سدرہ منتہا
رکن
- شمولیت
- ستمبر 14، 2011
- پیغامات
- 114
- ری ایکشن اسکور
- 576
- پوائنٹ
- 90
اس سوال کے جواب میں بہت سارے لوگ غلط رخ پر تحقیق کرنے لگتے ہیں ، اور نام ’’اہل حدیث‘‘ کے پیچھے پڑجاتے ہیں کہ یہ نام کب سے استعمال ہورہا ہے !!!
سب سے پہلے ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ کسی چیز کے وجودکی تاریخ معلوم کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ کیا کسی چیز کی تاریخ اس کے نام کے ذریعہ معلوم کی جاتی ہے یا اس کی خوبیوں واوصاف اورمادے کے ذریعہ ؟
سیدھا سادھا جواب یہ ہے کہ کسی بھی چیز کے وجود کی تاریخ معلوم کرنا ہو تو صر ف اس کے نام سے یہ چیز ہرگزمعلوم نہیں کی جاسکتی ، بلکہ ہمیں اس کے اوصاف اورخوبیوں اورمادوں کو دیکھ کر ہی پتہ لگانا ہوگا کہ اس چیز کا وجود کب سے ہے؟
آئیے اسی بات کوہم چندمثالوں سے سمجھتے ہیں ۔
سرزمین کی مثال :
سرزمین کی مثال لیجئے اگرکوئی پوچھے کہ دنیا میں سرزمین پاکستان کا وجود کب سے ہے ؟ توکیا اس کا جواب یہ ہوگا کہ تقسیم ہندکے بعد؟ کیا تقسیم ہند سے پہلے اس سرزمین کا وجود نہ تھا؟ یقینا اس سرزمین کا وجود تھا لیکن اس کانام پاکستان بعدمیں پڑا اوربعد میں یہ الگ نام پڑجانے سے یہ سرزمین نئی نہیں ہوجائے گی۔
شہرکی مثال:
ہندوستان کا شہر ممبئی پوری دنیا میں مشہور ہے اگرکوئی سوال کرے کہ ہندوستان میں اس کا وجود کب سے ہے توکیا یہ جواب دیا جائے گا کہ سترہ اٹھارہ سال سے ؟ کیونکہ اس سے قبل اس کا نام ''بمبئی '' تھا ''ممبئی '' نہیں ، یقینا ''ممبئی '' یہ نیا نام ہے،تو کیا اس شہر کے نام میں تبدیلی آجانے اس شہر کے وجود کی تاریخ بدل جائے گی؟ ہرگز نہیں۔
اشخاص کی مثال:
بہت سارے لوگ اسلام قبول کرتے ہیں تو مسلمان ہونے کے بعد اپنا نام بدل دیتے ہیں ، یعنی عبداللہ یا عبدالرحمن وغیرہ نیا نام رکھ لیتے ہیں ، تو کیا اس نئے نام کی وجہ سے ان کی تاریخ پیدائش بھی بدل جائے گی؟
ایک نومسلم جس نے قبول اسلام کے بعد اپنا نام عبداللہ رکھ لیا اگرکسی سے سوال ہوکہ اس دنیا میں وہ کب سے ہے؟ توکیا وہ تاریخ بتلائی جائے گی جب اس نے عبداللہ نام رکھا یا وہ تاریخ جب وہ پیدا ہوا؟
مذہب کی مثال:
اگوکوئی سوال کرے کہ ''کرسچن'' (Christian )مذہب اس دینا میں کب سے ہے توکیا یہ جواب دیا جائے گا ، کہ جب سے اس لفظ کا وجود ہواہے؟ یا یہ کو جب سے عیسی علیہ السلام کی بعثت ہوئی ہے؟ یقینا مذہب عیسائیت کا یہ نام بعد میں اختیار کیا گیا ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس سے قبل اس مذہب کا وجود نہ تھا۔
عود الی المقصود:
مسلک کا بھی یہی معاملہ ہے۔
