وضاحت کردی ہے کہ آیت سے اہل حدیث ہونا نہیں بلکہ ایک اصول ثابت ہوتا ہے جس سے کوئی بھی شخص صحابہ کی نقش قدم کی پیروی کرکے ان کی جماعت میں شامل ہوسکتا ہے اور خود کو اہل حدیث کہلاوا سکتاہے۔ جنت میں صحابہ کا ساتھ اسی وقت کسی کو حاصل ہوگا جب وہ دنیا میں صحابہ کے نقش قدم کی پیروی کرے گا۔

لیکن یہ یاد رکھئیے ہم اہل سنت والجماعت حنفی ہیں
شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے نزدیک تو صرف اہل حدیث ہی اہل سنت ہیں جبکہ حنفی فرقہ گمراہ اور جہنمی فرقہ ہے۔ اس حقیقت کو کبھی مت بھولا کریں جناب سہج صاحب! اور کبھی کبھی غنیۃ الطالبین کے آئینہ میں اپنا مذہبی چہرہ دیکھتے رہا کریں۔

حنفی ہونے کے لئے فقہی مسائل کو سمجھ جانا ضروری نہیں ہے میرے جیسا جاہل اور عالم سب حنفی بنسکتے ہیں ، اور ہیں بھی ۔
اس بات پر اجماع ہے کہ تقلید علم نہیں ہے یعنی جہالت ہے اور مقلد جاہل ہے۔ اب چاہے وہ خود کو مفتی کہے یا عالم یا شیخ الحدیث یا پھر فقہی ہر صورت میں جاہل ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے لیکن میں فی الحال اس پر بحث نہیں کرنا چاہتا میں تو فی الحال صرف یہ عرض کرنا چاہتا ہوں جب آپ نے اپنا جاہل ہونا تسلیم کر لیا ہے اور آپ ہی کی طرح حنفی مذہب کا موچی، ڈرائیور، ٹھیلے والا، کباڑی وغیرہ بھی بلا شک جاہل ہی ہوگا تو عرض ہے کہ آپ کا اور اسی طرح موچی و ڈرائیور وغیرہ کا حنفی ہونے کا دعوی سراسر جھوٹا ہے۔

قال فی ردالمحتار للشامی (1-33) ان من التزم مذھبا معیناکابی حنیفۃ والشافعی فقیل یلزم وقیل لاوھو الاصح وقد شاع ان العامی لامذہب لہ۔
کسی نے اپنے اوپر ایک مذہب کو لازم کر لیا جیسے حنفی شافعی تو بعض احناف کہتے ہیں: اس پر اس مذہب سے چمٹے رہنا لازمی ہے اور بعض کہتے ہیں: لازمی نہیں ہے۔ شامی کہتے ہیں کہ دوسری بات زیادہ صحیح ہے کیونکہ یہ مشہور ہے کہ امی (عامی) لامذہب ہواکرتا ہے۔
پھر باب التعزیر (3-190) میں تفصیل سے لکھتے ہیں: عامی کا کوئی مذہب نہیں ہوا کرتا جیسے حنفی، شافعی نہیں بن سکتا بلکہ وہ تو زندہ انسان کے فتوے پر چل رہا ہوتا ہے۔، مقلد وہ ہوسکتا ہے جو کسی امام کی کتاب پڑھ لے یا اقوال یاد کرلے اور عامی میں یہ صلاحیت نہیں ہوتی، تو صرف اپنے آپ کو حنفی شافعی کہہ دینے سے حنفی شافعی نہیں بن سکتا۔ جس طرح اگر کوئی عامی اپنے آپ کو نحوی یا فقیہ کہہ دے تو یہ صرف زبانی جمع خرچ ہے اس کا کوئی فائدہ نہیں۔اس سے کوئی نحوی یا فقیہ نہیں بن سکتا۔

