ابو مالک
رکن
- شمولیت
- اگست 05، 2012
- پیغامات
- 115
- ری ایکشن اسکور
- 453
- پوائنٹ
- 57
اول تو اس کا موضوع سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں۔بات غلط ثابت کرنے کے لئے چند شرائط ہیں
نمبر ایک ۴۰۰ صدی ہجری ۱۲۵۰ ہجری تک وفات شدہ عالم کی کتاب سے ثابت کریں کہ اس زمانہ میں ائمہ اربعہ کے ہم پلہ کوئی عالم پیدا ہوا
اور اگر آپ کے دعوے کی طرح میں بھی دعویٰ کر دوں کہ بعد میں ائمہ اربعہ کے ہم پلہ کوئی عالم پیدا ہوا ہے، کیا آپ کے اور میرے پاس کوئی ایسا ذریعہ ہے یا اتنا علم ہے کہ ہم اس دعوے کو صحیح یا غلط ثابت کر سکیں؟؟؟ کیونکہ اس بات کو پرکھنے کیلئے ائمہ اربعہ سے بھی زیادہ علم چاہئے!!! کیا خیال ہے؟
اہل الحدیث کا یہ دعویٰ کبھی نہیں رہا کہ یہ چار مذاہب کے علاوہ کوئی پانچواں مذہب ہے۔ ان کا امتیوں میں سے کوئی پانچواں امام ہے؟؟؟ اگر آپ نے ان کا ایسا کوئی دعویٰ پڑھا ہے تو اس کا حوالہ پیش کریں! یہ دعویٰ تو تب کیا جائے جب ہم یہ کہیں کہ اہل حدیث ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کے بعد وجود بھی آئے تھے۔ بھئی ہمارا دعویٰ تو یہ ہے کہ یہ منہج صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے چلا آرہا ہے تو اس طائفۃ منصورہ سے یہ سوال ہی عبث ہے۔نمبر دو اس زمانے کے علماء کی کتاب سے ثابت کریں کہ کوئی اہلسنت والجماعت عالم ان چار مذاہب کو چھوڑ کر کوئی پانچواں مذہب اختیار کرچکا تھا۔
اہل الحدیث ایک منہج فکر کا نام ہے جو اس فکر پر ہے وہ اہل الحدیث ہے اور جو اس فکر پر نہیں ہے وہ اہل الحدیث نہیں ہے خواہ وہ اپنا نام جو بھی رکھے۔ اہل الحدیث تو وہ جماعت ہے جو ما أنا عليه وأصحابي کے جھنڈے کو تھامے ہوئے ہے۔
آپ لوگ جس قسم کی تقلید کے قائل ہیں، اس کے مطابق کوئی شخص اگر اپنے امام کی مخالفت کرے تو اس پر کڑوڑوں لعنتیں ہوتی ہیں:نمبر تین کسی عالم کا اپنے مذہب سے خروج ثابت کریں (اختلاف نہیں)
فلعنة ربنا عدد رمل : على من ردّ قول أبي حنيفة
اس کے مطابق تو جس شخص نے بھی اپنے امام سے دلیل کی بناء پر اختلاف کیا وہ اس مذموم تقلید سے خارج ہو کر صحیح منہج پر گامزن ہوگیا۔