کسی مسلک کے نئے پرانے کا فیصلہ اس کے نام سے ہرگزنہیں ہوگا بلکہ اس کے منہج ،عقائد اوراصولوں سے ہوگا، اگرکوئی گروہ نئے منہج اوراصولوں کا پا پند ہوتو وہ بھلے اپنے لئے کوئی پرانہ نا م منتخب کرلے ایسا کرنے سے اس کا مسلک پرانا نہیں ہوجائے گا، اسی طرح اگرکوئی گروہ قدیم منہج اوراصولوں پرگامزن ہوتو گرچہ وہ اپنے لئے کوئی نیا نام چن لے اس سے اس کا مسلک نیا نہیں ہوجائے گا،اس لئے جب بھی یہ پتہ لگانا ہو کہ کون سامسلک کب سے ہے تو اس کے نام کے پیچھے پڑنے کے بجائے اس کے منہج اوراصول کا پتہ لگائیے کہ ان کا وجود کب سے ہے ،اگرمنہج اوراصول نیا ہے تو مسلک نیا ہے اوراگرمنہج واصول قدیم ہے تو مسلک بھی قدیم ہے۔
جہاں تک نام کا معاملہ ہے تویہ ایک الگ مسئلہ ہے اس پر صر ف اس پہلو سے گفتگو ہوسکتی ہے کہ یہ نام درست ہے یا نہیں ، لیکن یہ چیزقدامت وحداثت کی دلیل کبھی نہیں بن سکتی۔
یعنی اگرنام نیا ہو لیکن عقائدواصول قدیم ہوں تو مسلک قدیم ہی ہوگا، اوراگر نام قدیم ہولیکن عقائدواصول نئے ہوں تو مسلک نیا ہی ہوگا، پرانا نام رکھ لینے سے نہ توکوئی جدید مسلک قدیم ہوجائے گا اورنا ہی نیا نام رکھ لینے سے کوئی قدیم مسلک جدید بن سکتاہے،بہرحال مسلک کے ناموں کا ان کے وجود کی تاریخ سے کوئی تعلق نہیں ہوتاہے۔
اب اگر مسلک اہل حدیث کی تاریخ دیکھنی ہو اوریہ معلوم کرناہوکہ یہ مسلک کب سے ہے تو اس مسلک کے عقائد واصول دیکھیں ان کا منہج وطرزاستدلال دیکھیں ، ان کے دینی اعمال کی کیفیت دیکھیں ، ان کی نماز دیکھیں ، ان کا رزہ وحج دیکھیں ان کا ہر دینی عمل دیکھیں ۔
اس کے بعد پھر پتہ لگائیں کہ عہدنبوت میں ان کے عقائدواصول کا وجود تھا یا نہیں؟ عہدنبوت میں ان کے منہج وطرزاستدلال کا وجودتھا یا نہیں، ان کے دینی اعمال، عہدنبوی کے اعمال سے موافقت رکھتے ہیں یا نہیں ، اگرہاں اوربے شک ہاں تو یہ مسلک قدیم ہے ، اس کا وجود عہدنبوی سے ہے والحمدللہ۔
اسی کسوٹی پر ہرمسلک کی تاریخ معلوم کی جانی چاہئے، دیگرجنتے بھی مسالک ہیں خواہ ان کے نام نئے ہوں یاپرانے ،ان کے عقائد واصول اورمنہج دیکھیں گے توعہدنبوی میں ان کا ثبوت قطعانہیں ملے گا، بلکہ یہ خوبی صرف اورصرف مسلک اہل حدیث کی ہے کہ اس کا ہرعقیدہ واصول کا عہدنبوی میں واضح طورپر ملتاہے۔
الغرض یہ کہ مسلک اہل حدیث کوئی نیا مسلک نہیں ہے ، دنیا کا کوئی بھی شخص اسے نیا ثابت نہیں کرسکتا زیادہ سے زیادہ اس بات پرحجت کرسکتاہے کہ یہ نام کب سے چل رہاہے۔
لیکن جیسا کہ عرض کیا گیاکہ اگریہ فرض بھی کرلیں کہ یہ نام عصرحاضر میں اختیا رکیا گیاہے (حالانکہ اس نام کی قدامت پر بے شمارشواہد موجودہیں ) توبھی اس مسلک کو نیا مسلک نہیں باورکرایاجاسکتا، یہ باورکرانے کے لئے ضروری ہوگا کہ اہل حدیث کے منہج اورصحابہ کے منہج میں اختلاف ثابت کردیا جائے، اوریہ ناممکن ہے۔
لہذا مسلک ا ہل حدیث کا وجود تب سے ہے جب سے اس دنیا میں حدیث (فرمان الہی وفرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم) کا وجودہے کیونکہ یہی اہل حدیث کا عقیدہ واصول ہے، والحمدللہ۔