دیکھا سہج صاحب آپ نے کہ شامی فرمارہے ہیں کہ عامی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا وہ لامذہب ہوتا ہے اس لئے محض زبانی دعوے سے نہ تو کوئی حنفی بن سکتا ہے اور نہ شافعی۔ اب تو آپ کو معلوم ہوگیا ہوگا کہ نہ صرف آپ کا بلکہ موچی، ڈرائیور وغیرہ کا بھی حنفی ہونے کا دعویٰ آپ کے اکابر کے مطابق جھوٹا ہے بلکہ خود کو حنفی کہنے سے نہ تو سہج صاحب اور نہ ہی کوئی دوسرا عامی حنفی بنتا ہے۔ سہج صاحب سے درخواست ہے کہ اپنے حنفی ہونے کی اور دیگر عامیوں کے حنفی ہونے کی کوئی مضبوط دلیل فراہم کریں۔

لیکن اہل حدیث بننے کے لئے علم کا ہونا شرط ہے جیسے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین تھے۔
میں اس بات کا جواب پہلے بھی دے چکا ہوں اور اس پوسٹ میں بھی اس بات کی مزید وضاحت کی ہے۔ آپ ایسا کریں کہ کسی معتبر محدث و امام سے یہ ثابت کر دیں کہ اہل حدیث بننے کے لئے علم کا ہونا شرط ہے۔ ورنہ محض آپ کی بے دلیل بات کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔

اب یہ مت کہنا شاھد صاحب کہ صحابہ میں کم علم رکھنے والے بھی تھے ۔ یہ بات بھی سمجھ لیں کہ صحابہ کا علم ویسا نہیں جیسا آپ سمجھتے ہیں ۔ صحابہ کا علم مشاھدہ والا ہے یعنی انہوں نے براہ راست نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے دیکھ اور سن کر سیکھا اور آگے سکھایا ۔
صحابہ میں زیادہ علم رکھنے والے اور کم علم رکھنے والے دونوں طرح کے افراد تھے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ جو فہم و فراست اور علم ابوبکر صدیق اور عمر رضی اللہ عنہ کو حاصل تھا وہی علم ایک دیہات میں رہنے والے صحابی کو بھی حاصل تھا؟ کیا یہ موٹی سی بات آپ کی عقل شریف میں نہیں سماتی کہ ہر وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہنے والے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ زیادہ احادیث کا علم رکھتے تھے بنسبت ان صحابی کے جنھوں نے اپنی پوری زندگی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف ایک یا دو بار ہی ملاقات کی۔ اگر اب بھی بات آپ کی سمجھ میں نہیں آئی تو آپ اپنے دعوے پر کوئی دلیل پیش کریں۔

علماء کو اہلحدیث اسلئے کہاجاتا ہے کہ وہ حدیث کا علم آگے سکھاتے اور بتاتے ہیں ۔اور جوتیاں بنانے والا دودھ والا یا ڈرائیور جو اے بی سی سے بھی جاہل ہوں وہ کیسے علماء والے لقب کے حقدار ہوسکتے ہیں ؟
یہ محض بیمار تاویلات ہیں ہم نے تو ثابت کردیا ہے کوئی دودھ والا یا ڈرائیور کیسے اہل حدیث کے لقب کا حقدار ہوسکتا ہے۔ آپ نے جو اہل حدیث کی تعریف بیان کی ہے کہ اہل حدیث صرف ان علماء کو کہا جاتا ہے جو حدیث کا علم آگے سکھاتے اور بتاتے ہیں۔ اہل حدیث کی یہ تعریف آپ نے کہاں سے لی ہے بیان فرمادیں۔ کسی دیوبندی عالم کا حوالہ مت دیجئے گا کیونکہ دیوبندی ہماری نظر میں کوئی وقعت نہیں رکھتے بلکہ کسی ایسے عالم کا حوالہ دیجئے گا جسے آپ بھی تسلیم کرتے ہوں اور ہم بھی۔ اور اگر یہ آپ کا زاتی خیال ہے تو اپنا خیال اپنے پاس رکھیں۔

