السلام علیکم محترم جناب نے تھریڈ کا عنوان رکھا ہے۔
اہل حدیث کے مذہب میں مسجد میں صھبت اور پاخانہ کرنا درست ہے۔
عنوان دیکھ کر ایسا لگا کہ دلیل کی رو سے حقیقت کا ہی انکشاف کیا گیا ہوگا۔ کیونکہ تھریڈ کا ٹائٹل جن الفاظ پر مبنی ہیں۔ اس طرح کے الفاظ اس وقت بولے جاتے ہیں جب حقیقت کو بادلائل ثابت بھی کیا جاتا ہے۔ یہ تو کھول کر جب پڑھا تو پتہ چلا مذہب کی طرح یہاں بھی قصہ گوئی کی گئی ہے۔
ہمارے علاقے سلیم بلاک، اتفاق ٹاون، لاہور میں اہل حدیث حضرات کی ایک مسجد تھی۔
جناب ذرا اس مسجد کانام بتانا پسند فرمائیں گے۔؟ یا بس خیالوں میں تھی ؟
جسے گرا کراما م مسجد نے اپنا ذاتی گھر اور دکانیں تعمیر کر لیں(اس جگہ کی مارکیٹ ویلیو زیادہ ہے)۔
اس جگہ کی مارکیٹ ویلیو کی وجہ سے مسجد کو گرایا گیا؟ یا کوئی اور بھی اسباب تھے ؟ جن کو آپ چھپانے کی کوشش کررہے ہیں۔؟
اور مسجد کودوسری جگہ پرمنتقل کردیا۔
مجھے آپ شرعی طور پہ یہ مسئلہ بتائیں کہ مسجد کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیاجاسکتا ہے یا نہیں ؟
اس مکان میں (جو مسجد کی جگہ بنا ہے) لیٹرین بھی ہے۔ جہاں پاخانہ پیشاب کیا جاتا ہے اور بیڈ روم بھی ہےجہاں صحبت کی جاتی ہے۔
پہلی تو بات یہ ہے کہ اس جگہ مسجد رہی ہی نہیں اس لیے اس جگہ کو مسجد کی جگہ نہیں کہہ سکتے۔
دوسری بات بیت الخلاء تو مسجد کے ساتھ بھی ہوتے ہیں ؟ ہوسکتا ہے جہاں گھر کے بیت الخلاء بنائے گئے ہوں وہ اس جگہ پر ہوں جس جگہ مسجد کے بیت الخلاء تھے؟
تیسری بات ہوسکتا ہے جہاں بیڈ رکھا گیا ہو وہ جگہ مسجد میں آتی ہی نہ ہو ؟ یا پھر آپ کس طرح یقین کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ
’’اور بیڈ روم بھی ہے جہاں صحبت کی جاتی ہے‘‘؟؟ کیونکہ گھر میں صحبت کرنے کےلیے کیا بس ایک ہی بیڈ ہے ؟
چوتھی بات آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ جن مقلدین کی رہائشیں مساجد کی اوپر والی منزل میں ودھ فیملی ہوتی ہیں کیا وہ پاخانہ اور صحبت مارکیٹ میں جا کر کرتے ہیں ؟ یہاں تو مسجد ہے ہی نہیں(کیونکہ آپ خود تسلیم کرچکے ہیں کہ وہ منتقل کی جا چکی ہے) بلکہ پہلے تھی اب وہاں مکان بن چکا ہے اور آپ اس بات کا الزام اہل حدیث کے کسی فرد کو نہیں بلکہ پورے مذہب اہل حدیث کو ( اور آپ کو پتہ ہے کہ اہل حدیث میں کن کن شخصیات کے نام آتے ہیں، یا لفظ اہل حدیث کن لوگوں پر بولا جاتا ہے ؟ ) دے رہے ہیں کہ
’’ اہل حدیث کے مذہب میں مسجد میں صھبت اور پاخانہ کرنا درست ہے۔‘‘ تو مقلدین کی مساجد میں فیملی رہائش گاہیں دوسری منزل میں ہوتی ہیں اور ساتھ عورتوں کی نماز پڑھنے کی جگہ بھی ۔ تو جناب ان کے بارے میں نہیں بلکہ ان کے پورے مذہب کے بارے میں بھی کوئی فتویٰ صادر فرماکر ہمارے علم میں اضافہ فرمائیں۔۔۔
پانچویں بات مجھے آپ یہ بتائیں کہ کسی گھر کو گرا کر اس کی جگہ پہ مسجد تعمیر کی جاسکتی ہے یا نہیں ؟ ۔۔( یاد رہے گھر میں آپ والی دونوں باتیں بھی شمار ہونگی )
چھٹی بات مسجد کی جس طرف بیت الخلاء ہوں اگر اس طرح مسجد کو وسیع کرنے کی ضرورت پڑ جائے تو پھر کیا فتویٰ ہوگا مولانا دی مسلم صاحب کا .؟
فورم کے ایک رکن نے بہت ہی اچھی بات شیئر کی ہوئی ہے۔۔
اذا تکلم المرء فی غیر فنہ اتی بہذہ العجائب
اہل علاقہ نے ان کو سمجھایا
کیا سمجھایا کہ سو جایا کرو مگر باقی دو فعل پارک وغیرہ میں جا کر کیا کرو ؟؟
مگر وہ کہتے ہیں کہ اسلام نے مسجد منتقل کرنے سے منع نہیں کیا(قرآن نے تو چالیسوں ،عید میلاد،گیارویں ، ختم سے بھی منع نہیں کیا)۔
آپ کیا کہتے ہیں کہ اسلام نے مسجد منتقل کرنے کا منع کیا ہے یا نہیں ؟ ( باقی چالیسیوں، میلادیں، گیارہویں، بارہویں وہ ہم بعد میں ثابت کریں گے کہ منع کیا گیا ہے یا نہیں پہلے مسجد کا معاملہ ایک طرف لگا لیں )
کیاقرآن میں ایسی کوئی دلیل ہے۔ یا حضور پاک نےایسا کیا ہو۔
یعنی کہ مسجد کی جگہ گھر بنانے کی اور پھر باقی دو فعل کرنے کی ؟
آپ بھی جواب عنایت فرمائیں۔ کیونکہ یہاں دو باتیں ہیں ایک مسجد کی اور دوسری چالیسواں شریف، گیارہویں شریف، میلاد شریف وغیرہ۔ بات پہلے مسجد کی ہوئی ہے اس لیے پہلے مسجد کے بارے میں ہی بات ہوگی۔۔