(بقلم؛ کفایت اللہ، بشکریہ فیس بک)
سب سے پہلے ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ کسی چیز کے وجودکی تاریخ معلوم کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ کیا کسی چیز کی تاریخ اس کے نام کے ذریعہ معلوم کی جاتی ہے یا اس کی خوبیوں واوصاف اورمادے کے ذریعہ ؟
سیدھا سادھا جواب یہ ہے کہ کسی بھی چیز کے وجود کی تاریخ معلوم کرنا ہو تو صر ف اس کے نام سے یہ چیز ہرگزمعلوم نہیں کی جاسکتی ، بلکہ ہمیں اس کے اوصاف اورخوبیوں اورمادوں کو دیکھ کر ہی پتہ لگانا ہوگا کہ اس چیز کا وجود کب سے ہے؟
آئیے اسی بات کوہم چندمثالوں سے سمجھتے ہیں ۔
سرزمین کی مثال :
سرزمین کی مثال لیجئے اگرکوئی پوچھے کہ دنیا میں سرزمین پاکستان کا وجود کب سے ہے ؟ توکیا اس کا جواب یہ ہوگا کہ تقسیم ہندکے بعد؟ کیا تقسیم ہند سے پہلے اس سرزمین کا وجود نہ تھا؟ یقینا اس سرزمین کا وجود تھا لیکن اس کانام پاکستان بعدمیں پڑا اوربعد میں یہ الگ نام پڑجانے سے یہ سرزمین نئی نہیں ہوجائے گی۔
شہرکی مثال:
ہندوستان کا شہر ممبئی پوری دنیا میں مشہور ہے اگرکوئی سوال کرے کہ ہندوستان میں اس کا وجود کب سے ہے توکیا یہ جواب دیا جائے گا کہ سترہ اٹھارہ سال سے ؟ کیونکہ اس سے قبل اس کا نام ''بمبئی '' تھا ''ممبئی '' نہیں ، یقینا ''ممبئی '' یہ نیا نام ہے،تو کیا اس شہر کے نام میں تبدیلی آجانے اس شہر کے وجود کی تاریخ بدل جائے گی؟ ہرگز نہیں۔
اشخاص کی مثال:
بہت سارے لوگ اسلام قبول کرتے ہیں تو مسلمان ہونے کے بعد اپنا نام بدل دیتے ہیں ، یعنی عبداللہ یا عبدالرحمن وغیرہ نیا نام رکھ لیتے ہیں ، تو کیا اس نئے نام کی وجہ سے ان کی تاریخ پیدائش بھی بدل جائے گی؟
ایک نومسلم جس نے قبول اسلام کے بعد اپنا نام عبداللہ رکھ لیا اگرکسی سے سوال ہوکہ اس دنیا میں وہ کب سے ہے؟ توکیا وہ تاریخ بتلائی جائے گی جب اس نے عبداللہ نام رکھا یا وہ تاریخ جب وہ پیدا ہوا؟
مذہب کی مثال:
اگوکوئی سوال کرے کہ ''کرسچن'' (Christian )مذہب اس دینا میں کب سے ہے توکیا یہ جواب دیا جائے گا ، کہ جب سے اس لفظ کا وجود ہواہے؟ یا یہ کو جب سے عیسی علیہ السلام کی بعثت ہوئی ہے؟ یقینا مذہب عیسائیت کا یہ نام بعد میں اختیار کیا گیا ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس سے قبل اس مذہب کا وجود نہ تھا۔
عود الی المقصود:
مسلک کا بھی یہی معاملہ ہے۔