اب آپ یہ بھی بتادیں شاھد صاحب کہ کوئی موچی اہلحدیثیت کا دعوے دار ہو اور وہ اگر کسی حدیث کو مرسل قرار دے تو کیا آپ اسے مان لو گے ؟ ارے جناب آپ تو موچی سے لاکھ درجے بہتر ہوسکتے ہو ، توکیا آپ کسی حدیث پر کلام کرنے کی ہمت کرسکتے ہیں ؟؟ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ کسی اہل علم نے کوئی کلام کیا ہو تو آپ اسکی تقلید کرلو ۔ جیسے فرقہ اہلحدیث کو صحابہ سے جوڑنے کے معاملہ میں آپ نے کیا ہے ۔
لیکن آج اہلحدیث کو ایک فرقے یا گروہ کی صورت میں جو پیش کیا جاتا ہے اس کا ثبوت کوئی نہیں ۔ بس جو کچھ مرچ مصالحہ لگا کر پیش کرتے ہیں وہ اہل علم حضرات کے اعزاز میں کہا جاتا تھا اور کہا جاتا ہے ۔ جیسے شیخ الحدیث لقب آج بلند پائے کے علماء کے لئے کہا جاتا ہے ۔ اگر اس سے کوئی یہ مطلب لیتا ہے کہ وہ عالم جسے شیخ الحدیث کہا گیا وہ فرقہ اہلحدیث میں شامل ہوگیا تو یہ درست نہیں ۔
آپ نے انتہائی جاہلانہ بحث کی ہے میرے بھائی جماعت اہل حدیث میں ہر کوئی محدث نہیں ہوسکتا بلکہ اس جماعت میں علماء بھی ہیں اور عامی بھی جس طرح محدث اہل حدیث تھے اسی طرح علماء اور عامی بھی اہل حدیث ہیں۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ ہر جماعت میں ہر شخص کی علمی سطح ایک جیسی نہیں ہوتی کوئی چھوٹا عالم ہوتا ہے کوئی بڑا عالم لیکن صرف علم کے اس فرق کی وجہ سے کوئی جماعت سے خارج نہیں ہوتا اسی طرح عالم کے ساتھ عامی بھی ہوتے ہیں جو صرف اسی وقت جماعت سے خارج ہوتے ہیں جب اس جماعت کے متفقہ عقائد و اصول سے انحراف کرتے ہیں۔

آپ کی انہیں فضولیات سے بچنے کے لئے ہم نے آپ سے ایک اصولی سوال کیا تھا اگر آپ اسکا جواب دے دیتے تو آپ کو آپکے ہر اعتراض کا جواب خود مل جاتا۔ میں دوبارہ اپنا سوال نقل کر رہا ہوں اس درخواست کے ساتھ کہ چاہیں آپ ہمیں کسی بات کا جواب نہ دیں لیکن اس سوال کا جواب ہر حال میں آنا چاہیے ورنہ آگے بحث ممکن نہیں ہوگی۔
ابتدائی ادوار میں حنفی وہ لوگ کہلاتے تھے جو امام ابوحنیفہ کے شاگرد تھے پھر وہ لوگ جنھوں نے وہی اصول اختیار کئے جو امام صاحب کے تھے۔مطلب صرف اہل علم ہی حنفی ہوا کرتے تھے۔ اب احناف کے پاس وہ کون سی دلیل ہے جس سے ایک موچی، کمہار، ریڑھی والا، چھولے بیچنے والا، ڈرائیور، کنڈیکٹر بھی خود کو حنفی کہلاواتا ہے؟ کیا یہ لوگ مذہب ابوحنیفہ کے اصول سے واقف ہیں؟ یا انہوں نے ابوحنیفہ کی شاگردی اختیار کی ہے؟
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top