کسی مسلک کے نئے پرانے کا فیصلہ اس کے نام سے ہرگزنہیں ہوگا بلکہ اس کے منہج ،عقائد اوراصولوں سے ہوگا، اگرکوئی گروہ نئے منہج اوراصولوں کا پا پند ہوتو وہ بھلے اپنے لئے کوئی پرانہ نا م منتخب کرلے ایسا کرنے سے اس کا مسلک پرانا نہیں ہوجائے گا، اسی طرح اگرکوئی گروہ قدیم منہج اوراصولوں پرگامزن ہوتو گرچہ وہ اپنے لئے کوئی نیا نام چن لے اس سے اس کا مسلک نیا نہیں ہوجائے گا،اس لئے جب بھی یہ پتہ لگانا ہو کہ کون سامسلک کب سے ہے تو اس کے نام کے پیچھے پڑنے کے بجائے اس کے منہج اوراصول کا پتہ لگائیے کہ ان کا وجود کب سے ہے ،اگرمنہج اوراصول نیا ہے تو مسلک نیا ہے اوراگرمنہج واصول قدیم ہے تو مسلک بھی قدیم ہے۔
جہاں تک نام کا معاملہ ہے تویہ ایک الگ مسئلہ ہے اس پر صر ف اس پہلو سے گفتگو ہوسکتی ہے کہ یہ نام درست ہے یا نہیں ، لیکن یہ چیزقدامت وحداثت کی دلیل کبھی نہیں بن سکتی۔
یعنی اگرنام نیا ہو لیکن عقائدواصول قدیم ہوں تو مسلک قدیم ہی ہوگا، اوراگر نام قدیم ہولیکن عقائدواصول نئے ہوں تو مسلک نیا ہی ہوگا، پرانا نام رکھ لینے سے نہ توکوئی جدید مسلک قدیم ہوجائے گا اورنا ہی نیا نام رکھ لینے سے کوئی قدیم مسلک جدید بن سکتاہے،بہرحال مسلک کے ناموں کا ان کے وجود کی تاریخ سے کوئی تعلق نہیں ہوتاہے۔
اب اگر مسلک اہل حدیث کی تاریخ دیکھنی ہو اوریہ معلوم کرناہوکہ یہ مسلک کب سے ہے تو اس مسلک کے عقائد واصول دیکھیں ان کا منہج وطرزاستدلال دیکھیں ، ان کے دینی اعمال کی کیفیت دیکھیں ، ان کی نماز دیکھیں ، ان کا رزہ وحج دیکھیں ان کا ہر دینی عمل دیکھیں ۔
اس کے بعد پھر پتہ لگائیں کہ عہدنبوت میں ان کے عقائدواصول کا وجود تھا یا نہیں؟ عہدنبوت میں ان کے منہج وطرزاستدلال کا وجودتھا یا نہیں، ان کے دینی اعمال، عہدنبوی کے اعمال سے موافقت رکھتے ہیں یا نہیں ، اگرہاں اوربے شک ہاں تو یہ مسلک قدیم ہے ، اس کا وجود عہدنبوی سے ہے والحمدللہ۔
اسی کسوٹی پر ہرمسلک کی تاریخ معلوم کی جانی چاہئے، دیگرجنتے بھی مسالک ہیں خواہ ان کے نام نئے ہوں یاپرانے ،ان کے عقائد واصول اورمنہج دیکھیں گے توعہدنبوی میں ان کا ثبوت قطعانہیں ملے گا، بلکہ یہ خوبی صرف اورصرف مسلک اہل حدیث کی ہے کہ اس کا ہرعقیدہ واصول کا عہدنبوی میں واضح طورپر ملتاہے۔
الغرض یہ کہ مسلک اہل حدیث کوئی نیا مسلک نہیں ہے ، دنیا کا کوئی بھی شخص اسے نیا ثابت نہیں کرسکتا زیادہ سے زیادہ اس بات پرحجت کرسکتاہے کہ یہ نام کب سے چل رہاہے۔
لیکن جیسا کہ عرض کیا گیاکہ اگریہ فرض بھی کرلیں کہ یہ نام عصرحاضر میں اختیا رکیا گیاہے (حالانکہ اس نام کی قدامت پر بے شمارشواہد موجودہیں ) توبھی اس مسلک کو نیا مسلک نہیں باورکرایاجاسکتا، یہ باورکرانے کے لئے ضروری ہوگا کہ اہل حدیث کے منہج اورصحابہ کے منہج میں اختلاف ثابت کردیا جائے، اوریہ ناممکن ہے۔
لہذا مسلک ا ہل حدیث کا وجود تب سے ہے جب سے اس دنیا میں حدیث (فرمان الہی وفرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم) کا وجودہے کیونکہ یہی اہل حدیث کا عقیدہ واصول ہے، والحمدللہ۔
(بقلم؛ کفایت اللہ، بشکریہ فیس بک)